چائے پئیں

سیما علی

لائبریرین
لوحِ ایام اصل میں انقلابِ ایران کی داستاں تو ہے ہی اس میں جو مزے دار بات ہے وہ مصنف کی فارسی سے دلچسپی اور اس کا دلچسپ انداز میں بیان ہے ۔ ۔ مجھے تو شہاب نامے سے بھی زیادہ خوبصورت زبان معلوم ہوئی ۔ ۔ میں نے بہت مزے مزے سے آہستہ آہستہ پڑھی اور کئی جملے باربار پڑھے ۔ ۔
مثلاً
" فراغتے و کتابے و گوشہء چمنے " وغیرہ
انقلاب کے روح رواں افراد میں جو لوگ تھے ان میں ایک کردار محترم علی شریعتی کا ہے ۔ ۔ ان کے افکار پڑھ کر ان کے بارے میں جاننے کا بہت شوق ہے ۔ ۔ سیما آپا اگر اردو میں کچھ نیٹ پر میسر ہو تو لنک بتائیے گا ۔ ۔ شکرگزار رہوں گی۔ :)
لوح ایام“ ایرانی انقلاب کے عینی شاہد کی حیثیت سے، جب وہ خود ایران میں آر سی ڈی کے چیئرمین کی حیثیت سے تعینات تھے۔مختار مسعود کی تینوں کتابوں کے لفظ لفظ موتی اور ہر ہر جملے میں معانی کا ذخائر ہیں۔۔مختار مسعود علی گڑھ سے تعلیم یافتہ ہیں۔۔علی گڑھ کی جس سیاسی فضا اور ادبی و علمی ماحول میں انہوں نے تعلیم حاصل کی ۔۔۔اُسکی جھلک اُنکی تحاریر میں نظر آتی ہے ۔۔
لوح ِایام کے تین مضامین ’’شاہ نامہ‘‘، ’’آمدنامہ‘‘ اور’’منظرنامہ‘‘ میں شہنشاہیت کی تاریخ اور ایران کے حالات اور انقلاب کی تفصیلات کچھ اس طرح پیش کی ہیں کہ قاری کی نظرمیں پورا منظرنامہ آجاتا ہے۔اور یہی بات نے ہر قاری کے دل میں ایران دیکھنے کی خواہش جگا دی۔۔اور یہ بات بھی بے حد موثر ہے۔جہاں مختار صاحب ہمارے اشرافیہ کا موازنہ شاہ ایران کی شاہ خرچیوں سے کرتے ہیں اور ہمارے وزراء و امرا کی شاہ خرچی شاہ ایران سے سبقت لے جانے پہ دُکھی ہوتے ہیں۔۔۔اور اتنی اعلیٰ کتاب پر ہم جیسے ناکارہ لوگ بھلا کیا تبصرہ کرسکیں گے ——-میرے لئےتو یہ نسبت ہی کافی ہے کہ مختار معسود صاحب کو اپنے علی گڑھ یونیورسٹی سے پڑھنا باعثِ فخر ہے اور میرے لئے میرے والد صاحب جو ایک Aligarian تھے اور تمام عمر انھیں اس بات پر فخر رہا ۔تو میں ڈھونڈ ڈھونڈ کہ وہ مصنف ، اور فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کی تلاش میں رہتی ہوں جنکا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہو۔۔۔۔۔۔۔:in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
 

