شمشاد
لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ طلب بھی عطا ہی ہے۔ یہ عطیہ خداوندی ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ جستجو ہی نہ کی جائے۔طلب بھی تو عطا ہے، کبھی جستجو سے ملی طلب؟ یہ کاوش سے کب بیدار ہوتی اس کے لیے جذبات چاہیں اور وابستگی تو وابستہ لوگوں سے ملتی متفق آپ کی بات سے
وہ پنجابی کا ایک شعر ہے :
مالی دا کم پانی دینا، تے بھر بھر مشکاں لاوے
مالک دا کم پھل پُھل لانا، لاوے یا نہ لاوے
تو جستجو جاری رہنی چاہیے۔ نجانے کب قبولیت کا شرف حاصل ہو جائے اور مالک کی طرف سے کرم ہو جائے۔