ذرا وضاحت فرمائیے۔پرانے طریقوں سے تازہ حمایت کے حصول کے لیے سستی شعبدہ بازی اور ایموشنل بلیک میلنگ جاری ہے۔
کیا آپ اب بھی یہ یقین کیے بیٹھے ہیں کہ پی ٹی ایم کے کارکنوں نے دو پارلیمنٹیرینز کی سرکردگی میں فوج کے بندوق برداروں پر فائرنگ کی ہے؟آپ کی پی ٹی ایم بلاوجہ بے صبری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ جب فاٹا کی عوام کے حقوق کیلئے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا پیش کردہ بل 26ویں آئینی ترمیم بغیر کسی مخالفت کے پاس ہو چکا ہے توپھر مسئلہ کیا ہے؟ فاٹا میں جب تک الیکشن نہیں ہوتے، سول حکومت کا قیام عمل میں نہیں آتا، تب تک وہاں کمان فوج کے ہاتھ میں رہے گی۔ بجائے اس الیکشن کی تیاری کے آپ لوگ فوجی چیک پوسٹس سے پنگے لے رہیں جو آپ کی ہی سیکورٹی کیلئے لگائی گئی ہیں۔
فاٹا میں سول حکومت کے قیام کے بعد یہ ذمہ داریاں مقامی پولیس سنبھال لے گی اور فوج کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔ پہلے اپنا کعبہ قبلہ درست کریں۔ فوج کو بعد میں دیکھ لیں گے۔
فوج کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے۔ فوج ایک آزاد ادارہ ہے جو ملک کو لاحق سیکورٹی خطرات سے نبڑنے کیلئے اپنی پالیسیاں خود بناتا ہے۔کیا آپ اب بھی یہ یقین کیے بیٹھے ہیں کہ پی ٹی ایم کے کارکنوں نے دو پارلیمنٹیرینز کی سرکردگی میں فوج کے بندوق برداروں پر فائرنگ کی ہے؟
یعنی یہ ملک انگریز کے لے پالک جنرلوں کا ہے پاکستان کے عوام کا نہیں.فوج کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے۔ فوج ایک آزاد ادارہ ہے جو ملک کو لاحق سیکورٹی خطرات سے نبڑنے کیلئے اپنی پالیسیاں خود بناتا ہے۔
قبائیلی علاقوں میں فوجی چیک پوسٹس اور مٹرگشت دہشتگردوں سے علاقے خالی کروانے کے بعد بھی جاری ہے۔ کیونکہ بارڈر کے اس پار سے خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔ جس کے پیش نظر پاکستان-افغانستان سرحد پر طویل دیوار بنائی جا رہی ہے۔ اس کام کے دوران کئی بار پاک فوج کے جوان دہشت گردوں کے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
نیز جب تک یہ علاقے مکمل طور پر سول کنٹرول میں نہیں چلے جاتے، فوج کو بہرحال یہاں کام کرنا پڑے گا۔ اس عارضی انتظامی سیٹ اپ کو آپ کی پی ٹی ایم نے فوج مخالف بیانیہ کے ذریعہ کیش کروایا ہے۔ جیسے فوج یہاں اگلے 100 سال تک موجود رہی ہے۔ حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہوگا۔
سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد الیکشن کمیشن وہاں جلد سے جلد الیکشن کروائے گا اوریوں مکمل طور پر علاقہ مکینوں کو پاکستانی قومیت کے دھارے میں شامل کر دے گا۔ تب تک فوجی چیک پوسٹس کے خلاف احتجاج، دھرنوں، حملوں اور ان کی طرف سے جوابی وار پر رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
