arifkarim
معطل
کیا واقعی؟ پھر آپ غیرجانبدارنہ تبصروں کی بجائے کاپی پیسٹ کا سہارا کیوں لیتے ہیں؟ اپنی عقل استعمال کیوں نہیں کرتے؟بلکل
یہی اللہ کے قانون کو پڑھنے کا طریقہ ہے
سائنس دان البتہ اکثر جاہل ہوتے ہیں
کیا واقعی؟ پھر آپ غیرجانبدارنہ تبصروں کی بجائے کاپی پیسٹ کا سہارا کیوں لیتے ہیں؟ اپنی عقل استعمال کیوں نہیں کرتے؟بلکل
یہی اللہ کے قانون کو پڑھنے کا طریقہ ہے
سائنس دان البتہ اکثر جاہل ہوتے ہیں
کیا واقعی؟ پھر آپ غیرجانبدارنہ تبصروں کی بجائے کاپی پیسٹ کا سہارا کیوں لیتے ہیں؟ اپنی عقل استعمال کیوں نہیں کرتے؟
یہی بات میں اس دھاگے کے ابتداء سے کہہ رہا ہوں کہ سائنس اور اسلام ایک نہیں ہے کہ سائنس میں غلطی کی گنجائش ہے، اسلام میں نہیں کہ یہ اللہ کا دین ہے۔سائنس دانوں کا علم ناقص اور ارتقائی ہے۔ لہذا ان کی منہاج جب ہے جب انسانوں کی اکثریت ان کے اخذ کردہ نتیجہ پر بار بار تجربہ کرے اس کو قانون نہ مان لے۔ غلطی کی گنجائش پھر بھی رہتی ہے
یہی بات میں اس دھاگے کے ابتداء سے کہہ رہا ہوں کہ سائنس اور اسلام ایک نہیں ہے کہ سائنس میں غلطی کی گنجائش ہے، اسلام میں نہیں کہ یہ اللہ کا دین ہے۔
سائنسی علوم چونکہ انسان ہی اخذ کرتے ہیں اسلئے اسمیں غلطی کی گنجائش بیشک موجود ہے۔ آپکو کسنے کہا کہ سائنس غلطی نہیں کرتی؟ نیوٹن کی غلط یا نامکمل تھیوریز پڑھ لیں جسے کئی سو سال بعد آئن اسٹائن نے درست کیا تھاغلطی کی گنجائش سائنس میں نہیں سائنس دانوں میں ہے
اللہ کی قدرت جو ہے وہ ہے۔ اسلام کو ہر جگہ ٹھونسنے کی ضرورت نہیں۔اللہ کی قدرت اور اسلام ایک ہی چیز ہیں
سائنسی علوم چونکہ انسان ہی اخذ کرتے ہیں اسلئے اسمیں غلطی کی گنجائش بیشک موجود ہے۔ آپکو کسنے کہا کہ سائنس غلطی نہیں کرتی؟ نیوٹن کی غلط یا نامکمل تھیوریز پڑھ لیں جسے کئی سو سال بعد آئن اسٹائن نے درست کیا تھا
اللہ کی قدرت جو ہے وہ ہے۔ اسلام کو ہر جگہ ٹھونسنے کی ضرورت نہیں۔
محترم بہنا! آپ کو جن باتوں کی سمجھ نہیں آئی وہ آپ پوچھ سکتی ہیں۔ویسے مجھے بہت سی باتوں کی سمجھ نہیں آئی لیکن تھینک جس نے بھی لکھا
اررررررےےےےے۔ یہ کیا کہہ دیا۔ لڑائی اور ہم ہرگز نہیں۔ ہم نے تو لڑائی کی ہی نہیں۔اور پلیز لڑائی لڑائی معاف کریں میرا یہ مقصد نہیں تھا
محترم جیسا کہ آپ نے خود ہی کہا ہے کہ جو سائنس نے آج کہا ہے وہ کل بدل بھی سکتا ہے۔ لہذا پھر ہمارے لئے یہی بہتر نہیں کہ سائنس کے بجائے قرآن اور حدیث کی بات مانیں جو کبھی نہیں بدل سکتی؟آج کی سائنس کا جو جواب ہے وہ کل بدل بھی سکتا ہے؟ کیا آپکو اتنا نہیں معلوم کہ سائنس ساکن نہیں بلکہ مسلسل متحرک ہے۔ روز نت نئی سائنسی تھیوریز اور دریافت ہوتی رہتی ہیں۔ کل کلاں کو اگر سائنس اس بارہ میں کچھ اور کہنے لگی تو پھر آپ ان احادیث کو تبدیل کرتے پھریں گے؟
محترم یہ جریدہ شائع شدہ ۱۹۲۷ء ہے۔ یہ اب جاری تو نہیں ہے جو آپ کو اس کی سائٹ کا ریفرنس مل جائے۔مجھے تو اس "مشہور" جریدے کے بارہ میں کچھ نہیں ملا۔ یہ کیا نیٹ سے الرجک ہے؟
