واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہپھر ہوئی "شین الف میم" خدا خیر کرےپی لیا "جیم الف میم" خدا خیر کرےعشق پہلا ہے، نہ ہو جاؤں کہیں ڈر ہے مجھے"نون الف کاف الف میم" خدا خیر کرےشاعر: نامعلوم
بہت شکریہ نایاب بھائیواہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب باندھا ہے
شام ، جام ، ناکام
پہلے عشق کی باتیں ہیں ۔ دل پر لگی گھاتیں ہیں ۔
بہت شکریہ جناببہت ہی عمدہ۔ کیا بات ہے جناب۔
بٹ صاحبپھر ہوئی "شین الف میم" خدا خیر کرےپی لیا "جیم الف میم" خدا خیر کرےعشق پہلا ہے، نہ ہو جاؤں کہیں ڈر ہے مجھے"نون الف کاف الف میم" خدا خیر کرےشاعر: نامعلوم
توجہ حاصل کرنے کیلیے واقعی اچھے اشعار ہیں، لیکن کیا کوئی دوست بتا سکتا ہے کہ ان اشعار میں قافیہ کیا ہے؟ شاید شاعر کی توجہ اس طرف گئی ہی نہیں
شاید آزاد غزل کی کوئی قسم ہے۔
جناب مسلسل غزل، طرحی غزل، نعتیہ غزل وغیرہ کا تو سنا ہے مگر یہ آزاد غزل کیا ہوتی ہے؟
یہ کہیں وہ تو نہیں جو میسجز میں گردش کرتی رہتی ہے۔
ہر شاعر ہی توجہ کے لالچ میں اسی جملے کا سہارا لیتا ہے ۔
توجہ فرمائیے ۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ابلاغ ہی اس قدر مکمل ہے کہ قاری کیا شاعر بھی قافیہ پیمائی میں الجھنے سے بچ گیا ۔
نایاب صاحب قافیہ پیمائی اور چیز ہوتی ہے، جس کا مطلب ہوتا ہے کہ شاعر نے غیر ضروری طور پر قافیوں کا طومار باندھ رکھا ہے، جیسے پچیس پچیس تیس تیس اشعار کی غزلوں میں ہوتا ہے۔
لیکن قافیے کے بغیر کوئی شاعری نہیں ہوتی۔
ان اشعار میں کوئی نئی بات نہیں ہے، وہی جام وہی شام وہی عشق وہی ناکام۔ ہاں ان حروف کو توڑ کر ایک اچھوتا خیال ضرور باندھا جنابِ شاعر نے، اور اسکی داد مل رہی ہے۔
غلطی بہرحال غلطی ہوتی ہے، اور وہ ان اشعار میں موجود ہے۔ اب کوئی قرآن حدیث تو ہے نہیں کہ غلطی سے مبرا ہو یا غلطی کی نشاندہی کوئی غلطی ہے؟
ایک غزل یہ بھی ہے کسی کی۔
آزاد مکالماتی غزلکہا اس نے دسمبر کو کبھی جلتے ہوئے دیکھاکہامیں نے کہ چاہت کی حدوں کو چھو کے دیکھا ہےکہا اس نے بنائیں برف کا اک خوبصورت گھرکہا میں نے دسمبر میں ہوائیں سنسناتی ہیںکہا اس نے دسمبر کی چمکتی چاندنی دیکھیکہا میں نے کہ تیرے بعد میں نے کچھ نہیں دیکھاکہا اس نے دسمبر میں تری یادیں ستاتی ہیںکہا میں نے مری جاناں محبت کب بچھڑتی ہےکہا اس نے تری یادیں جلاتی ہیں مرا آنچلکہا میں نے دسمبر کو چلو پھر سے بلاتے ہیں