نیرنگ خیال
لائبریرین
یہ گاہ کو ہم نے گاہ منتخب نہیں کیا۔۔۔۔ تملق کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔۔"خوشامد گاہ"
"کوچہ تملق"
نام منتخب کیجیے
یہ گاہ کو ہم نے گاہ منتخب نہیں کیا۔۔۔۔ تملق کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔۔"خوشامد گاہ"
"کوچہ تملق"
نام منتخب کیجیے
خوشامد کا مترادفِ اعلیٰیہ گاہ کو ہم نے گاہ منتخب نہیں کیا۔۔۔ ۔ تملق کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔۔
نیرنگ تو چائے کی دیگ پی چکے کب کے ہاں آپ کی باری آیا چاہتی ہے تیار رہیںکبھی نیرنگ خیال بھائی کو بھی اس طرح کے انٹرویو میں لایا جائے تاکہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
خدایا خیرنیرنگ تو چائے کی دیگ پی چکے کب کے ہاں آپ کی باری آیا چاہتی ہے تیار رہیں
علم اللہ بھائی، آج ادھر نظر پڑی، یہ تو ابھی جواب طلب ہی پڑے ہیںلیجئے دو چار سوالات میرے بھی اب بس فٹا فٹ جواب دیجئے :
اردو اور انگریزی کو سامنے رکھ کر بتائیے کہ دونوں میں آپ کا مطالعہ کس میں زیادہ ہے ؟ اور کس زبان کو پڑھنےمیں زیادہ مزا آتا ہے ؟
اتالیق ہو یا استاذ، ظلم اس سے پار پرے کی چیز ہے۔ یہ لفظ یہاں کچھ جچتا نہیں ہے، لیکن جو آپ کہنا چاہ رہے ہیں ، وہ شاید یہ ہے کہ ان کے رویے اور بچوں کے ساتھ معاملات میں سختی بعض اوقات در آتی ہے۔ تو جو میرا مختصرسا تجربہ ہے ، وہ تو یہی بتاتا ہے کہ اگر استاذ صاحب علم ہو، مخلص ہو، ابلاغ میں اسے دشواری نہ ہو اور اس کام کو خود پہ طاری کر لے ، تو وہ جان لے گا کہ اس مسئلہ میں شدت اور مار دھاڑ کبھی بھی مفید نہیں ہو سکتی ، سوائے چند انتہائی مخصوص سچوایشنز کے۔ اس کام میں تو خود کو ایسے ہی پگھلانا پڑتا ہے، جیسے موم بتی ۔ اپنی صلاحیتیں، وقت، جذبات، مالی ترقی کے مواقع.........الغرض بہت سی چیزوں کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ مشرق میں ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے، کہ بچے کو عزت سے بلائیں گے، تو سر پہ چڑھ جائے گا۔ شاید ہم یہاں عزت اور یارانے کو خلط کر جاتے ہیں ۔ میرا ذاتی طور پہ ماننا ہے، کہ استاذ یا اتالیق کا تعلق بچے سے اعتدال پر مبنی ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں ایک اور بات سمجھ لیجیے، کہ یہ استاذ پہ ہے، کہ وہ تھرموسٹیٹ کہاں سیٹ کرتا ہے۔ جس کو ایک دفعہ آپ تھپڑ رسید کر کے کام کروائیں گے، اگلی دفعہ وہ اس سے کچھ زیادہ کی توقع رکھے گا، اور اسی سے اس کو کام کی تحریک ملے گی۔ جب کہ اس کے برعکس اگر آپ کسی کو محض آنکھ کے اشارے سے کام کروا لیتے ہیں ، تو ابھی مزید آپشنز آپ کے پاس کھلی ہوئی ہیں ۔ جیسے چولہے پہ کم آنچ پہ رکھی گئی چائے تھوڑی دیر میں ابلے گی، لیکن اگر آپ جاتے ہی اسے الاؤ پہ رکھ دیں گے، تو شاید وہ لطف نہ رہ جائے۔آپ نے اتالیق کا بھی فریضہ انجام دیا ہے اور ایک استاذ بھی ہیں ؟ ایک اتالیق کے اندر کیا ایسی خوبیاں ہونی چاہئے کہ بچے اس کے گر ویدہ بن جائیں اپنی باتیں بلا جھجک ان سے کہہ سکیں ۔اس لئے کہ عموما دیکھا یہی گیا ہے کہ اتالیق بڑے ہی ظالم ہوتے ہیں یا پھر یہ ایسی ذمہ داری ہی ہے کہ وہ انھیں ایسا کرنے پر مجبور کر دیتی ہے ؟
پہلے یہ بتائیں ، کہ ہمیں بوڑھا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں آپ؟اس وقت عموما نوجوان نسل ذہنی انتشار کا شکار ہے ۔اسے سمجھ نہیں آتا کہ کون سی راہ اختیار کرے اور کس کو اپنی منزل بنائے انھیں کیا کرنا چاہئے ؟ آپ انھیں اس ذہنی انتشار کے دلدل سے نکالنے کے کیا تدابیر اپنائیں گے یا کیا مشورہ دیں گے ؟
دعاؤں کے لیے شکرگزار ہوں نایاب بھائی ۔افسوس کہ اتنی اچھی محفل سے محروم رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھلا ہو اس مہمان ہستی کا جس نے آج اس دھاگہ پہ نگاہ ڈالی ۔ اومجھے اس علم کے نور سے دمکتی وادی تک پہنچایا ۔۔۔۔۔
محترم علم اللہ بھائی کے سوال جواب پا جائیں تو میں بھی سوالی بن سامنے آؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
آمین