پی ڈی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پاکستان تحریک جمہوریت) جلسہ آن لائن دیکھیں

غلطی تکنیکی ہو سکتی ہے اصولی نہیں۔ مغربی جمہوری ممالک کے آئین میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اب وہاں مسلمان تارکین یا کسی اور مذہب کے لوگ جب بھی جائیں گے تو ان کو دیگر شہریوں والی مذہبی آزادی ہی ملے گی۔ جبکہ پاکستان میں پہلے اصولا سب کو مذہبی آزادی دی گئی اور پھر اس سے رجوع کر لیا گیا۔ مطلب سیاسی بنیادوں پر آئین تبدیل۔ اصول گیا بھاڑ میں۔
اب اسحق کے ساتھ ان تینوں روتی شکلوں کے تھوبڑے بھی ڈی پی پر لگانا بنتا ہے۔۔
 

احسن جاوید

محفلین
غلطی تکنیکی ہو سکتی ہے اصولی نہیں۔ مغربی جمہوری ممالک کے آئین میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اب وہاں مسلمان تارکین یا کسی اور مذہب کے لوگ جب بھی جائیں گے تو ان کو دیگر شہریوں والی مذہبی آزادی ہی ملے گی۔ جبکہ پاکستان میں پہلے اصولا سب کو مذہبی آزادی دی گئی اور پھر اگلے ہی سال اس سے رجوع کر لیا گیا۔ مطلب سیاسی بنیادوں پر آئین تبدیل۔ اصول گیا بھاڑ میں۔ یہی کچھ دیگر ترامیم میں بھی ہوا۔
یہی مسئلہ انیسیویں صدی میں جرمنی میں یہودیوں کے خلاف، بیسویں صدی میں امریکہ میں افریقن امیرکن ریسزم اور ساؤتھ افریقہ میں اپارتھیڈ سسٹم میں بھی موجود تھا۔ کیا وہ سبھی آئین مستقبل میں ناکارہ ہوئے اگر آپ کی دلیل مان لی جائے؟
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے قادیانی مسلمان تو نہیں ہیں۔ وہ ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے۔ ہے نا؟
بے شک البتہ آئین تمام پاکستانیوں کا دستور ہے اور اس میں کسی خاص مذہبی طبقے کو سنگل آؤٹ نہیں کیا جا سکتا۔ ملک کا پہلا آئین بنانے والے جمہوری انقلابی بھٹو کو اس سادہ سی بات کی سمجھ بوجھ نہیں تھی۔
 
آخری تدوین:

ثمین زارا

محفلین
ماشاءاللہ کیا جمہوری سوچ پائی ہے۔ غلطی ٹھیک کی جاتی ہے نہ کہ اس کو بنیاد بنا کے پھینک دو، اڑا دو، جلا دو، جیسے کام کر کے مزید غلطیاں کی جاتی ہیں۔ اس سے وہ مسئلہ تو حل نہیں ہوتا بلکہ مزید کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔
پر اس کی غلطیاں سدھارنے کو مزید سو سال چاہئیں ۔ یا پھر اس کو اصل حالت میں بحال کیا جائے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہی مسئلہ انیسیویں صدی میں جرمنی کے آئین میں یہودیوں کے خلاف، بیسویں صدی میں امریکہ میں افریقن امیرکن ریسزم اور ساؤتھ افریقہ میں اپارتھیڈ سسٹم میں بھی موجود تھا۔ کیا وہ سبھی آئین مستقبل میں ناکارہ ہوئے اگر آپ کی دلیل مان لی جائے؟
ان ممالک کے قوانین غلط تھے جنہیں بعد میں درست کر لیا گیا۔ آئینی اعتبار سے آج بھی ان ممالک میں کسی خاص طبقہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔ آئین کا مطلب ہی وہ دستور اساسی ہے جو اس ملک میں آباد تمام شہریوں کے حقوق و فرائض کا بغیر کسی امتیاز و تعصب احاطہ کرتا ہے۔
ایک طرف آپ کا آئین تمام پاکستانیوں کو مذہبی آزادی دے رہا ہے تو دوسری طرف کہہ رہا ہے کہ قادیانی پاکستانی تو مسلمان ہی نہیں۔ اس طرح کے تضادات سے پورا آئین بھرا پڑا ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
بے شک البتہ آئین تمام پاکستانیوں کا دستور ہے اور میں کسی خاص مذہبی طبقے کو سنگل آؤٹ نہیں کیا جا سکتا۔ ملک کا پہلا آئین بنانے والے جمہوری انقلابی بھٹو کو اس سادہ سی بات کی سمجھ بوجھ نہیں تھی۔
تھوڑی مشکل بات ہے۔ یا لمبی بحث ہے ۔ اور ایسے لوگوں کے بارے میں جن کو صرف کتابوں میں پڑھا ہے کیسے سمجھا جا سکتا ہے۔ دین کے بارے میں بات سے پہلے پوری معلومات ہونی چاہئے جو کہ افسوس اور شرمندگی کہ اتنی ہے نہیں ۔ ۔:noxxx:
 

