زیک
مسافر
ماچو پچو پندرہویں صدی عیسوی کے وسط میں پاچاکوٹی نے بنوایا۔ پاچاکوٹی وہ بادشاہ ہے جس نے انکا سلطنت کو ایک empire بنایا۔زیک بھائی!! ماچو پچو کی تاریخ کا بھی کچھ اشتراک کر دیتے تو بہت اچھا تھا۔ کسی جگہ کو تاریخی پس منظر میں دیکھنے کا لطف ہی اور ہے۔
یہ 80 ہزار ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی بلندی تقریبا 8000 فٹ ہے۔ دو پہاڑوں کے درمیان اور نیچے وادی میں تین طرف سے دریا سے گھرا ہوا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ماچو پچو شہنشاہ اور elites کے لئے بنایا گیا تھا۔ یہ انکا سلطنت کے دار الحکومت کزکو سے کوئی 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
جب ہسپانوی 1532 میں انکا سلطنت میں آئے اور 40 سال میں مکمل قابض ہو گئے تو ماچو پچو abandon کر دیا گیا۔ ہسپانویوں کو ماچو پچو کا علم نہ تھا اسی لئے یہ ان کی تباہ کاریوں سے بچا رہا۔ جس طرح مسلمان ہر جگہ پرانے مندر، گرجے وغیرہ کو گرا کر یا بدل کر مسجد بناتے تھے ویسے ہی عیسائی پرانے مندروں وغیرہ کو ڈھا کر یا اس کے اوپر ہی گرجا تعمیر کیا کرتے تھے۔ اس طرح محفوظ رہنے کی وجہ سے ماچو پچو میں اکثر عمارتیں ابھی بھی کھڑی ہیں۔
ایک تخمینے کے مطابق انکا سلطنت کی 80-90 فیصد آبادی یورپ سے آئے جراثیموں کی وجہ سے مر گئی۔ ممکن ہے ماچو پچو کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو۔
مقامی لوگوں کو ماچو پچو کے کھنڈرات کا علم تھا مگر وقت کے ساتھ پودوں وغیرہ کے اگنے سے وہ ڈھک گئے تھے۔
1911 میں امریکی ہائرم بنگم پیرو میں انکا کھنڈرات اور خاص طور پر آخری انکا دار الحکومت کی تلاش میں تھا۔ اسے مقامی لوگوں سے ماچو پچو کے کھنڈرات کا علم ہوا۔ اس نے ٹیم لا کر excavations کیں اور اسی کی بدولت ماچو پچو دنیا بھر میں مشہور ہو گیا۔ اگرچہ بنگم اسے Lost city of the Incas سمجھتا رہا مگر بعد میں یہ واضح ہوا کہ وہ علیحدہ شہر تھا۔