سید فصیح احمد
لائبریرین
نوٹ ( انسانیت اور ادب و اخلاق کو رہنما رکھتے قلم کو لکھنے دیں جو وہ لکھنا چاہے ۔۔۔۔۔ دھاگے کی طوالت کی فکر میں نہ الجھیں ۔)
آپ کے قلم سے نکلتے لفظ امانت ہیں ۔ امانت کی ادائیگی میں عذر غیر مقبول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
سر تسلیم خم !! ۔۔۔
جو اپنا قلم توڑ دے گویا اسے اپنے قلم سے نکلے لفظ کی صداقت پہ یقین نہیں ۔۔۔۔؟
یہ تو معاملے کا درمیانی حصہ ہے ، اس سے پہلے یہ سمجھنا ہو گا کہ کیا اسے قلم ، لفظ ، صداقت اور یقین سے آگاہی بھی تھی یا نہیں!!
مصنف نے جو لکھا تمام تر تمہید تھا کسی اصل کا۔ یعنی پرتو ! شائد کچھ دوستوں کو حیرت ہو یہ پڑھ کر کہ یہ طاقت ہم سب کے پاس ہوتی ہے ، جو اس لیکھر کو عطا ہوئی !
قلم اور لفظ : ۔۔ لفظ کیا ہیں ؟ ۔۔ احساس کا عکس ! احساس کہاں ہوتا ہے ؟ ہم میں ! یعنی ہمارا عکس ؟ ۔۔ کوئی کہنے لگا ۔۔۔ لیکن ہم خود بھی تو اصل نہیں ۔۔۔ ارے ہاں !! تو کس کا عکس ؟ ہم محض باب ہیں کیا ؟ یا پانی جیسا وجود جو کسی کا عکس اٹھائے ہے ۔۔ ایک ایسی ناری کا جو پانی میں دیکھ کر خود اپنے ہی پرتو پر فدا ہو گئی ۔۔۔ وہ آج تک اداس ہے ،، کیوں کہ عکس کو گلے نہیں لگا سکتی ۔۔ لیکن ملن کا وقت مقرر ہو چکا ! یہ لفظ کیوں پھر ؟ ۔۔۔ ارے ہم بھول رہے ہیں عکس بول نہیں سکتا ۔۔ جیسے وہ(یعنی ہم) ناری کا عکس ہے تو اسی کلیہ پر اسے (یعنی ہم کو) اپنے خال (احساسات) سمجھنے کے لیئے اپنا بھی عکس درکار ہے ۔۔ پس! حاصل ہوئے لفظ !! ۔۔ یعنی عکس !! ۔۔ لیکن عکس اول کونسا ہے ؟ ۔۔۔ ہم ناری کا عکس (لفظ) ۔۔۔ وہ (لفظ) ہمارا عکس ! تو عکس ہی عکس کے برابر ہوا !! ۔۔۔ اصل کے بعد کوئی سا بھی عکس ترتیب میں پہلے رکھو کچھ فرق نہیں پڑے گا ۔۔۔ یہاں تک مجھے تو کچھ کچھ الفاظ (عکس) کی سُدھ بُدھ ہو چکی ۔۔ ( حقیقت نہیں بلکہ عکس کی حد تک! ) ۔۔۔ اب قلم کیا ہوا ؟ ۔۔۔ جیسے ہم عکس بردار ۔۔۔ تو قلم بھی عکس بردار ہے نا ؟ ۔۔۔ کہیں پر کینوس پانی تو کہیں پر کینوس ورق ! ۔۔۔ پس! اسی لیئے لفظ اپنے لکھاری کی شبیہ کہلاتے ہیں !! ۔۔۔اس کائنات کے کلیہ میں ہم اور لفظ برابر ہیں ، پس! اکثر عکس آپس میں جگہ اور کردار بدل بھی لیتے ہیں کیوں کہ عکس میں اول اور دوئم کی کہانی نہیں ہے ، اور تبھی لفظ زندہ بھی ہو جاتے ہیں ۔۔ جیتے جاگتے ، بالکل ہم جیسے ! ہماری طرح ان کی بھی ضروریات اور زندگی کی مدت ہوتی ہے ۔۔۔ لیکن عکس کی جگہ بدلنے کے لیئے اخلاص کی حد کو چھونا ہوتا ہے ۔۔ اس کے لیئے سب اپنی اپنی طرز کا جوگ کرتے ہیں ، عشق حقیقی ، عشق مجازی ۔۔۔۔ سنیاسی ، جوگی ، ولی ، عالم ، زاہد ، سادھو ، راہب ، لیلٰ ، مجنوں ، سوہنی ، معینوال اسی جوگی کے مختلف نام ہیں ! ۔۔۔ اور صداقت پر یقین تبھی حاصل ہوتا ہے ! ۔۔۔ میں جانتا نہیں مگر سنا ہے انسان اس شعبدہ بازی کو جاننے کے بعد عکس کے کھیل سے اکتا جاتا ہے ۔۔ اور اصل کو لوٹ جاتا ہے۔ ( اللہ بہتر جانتا ہے! )
میرے خیال میں لیکھر کو اس حقیقت سے آگاہی نہیں تھی اور یوں وہ اس سے ڈر گیا !! اور آدھے راستے سے واپس لوٹ گیا !!
آخری تدوین: