پیمرا نے نواز شریف سمیت دیگر مفرور اشتہاری مجرموں کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کے مسلسل خطابات، پیمرا حرکت میں آگیا

نواز شریف کی جانب سے مسلسل دوسرے روز مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس سے خطاب کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) حرکت میں آگیا۔

پیمرا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا ایکٹ 2007 کی سیکشن ستائیس کے تحت اشتہاری اور مفرور افراد کے انٹرویوز اور خطاب نشر نہیں کیے جاسکتے۔

پیمرا نے اعلامیے میں مزید کہا ہے کہ اشتہاری اور مفرور مجرمان کی تقاریر یا انٹرویوز پر تبصرہ بھی نہیں کیا جاسکتا۔

ترجمان پاکستان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے پیمرا کے سرکلر پر ردعمل میں کہا ہے کہ پیمراکےسرکلرکےبعدمفرورعمران صاحب، کابینہ کی کوریج بندہے، ووٹ، آٹا، چینی، دوائی چوروں کو چینلز پر دکھایا گیا تو عدالت جائیں گے، اگر یہ چہرے ٹی وی پر آئے تو قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پیمرا کا حکم ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں چھ سال سے مفرور عمران صاحب کو ٹی وی پر نہ دکھایا جائے، پیمرا کا حکم ہے کہ 23 خفیہ اکاونٹس کی چوری پکڑے جانے پر اشتہاری عمران صاحب کو ٹی وی پر نہ دکھایا جائے، پیمرا کا حکم ہے کہ ہیلی کاپٹر کیس میں اشتہاری ومفرور کو دکھانا جرم ہوگا۔
df21a1c2-0628-40a6-ac55-10a45c55222c.jpg
 
اور آج شریف خاندان کے لفافوں نے اس پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل داخل کر دی



زبردست خبر۔ ویگو ڈالے کو اپنا کام تیز کرنا پڑے گا۔ ابھی بہت سے جرنلسٹ باقی ہیں جن کا سوفٹویئر دقیانوسی سوچ کا حامل ہے، اس کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے۔

نیازی صاحب کا بس نہیں چلا ورنہ دس پانچ ہزار کو پھانسی دینے سے باقی تیر کی طرح سیدھے ہوجاتے اور ہر صبح پریس ایڈوائس لے کر ہی کام شروع کرتے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
زبردست خبر۔ ویگو ڈالے کو اپنا کام تیز کرنا پڑے گا۔ ابھی بہت سے جرنلسٹ باقی ہیں جن کا سوفٹویئر دقیانوسی سوچ کا حامل ہے، اس کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے۔

نیازی صاحب کا بس نہیں چلا ورنہ دس پانچ ہزار کو پھانسی دینے سے باقی تیر کی طرح سیدھے ہوجاتے اور ہر صبح پریس ایڈوائس لے کر ہی کام شروع کرتے۔
کوئی فائِدہ نہیں ہو گا۔
ورنہ راجکماری ان کا حشر بھی جج ارشد ملک کے جیسا کریں گی ۔ لفافہ برادری کو خوف ۔
سزا یافتہ مجرموں، عدالت کو مطلوب مفرور اشتہاریوں کو عدلیہ اور فوج کے خلاف ٹی وی پر بولنے کا حق دو۔ یہ ہے پٹیشن کا متن۔ یہ ہے ان سینیر لفافوں کی جمہوریت پسندی اور آزادی صحافت کا معیار۔
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی بہت سے جرنلسٹ باقی ہیں جن کا سوفٹویئر دقیانوسی سوچ کا حامل ہے، اس کی تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے۔
ان صحافیوں کا سافٹویر صرف شریف، بھٹو یا زرداری خاندان کے خلاف ریاستی کاروائی پر ایکٹیویٹ ہوتا ہے۔ آج عدلیہ عمران خان کو نااہل کر دے یا فوج عمران خان کی حکومت کو گھر بھیج دے تو یہی صحافی ان ریاستی اداروں کو عین جمہوری اور انصاف پسند کہنے میں سیکنڈ نہیں لگائیں گے۔
 