سر انتہائی احترام سے، ایسا کہنے کی ضرورت کیا ہے؟ میں نے (مہاجر) تو پاکستان کے لیے قربانی دی ہے۔ تو میں اس میں تقسیم یا تعصب کی بات کیوں کروں؟ میں حلفا کہتا ہوں کہ تمام عمر مجھے پنجاب میں کبھی اس قسم کے تعصب کا سامنا نہیں ہوا جس کا ذکر ہم سندھ، بالخصوص کراچی کے حوالے سے سنتے ہیں۔ ایم کیو ایم کو لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایک رد عمل کے نتیجے میں سامنے آئی لیکن اس پلیٹ فارم کی توانائی اس پر صرف کیوں نہ کی گئی کہ مہاجر کو مہاجر کے بجائے پاکستانی کہا جائے۔ حتی کہ علیحدہ مہاجر صوبے تک کی بات سامنے آنے لگی۔ میں پہلے جو بھی تھا لیکن وطن کے لحاظ سے میری پہچان پاکستان ہے، اور مذہب کے لحاظ سے مسلمان۔ باقی سب ایک خاص مطلب پرست ٹولے کا پروپیگنڈا ہے۔ یہی پروپیگنڈا کچھ بدبختوں نے اس نعرے "جاگ پنجابی جاگ، تیری پگ نو لگ گیا داغ" کے ساتھ پنجاب میں پھیلانے کی کوشش کی لیکن مجھے نہیں یاد پڑتا کہ عوامی سطح پر اس کو کوئی خاص پذیرائی ملی ۔۔۔ کم از کم مجھے ذاتی حیثیت میں ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مختلف تعصبات کو فقط ایک بدبخت ٹولہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے۔ سمجھدار لوگوں کو کم از کم اس سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
پاکستانی عوام کی نمائندگی ایوان میں ہے۔ جس نے قبائیلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔یعنی یہ ملک انگریز کے لے پالک جنرلوں کا ہے پاکستان کے عوام کا نہیں.
پارلیمنٹ میں جب نکلنے کی بات ہوتی ہے اس پر کوئی عمل نہیں ہوتا، باہر احتجاج ہوتا ہے اس کے خلاف بھی پروپیگنڈا ہوتا ہے۔ آپ چاہتے کیا ہیں؟پاکستانی عوام کی نمائندگی ایوان میں ہے۔ جس نے قبائیلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی متفقہ منظوری دی ہے۔
محسن داوڑ ایک طرف ایوان میں اپنے لوگوں کے حقوق کیلئے لڑتے ہیں تو دوسری طرف اپنی ہی فوج کے خلاف زمین پر مقابلہ کر رہے ہیں۔
یہ دوغلی پالیسی پی ٹی ایم کے مفاد میں نہیں۔ اگر یہ سیاسی جدوجہد ہے تو اسے سیاسی عمل تک محدود رکھیں۔ زمین پر فوجی چیک پوسٹس کے خلاف عملی ایکشن سے ان کی جماعت اور لوگوں کو فائدہ نہیں الٹا نقصان ہو رہا ہے۔
یہاں پاکستان سے مراد ہندوؤں کو افغان فاتحین سے بچانے کا وہ علاقہ ہے جسے بطور دیوار کھڑا کرنا تھا۔
لٹیرا لٹیرا ہوتا ہے چاہے وہ سات سمندر پار سے انگریز ہو یا سرحد پار سے افغانی ہو۔ مذہبی جانبداری سے تاریخ کو اپنی مرضی کا رنگ نہیں دیا جا سکتا۔ڈیورنڈ لائن کو پختونوں نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اور نہ سات سمندر پار سے آنے والے لٹیروں کو یہ اختیار حاصل تھا۔ جب کہ روس اور برطانیہ میں اس لائن کی طے شدگی ضرور ہوئی ہوگی لیکن دریائے سندھ کے بجائے پختون خطے کو دولخت کرنے کا اقدام برطانویوں کی پالیسی تھی۔
کیا آپ قابض اور فاتح میں فرق ملحوظ رکھنا پسند کریں بے؟لٹیرا لٹیرا ہوتا ہے چاہے وہ سات سمندر پار سے انگریز ہو یا سرحد پار سے افغانی ہو۔ مذہبی جانبداری سے تاریخ کو اپنی مرضی کا رنگ نہیں دیا جا سکتا۔
عمران خان نے کسی آرمی چیک پوسٹ پر حملہ نہیں کیا تھا۔ 126 دن کا پرامن دھرنا دیا تھا۔اگر پارلیمنٹ کی اتنی اہمیت ہے تو عمران خان اپوزیشن میں رہ کر کیوں اسلام آباد کو مہینوں تک شل کرکے ملک کو تباہ کرنے کے درپے تھا۔
