imissu4ever
محفلین
السلام علیکم میری رئیس صاحب مرحوم سے دو تین دفعہ ملاقات ہوئی ۔ انکا کراچی میں گھر ہمارے گھر سے قریب تھا اور ہمارا پلاٹ انکی قائم کردہ ڈیلکس ہاءوسنگ سوسائٹی میں تھا۔ جس کا قبضہ یا فائدہ آج تک ہمیں نہ ملا ۔ میرا خیال ہے میں آٹھویں کا طالبعلم تھا والدہ مرحومہ کے ساتھ انکے جانا ہوتا تھا۔ دفتر کے اندر داخل ہوں تو ان کے لمبے کمرے میں لائبریری کے آکر میں بڑی سی میز کے پیچھے ایک دبلی پتلی سی شخصیت موٹی سی عینک کے پیچھے براجمان ہوتی تھی ۔میز پر ہمیشہ چنیلی یا موتیے کے پھول طشتری میں پڑے ہوتے تھے۔ عموما دو تین افراد اجازت سے اکھٹی الگ الگ بات کر رہےہوتے تھے اور ساتھ ساتھ انکا تحریری کام بھی چل رہا ہوتا تھا ۔ بیچ میں ایک دم وہ سب کو باری باری جواب دے دیتے تھے ۔ ایک دفعہ شام 4 بجے انکے جانا ہوا تو انتظار کرنا پڑا ۔ وہ 10 منٹ بعد آئے شائد یوگا کرکے پسینے میں شرابور۔ سانس لمبے لمبے ۔۔۔ اس عمر میں انکی اتنی ریاضت بہت حیرت ہوئی۔۔۔۔۔۔ 20 کے قریب انکے کچھ رسائل ایک ملاقات میں ملے مراقبہ ، نفسیات ما بعد نفسیات وغیرہ وہ ان سے ملے مگر میری عمر اور توجہ سے اوپر تھے نہ میں انکا مقصود تھا مگر ہر وقت میری پہنچ میں رہتے تھے۔ انکے ذریعے سے ایک خاتون اور مرد شاگرد سے بھی ملاقات کا اتفاق ہوا۔ خاتون جن کا نام نہیں بتا سکتا کراچی میں ناظم آباد کے ایک علاقہ میں فلیٹ کی رہائشی تھیں ایک ماہر نفسیات اور ذہن شناس ۔ انہوں نے بجھے انتہائی پیار سے ایک نشت میں بد گمانی سے بچنے کا کہا جوکہ ذہن پڑھے بغیر ممکن نہ تھا۔ باقی رہے وہ صاحب تو وہ ایک ایسے مداری تھے جو اپنے استاد کےدائرے سے اپنے اسستفادے کے طلب سے زیادہ شوقین تھے اور الحمدللہ بہت جلد انکی حقیقت آشکار ہوگئی۔
باقی آپنے جو سوال مجھ سے کئے ہیں میں انکے جواب دینے کے قابل نہیں ہوں شائد آپنے اس ناکارہ کے کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ کے اظہار سے حسن ظن رکھ لیا ۔۔۔۔۔۔ مجھے یقین ہے کہ سوال کرنے والا خود ایک سچی طلب رکھتا ہے اور یہ ہی نقطہ آغاز ہوتا ہے ۔ شہاب نامہ میں قدرت اللہ شہاب مرحوم کا سفر ایک ایسی ہی سچی داستاں ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی ہمیں ایسا بنادیں کہ ہم اسکو پسند آجائیں آمین ثم آمین
باقی آپنے جو سوال مجھ سے کئے ہیں میں انکے جواب دینے کے قابل نہیں ہوں شائد آپنے اس ناکارہ کے کچھ ٹوٹے پھوٹے الفاظ کے اظہار سے حسن ظن رکھ لیا ۔۔۔۔۔۔ مجھے یقین ہے کہ سوال کرنے والا خود ایک سچی طلب رکھتا ہے اور یہ ہی نقطہ آغاز ہوتا ہے ۔ شہاب نامہ میں قدرت اللہ شہاب مرحوم کا سفر ایک ایسی ہی سچی داستاں ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالی ہمیں ایسا بنادیں کہ ہم اسکو پسند آجائیں آمین ثم آمین