نور وجدان
لائبریرین
عدنان بھائی اتنے بھی مشکل پسند نہیں اسی کو کریں گے دیکھیے گا آپعدنان بھیا مشکل پسند ہیں۔ مرزا رجب بیگ سرور کے کسی پیراگراف کی تلخیص ان کے ذمے لگائی جائے تو مناسب رہے گا۔
عدنان بھائی اتنے بھی مشکل پسند نہیں اسی کو کریں گے دیکھیے گا آپعدنان بھیا مشکل پسند ہیں۔ مرزا رجب بیگ سرور کے کسی پیراگراف کی تلخیص ان کے ذمے لگائی جائے تو مناسب رہے گا۔
عنوان : لباس آئینہمرحوم مختار مسعود کی تحریر سے ایک اقتباس،
۔۔۔۔۔۔۔
"دور تک پھیلے ہوئےسلسلہ کوہ کی برف سے پٹی ہوئی خوبصورت وادیوں اور ڈھکی ہوئی بارُعب چوٹیوں کو ہوائی جہاز کے دریچہ سے پہلی بار دیکھا تو پتہ چلا کہ گمراہی میں بے ذوقی اور کفر میں کم نظری کو کتنا دخل ہے۔ اتنے خوش منظر اور پائیدار برف کدے کے ہوتے ہوئے لوگ کیونکر آتش پرست ہوگئے۔ آگ میں وہ کیا بات ہے جو برف میں نہیں۔ اُس میں حدّت اس میں شدّت، وہ طلائی یہ نقرئی، وہ دھواں دھواں یہ اُجلی اور بے داغ۔ اور دونوں معمولاتِ زندگی کے لیے درکار اور کارآمد۔ ایک جنگ میں آتشِ انتقام بھڑکائی جاتی ہے اور دوسری سرد جنگ کہلاتی ہے۔ شعر کا ایک مصرع اگر آتشِ شوق کے ذکر سے شروع ہو تو دوسرا آہِ سرد پر ختم ہوتا ہے۔ رزم ہو کہ بزم، اگر آگ لازم ہے تو یخ ملزوم۔"
۔۔۔۔۔۔۔
معزز محفلین سے گزارش ہے کہ اس پیراگراف کی تلخیص فرمائیں اور مناسب عنوان بھی تجویز کریں، شکریہ!
عنوان : لباس آئینہ
اردو زبان و ادب میں زمانہء حال میں جو نت نئی تراکیب در آئی ہیں، یہ اُن میں نیا اضافہ ہے۔ اب ذرا اس کی کچھ وضاحت ہو جائے تو مناسب رہے گا، قبلہ!عنوان : لباس آئینہ
مرحوم مختار مسعود کی تحریر سے ایک اقتباس،
۔۔۔۔۔۔۔
"دور تک پھیلے ہوئےسلسلہ کوہ کی برف سے پٹی ہوئی خوبصورت وادیوں اور ڈھکی ہوئی بارُعب چوٹیوں کو ہوائی جہاز کے دریچہ سے پہلی بار دیکھا تو پتہ چلا کہ گمراہی میں بے ذوقی اور کفر میں کم نظری کو کتنا دخل ہے۔ اتنے خوش منظر اور پائیدار برف کدے کے ہوتے ہوئے لوگ کیونکر آتش پرست ہوگئے۔ آگ میں وہ کیا بات ہے جو برف میں نہیں۔ اُس میں حدّت اس میں شدّت، وہ طلائی یہ نقرئی، وہ دھواں دھواں یہ اُجلی اور بے داغ۔ اور دونوں معمولاتِ زندگی کے لیے درکار اور کارآمد۔ ایک جنگ میں آتشِ انتقام بھڑکائی جاتی ہے اور دوسری سرد جنگ کہلاتی ہے۔ شعر کا ایک مصرع اگر آتشِ شوق کے ذکر سے شروع ہو تو دوسرا آہِ سرد پر ختم ہوتا ہے۔ رزم ہو کہ بزم، اگر آگ لازم ہے تو یخ ملزوم۔"
۔۔۔۔۔۔۔
معزز محفلین سے گزارش ہے کہ اس پیراگراف کی تلخیص فرمائیں اور مناسب عنوان بھی تجویز کریں، شکریہ!
