پیرس میں چارلی ایبڈو پر حملے کرنے کے بعد دونوں حملہ آور بھائیوں شریف اور سعید کواشی نے ایک پولیس اہلکار کو انتہائی قریب سے گولی مار کر ہلاک کیا۔
احمد کی سڑک کنارے پڑے ہوئے کی تصویر جس پر ایک حملہ آور بندوق تانے کھڑا ہے نے اس حملے کے ایک اور رُخ کی جانب اشارہ کیا جس میں ایک مسلمان پولیس اہلکار چارلی ایبڈو کی تحفظ کے لیے اپنی جان دیتا ہے۔
یہ پولیس اہلکار ایک فرانسیسی مسلمان احمد میرابِت تھے جن کے حوالے سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ JeSuisAhmed# شروع ہوا جس میں لوگوں نے احمد کے حوالے سے ٹویٹس کیں جیسے فاران احمد خان نے ٹویٹ کی کہ ’میں احمد ہوں سچا ہیرو جس نے اُس جریدے کے تحفظ کے لیے جان دی جس نے اس کے مذہب کا مذاق اڑایا۔‘
احمد میرابِت کی اہلیہ اور بھائی نے پیرس میں ایک انتہائی جذباتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔
احمد کے بھائی ملک میرابِت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک میرے بھائی کی موت کا تعلق ہے یہ ایک انسانی جان کا ضیاع تھا۔ جہاں تک کواشی برادران کا تعلق ہے ان کے مرنے سے مجھے اطمینان ہوا۔‘
انہوں نے اتوار کے مارچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جی ہاں یہ سب پرسکون ہونا چاہیے اور براہِ مہربانی کوئی الٹا کام نہ کریں میں کوئی ناخوشگواف واقعہ نہیں دیکھنا چاہتا۔ اسلام کو بدنام نہ کریں۔ اسلام ایک امن، محبت، شیئرنگ کا مذہب ہے۔ یہ بالکل دہشت گردی کے حق میں نہیں ہے یہ بالکل مذہبی جنونیت کے حق میں نہیں ہے۔ اس کا ان سب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
احمد میرابِت کی ساتھی، بھائی اور تین بہنوں نے پیرس میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا
اپنے بھائی اور انہیں مارنے والوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ ’میرا بھائی مسلمان تھا اور انہیں اُن لوگوں نے مارا جو نام نہاد مسلمان ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہلاتے ہیں، وہ دہشت گرد ہیں اور بس۔‘
احمد کی ساتھی نے پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں ایک ریستوران میں تھی جہاں ٹی وی پر سب کچھ دکھایا جا رہا تھا تھا اور میں نے اسے کئی کالیں کیں اور میسج بھجوائے مگر کوئی جواب نہیں ملا اور پھر میں اپنے کام پر چلی گئی جس کے بعد مجھے ان کی بہن کا فون آیا۔‘
انہوں عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’میں توقع کرتی ہوں کہ ہم سب متحد رہیں گے۔ لوگ پر امن رہیں گے۔ ہم تمام جان سے جانے والوں کا احترام کریں گے اور سب کچھ پرامن طریقے سے ہوگا امن کے ماحول میں۔‘
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اتوار کو مارچ میں شرکت کریں گی؟ تو انہوں جواب دیا ’میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی۔‘
چارلی ایبڈو کے مدیر اور کارٹونسٹ سٹیفن شاربونئے کی اہلیہ جینیٹ بوگراب جو سابق فرانسیسی صدر نکولاز سارکوزی کے وزیراعظم فرانسواں فیوں کی کابینہ میں وزیر بھی رہ چکی ہیں نے فرانس کی ریاست کو مجرم قرار دیا۔
جینیٹ نے
ایک مقامی چینل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فرانس کی ریاست مجرم ہے۔ حملہ آوروں کو منظم طریقے سے پولیس کی جانب سے تحفظ حاصل تھا۔ یہاں نفرت کا اظہار کرنے والے پیغامات تھے مگر کوئی نہیں بولا۔ یہ حقیقت تھی۔ اس قتلِ عام سے بچا جا سکتا تھا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2015/01/150110_france_families_tim