چائے کے ساتھ ٹیلی پیتھی

الف نظامی

لائبریرین
دل اور دماغ کے حوالے سے ڈاکٹر اسد زمان(رکن قومی اقتصادی مشاوری کونسل) کا مضمون
The Great Divide: Heart and Head

Through the entire course of my Western education, I had received no hint or clue that there was such a thing as the “knowledge of the heart” — all we had been taught was the knowledge of the mindrational, logical, but not about love, courage, trust, compassion, nor about the purification of the heart. For the first time, I got a hint, a clue, and an inkling, there were oceans of knowledge of a type simply not available, not even dreamt of, in the West
 

الف نظامی

لائبریرین
سوچ کا مرکز صرف اور صرف "دل" ہے ۔ دماغ پھر اس سوچ کو صرف پروسس کرتا ہے ۔ موقع ملا تو تفصیلی طور پر وضع بھی کرسکتا ہوں ۔میں بس ذرا فلسفے سے ہٹ کر سائنس اور مذہب کی روشنی میں دلائل دینے کی کوشش کروں گا ۔ بس تھوڑی سی فرصت نصیب ہو۔
براہ کرم ضرور تفصیل فراہم کیجیے۔
فی الحال اس آیت کو سوچ رہا ہوں۔

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ
اور ان میں کچھ وہ (بھی) ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر(ان کی اپنی بدنیتی کے باعث) پردے ڈال دیئے ہیں (سو اب ان کے لئے ممکن نہیں) کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ سکیں
مندرجہ بالا آیت کی رو سے "سمجھ" کا تعلق "دل" سے ہے
اور
خناس کے وسوسے کا تعلق بھی صدور الناس سے ہے۔
---
مزید آیات جن میں دل کے مختلف ایٹریبویٹس (سننا ، سمجھنا )کا ذکر ہے
أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَنَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَسْمَعُون

کیا (یہ بات بھی) ان لوگوں کو (شعور و) ہدایت نہیں دیتی جو (ایک زمانے میں) زمین پر رہنے والوں (کی ہلاکت) کے بعد (خود) زمین کے وارث بن رہے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے باعث انہیں (بھی) سزا دیں، اور ہم ان کے دلوں پر (ان کی بداَعمالیوں کی وجہ سے) مُہر لگا دیں گے سو وہ (حق کو) سن (سمجھ) بھی نہیں سکیں گے
-
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَ۔ئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَ۔ئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
اور بیشک ہم نے جہنم کے لئے جِنّوں اور انسانوں میں سے بہت سے (افراد) کو پیدا فرمایا وہ دل (و دماغ) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ، وہی لوگ ہی غافل ہیں
-
وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ
اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے قلب کے درمیان (شانِ قربتِ خاصہ کے ساتھ) حائل ہوتا ہے


 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
فلسفہ ہے کیا؟ کیا تصوف بھی فلسفہ ہے؟ سوچ کیسے دل میں پیدا ہوتی ہیں؟ اگر سوچ اختیاری ہے تو کنٹرول کی جاسکتی ہے اور اگر غیر اختیاری تو گناہ ثواب کا معاملہ.بھی گیا ..... اس اختیاری کنٹرول کو کیسے جانا جائے یا پرکھا جائے؟
سوچ کا خود سے آنا غیر اختیاری اور اسے ٹھہرائے رکھنا یا مزید بڑھاوا دینا اختیاری۔۔۔
اختیار پر جزا و سزا اور غیر اختیاری سب معاف!!!
 
سوچ کا مرکز صرف اور صرف "دل" ہے ۔ دماغ پھر اس سوچ کو صرف پروسس کرتا ہے ۔ موقع ملا تو تفصیلی طور پر وضع بھی کرسکتا ہوں ۔میں بس ذرا فلسفے سے ہٹ کر سائنس اور مذہب کی روشنی میں دلائل دینے کی کوشش کروں گا ۔ بس تھوڑی سی فرصت نصیب ہو۔
دل اور دماغ کے حوالے سے ڈاکٹر اسد زمان(رکن قومی اقتصادی مشاوری کونسل) کا مضمون
The Great Divide: Heart and Head