احسن جاوید

محفلین
ان ممالک کے قوانین غلط تھے جنہیں بعد میں درست کر لیا گیا۔ آئینی اعتبار سے آج بھی ان ممالک میں کسی خاص طبقہ کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے۔ آئین کا مطلب ہی وہ دستور اساسی ہے جو اس ملک میں آباد تمام شہریوں کے حقوق و فرائض کا بغیر کسی امتیاز و تعصب کے احاطہ کرتا ہے۔
ایک طرف آپ کا آئین تمام پاکستانیوں کو مذہبی آزادی دے رہا ہے تو دوسری طرف کہہ رہا ہے کہ قادیانی تو مسلمان ہی نہیں۔ اس طرح کے تضادات سے پورا آئین بھرا پڑا ہے۔
بھائی مذہب صرف ایک پہلو ہے۔ آپ کی سوئی مذہب پہ اٹک گئی ہے۔ کسی بھی طبقے کو کوئی بھی بنیاد پہ اس کے حقوق نہ دینا بنیادی طور پر ایک جیسا برا عمل ہے پھر وہ چاہے مذہب کی بنیاد پہ ہو، سیاست کی بنیاد پہ یا رنگ و نسل کی بنیاد پہ۔ آپ یا تو مسئلہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے یا سمجھ کر بھی صرف قادیانی قادیانی کھیلنا چاہتے ہیں۔
 

ثمین زارا

محفلین
ں
یہی مسئلہ انیسیویں صدی میں جرمنی میں یہودیوں کے خلاف، بیسویں صدی میں امریکہ میں افریقن امیرکن ریسزم اور ساؤتھ افریقہ میں اپارتھیڈ سسٹم میں بھی موجود تھا۔ کیا وہ سبھی آئین مستقبل میں ناکارہ ہوئے اگر آپ کی دلیل مان لی جائے؟
تاریخ سے لے کر آج تک غلطی کا سبب تعصب پر یقین رکھنے والوں کا طاقت میں آجانا رہا ہے ۔ غلط لوگ غلط کام ہی کریں گے نا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھائی مذہب صرف ایک پہلو ہے۔ آپ کی سوئی مذہب پہ اٹک گئی ہے۔ کسی بھی طبقے کو کوئی بھی بنیاد پہ اس کے حقوق نہ دینا بنیادی طور پر ایک جیسا برا عمل ہے پھر وہ چاہے مذہب کی بنیاد پر ہو، سیاست کی بنیاد پہ یا رنگ و نسل کی بنیاد پہ۔ آپ یا تو مسئلہ سمجھنا ہی نہیں چاہتے یا سمجھ کر بھی صرف قادیانی قادیانی کھیلنا چاہتے ہیں۔
یہ صرف ایک مثال تھی۔ آپ ۱۸ ویں آئینی ترمیم کو دیکھ لیں جس میں ملک کے مسائل کم کرنے کی بجائے مزید بڑھا دئے گئے۔ آج صوبوں کے وزرا اعلی وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ وفاقی حکومت ہر سال تمام داخلی و خارجی اخراجات ادا کرنے کے بعد دیوالیہ ہو جاتی ہے۔ اور پھر بینکوں سے قرضہ مانگ کر یعنی نوٹ چھاپ کر باقی کا سال پورا کرتی ہے۔ جس سے مسلسل مہنگائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
Budget deficit reaches Rs484.3b in Q1
 