ماہی احمد

لائبریرین
لوحِ ایام اصل میں انقلابِ ایران کی داستاں تو ہے ہی اس میں جو مزے دار بات ہے وہ مصنف کی فارسی سے دلچسپی اور اس کا دلچسپ انداز میں بیان ہے ۔ ۔ مجھے تو شہاب نامے سے بھی زیادہ خوبصورت زبان معلوم ہوئی ۔ ۔ میں نے بہت مزے مزے سے آہستہ آہستہ پڑھی اور کئی جملے باربار پڑھے ۔ ۔
مثلاً
" فراغتے و کتابے و گوشہء چمنے " وغیرہ
انقلاب کے روح رواں افراد میں جو لوگ تھے ان میں ایک کردار محترم علی شریعتی کا ہے ۔ ۔ ان کے افکار پڑھ کر ان کے بارے میں جاننے کا بہت شوق ہے ۔ ۔ سیما آپا اگر اردو میں کچھ نیٹ پر میسر ہو تو لنک بتائیے گا ۔ ۔ شکرگزار رہوں گی۔ :)
یعنی اب پڑھنی ہی پڑے گی :)
 

ماہی احمد

لائبریرین
لوح ایام“ ایرانی انقلاب کے عینی شاہد کی حیثیت سے، جب وہ خود ایران میں آر سی ڈی کے چیئرمین کی حیثیت سے تعینات تھے۔مختار مسعود کی تینوں کتابوں کے لفظ لفظ موتی اور ہر ہر جملے میں معانی کا ذخائر ہیں۔۔مختار مسعود علی گڑھ سے تعلیم یافتہ ہیں۔۔علی گڑھ کی جس سیاسی فضا اور ادبی و علمی ماحول میں انہوں نے تعلیم حاصل کی ۔۔۔اُسکی جھلک اُنکی تحاریر میں نظر آتی ہے ۔۔
لوح ِایام کے تین مضامین ’’شاہ نامہ‘‘، ’’آمدنامہ‘‘ اور’’منظرنامہ‘‘ میں شہنشاہیت کی تاریخ اور ایران کے حالات اور انقلاب کی تفصیلات کچھ اس طرح پیش کی ہیں کہ قاری کی نظرمیں پورا منظرنامہ آجاتا ہے۔اور یہی بات نے ہر قاری کے دل میں ایران دیکھنے کی خواہش جگا دی۔۔اور یہ بات بھی بے حد موثر ہے۔جہاں مختار صاحب ہمارے اشرافیہ کا موازنہ شاہ ایران کی شاہ خرچیوں سے کرتے ہیں اور ہمارے وزراء و امرا کی شاہ خرچی شاہ ایران سے سبقت لے جانے پہ دُکھی ہوتے ہیں۔۔۔اور اتنی اعلیٰ کتاب پر ہم جیسے ناکارہ لوگ بھلا کیا تبصرہ کرسکیں گے ——-میرے لئےتو یہ نسبت ہی کافی ہے کہ مختار معسود صاحب کو اپنے علی گڑھ یونیورسٹی سے پڑھنا باعثِ فخر ہے اور میرے لئے میرے والد صاحب جو ایک Aligarian تھے اور تمام عمر انھیں اس بات پر فخر رہا ۔تو میں ڈھونڈ ڈھونڈ کہ وہ مصنف ، اور فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کی تلاش میں رہتی ہوں جنکا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہو۔۔۔۔۔۔۔:in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
یہ تعارف اس کتاب کے لئیے قائل کرنے کے لئیے کافی تھا۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
ماہی جی !!!!!
ضرور پڑھیں اور دعاؤں میں یاد رکھیں۔۔۔۔۔
ڈھیر ساری دعائیں :in-love:
باتوں سے لگ رہا موضوع میں خاصی دلچسپی ہے آپ لوگوں کو۔۔۔۔ اور بھی کتابیں سجسٹ کیجیے گا
ممتاز مفتی اور قدرت اللہ شہاب کو میں پڑھ چکی تو ان کے علاوہ۔
:)
 