Through the entire course of my Western education, I had received no hint or clue that there was such a thing as the “knowledge of the heart” — all we had been taught was the knowledge of the mindrational, logical, but not about love, courage, trust, compassion, nor about the purification of the heart. For the first time, I got a hint, a clue, and an inkling, there were oceans of knowledge of a type simply not available, not even dreamt of, in the West
براہ کرم ضرور تفصیل فراہم کیجیے۔
فی الحال اس آیت کو سوچ رہا ہوں۔

وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ
اور ان میں کچھ وہ (بھی) ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر(ان کی اپنی بدنیتی کے باعث) پردے ڈال دیئے ہیں (سو اب ان کے لئے ممکن نہیں) کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ سکیں
مندرجہ بالا آیت کی رو سے "سمجھ" کا تعلق "دل" سے ہے
اور
خناس کے وسوسے کا تعلق بھی صدور الناس سے ہے۔
---
مزید آیات جن میں دل کے مختلف ایٹریبویٹس (سننا ، سمجھنا )کا ذکر ہے
أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاءُ أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَنَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَسْمَعُون

کیا (یہ بات بھی) ان لوگوں کو (شعور و) ہدایت نہیں دیتی جو (ایک زمانے میں) زمین پر رہنے والوں (کی ہلاکت) کے بعد (خود) زمین کے وارث بن رہے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے باعث انہیں (بھی) سزا دیں، اور ہم ان کے دلوں پر (ان کی بداَعمالیوں کی وجہ سے) مُہر لگا دیں گے سو وہ (حق کو) سن (سمجھ) بھی نہیں سکیں گے
-
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَ۔ئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَ۔ئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ
اور بیشک ہم نے جہنم کے لئے جِنّوں اور انسانوں میں سے بہت سے (افراد) کو پیدا فرمایا وہ دل (و دماغ) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سمجھ نہیں سکتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) دیکھ نہیں سکتے اور وہ کان (بھی) رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) سن نہیں سکتے، وہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی) زیادہ گمراہ، وہی لوگ ہی غافل ہیں
-
وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ
اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے قلب کے درمیان (شانِ قربتِ خاصہ کے ساتھ) حائل ہوتا ہے


کیا دل کے بغیر جینا ممکن ہے۔۔؟؟
اگر ایک انسان کے اندر دل کی جگہ مشین لگا دی جائے تو کیا اس کی سوچ اور خیال پر بطور ایک انسان کچھ اثر ہوگا۔۔؟؟ ماسوائے اپنے طبی معاملے کے۔۔؟؟ کیا تب سوچ اس دل میں پیدا ہوگی جو اسے خون کا دوران فراہم کر رہی ہے یا پھر کہیں اور۔۔؟؟

جیسے یہ صاحب بغیر دل کے ۵۵۵ دنوں تک زندہ رہے جبکہ ان کے جسم میں دل نہ تھا اور یہ اپنے زندگی کے افعال سرانجام بھی دیتے رہے اور بحیثیت انسان اس دنیا میں اپنا کردار بھی ادا کرتے رہے- اس کے بعد انہیں دوسرا دل لگا دیا گیا اور یہ شاید اب بھی کہیں زندہ ہوں۔ سوال یہ ہے کہ جب ان کے پاس اپنا دل تھا تب ان کی سوچ دل میں تھی پھر ان کا دل نہ رہا لیکن یہ زندہ رہے اور پھر کسی اور کا دل انہیں لگا دیا گیا اور یہ پھر بھی زندہ رہے اس ساری ٹرانزیشن میں دل میں سوچ کا پیدا ہونا کیسے متاثر ہوا ہوگا-

درج بالا نظریات کی روشنی میں سوچ کے دل میں پیدا ہونے اور اس کا مرکز دل ہونے کو سائنسی طور پر واضح فرمائیں تاکہ ہم جیسوں کا بھلا ہو اور موضوع واضح ہو سکے

