شمشاد
لائبریرین
قیصرانی نے کہا:بالکل درست جواب ماوراٗٗٗءماوراء نے کہا:وہ ہی جو آپ کو نہیں معلوم۔
قیصرانی
جواب ادھر سے آیا، appreciation کہیں اور سے آ رہی ہے۔ کتنی رشوت ملی ہے؟
قیصرانی نے کہا:بالکل درست جواب ماوراٗٗٗءماوراء نے کہا:وہ ہی جو آپ کو نہیں معلوم۔
قیصرانی
شمشاد نے کہا:موقع ملا تھا محب سے ایک بدلہ برابر کرنے کا اور میں موقع ضائع نہیں ہونے دیا، اب پتہ نہیں جوابی حملہ کیا ہو گا۔
ظفری نے کہا:محب تو اُس دن کو رو رہا ہے شمشاد بھائی ۔۔۔ جب اُس نے مجھ سے کہا تھا کہ “ یار ! کچھ لکھا کرو نا ! “ ۔۔۔۔
اب لکھنا شروع کیا ہے تو ۔۔۔
شمشاد نے کہا:محب بھائی میں نے کچھ نہیں کیا، چاہے اقوامِ متحدہ کا اجلاس بلا لیں اور تحقیقات کروا لیں۔ یہ ساری شرارت اُدھر سے ہی ہو رہی ہے۔
امن ایمان نے کہا:محب علوی نے کہا:امن ایمان ، میں آپ کا شکریہ ادا کروں کہ معذرت کروں سمجھ نہیں آرہا ۔
قیصرانی ذرا دو مہریں شکریہ اور معذرت کی تو بھیجنا۔
اور محب مجھے یہ سممجھ نہیں آرہا کہ آپ کے دوستوں کو ڈانٹوں یا چپ رہوں
محب علوی نے کہا:پولیس والوں سے اب کیا پوچھوں ان کے بارے میں تو مشہور ہے کہ نہ ان کی دوستی اچھی نہ دشمنی بلکہ شعر ملاحظہ کیجیے
ہوا سے دوستی اچھی نہ دشمنی
چراغ گل کرے شعلوں کو اور بھڑکائے
باقی آپ کی باتوں میں مجھے کافی وزن محسوس ہورہا ہے ۔
محب علوی نے کہا:ڈانٹے نہ بس پڑھ کر لقمہ دیتی جائیں جہاں دل چاہے ، یہ نوک جھونک تو چلتی رہے گی جگہ جگہ
شمشاد نے کہا:ویسے مرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے میرا مطلب ہے کسی پر مرنے سے،
رضوان نے کہا:قیصرانی بہت بہت مبارک ہو اتنا اچھا عنوان منتخب کرنے پر کہ کئیوں نے اس مطلع پر اپنی غزلوں کے روپ میں دل کے پھپھولے پھوڑے، ظفری اور شمشاد کی تو بن آئی ساتھ ہی ذکریا بھی نعرے لگاتے ہوئے پائے گئے جانے محب سے کتنوں کی رقابت ہے اور تو اور فیصل آباد سے شاکر بھی کھلکھلاتے ہوئے آ موجود ہوئے۔
محب آپ کے تین ہزار نے کتنوں کے پول کھول دیئے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ اب تاریخ میں برادرانِ یوسف کے بجائے شاید برادرانِ محب رواج پا جائے۔
ایک اور ایسے ہی بھائی کی طرف سے محب بھائی کو مبارک۔
کاش یہ پیغامات ہمارے ہوتے!!!!