لاریب مرزا

محفلین
لوح ایام“ ایرانی انقلاب کے عینی شاہد کی حیثیت سے، جب وہ خود ایران میں آر سی ڈی کے چیئرمین کی حیثیت سے تعینات تھے۔مختار مسعود کی تینوں کتابوں کے لفظ لفظ موتی اور ہر ہر جملے میں معانی کا ذخائر ہیں۔۔مختار مسعود علی گڑھ سے تعلیم یافتہ ہیں۔۔علی گڑھ کی جس سیاسی فضا اور ادبی و علمی ماحول میں انہوں نے تعلیم حاصل کی ۔۔۔اُسکی جھلک اُنکی تحاریر میں نظر آتی ہے ۔۔
لوح ِایام کے تین مضامین ’’شاہ نامہ‘‘، ’’آمدنامہ‘‘ اور’’منظرنامہ‘‘ میں شہنشاہیت کی تاریخ اور ایران کے حالات اور انقلاب کی تفصیلات کچھ اس طرح پیش کی ہیں کہ قاری کی نظرمیں پورا منظرنامہ آجاتا ہے۔اور یہی بات نے ہر قاری کے دل میں ایران دیکھنے کی خواہش جگا دی۔۔اور یہ بات بھی بے حد موثر ہے۔جہاں مختار صاحب ہمارے اشرافیہ کا موازنہ شاہ ایران کی شاہ خرچیوں سے کرتے ہیں اور ہمارے وزراء و امرا کی شاہ خرچی شاہ ایران سے سبقت لے جانے پہ دُکھی ہوتے ہیں۔۔۔اور اتنی اعلیٰ کتاب پر ہم جیسے ناکارہ لوگ بھلا کیا تبصرہ کرسکیں گے ——-میرے لئےتو یہ نسبت ہی کافی ہے کہ مختار معسود صاحب کو اپنے علی گڑھ یونیورسٹی سے پڑھنا باعثِ فخر ہے اور میرے لئے میرے والد صاحب جو ایک Aligarian تھے اور تمام عمر انھیں اس بات پر فخر رہا ۔تو میں ڈھونڈ ڈھونڈ کہ وہ مصنف ، اور فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کی تلاش میں رہتی ہوں جنکا تعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہو۔۔۔۔۔۔۔:in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
آج کل ہم پہ بھی کتابیں پڑھنے کا بھوت سوار ہے. شاید لاک ڈاؤن کی وجہ سے. :) ہم بھی یہ کتاب پڑھیں گے..

محمد وارث بھائی، کیا آپ یہ کتاب پڑھ چکے ہیں؟
 

سیما علی

لائبریرین
آج کل ہم پہ بھی کتابیں پڑھنے کا بھوت سوار ہے. شاید لاک ڈاؤن کی وجہ سے. :) ہم بھی یہ کتاب پڑھیں گے..

محمد وارث بھائی، کیا آپ یہ کتاب پڑھ چکے ہیں؟
لاریب بٹیا!!!!!
السلام علیکم
کہاں ہیں، بہت مصروف ہیں،بڑی نوازش ، ضرور پڑھے بلکہ یہ کہوں کہ اِنکی آوازِ دوست،’سفر نصیب‘‘بھی پڑھیں۔۔
مطالعے کا بڑے سے بڑا شوقین کبھی کسی کتاب کو پورا نہیں پڑھ سکتا۔ بلکہ صفحات کے صفحات چھوڑ کر ہی پڑھے جاتے ہیں۔ بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو صفحۂ اوّل سے آخر تک خود کو پڑھوا لیتی ہیں۔ مختارمسعود کی تحریر کاکمال یہ ہے کہ قاری ان کی کتاب کی کوئی ایک سطر بھی چھوڑ نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آج کل ہم پہ بھی کتابیں پڑھنے کا بھوت سوار ہے. شاید لاک ڈاؤن کی وجہ سے. :) ہم بھی یہ کتاب پڑھیں گے..