کیونکہ اگر سوچ صرف عضلہ قلب (طبی طور پر خون فراہم کرنے کا آلہ) میں پیدا ہوتی ہے تو درج بالا مثال سے اس کا متاثر ہونا ضروری ٹھہرتاہے اور اگر قلب سے مراد روح کا وہ مرکز ہے جو عضلہ قلب یا مادی دماغ سے بالا تر ہے تو ایسا ہونا ضروری نہیں ٹھہرتا کیونکہ بات پھر مادے کی رہ نہیں جاتی بلکہ ان کی ہو جاتی ہے جنہوں نے اس مادے کی تخلیق سے بھی پہلے کسی کے سامنے کچھ قول و قرار کیئے تھے۔ تب نہ صرف سوچ کا وجود سمجھ میں آتا ہے بلکہ میت کا یہ پوچھنا بھی سمجھ آتا ہے کہ مجھے کہاں لے کر جا رہے ہو حالانکہ اس کا دل تو اس وقت دھڑک ہی نہیں رہا یا دوسرے الفاظ میں زندگی کے تمام اثرات بظاہر اس جسم سے مفقود ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا دل کے بغیر جینا ممکن ہے۔۔؟؟
اگر ایک انسان کے اندر دل کی جگہ مشین لگا دی جائے تو کیا اس کی سوچ اور خیال پر بطور ایک انسان کچھ اثر ہوگا۔۔؟؟ ماسوائے اپنے طبی معاملے کے۔۔؟؟ کیا تب سوچ اس دل میں پیدا ہوگی جو اسے خون کا دوران فراہم کر رہی ہے یا پھر کہیں اور۔۔؟؟

جیسے یہ صاحب بغیر دل کے ۵۵۵ دنوں تک زندہ رہے جبکہ ان کے جسم میں دل نہ تھا اور یہ اپنے زندگی کے افعال سرانجام بھی دیتے رہے اور بحیثیت انسان اس دنیا میں اپنا کردار بھی ادا کرتے رہے- اس کے بعد انہیں دوسرا دل لگا دیا گیا اور یہ شاید اب بھی کہیں زندہ ہوں۔ سوال یہ ہے کہ جب ان کے پاس اپنا دل تھا تب ان کی سوچ دل میں تھی پھر ان کا دل نہ رہا لیکن یہ زندہ رہے اور پھر کسی اور کا دل انہیں لگا دیا گیا اور یہ پھر بھی زندہ رہے اس ساری ٹرانزیشن میں دل میں سوچ کا پیدا ہونا کیسے متاثر ہوا ہوگا-

درج بالا نظریات کی روشنی میں سوچ کے دل میں پیدا ہونے اور اس کا مرکز دل ہونے کو سائنسی طور پر واضح فرمائیں تاکہ ہم جیسوں کا بھلا ہو اور موضوع واضح ہو سکے

کیونکہ اگر سوچ صرف عضلہ قلب (طبی طور پر خون فراہم کرنے کا آلہ) میں پیدا ہوتی ہے تو درج بالا مثال سے اس کا متاثر ہونا ضروری ٹھہرتاہے اور اگر قلب سے مراد روح کا وہ مرکز ہے جو عضلہ قلب یا مادی دماغ سے بالا تر ہے تو ایسا ہونا ضروری نہیں ٹھہرتا کیونکہ بات پھر مادے کی رہ نہیں جاتی بلکہ ان کی ہو جاتی ہے جنہوں نے اس مادے کی تخلیق سے بھی پہلے کسی کے سامنے کچھ قول و قرار کیئے تھے۔ تب نہ صرف سوچ کا وجود سمجھ میں آتا ہے بلکہ میت کا یہ پوچھنا بھی سمجھ آتا ہے کہ مجھے کہاں لے کر جا رہے ہو حالانکہ اس کا دل تو اس وقت دھڑک ہی نہیں رہا یا دوسرے الفاظ میں زندگی کے تمام اثرات بظاہر اس جسم سے مفقود ہیں
گفتگو کو "لطیفہ قلب" کے تناظر میں دیکھیں تو شاید یہ اشکال پیدا نہ ہوں۔
 
