جاسم محمد
محفلین
پیمرا نے تمام اینکرزپرٹی وی شوز میں تجزیہ دینے پر پابندی عائد کردی
پیمرا ڈکٹیشن لیکر آزادی اظہار رائے کے قانون کا مذاق اڑا رہا ہے، پیمرا کوکوئی حق نہیں کہ کسی اینکر پر دوسرے ٹی وی چینلزمیں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کرے، میں جانتا ہوں کہ یہ پیمرا نہیں بلکہ کوئی اور ہے جواینکرز کو سننا نہیں چاہتا۔سینئر تجزیہ کار حامدمیر کا ٹویٹ
ثنااللہ ناگرہ اتوار 27 اکتوبر 2019 20:46
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 اکتوبر2019ء) پیمرا نے اینکرزپرٹی وی شوز میں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کردی، سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ پیمرا ڈکٹیشن سے آزادی اظہار رائے کے قانون کا مذاق اڑا رہا ہے، پیمرا کوکوئی حق نہیں کہ کسی اینکر پر دوسرے ٹی وی چینلزمیں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کرے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا ہمارے میڈیا کے قوانین کا مذاق اڑارہا ہے اور ڈکٹیشن دے رہا ہے کہ اینکرز کسی دوسرے ٹی وی شوز یا چینلز میں بطور تجزیہ کار یا تبصرہ دینے کیلئے نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں پچھلی تین دہائیوں سے صحافتی شعبے سے وابستہ ہوں۔ لہذا مجھے حق حاصل ہے کہ میں اپنی رائے کا اظہار اپنے کالم یا کسی بھی دوسرے ذرائع سے کرسکتا ہوں۔
حامد میر نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پیمرا نہیں ہے بلکہ کوئی اور ہے کیونکہ وہ اینکرز کو سننا نہیں چاہتا۔واضح رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر سماعت ہوئی تو ڈیل کی خبروں اور تبصروں پر عدالت نے 5 اینکرز کو بھی طلب کیا۔ عدالت میں پانچوں اینکرزکا نام پکارا گیاکہ ہمارے قابل احترام اینکرزآئے ہیں؟ جس پر سینئر صحافی اوراینکرزحامد میر، کاشف عباسی، سمیع ابراہیم، محمد مالک اور عامرمتین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سمیع ابراہیم بتائیں ڈیل کس کی ہے؟ کیا وزیراعظم نے ڈیل کی ہے؟ یہ کہنا کہ ہوسکتا ہے ڈیل ہورہی ہے، یہ بات درست نہیں۔اللہ کا حکم ہے سنی سنائی بات کو آگے مت کرو۔آپ عسکری اداروں اور منتخب وزیراعظم کو بھی بدنام کررہے ہیں۔ہرادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم جو بھی فیصلہ دیتے ہیں پنڈورا باکس کھل جاتا ہے۔ طویل عرصے سے ڈیل کی باتیں سن رہے ہیں۔ ڈیل کی باتوں پر بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا ،کیس کا فیصلہ بات میں آتا ہے لیکن میڈیا ٹرائل پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ کیا عدلیہ اس ڈیل کا حصہ ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے کسی جج پر کوئی اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے پیمرا کی بھی کلاس لی، انہوں نے کہا کہ بتائیں پیمرا نے کن کے خلاف ایکشن لیا؟ تاہم پانچوں سینئرزاینکرزسے تحریری جواب بھی طلب کیا گیا۔
پیمرا ڈکٹیشن لیکر آزادی اظہار رائے کے قانون کا مذاق اڑا رہا ہے، پیمرا کوکوئی حق نہیں کہ کسی اینکر پر دوسرے ٹی وی چینلزمیں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کرے، میں جانتا ہوں کہ یہ پیمرا نہیں بلکہ کوئی اور ہے جواینکرز کو سننا نہیں چاہتا۔سینئر تجزیہ کار حامدمیر کا ٹویٹ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 اکتوبر2019ء) پیمرا نے اینکرزپرٹی وی شوز میں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کردی، سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ پیمرا ڈکٹیشن سے آزادی اظہار رائے کے قانون کا مذاق اڑا رہا ہے، پیمرا کوکوئی حق نہیں کہ کسی اینکر پر دوسرے ٹی وی چینلزمیں بطور تجزیہ کار پابندی عائد کرے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا ہمارے میڈیا کے قوانین کا مذاق اڑارہا ہے اور ڈکٹیشن دے رہا ہے کہ اینکرز کسی دوسرے ٹی وی شوز یا چینلز میں بطور تجزیہ کار یا تبصرہ دینے کیلئے نہیں جاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں پچھلی تین دہائیوں سے صحافتی شعبے سے وابستہ ہوں۔ لہذا مجھے حق حاصل ہے کہ میں اپنی رائے کا اظہار اپنے کالم یا کسی بھی دوسرے ذرائع سے کرسکتا ہوں۔
حامد میر نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پیمرا نہیں ہے بلکہ کوئی اور ہے کیونکہ وہ اینکرز کو سننا نہیں چاہتا۔واضح رہے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر سماعت ہوئی تو ڈیل کی خبروں اور تبصروں پر عدالت نے 5 اینکرز کو بھی طلب کیا۔ عدالت میں پانچوں اینکرزکا نام پکارا گیاکہ ہمارے قابل احترام اینکرزآئے ہیں؟ جس پر سینئر صحافی اوراینکرزحامد میر، کاشف عباسی، سمیع ابراہیم، محمد مالک اور عامرمتین عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سمیع ابراہیم بتائیں ڈیل کس کی ہے؟ کیا وزیراعظم نے ڈیل کی ہے؟ یہ کہنا کہ ہوسکتا ہے ڈیل ہورہی ہے، یہ بات درست نہیں۔اللہ کا حکم ہے سنی سنائی بات کو آگے مت کرو۔آپ عسکری اداروں اور منتخب وزیراعظم کو بھی بدنام کررہے ہیں۔ہرادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم جو بھی فیصلہ دیتے ہیں پنڈورا باکس کھل جاتا ہے۔ طویل عرصے سے ڈیل کی باتیں سن رہے ہیں۔ ڈیل کی باتوں پر بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا ،کیس کا فیصلہ بات میں آتا ہے لیکن میڈیا ٹرائل پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ کیا عدلیہ اس ڈیل کا حصہ ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے کسی جج پر کوئی اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ چیف جسٹس نے پیمرا کی بھی کلاس لی، انہوں نے کہا کہ بتائیں پیمرا نے کن کے خلاف ایکشن لیا؟ تاہم پانچوں سینئرزاینکرزسے تحریری جواب بھی طلب کیا گیا۔