پیروڈی،اپنے ہر درد کا درمان بنائے رکھا

غلط بات ! بالکل غلط بات معان بھائی ! مجھے بالکل پسند نہیں آیا کہ آپ نے میرے نام سے پہلے محترم جناب عزت مآب لگایا ۔ یہ اچھی بات نہیں ہے ۔ آپ کو محترم ومکرم شیخِ فاضل پیرِ کامل اعلیٰ حضرت عالیجناب عزت مآب لکھنا چاہئے تھا ۔ خیر ، کوئی بات نہیں ۔ اس دفعہ جانے دیا لیکن آئندہ القابات میں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے ۔ عزت کی بات ہے ۔
جزاک اللہ خیرا اجر کثیرا۔
اللہ کریم آپ کے علم و عمل میں خوب برکتیں پیدا فرمائیں ۔آمین
آئندہ آپ کو شکایت کا موقع ضرور دیں گے کہ اتنی محبت بھری ڈانٹ تو مقدر سے ملا کرتی ہے۔
 
محمد خلیل الرحمٰن بھائی اتنی شدت سے نام بتانے سے منع کر رہے ہیں۔ مجھے تو لگتا محمد عدنان اکبری نقیبی بھائی کی اس نظم کی اصلاح خلیل بھائی نے کی ہے شاید :thinking:
شبھ شبھ بولیے بھائی!, دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اور پھر آپ نے سن رکھا ہوگا کہ بد اچھا، بدنام بُرا!

یوں بھی ہمارے اور عد نان بھائی کے درمیان معاصرانہ چشمک کا معاملہ رہتا ہے۔ دونوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایک دوسرے سے بہتر کہہ کر اساتذہ کے دل میں جگہ بنا سکیں، ایسے میں ہم خود کو ان کا استاد کیسے مانیں توبہ توبہ!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شبھ شبھ بولیے بھائی!, دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اور پھر آپ نے سن رکھا ہوگا کہ بد اچھا، بدنام بُرا!

یوں بھی ہمارے اور عد نان بھائی کے درمیان معاصرانہ چشمک کا معاملہ رہتا ہے۔ دونوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایک دوسرے سے بہتر کہہ کر اساتذہ کے دل میں جگہ بنا سکیں، ایسے میں ہم خود کو ان کا استاد کیسے مانیں توبہ توبہ!
ہممم!!! توگویا ہمارے شک میں کوئی شبہ نہیں تھا ۔
شعر اس قدر شدید کہ دشمن ہی کہہ سکے ۔۔۔ لہجہ مگر ضرور کسی آشنا کا تھا :D:D:D

ہماری دعا ہے کہ آپ کا کچن جدید ساز و سامان سے آراستہ ہو اور بیلن ، پھنکنی اور چمٹا وغیرہ سب کے سب نئے اور اسٹین لیس اسٹیل کے ہوں ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
السلام علیکم
آج محفل پر محترم جناب عزت مآب ظہیراحمدظہیر بھائی کی غزل پڑھنے کا موقع ملا۔غزل پڑھتے ہوئے کچھ شرپسند عناصر خیالات نے ذہن پر دھاوا بول ڈالا۔بس جناب پھر کیا تھا،شرپسندانہ تخیل کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ہم نے باحالت مجبور ان خیالات کو کورے کاغذ پر منتقل کیا اور اپنے بہت محترم استاد کی مدد سے یہ پیروڈی ترتیب دے ڈالی ۔
اب یہ پیروڈی ظہیر بھائی سے معذرت کے ساتھ آپ محفلین کے پیش خدمت ہے۔

اپنے ہر درد کا امکان ہٹائے رکھا
جھاڑو بیلن کو بھی زوجہ سے چھپائے رکھا

پاسِ ناموسِِ خداوند، جو خاوند ہے، کہ تھا
سارا احوال دھنائی کا چھپائے رکھا

ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم نے مجھے
عمر بھر زوجہ کے قدموں میں بچھائے رکھا