گفتگو کو "لطیفہ قلب" کے تناظر میں دیکھیں تو شاید یہ اشکال پیدا نہ ہوں۔
تو کیا اس سے مراد یہ لیا جائے کہ سوچ کی پیدائش در اصل لطیفہءقلب سے ہے جو ایک ظاہری یا مادی وجود سے ماوراء شے ہے۔
اور
حاضر سائنس چونکہ مادے اور اس پر مختلف عوامل کے اثرات پر بحث کرتی ہے تو ا س کا سوچ یا خیال کے موضوع پر نظریات و تجربات پر بحث کرنا اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکنا اور اسے ہائپو تھیسس کہہ دینا صرف اسی وجہ سے ہے کہ یہ اس کی سمجھ کی حدود سے باہر کی چیز ہے
باوجود اس کے کہ
سائنس کا وجود بھی سوچ کا محتاج ہے لیکن سوچ کو بیان کرنا اس کے اپنے ہی قوانین و نظریات سے ممکن نہیں ہے۔

کیا ہم اس یا ایسی کسی بات پر متفق ہو سکتے ہیں تاکہ آگے بڑھا جائے۔۔؟؟
 

سید عمران

محفلین
محترم سیدی ...ٹیلی پیتھی پر اپنے علم سے کچھ مستفید کیجیے ....
بچپن سے تو خیر نہیں البتہ میٹرک کے بعد طویل چھٹیوں میں اس طرح کے مشاغل کی لت لگ گئی۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک کے بعد دیگر علوم سیکھتے رہے، آگے بڑھتے رہے۔۔۔
ایک علم کی دنیا میں داخل ہوئے تو دیکھا اس سے آگے ایک اور نئی دنیا ہے۔۔۔
اس میں داخل ہوئے تو تیسری۔۔۔
بس آج تک آگے بڑھنے کا عمل جاری ہے۔۔۔
اب اپنے ان تجربات کو انسانی صحت کے لیے مختص کرلیا۔۔۔
یہاں اس کا تذکرہ نہیں کرتے۔۔۔
کیوں کہ بغیر علم کے کٹ حجتی کرنے والے پنڈورا باکس کھول دیتے ہیں!!!
ویسے آپ لڑی کھولنے کے بعد غائب کہاں ہوگئیں؟؟؟
 

نور وجدان

لائبریرین
سوچ کا خود سے آنا غیر اختیاری اور اسے ٹھہرائے رکھنا یا مزید بڑھاوا دینا اختیاری۔۔۔
اختیار پر جزا و سزا اور غیر اختیاری سب معاف!!!
واہ، بہت خوب جواب دیا ... تو سوچ رحمان کی جانب سے بھی ہے اور سوچ وساوس بھی ہے نفسانی بھی ہے ..بندہ کشمکش میں گھرا ... رحمان کی دوڑ کھینچ لیتی ہے اور لگام اسکے ہاتھ میں سوچ کی ہو تو مستقیم راہ مل جاتی ہے مگر یہ سب کیسے ہو؟
 

نور وجدان

لائبریرین
تو کیا اس سے مراد یہ لیا جائے کہ سوچ کی پیدائش در اصل لطیفہءقلب سے ہے جو ایک ظاہری یا مادی وجود سے ماوراء شے ہے۔
اور
حاضر سائنس چونکہ مادے اور اس پر مختلف عوامل کے اثرات پر بحث کرتی ہے تو ا س کا سوچ یا خیال کے موضوع پر نظریات و تجربات پر بحث کرنا اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکنا اور اسے ہائپو تھیسس کہہ دینا صرف اسی وجہ سے ہے کہ یہ اس کی سمجھ کی حدود سے باہر کی چیز ہے
باوجود اس کے کہ
سائنس کا وجود بھی سوچ کا محتاج ہے لیکن سوچ کو بیان کرنا اس کے اپنے ہی قوانین و نظریات سے ممکن نہیں ہے۔

کیا ہم اس یا ایسی کسی بات پر متفق ہو سکتے ہیں تاکہ آگے بڑھا جائے۔۔؟؟
ہم اس پر اتفاق تو کرسکتے ہیں. دل جانے کہاں ہے مگر خیال تو عین صدر میں ظہور ہوتا ہے. بے چینی بھی خوشی بھی، سوچ بھی، خیال بھی، وجدان کی تحریک بھی، نسیان بھی .... دماغ بس بھول جاتا ہے یا یاد رکھتا ہے. دماغ احساس سے عاری
 