محمد وارث بھائی، کیا آپ یہ کتاب پڑھ چکے ہیں؟
جی مختار مسعود کالج کے دور میں میرے پسندیدہ مصنف تھے اور تبھی ان کی کتابیں پڑھی تھیں بشمول لوحِ ایام۔ اب بھی ہیں، لیکن یہ کتابیں پڑھے ہوئے اب بہت مدت ہو گئی، بہرحال انقلابِ ایران کے حوالے سے یہ کتاب اہم ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مثلاً
" فراغتے و کتابے و گوشہء چمنے " وغیرہ
یہ شہرہ آفاق اور ضرب المثل مصرع حافظ شیرازی کا ہے۔ برصغیر میں عام طور پر حافظ کے اس شعر کا ایک ہی مصرع مشہور ہے اور یہی پڑھا جاتا ہے کیونکہ دوسرے میں حافظ نے کتاب کے ساتھ ساتھ دیگر مشاغل کا بھی ذکر کیا ہے۔

خیر افادہ عام کے لیے مکمل شعر حاضر ہے۔ :)

دو یار زیرک و از بادۂ کہن دو منے
فراغتے و کتابے و گوشۂ چمنے
دو ذہین و دانا و ہوشمند دوست ہوں اور دو من (بے حساب) پرانی شراب ہو، اور فراغت ہو، اور کتاب ہو، اور کسی چمن کا گوشہ ہو۔
 

سیما علی

لائبریرین
یہ شہرہ آفاق اور ضرب المثل مصرع حافظ شیرازی کا ہے۔ برصغیر میں عام طور پر حافظ کے اس شعر کا ایک ہی مصرع مشہور ہے اور یہی پڑھا جاتا ہے کیونکہ دوسرے میں حافظ نے "کتاب" کے ساتھ ساتھ دیگر مشاغل کا بھی ذکر کیا ہے۔

خیر افادہ عام کے لیے مکمل شعر حاضر ہے۔ :)

دو یار زیرک و از بادۂ کہن دو منے
فراغتے و کتابے و گوشۂ چمنے
دو ذہین و دانا و ہوشمند دوست ہوں اور دو من (بے حساب) پرانی شراب ہو، اور فراغت ہو، اور کتاب ہو، اور کسی چمن کا گوشہ ہو۔
ماشاء اللّہ ماشاء
جیتے رہیے ہم ایسے ہی تو آپکے معتقد نہیں؀
اس تر میم کی معافی
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد وارث نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
آج کل ہم پہ بھی کتابیں پڑھنے کا بھوت سوار ہے. شاید لاک ڈاؤن کی وجہ سے. :) ہم بھی یہ کتاب پڑھیں گے..
یہ پڑھ لیں تو مختار مسعود کی کتاب "آوازِ دوست" بھی ضرور پڑھیں، بلکہ ہو سکے تو "لوحِ ایام" سے پہلے آواز دوست پڑھیں تا کہ آپ زمانی طور پر بھی مصنف کے ساتھ ساتھ رہیں۔ :) (یہ جملہ یہ قیاس کر کے لکھا ہے کہ آپ نے ابھی تک آواز دوست نہیں پڑھی، اگر پڑھ رکھی ہے تو سبحان اللہ)۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ماشاء اللّہ ماشاء
جیتے رہیے ہم ایسے ہی تو آپکے معتقد نہیں؀
اس تر میم کی معافی
آپ بے بہرہ ہے جو معتقد وارث نہیں
آپ کی شفقت ہے جس کے لیے سراپا ممنون ہوں۔ ویسے آپ کی ترمیم سے غالب اور میر دونوں ہی اپنی اپنی قبور میں تڑپ اٹھے ہونگے۔ :)
 

