کیا یہ لیکچر صرف ہمارے لیے ہے؟ بلوچ، پختون، پنجابی اور سندھی اپنی قومیت کا ذکر پہلے کرسکتے ہیں؟ چیف جسٹس کہہ سکتے ہیں کہ انہیں فخر ہے ان کی رگوں میں بلوچ خون دوڑ رہا ہے؟ انہیں پہلے پاکستان کیوں نہ یاد آیا؟
کیا مہاجر صوبہ پاکستان سے علیحدہ کوئی جگہ مانگی جارہی ہے؟ کیا یہ بات پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچ گئی کہ جناح پور ایک پروپیگنڈا تھا؟ کیا اپنے آباء کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ ہم پاکستان کے وفادار نہیں۔
سر، ہم انسان ہیں اور ظاہری بات ہے کہ جذبات سے عاری نہیں۔ لیکن ایک صاحب علم شخص کا جذبات سے مغلوب ہونا کچھ عجیب ہے۔ عام آدمی اور خاص آدمی میں یہی فرق ہوتا ہے کہ عام آدمی جذبات سے مغلوب ہوتا ہے جبکہ خاص آدمی جذبات کو مغلوب کر لیتا ہے۔ بچپن سے ایک شعر سنتے آئے ہیں ظاہر ہے آپ نے بھی سنا ہوگا "جو اعلی ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں ۔۔۔" سر اس تصویر کو دیکھیے۔
آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں۔ جب کوئی صوبائی، لسانی یا علاقائی تعصب کی بات کرتا ہے تو مجھے لگتا ہے جیسے میرے اپنے جسم کے ٹکڑے نوچے جارہے ہیں۔ مجھے ایسے لگتا ہے کہ میرے آباء اجداد کی روحیں مجھے دیکھ رہی ہیں اور پوچھ رہی ہیں کہ کیا ہم نے قربانیاں اس لیے دی تھیں کہ تم ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوجاو؟ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر کہیے کہ اپنا سب کچھ لٹا کر پاکستان آنے والوں نے کیا یہی چاہا تھا کہ دو قومی نظریہ، کثیر القومی نظریے میں تبدیل ہوجائے؟
سر میری کیا مجال کہ میں آپ کو لیکچر دوں۔ آپ ہمارے بڑے ہیں۔ چھوٹے بڑوں سے سیکھتے ہیں نہ کہ انھیں لیکچر دیتے ہیں۔ اسی تھریڈ میں میرا پہلا مراسلہ محترم آصف بھائی کے خود کو "افغانی" کہنے پر تھا لہذا یہ بات تو طے ہے کہ فقظ آپ کو ترغیب نہیں دی جارہی بلکہ ہاتھ جوڑ کر درد دل سے عرض کررہا ہوں کہ پاکستان ایک جسد واحد کی مانند ہے۔ اس کو ٹکڑوں میں خدا را تقسیم مت کیجیے۔
مجھے نہیں معلوم کہ چیف جسٹس نے کس بنیاد پر "بلوچ" ہونے پر فخر کا اظہار کیا لیکن آپ اس کو مثبت پہلو سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یعنی بلوچستان کے موجودہ حالات آپ کو معلوم ہیں۔ وہاں کے لوگوں میں احساس محرومی ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ ہندوستان وہاں کے ناراض بھائیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ایسے میں ایک بڑی پوسٹ پر موجود شخص کا یہ کہنا کہ میں بلوچ ہوں، کسی حد تک مرہم کا کام کر سکتا ہے۔ لیکن میں ذاتی طور پر پھر بھی اس کو پسند نہیں کرتا، کہنا یوں چاہیے تھا کہ گو میرا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہیں لیکن میں پاکستانی ہوں۔
ہم نے اپنی وفاداریوں کا صلہ انسانوں سے نہیں لینا۔ لہذا کسی کے کہنے سے میں غدار یا محب وطن نہیں ہوجاتا۔ میرا عمل ظاہر کرتا ہے کہ میں کیا ہوں۔ اور پھر اگر دل مطمئن ہے تو دنیا جو مرضی کہے۔ ہمارے بڑوں نے پاکستان کے حصول کے لیے قربانیاں دی تھیں تو کیا ہم پاکستان کی بقا کے لیے اپنی انا اور جائز حق کی قربانی نہیں دے سکتے؟ یقینا یہ ان قربانیوں کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی جو ہمارے بڑے دے کر چلے گئے۔
میں نے آپ سے اور
آصف اثر بھائی سے جو گذارشات کی ہیں آپ حضرات ان کو ایک چھوٹے بھائی کی طرف سے گستاخی سمجھ کر معاف کردیجیے گا۔ اللہ پاک مجھے اور ہم سب کو ہدایت عطا کرے اور ہماری صفوں میں اتحاد پیدا کرے۔ آمین۔