بات ماننا انسان کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ سائنسدانوں کو معلوم ہے کہ سور کا گوشت بیماریاں پھیلاتا ہے، ختنے کرنا صحت افزاء ہے، شراب نوشی تباہ کن ہے وغیرہ لیکن وہ اس پر خود ہی عمل نہیں کرتے۔محترم جیسا کہ آپ نے خود ہی کہا ہے کہ جو سائنس نے آج کہا ہے وہ کل بدل بھی سکتا ہے۔ لہذا پھر ہمارے لئے یہی بہتر نہیں کہ سائنس کے بجائے قرآن اور حدیث کی بات مانیں جو کبھی نہیں بدل سکتی؟
1927؟ اففف۔ سائنسی اعتبار سے پھر یہ تحقیق غیر معقول ہے۔محترم یہ جریدہ شائع شدہ ۱۹۲۷ء ہے۔ یہ اب جاری تو نہیں ہے جو آپ کو اس کی سائٹ کا ریفرنس مل جائے۔
جی یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ حدیث صحیح ہے اس طرح سے بیماری مزید پھیلتی نہیں بلکہ ختم ہوجاتی ہے۔ ہاں اگر کسی کو کراہت محسوس ہوتی ہے تو وہ نہ پیئے۔ اس میں کوئی گناہ تو ہے نہیں۔بات ماننا انسان کا اپنا ذاتی فعل ہے۔
سائنسدانوں کو معلوم ہے کہ سور کا گوشت بیماریاں پھیلاتا ہے، ختنے کرنا صحت افزاء ہے، شراب نوشی تباہ کن ہے وغیرہ لیکن وہ اس پر خود ہی عمل نہیں کرتے۔
جی حدیث تو صحیح پر سائنسی نظریہ بیماریوں کے پھیلاؤ سے متعلق، وہ کچھ اور ہے۔جی یہی تو ہم کہہ رہے ہیں کہ حدیث صحیح ہے اس طرح سے بیماری مزید پھیلتی نہیں بلکہ ختم ہوجاتی ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ اگر کھانے میں مکھی گر پڑے تو اس کو کھانے میں غوطہ دے کر مکھی کو پھینک دیں پھر اس کھانے کو کھائیں کیونکہ مکھیکے دو پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں اس کی شفا ہے اور مکھی اس پر کو کھانے میں پہلے ڈالتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے اس لئے غوطہ دے کر دوسرا شفاء والا پر بھی کھانے میں پہنچادیں۔
(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصید والذبائح، باب مایحل اکلہ وما یحرم، الفصل الثانی، رقم ۴۱۴۳۔۴۱۴۴،ج۲،ص۴۳۸)
علمائے دین کے بارہ میں کیا خیال ہے؟سائنس دان البتہ اکثر جاہل ہوتے ہیں
یہ بات شائد آپ لوگوں کو چائے کا ایک قیمتی کپ ضائع کرنے سے پہلے پوچھنی چاہیے تھی اور کچھ نہیں تو جنہوں نے مکھی کو "ٹی ڈائیونگ " سِکھائی اُنہیں تو پی ہی لینی چاہیے تھی اَ ب معاملہ یہ ہے کہ مکھی تو جان سے گئی سو گئی پرچائےبھی کسی نے نہ پیآج کیفے بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک فرینڈ کی چائے میں مکھی گر گئی اور دوسری فرینڈ نے کاغذ سے مکھی کو اچھی طرح چائے میں ڈبکیاں دیں اور کہا کہ مکھی کے ایک پر میں شفا ہوتی ہے اس لیے اسے پورا ڈبو کر نکال دیا جائے تو چائے میں جراثیم نہیں جاتے۔ اور یہ کہ یہ ایک حدیث میں لکھا ہے۔
ایسی باتیں میں نے بھی سن چکی ہوں بچپن میں۔۔ تو مجھے پوچھنا تھا کہ کیا واقعی میں ایسا ہوتا ہے، کوئی حدیث ہے اس بارے میں؟ اگر ہے تو پلیز یہاں بتا دیں۔
ویسے وہ چائے کا کپ اس کے باوجود بھی نہیں پیا گیا بلکہ ضائع کر دیا تھا۔
جی بھائی پھر تو یہی ہو سکتا تھا کہ مجھے پہلے ہی سے پتا ہوتا کہ یہ ہوگا تو میں پوچھ لیتییہ بات شائد آپ لوگوں کو چائے کا ایک قیمتی کپ ضائع کرنے سے پہلے پوچھنی چاہیے تھی اور کچھ نہیں تو جنہوں نے مکھی کو "ٹی ڈائیونگ " سِکھائی اُنہیں تو پی ہی لینی چاہیے تھی اَ ب معاملہ یہ ہے کہ مکھی تو جان سے گئی سو گئی پرچائےبھی کسی نے نہ پی