ماہی احمد

لائبریرین
لاریب بٹیا!!!!!
السلام علیکم
کہاں ہیں، بہت مصروف ہیں،بڑی نوازش ، ضرور پڑھے بلکہ یہ کہوں کہ اِنکی آوازِ دوست،’سفر نصیب‘‘بھی پڑھیں۔۔
مطالعے کا بڑے سے بڑا شوقین کبھی کسی کتاب کو پورا نہیں پڑھ سکتا۔ بلکہ صفحات کے صفحات چھوڑ کر ہی پڑھے جاتے ہیں۔ بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو صفحۂ اوّل سے آخر تک خود کو پڑھوا لیتی ہیں۔ مختارمسعود کی تحریر کاکمال یہ ہے کہ قاری ان کی کتاب کی کوئی ایک سطر بھی چھوڑ نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
ابھی لوح ایام دیکھتے ہوئے نظر سے گزریں ان کی دیگر تصانیف تو سوچ رہی تو پوچھوں کسی سے کہ کیا کیا جائے۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لاریب بٹیا!!!!!
السلام علیکم
کہاں ہیں، بہت مصروف ہیں،بڑی نوازش ، ضرور پڑھے بلکہ یہ کہوں کہ اِنکی آوازِ دوست،’سفر نصیب‘‘بھی پڑھیں۔۔
مطالعے کا بڑے سے بڑا شوقین کبھی کسی کتاب کو پورا نہیں پڑھ سکتا۔ بلکہ صفحات کے صفحات چھوڑ کر ہی پڑھے جاتے ہیں۔ بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جو صفحۂ اوّل سے آخر تک خود کو پڑھوا لیتی ہیں۔ مختارمسعود کی تحریر کاکمال یہ ہے کہ قاری ان کی کتاب کی کوئی ایک سطر بھی چھوڑ نہیں سکتا۔۔۔۔۔۔
ابھی اوپر مختار مسعود کی فارسی دانی کا ذکر ہو رہا تھا، اس کا ذکر مشتاق احمد یوسفی مرحوم نے "آبِ گم" کے دیباچے میں بھی کیا ہے کہ کیسے مختار مسعود مرحوم ان پر فارسی اشعار کی چاند ماری کیا کرتے تھے۔

لکھنا یہ چاہ رہا تھا کہ مختار مسعود صاحب کی کتب کے نام بھی فارسی اشعار سے ماخوذ ہیں۔ آوازِ دوست، مولانا رومی علیہ الرحمہ کے شہرہ آفاق مصرعے "از کجا می آید ایں آوازِ دوست" سے لیا گیا ہے، جب کہ "سفر نصیب" علامہ اقبال کی مشہور فارسی نظم "تنہائی" کے اس مصرعے سے، "سفر نصیب، نصیبِ تو منزلیست کہ نیست"۔ :)
 

لاریب مرزا

محفلین
جی مختار مسعود کالج کے دور میں میرے پسندیدہ مصنف تھے اور تبھی ان کی کتابیں پڑھی تھیں بشمول لوحِ ایام۔ اب بھی ہیں، لیکن یہ کتابیں پڑھے ہوئے اب بہت مدت ہو گئی، بہرحال انقلابِ ایران کے حوالے سے یہ کتاب اہم ہے۔
آپ کالج کے زمانے سے اتنی بھاری بھرکم کتابیں پڑھ رہے ہیں! جبکہ ہم کالج کے زمانے میں بے سر و پا شاعری پڑھا کرتے تھے بس :p
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ شہرہ آفاق اور ضرب المثل مصرع حافظ شیرازی کا ہے۔ برصغیر میں عام طور پر حافظ کے اس شعر کا ایک ہی مصرع مشہور ہے اور یہی پڑھا جاتا ہے کیونکہ دوسرے میں حافظ نے کتاب کے ساتھ ساتھ دیگر مشاغل کا بھی ذکر کیا ہے۔

خیر افادہ عام کے لیے مکمل شعر حاضر ہے۔ :)

دو یار زیرک و از بادۂ کہن دو منے
فراغتے و کتابے و گوشۂ چمنے
دو ذہین و دانا و ہوشمند دوست ہوں اور دو من (بے حساب) پرانی شراب ہو، اور فراغت ہو، اور کتاب ہو، اور کسی چمن کا گوشہ ہو۔
ہمیں بھی آج ہی اس مصرعے کا مطلب معلوم ہوا. بے حد شکریہ :)
 
Top