نور وجدان

لائبریرین
بچپن سے تو خیر نہیں البتہ میٹرک کے بعد طویل چھٹیوں میں اس طرح کے مشاغل کی لت لگ گئی۔۔۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک کے بعد دیگر علوم سیکھتے رہے، آگے بڑھتے رہے۔۔۔
ایک علم کی دنیا میں داخل ہوئے تو دیکھا اس سے آگے ایک اور نئی دنیا ہے۔۔۔
اس میں داخل ہوئے تو تیسری۔۔۔
بس آج تک آگے بڑھنے کا عمل جاری ہے۔۔۔
اب اپنے ان تجربات کو انسانی صحت کے لیے مختص کرلیا۔۔۔
یہاں اس کا تذکرہ نہیں کرتے۔۔۔
کیوں کہ بغیر علم کے کٹ حجتی کرنے والے پنڈورا باکس کھول دیتے ہیں!!!
ویسے آپ لڑی کھولنے کے بعد غائب کہاں ہوگئیں؟؟؟
ماشاء اللہ! آپ اپنی فہم و فراست سے سبھی محفلین کے لیے مشعل راہ ہوسکتے ہیں ...اس لیے ان دنیاؤں کے بارے میں کچھ آگہی دیجیے ..... تجربات یعنی صحت کی بہتری کے لیے کے لیے اس جانب متوجہ ہوتے ہیں ........ میں اصل میں مہمانوں کے لیے نئی چائے تیار کر رہی ہوں تاکہ یہ شکوہ نہ کریں کہ مہمان نوازی میں کمی رہ گئ. ...:) :)
 
گفتگو، کہیں میرے سوالات کے بیچ میں رک گئی، حرف حیرت میں رہے جوابات کی سازش پر:)
کچھ بھی ایسا تو نہیں ہے کہ گماں ہو تم کو
حیرتیں سوچ کے پہلو پہ جمی بیٹھی ہیں

بٹیا ۔ سب کی رائے مل کر چلے تو زیادہ اچھا لگتا ہے دوسری صورت میں اختلاف رائے کو جگہ نہیں ملتی اور جنہیں اختلاف ہو وہ تنہا محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ متفق الرائے کو بھی کچھ اضافت و تقویت کا موقع میسر ہو جاتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
چند بے ربط باتیں۔۔۔

انسان صرف جسم نہیں بلکہ عارضی طور پر روح کو رکھنے کی جگہ ہے۔
دل اور دماغ اور باقی عضلات سب مادہ ہیں اور ان کا روح سے کچھ ایسا "بائیو سپریچویل" تعلق ہے کہ اس کی جسم میں موجودگی سے انسان کا جسم گلتا سڑتا نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ انسان کا جسم سوچتا ہے یا اس کی روح سوچتی ہے؟

مادہ(جسم) اور روح
کے مقابل

مغربی نظریات میں
مائنڈ اور باڈی (میٹر)
ہیں۔
مائنڈ باڈی ثنویت کے مطابق ذہنی فی نامیناز "نان فزیکل" ہیں۔
 

سید عمران

محفلین
واہ، بہت خوب جواب دیا ... تو سوچ رحمان کی جانب سے بھی ہے اور سوچ وساوس بھی ہے نفسانی بھی ہے ..بندہ کشمکش میں گھرا ... رحمان کی دوڑ کھینچ لیتی ہے اور لگام اسکے ہاتھ میں سوچ کی ہو تو مستقیم راہ مل جاتی ہے مگر یہ سب کیسے ہو؟
یہ سب علم سے ہو۔۔۔
جب صحیح غلط کا علم ہوگا تبھی سمجھ میں آئے گا کہ کیا رحمٰن کی طرف سے ہے، کیا انسان کی اپنی سوچ اور کیا شیطان کے وساوس!!!
 