ثمین زارا

محفلین
پہلی بات یہ کہ پی ڈی ایم کی لیڈرشپ کے چہروں پر فاتحانہ مسکراہٹ مسلسل پھیلی رہی۔ جو مسکراہٹ میں نے نوٹ کی وہ کامیابی کے آخری لمحوں میں نظر آیا کرتی ہے۔ یہ مسکراہٹ ہم نے اس سے قبل والے کسی جلسے میں نہیں دیکھی۔ فی الحال یہ میرا ذاتی اندازہ ہے جو غلط بھی ہوسکتا ہے۔

(رعایت اللہ فاروقی)
ہم نے تو مولانا کو جلسے میں سر پکڑے، کھسیائے ہوئے اور اڑی رنگت کے ساتھ دیکھا ۔ جی موصوف کا اندازہ بلکل غلط نکلا
 

جاسم محمد

محفلین
اففف مریم بی بی کی زبان آپ جیسے علم والے بھی بول سکتے ہیں ۔
صرف بغض عمران ہے وگرنہ تابعداری میں تو جمہوری انقلابی بھٹو و نواز شریف نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی۔ جو جرنیل گود لے لے وہ ڈیڈی اور جو نہ لے وہ آئین شکن ڈکٹیٹر :)

 
آخری تدوین:

احسن جاوید

محفلین
یہ صرف ایک مثال تھی۔ آپ ۱۸ ویں آئینی ترمیم کو دیکھ لیں جس میں ملک کے مسائل کم کرنے کی بجائے مزید بڑھا دئے گئے۔ آج صوبوں کے وزرا اعلی وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ وفاقی حکومت ہر سال تمام داخلی و خارجی اخراجات پورے کرنے کے بعد دیوالیہ ہو جاتی ہے۔ اور پھر بینکوں سے قرضہ مانگ کر یعنی نوٹ چھاپ کر باقی کا سال پورا کرتی ہے۔ جس سے مسلسل مہنگائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
Budget deficit reaches Rs484.3b in Q1
قائد تو تقسیم سے پہلے سنٹر کی مضبوطی کے حق میں نہیں تھے۔ قائد کا ویژن پورا کریں، گھبرائیں نہیں۔ :LOL::ROFLMAO:
میں خود بھی بنیادی طور پر سنٹرلائزڈ پاورز کے حق میں نہیں۔ سنٹر صرف علامتی ہونا چاہیے جس کے پاس فارن افیئرز، دفاع، اور کمیونیکیشن ہونی چاہئیں اور صوبے ان سب اخراجات کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھائیں۔ باقی تمام اختیارات صوبائی سطح سے لے کر کونسلر کی سطح تک ڈیلیگیٹ ہونے چاہئیں۔ یہ الگ بحث ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
قائد تو تقسیم سے پہلے سنٹر کی مضبوطی کے حق میں نہیں تھے۔ قائد کا ویژن پورا کریں، گھبرائیں نہیں۔ :LOL::ROFLMAO:
میں خود بھی بنیادی طور پر سنٹرل پاورز کے حق میں نہیں۔ سنٹر صرف علامتی ہونا چاہیے جس کے پاس فارن افیئرز، دفاع، اور کمیونیکیشن ہونی چاہئیں اور صوبے ان سب اخراجات کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھائیں۔ باقی تمام اختیارات صوبائی سطح سے لے کر کونسلر کی سطح تک ڈیلیگیٹ ہونے چاہئیں۔ یہ الگ بحث ہے۔
اس آئیڈیل تقسیم کو 2080 میں شروع ہونا چاہئے کہ تعلیم اور شعور میں کچھ اضافہ ہو ۔ صوبے فی الحال خزانہ کی تقسیم چاہتے ہیں ۔ ذمہ داریوں کی نہیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
قائد تو تقسیم سے پہلے سنٹر کی مضبوطی کے حق میں نہیں تھے۔ قائد کا ویژن پورا کریں، گھبرائیں نہیں۔ :LOL::ROFLMAO:
میں خود بھی بنیادی طور پر سنٹرل پاورز کے حق میں نہیں۔ سنٹر صرف علامتی ہونا چاہیے جس کے پاس فارن افیئرز، دفاع، اور کمیونیکیشن ہونی چاہئیں اور صوبے ان سب اخراجات کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھائیں۔ باقی تمام اختیارات صوبائی سطح سے لے کر کونسلر کی سطح تک ڈیلیگیٹ ہونے چاہئیں۔ یہ الگ بحث ہے۔
آپ بہت اچھا مذاق کر لیتے ہیں۔ مشرقی پاکستان جا کر زور زبردستی اردو کو قومی زبان بنانے کا اعلان بانی پاکستان نے ہی کیا تھا۔ اور اس پالیسی سے انکار کرنے والوں کو غدار وطن بھی سب سے پہلے قائد اعظم نے ہی کہا تھا:
FC922-B46-69-CE-4-F2-F-96-A2-CFFB7-B4-DF684.jpg