صحافت اور اظہارِ آزادئ رائے کا گلہ گھونٹ کر یہ کہتے ہوئے ان کو شرم بھی نہیں آتی کہ پاکستان میں پریس اتنا آزاد ہے جتنا برطانیہ میں بھی نہیں۔

اپنی مخالف آوازوں کی نوکری ختم کروادی، باقی صحافتی اداروں کو پریس ایڈوائس کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں اور نہایت بے شرمی کے ساتھ آزادئ رائے کا ڈھنڈورا بھی پیٹتے ہیں۔

ابھی کل کی بات ہے جس انصافیے نے ایک خاتون کو تھپڑ مارا تھا اسی کو خواتین کے حقوق کا علمبردار بنایا ہے۔ یہ فاشزم کے سوا کچھ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
صحافت اور اظہارِ آزادئ رائے کا گلہ گھونٹ کر یہ کہتے ہوئے ان کو شرم بھی نہیں آتی کہ پاکستان میں پریس اتنا آزاد ہے جتنا برطانیہ میں بھی نہیں۔
کونسی صحافت اور آزادی اظہار کا گلہ گھونٹا ہے؟ حکومت اور ریاست کے خلاف روزانہ درجن بھر من گھڑت اور جھوٹی خبریں چلائی جاتی ہیں جن پر پیمرا یا کوئی اور ادارہ کوئی ایکشن نہیں لیتا۔ صرف ایک صحافی عارف حمید بھٹی کے حالیہ دنوں میں بولے گئے تین جھوٹ ملاحظہ فرمائیں:
اب بتائیں ایسے سینیر صحافیوں کا گلا کیسے گھونٹیں، ان کو نوکری سے کیسے نکالیں، انہیں شمالی علاقہ جات کی سیر کیسے کروائیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
اپنی مخالف آوازوں کی نوکری ختم کروادی، باقی صحافتی اداروں کو پریس ایڈوائس کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں اور نہایت بے شرمی کے ساتھ آزادئ رائے کا ڈھنڈورا بھی پیٹتے ہیں۔
ملک کے نامور صحافی جو بات پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر نہیں کہہ سکتے وہ بات سوشل میڈیا اور یوٹیوب وغیرہ پر نشر کر سکتے ہیں۔ مطیع اللہ جان، طلعت حسین، نجم سیٹھی، سلیم صافی اور دیگر جمہوریت پسند فوج مخالف صحافی روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا اور اپنے یوٹیوب چینلز سے عوام کو “حق سچ” کی باتیں بتاتے ہیں۔ اتنی آزادی اظہار کے بعد بھی اگر ان کے نظریات کا منجن عوام میں نہیں بک رہا تو اس میں حکومت یا ریاست کا کیا قصور ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی کل کی بات ہے جس انصافیے نے ایک خاتون کو تھپڑ مارا تھا اسی کو خواتین کے حقوق کا علمبردار بنایا ہے۔ یہ فاشزم کے سوا کچھ نہیں۔
بالکل ویسے ہی جیسے سنہ ۲۰۱۴ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حاملہ خواتین کے جبڑوں میں گولیاں مارنے والے پولیس افسران کی پروموشن ہو گئی تھی۔ مگر وہ تو عین جمہوری انقلابی دور تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی فائِدہ نہیں ہو گا۔

ورنہ راجکماری ان کا حشر بھی جج ارشد ملک کے جیسا کریں گی ۔ لفافہ برادری کو خوف ۔

صحافت اور اظہارِ آزادئ رائے کا گلہ گھونٹ کر یہ کہتے ہوئے ان کو شرم بھی نہیں آتی کہ پاکستان میں پریس اتنا آزاد ہے جتنا برطانیہ میں بھی نہیں۔