کیا یہ اشارہ اسی ہدایت نامہ کی طرف ہے جو خالق کل نے اپنے بہترین پیغمبر ابوالقاسم سیدنا و مولانا محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کے ذریعے ہمیں بھیجا اور ان کی حیات طیبہ مبارکہ کو ہمارے لیئے مثالی نمونہ قرار دیا۔۔؟؟؟
وہ ہدایت نامہ جسے اس تخلیق کی یوزر مینوئیل کے نام سے بھی پکارا گیا قرآن کریم فرقان حمید ہے
اور
وہ مثالی نمونہ محبوب رب کائنات سرکار دوعالم قاسم خزائن العرفان سیدنا و مولانا حضرت محمد مصطفےٰ مدینۃ العلم صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی ذات اقدس اور حیات طیبہ ہے۔

کیا اب واضح ہے۔۔؟؟ کہ مقصد آپ سے اسی بات کی تصدیق طلب کرنا تھا آیا آپ کا اشارہ اسی جانب تھا یا کسی اور جانب
 

سید عمران

محفلین
کیا یہ اشارہ اسی ہدایت نامہ کی طرف ہے جو خالق کل نے اپنے بہترین پیغمبر ابوالقاسم سیدنا و مولانا محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کے ذریعے ہمیں بھیجا اور ان کی حیات طیبہ مبارکہ کو ہمارے لیئے مثالی نمونہ قرار دیا۔۔؟؟؟
وہ ہدایت نامہ جسے اس تخلیق کی یوزر مینوئیل کے نام سے بھی پکارا گیا قرآن کریم فرقان حمید ہے
اور
وہ مثالی نمونہ محبوب رب کائنات سرکار دوعالم قاسم خزائن العرفان سیدنا و مولانا حضرت محمد مصطفےٰ مدینۃ العلم صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کی ذات اقدس اور حیات طیبہ ہے۔

کیا اب واضح ہے۔۔؟؟ کہ مقصد آپ سے اسی بات کی تصدیق طلب کرنا تھا آیا آپ کا اشارہ اسی جانب تھا یا کسی اور جانب
آپ نے تو بہت ہی ہائی پروفائل کی بات کردی۔۔۔
ہم تو عام انسان کی سوچ کی بات کررہے ہیں۔۔۔
انبیاء کرام پر تو نفسانی و شیطانی سوچ کا گزر ہی محال ہے!!!
 
آپ نے تو بہت ہی ہائی پروفائل کی بات کردی۔۔۔
ہم تو عام انسان کی سوچ کی بات کررہے ہیں۔۔۔
انبیاء کرام پر تو نفسانی و شیطانی سوچ کا گزر ہی محال ہے!!!

میرے پیارے بھائی انبیاء کرام معصوم ہوتے ہیں اور نفسانی سوچ اور وساوس کا گزر محال نہیں بلکہ ناممکن ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی حفاظت میں ہوتے ہیں۔ البتہ ہم لوگوں کے لیئے وہ ہدایت نامہ جسے ہمارے بنانے والے نے ہم پر مہربانی فرماتے ہوئے ہمیں بھیجا اس ہدایت نامہ کی پیروی کرنا اور اس مرکزی نمونہ کی تقلید کرنا ہی کسی بھی صفائی،ترقی،اصلاح کا واحد ذریعہ ہے

معذرت چاہتا ہوں کہ پچھلی پوسٹس میں آپ کو اپنی بات سمجھا نہ سکا
 

سید عمران

محفلین
میرے پیارے بھائی انبیاء کرام معصوم ہوتے ہیں اور نفسانی سوچ اور وساوس کا گزر محال نہیں بلکہ ناممکن ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی حفاظت میں ہوتے ہیں۔ البتہ ہم لوگوں کے لیئے وہ ہدایت نامہ جسے ہمارے بنانے والے نے ہم پر مہربانی فرماتے ہوئے ہمیں بھیجا اس ہدایت نامہ کی پیروی کرنا اور اس مرکزی نمونہ کی تقلید کرنا ہی کسی بھی صفائی،ترقی،اصلاح کا واحد ذریعہ ہے
اس ہدایت نامے کے بارے میں آپ نے جو فرمایا، کسی مسلمان کی اس بارے میں دو رائے نہیں ہیں!!!
 
Top