Bengali language movement - Wikipedia
پاکستان بنانے والی مسلم لیگ کی اس اردو پالیسی کا ہی ثمر تھا کہ مشرقی پاکستان سے جلد اس کا مکمل صفایا ہوگیا اور اس کی جگہ بنگلہ قوم پرست جماعت عوامی لیگ نے لے لی۔ اور یوں پاکستان توڑ کر دم لیا۔
 

احسن جاوید

محفلین
آپ بہت اچھا مذاق کر لیتے ہیں۔ مشرقی پاکستان جا کر زور زبردستی اردو کو قومی زبان بنانے کا اعلان بانی پاکستان نے ہی کیا تھا۔ اور اس پالیسی سے انکار کرنے والوں کو غدار وطن بھی سب سے پہلے قائد اعظم نے ہی کہا تھا:
FC922-B46-69-CE-4-F2-F-96-A2-CFFB7-B4-DF684.jpg

Bengali language movement - Wikipedia
پاکستان بنانے والی مسلم لیگ کی اسی پالیسی کا ہی ثمر تھا کہ مشرقی پاکستان سے جلد اس کا مکمل صفایا ہوگیا اور اس کی جگہ بنگلہ قوم پرست عوامی لیگ نے لے لی۔ اور یوں پاکستان توڑ کر دم لیا۔
آپ یوں کہتے تو بات میں جان زیادہ ہوتی کہ سنٹرلائزڈ پاورز کی وجہ سے مشرقی پاکستان الگ ہوا تھا۔ قائد کی تقسیم سے پہلے اور بعد کی پالیسی اور بیانات میں زمین آسمان کا تضاد ہے۔ نہرو کی سنٹرلائزڈ پاور کی ضد اور بیوقوفی انڈیا کی پارٹیشن کا سبب بنی اور قائد خود تقسیم کے بعد اسی مغالطے کا شکار ہو گئے۔ اگر آپ بھی اسی غلطی پہ ڈٹے رہنا چاہتے ہیں ڈٹے رہیے، تاریخ تو واضح اور عیاں ہے، نہیں سیکھنا چاہتے تو نہ سیکھیے۔
یہ بھی سچ ہے کہ غدار اور اسلام دشمن جیسی روایات کی بنیاد بھی قائد اور مسلم لیگ نے ہی رکھی تھیں۔ بہت سی باتیں ہیں جو اگر کہہ دی جائیں تو غداری کا سرٹیفیکیٹ ایشو ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگنی۔ ہمارا معاشرہ شاید ابھی ایسی باتیں سننے سمجھنے کے لیے میچور نہیں۔
 
آخری تدوین:
Top