اپنی مخالف آوازوں کی نوکری ختم کروادی، باقی صحافتی اداروں کو پریس ایڈوائس کے ذریعے کنٹرول کرتے ہیں اور نہایت بے شرمی کے ساتھ آزادئ رائے کا ڈھنڈورا بھی پیٹتے ہیں۔

ابھی کل کی بات ہے جس انصافیے نے ایک خاتون کو تھپڑ مارا تھا اسی کو خواتین کے حقوق کا علمبردار بنایا ہے۔ یہ فاشزم کے سوا کچھ نہیں۔
عدالت میں رسوا ہونے کے بعد سینیر لفافوں کی وضاحتیں



 

جاسم محمد

محفلین
سینیر لفافوں نے آئین کا آرٹکل ۱۹ اور عدالت میں دائر کی جانے والی پٹیشن پڑھے بغیر اپنا نام پٹیشن میں دے دیا تھا۔ یہی لوگ روز بھاشن دیتے ہیں کہ حکومت فیل ہو گئی :)
 

ثمین زارا

محفلین
صحافت اور اظہارِ آزادئ رائے کا گلہ گھونٹ کر یہ کہتے ہوئے ان کو شرم بھی نہیں آتی۔
ہر کوئی صبح سے شام جو منہ میں آئے بول رہا ہے ۔ یہ سب پٹیشنرز روز پروگرامز کرتے ہیں ۔ میڈیا پر قابض ہیں ۔ کوئی ان کے ساتھ وہ نہیں کررہا جو نوے نوے نظریاتی لیڈر یا امن کمیٹی مافیا نے کیا ۔ صحافت کی الف بے پے بھی نہیں ہورہی ۔ نااہل کا ایجنڈا اور چورن بیچا جا رہا ہے ۔ اظہارِ آزادئ رائے اور کتنی چاہئے؟
 

ثمین زارا

محفلین
سینیر لفافوں نے آئین کا آرٹکل ۱۹ اور عدالت میں دائر کی جانے والی پٹیشن پڑھے بغیر اپنا نام پٹیشن میں دے دیا تھا۔ یہی لوگ روز بھاشن دیتے ہیں کہ حکومت فیل ہو گئی :)
یہ لفافے لے کر اب اپنے آپ کو کوستے ہوں گے ۔ راجکماری ان کے انکار پر ان کی ویڈیوز اور تصاویر عام کر دے گی ۔ سب مجبور ہیں بے چارے ۔ ان پر رحم کیا جائے ۔ یہ بھی اندھا دھند ان کے اشاروں پر چل کر اپنی کھال بچا رہے ہیں۔ اور یہی مروائیں گے بھی ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ لفافے لے کر اب اپنے آپ کو کوستے ہوں گے ۔ راجکماری ان کے انکار پر ان کی ویڈیوز اور تصاویر عام کر دے گی ۔ سب مجبور ہیں بے چارے ۔ ان پر رحم کیا جائے ۔ یہ بھی اندھا دھند ان کے اشاروں پر چل کر اپنی کھال بچا رہے ہیں۔ اور یہی مروائیں گے بھی ۔
سینئر لفافی عدالت میں بھی ذلیل و رسوا ہو گئے :)

تحریک انصاف کے سورماؤں کو ان لفافیوں کے پروگرام کا اب بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ یہ تو خود ن لیگی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج دن کہاں سے نکلا تھا بھئی ؟:ROFLMAO::ROFLMAO:
اب اس چیف جسٹس کی بھی شامت ۔ بغض سے بھرا ہوا آدمی وغیرہ ۔
بغض سے بھرے ہوئے اسی چیف جسٹس نے نواز شریف کو ۸ ہفتوں کیلئے علاج کی اجازت دی تھی اور موصوف دوائی لینے لندن بھاگ گئے۔ ایک سال ہو گیا ہے واپس نہیں آ رہے :)
 
Top