وہی بات کہ پاکستان میں صرف ایک ہی مقدس گائے ہے باقی سب گدھے۔عمران خان نے کسی آرمی چیک پوسٹ پر حملہ نہیں کیا تھا۔ 126 دن کا پرامن دھرنا دیا تھا۔
صرف 31 اگست کی رات وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کے دوران پولیس کی شدید شیلنگ پر بھگدڑ مچنے کے بعد کچھ مشتعل لوگ پارلیمنٹ ہاؤس کے باغ اور پی ٹی وی میں گھس گئے تھے۔ جو فوری طور پر واپس بلوا لئے گئےتھے۔ اس کے بعد دسمبر تک دھرنا مکمل طور پر پر امن رہا۔
یہی بات پی ٹی ایم اور دیگر محب وطن پاکستانی کررہے ہیں کہ فوج میں چند کالی بھیڑیے ہیں جنہوں نے پاکستانیت کے نام پر سب کو اپنا مزارع سمجھا ہوا ہے۔ یہ طبقہ جب تک اس ملک پر مسلط رہے گا، پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔سانحہ پر فوج کابیان سامنے آگیا ہے۔ پی ٹی ایم میں موجود کالی بھیڑیں ریاستی اداروں پر کیچڑ اچھال رہی ہیں۔ لگ رہا ہے پوری جماعت کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوگا۔
یہ کیسا سوال ہے؟ ظاہر ہے علاقہ فتح کرنے بعد ہی اس پر قبضہ کیا جاتا ہے۔کیا آپ قابض اور فاتح میں فرق ملحوظ رکھنا پسند کریں بے؟
میرا سادہ سا بیانیہ ہے کہ جو بھی ہندوستان لوٹنے کے قصد سے آیا ہے وہ لٹیرا ہے اب چاہے وہ انگریز ہو یا افغانی۔ میرے نزدیک ان دونوں پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں چاہے لوٹنے کا کوئی بھی طریقہ استعمال کیا گیا ہو۔کیا آپ قابض اور فاتح میں فرق ملحوظ رکھنا پسند کریں بے؟
متفق مگر اس کا انتقام زمین پر موجود ان فوجیوں سے کیوں لیا جائے جو صرف اپنی ڈیوٹی کا فرض ادا کر رہے ہیں۔ لڑنا ہی ہے تو ان کے حکام بالا، افسران سے جا کر شکایت کریں جو یہ سیکورٹی پالیسیاں بناتے ہیں۔یہی بات پی ٹی ایم اور دیگر محب وطن پاکستانی کررہے ہیں کہ فوج میں چند کالی بھیڑیے ہیں جنہوں نے پاکستانیت کے نام پر سب کو اپنا مزارع سمجھا ہوا ہے۔ یہ طبقہ جب تک اس ملک پر مسلط رہے گا، پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔
ہرگز نہیں۔ قابض آپ کے بھگائے بغیر نہیں جاتا اور فاتح آپ کو شکست دے کر واپس چلا جاتا ہے۔ اگر آپ چاہے تو تاریخ کا مطالعہ کرلیجیے۔ وہ تاریخ جو واقعات سے مطابقت رکھتی ہو مصنف کی تحریر سے نہیں۔یہ کیسا سوال ہے؟ ظاہر ہے علاقہ فتح کرنے بعد ہی اس پر قبضہ کیا جاتا ہے۔
قابض آپ کے بھگائے بغیر نہیں جاتا اور فاتح آپ کو شکست دے کر واپس چلا جاتا ہے۔ اگر آپ چاہے تو تاریخ کا مطالعہ کرلیجیے۔ وہ تاریخ جو واقعات سے مطابقت رکھتی ہو مصنف کی تحریر سے نہیں۔میرا سادہ سا بیانیہ ہے کہ جو بھی ہندوستان پہ لوٹنے کے قصد سے آیا ہے وہ لٹیرا ہے اب چاہے وہ انگریز ہو یا افغانی۔ میرے نزدیک ان دونوں پارٹیوں میں کوئی فرق نہیں چاہے لوٹنے کا کوئی بھی طریقہ استعمال کیا گیا ہو۔
لڑنے سے آپ کی کیا مراد ہے؟متفق مگر اس کا انتقام زمین پر موجود ان فوجیوں سے کیوں لیا جائے جو صرف اپنی ڈیوٹی کا فرض ادا کر رہے ہیں۔ لڑنا ہی ہے تو ان کے حکام بالا، افسران سے جا کر شکایت کریں جو یہ سیکورٹی پالیسیاں بناتے ہیں۔