عنوان : لباس آئینہ
ہم آپ کیا جانیں اہل علم کے بھید۔خوب سر پھٹول کے بعد بھی مذکورہ بالا اقتباس سے ہم 'لباس' اور 'آئینہ' کشید نہ کر پائے؛ اسے ہماری کم فہمی پر محمول فرمائیے گا۔
اب تک آپ نے جو دکھایا اور ہم نے دیکھا کیا وہ کافی نہیں؟؟؟نور سعدیہ شیخ بہن ہمارا دل چاہ رہا ہے کہ ہم بھی اپنی صلاحیت کے جوہر اس لڑی میں دیکھائیں
مرزا غالب بھی کچھ ایسی آسانی سے سمجھ آنے والے نہ تھے۔ہم آپ کیا جانیں اہل علم کے بھید۔
عدنان بھائی کی جلیبی کے مافق سیدھی بات سمجھ میں نہیں آرہی؟؟؟خوب سر پھٹول کے بعد بھی مذکورہ بالا اقتباس سے ہم 'لباس' اور 'آئینہ' کشید نہ کر پائے؛ اسے ہماری کم فہمی پر محمول فرمائیے گا۔
واقعی ہم آپ کیا جانیں اہل علم کے چھید!!!ہم آپ کیا جانیں اہل علم کے بھید۔
مرزا غالب بھی کچھ ایسی آسانی سے سمجھ آنے والے نہ تھے۔
"دور تک پھیلے ہوئےسلسلہ کوہ کی برف سے پٹی ہوئی خوبصورت وادیوں اور ڈھکی ہوئی بارُعب چوٹیوں کو ہوائی جہاز کے دریچہ سے پہلی بار دیکھا تو پتہ چلا کہ گمراہی میں بے ذوقی اور کفر میں کم نظری کو کتنا دخل ہے۔ اتنے خوش منظر اور پائیدار برف کدے کے ہوتے ہوئے لوگ کیونکر آتش پرست ہوگئے۔ آگ میں وہ کیا بات ہے جو برف میں نہیں۔ اُس میں حدّت اس میں شدّت، وہ طلائی یہ نقرئی، وہ دھواں دھواں یہ اُجلی اور بے داغ۔ اور دونوں معمولاتِ زندگی کے لیے درکار اور کارآمد۔ ایک جنگ میں آتشِ انتقام بھڑکائی جاتی ہے اور دوسری سرد جنگ کہلاتی ہے۔ شعر کا ایک مصرع اگر آتشِ شوق کے ذکر سے شروع ہو تو دوسرا آہِ سرد پر ختم ہوتا ہے۔ رزم ہو کہ بزم، اگر آگ لازم ہے تو یخ ملزوم۔"
ہم نے تو آپ کا دیا عنوان ہی سمجھنا ہے۔بھئی ہماری سمجھ میں جو عنوان آیا ہم نے عطا کر دیا اگر آپ کی سمجھ نہیں آرہا تو انتظار فرمائیں کوئی اور محفلین عنوان تجویز کر دیں گے۔
تبرک سمجھ کر قبول کیا گیا اور دوستانہ کی درجہ بندی سے سرفراز کیا گیا۔ہماری سمجھ میں جو عنوان آیا ہم نے عطا کر دیا
ایسے کیسےتبرک سمجھ کر قبول کیا گیا اور دوستانہ کی درجہ بندی سے سرفراز کیا گیا۔
آپ کسے رُلانا چاہتے ہیں؟ایسے کیسے
سمجھیں گے نہیں تو بڑے کیسے ہوں گے؟
بھیا اتنا آسان تو ہے حیرت ہے آپ کو سمجھ نہیں آرہا ۔ہم نے تو آپ کا دیا عنوان ہی سمجھنا ہے۔
مرحوم مختار مسعود کی تحریر سے ایک اقتباس،
۔۔۔۔۔۔۔
"دور تک پھیلے ہوئےسلسلہ کوہ کی برف سے پٹی ہوئی خوبصورت وادیوں اور ڈھکی ہوئی بارُعب چوٹیوں کو ہوائی جہاز کے دریچہ سے پہلی بار دیکھا تو پتہ چلا کہ گمراہی میں بے ذوقی اور کفر میں کم نظری کو کتنا دخل ہے۔ اتنے خوش منظر اور پائیدار برف کدے کے ہوتے ہوئے لوگ کیونکر آتش پرست ہوگئے۔ آگ میں وہ کیا بات ہے جو برف میں نہیں۔ اُس میں حدّت اس میں شدّت، وہ طلائی یہ نقرئی، وہ دھواں دھواں یہ اُجلی اور بے داغ۔ اور دونوں معمولاتِ زندگی کے لیے درکار اور کارآمد۔ ایک جنگ میں آتشِ انتقام بھڑکائی جاتی ہے اور دوسری سرد جنگ کہلاتی ہے۔ شعر کا ایک مصرع اگر آتشِ شوق کے ذکر سے شروع ہو تو دوسرا آہِ سرد پر ختم ہوتا ہے۔ رزم ہو کہ بزم، اگر آگ لازم ہے تو یخ ملزوم۔"
۔۔۔۔۔۔۔
معزز محفلین سے گزارش ہے کہ اس پیراگراف کی تلخیص فرمائیں اور مناسب عنوان بھی تجویز کریں، شکریہ!
خبردار جو آپ نے تابش بھائی کو سمجھانے کی کوشش بھی کی۔ اب بات بے بات اُستاد کو ستانا کیا لازم ہے! تابش صاحب جانے کب سمجھیں گے؟بھیا اتنا آسان تو ہے حیرت ہے آپ کو سمجھ نہیں آرہا ۔