کبھی جانے نہ دی آواز ہی گھر سے باہر
مار کھاتا رہا ،منہ اپنا دبائے رکھا

دیکھ کر برہنہ پا شہر کے لوگوں نے مجھے
رشکِ گلشن مرے رستے کو بنائے رکھا

اصل کردار تماشے کے وہی لوگ تو تھے
ساس، سالی کو تماشائی بنائے رکھا
زبردست بھیا ۔ ۔ ڈھیروں داد ۔ ۔ :applause::applause::applause:
 

عاطف ملک

محفلین
السلام علیکم
آج محفل پر محترم جناب عزت مآب ظہیراحمدظہیر بھائی کی غزل پڑھنے کا موقع ملا۔غزل پڑھتے ہوئے کچھ شرپسند عناصر خیالات نے ذہن پر دھاوا بول ڈالا۔بس جناب پھر کیا تھا،شرپسندانہ تخیل کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ہم نے باحالت مجبور ان خیالات کو کورے کاغذ پر منتقل کیا اور اپنے بہت محترم استاد کی مدد سے یہ پیروڈی ترتیب دے ڈالی ۔
اب یہ پیروڈی ظہیر بھائی سے معذرت کے ساتھ آپ محفلین کے پیش خدمت ہے۔

اپنے ہر درد کا امکان ہٹائے رکھا
جھاڑو بیلن کو بھی زوجہ سے چھپائے رکھا

پاسِ ناموسِِ خداوند، جو خاوند ہے، کہ تھا
سارا احوال دھنائی کا چھپائے رکھا

ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم نے مجھے
عمر بھر زوجہ کے قدموں میں بچھائے رکھا

کبھی جانے نہ دی آواز ہی گھر سے باہر
مار کھاتا رہا ،منہ اپنا دبائے رکھا

دیکھ کر برہنہ پا شہر کے لوگوں نے مجھے
رشکِ گلشن مرے رستے کو بنائے رکھا

اصل کردار تماشے کے وہی لوگ تو تھے
ساس، سالی کو تماشائی بنائے رکھا
زبردست۔۔۔۔۔۔بہت خوب جناب
 
السلام علیکم
آج محفل پر محترم جناب عزت مآب ظہیراحمدظہیر بھائی کی غزل پڑھنے کا موقع ملا۔غزل پڑھتے ہوئے کچھ شرپسند عناصر خیالات نے ذہن پر دھاوا بول ڈالا۔بس جناب پھر کیا تھا،شرپسندانہ تخیل کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ہم نے باحالت مجبور ان خیالات کو کورے کاغذ پر منتقل کیا اور اپنے بہت محترم استاد کی مدد سے یہ پیروڈی ترتیب دے ڈالی ۔
اب یہ پیروڈی ظہیر بھائی سے معذرت کے ساتھ آپ محفلین کے پیش خدمت ہے۔

اپنے ہر درد کا امکان ہٹائے رکھا
جھاڑو بیلن کو بھی زوجہ سے چھپائے رکھا

پاسِ ناموسِِ خداوند، جو خاوند ہے، کہ تھا
سارا احوال دھنائی کا چھپائے رکھا

ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم نے مجھے
عمر بھر زوجہ کے قدموں میں بچھائے رکھا

کبھی جانے نہ دی آواز ہی گھر سے باہر
مار کھاتا رہا ،منہ اپنا دبائے رکھا

دیکھ کر برہنہ پا شہر کے لوگوں نے مجھے
رشکِ گلشن مرے رستے کو بنائے رکھا

اصل کردار تماشے کے وہی لوگ تو تھے
ساس، سالی کو تماشائی بنائے رکھا
کیا بات ہے عدنان بھائی، چھا گئے ہیں آپ
 
ویسے ایک ناچیز کا مشورہ ہے کہ مزاحیہ کے علاوہ کچھ سنجیدہ شاعری لکھیے ۔ ۔ مجھے لگتا ہے بہت اچھا لکھیں گے ۔ ۔ انشاء اللہ :)
ان شاء اللہ
آپ کی اس فکری سوچ پر وقت ملتے ہی عمل ضرور کریں گے۔
ہم کچھ عرصہ پہلے اپنی ناکام سی کوشش کر چکے ہیں،
آپ ملاحظہ فرمائیں۔
 
آخری تدوین:
Top