*سعودیہ میں کل بروز پیر 3 جون کی شام چاند نظر آنے کا امکان نہ تھا پھر کیسے اعلان کردیا گیا؟*
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ سعودیہ میں جب مشتبہ چاند کا اعلان ہوتا ہے تو دنیا بھر کے ماہرین فلکیات اور علم فلکیات کو سمجھنے والے احباب کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ سعودیہ میں اس بار چاند کا امکان بلکل نہ تھا (چاند سورج کے ساتھ یا پہلے یا کچھ ہی دیر بعد غروب ہورہا تھا) پھر کیسے نظر آگیا اس صورتحال کو اور سعودیہ میں ام القریٰ کیلنڈر کے اثرات کو دیکھ کر یہ کہ دیا جاتا ہے کہ سعودیہ میں رویت کا اہتمام بلکل نہیں کیا جاتا بلکہ محض کیلنڈر کے مطابق اعلان ہوتا ہے ..
اصل بات یہ ہے کہ سعودیہ میں رؤیت ہلال کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ گواہی بھی دیتے ہیں اس کے بعد فیصلہ ہوتا ہے لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہاں ایسے دن چاند دیکھنے کا کہا جاتا ہے جس دن چاند کی پیدائش ہی نہیں ہوتی یا چاند کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر سعودیہ نے پیر 5 اگست 2013 مطابق 27 رمضان 1434 کو عوام سے درخواست کی کہ کل یعنی منگل 28 رمضان کی شام کو چاند دیکھیں ۔ واضح ہو کہ سعودی اعلان رویت کے مطابق سعودیہ میں منگل کو 28 رمضان تھی تو پھر سعودیہ نے 28 کی شام کو چاند دیکھنے کی درخواست کیوں کی ؟؟ اس لئے کہ ام القریٰ کیلنڈر کے مطابق منگل کو 29 رمضان تھی ۔ ام القریٰ کیلنڈر کا سعودی نظام رویت پر بہت گہرا اثر ہے چونکہ سعودیہ میں سرکاری طور پر اسلامی تاریخ رائج ہے دفاتر میں اسلامی تاریخ ہی چلتی ہے اس کے لئے ام القریٰ کیلنڈر استعمال کیا جاتا ہے لیکن ام القریٰ کیلنڈر کو اس حد تک ترجیح دی جاتی ہے کہ بعض اوقات حقیقی رویت اور اسلامی تاریخ میں واضح فرق آجاتا ہے اسی وجہ سے سعودیہ میں ذی قعدہ 1431 کو 28 ویں دن پر ختم کردیا گیا تھا ۔
یہ صرف ایک غلطی نہیں بلکہ اس طرح کی غلطیوں کا ایک انبار ہے جس کو دنیا کے ماہرین فلکیات نے نوٹ کیا اور جمع کیا ہے ۔
پوری دنیا کے ماہرینِ فن علما سعودیہ کے نظام رویت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس طرح کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے رہتے ہیں ان کا کہنا یہی ہے کہ سعودیہ میں اس طرح کی غلطیوں کی وجہ سعودی نظام رویت پر اس کیلنڈر کا اثر رسوخ ہے جس میں فنی لحاظ سے واضح غلطیاں موجود ہیں ۔
سعودی عرب میں رائج تقویم ام القریٰ پر تین دور گزرے ہیں ۔ اس وقت جو ام القریٰ کیلنڈر رائج ہے اس میں کسی دن کو قمری ماہ کی یکم ماننے کے لئے صرف دو شرطوں کا لحاظ رکھا گیا ہے ۔
شرط نمبر ۱ : گزشتہ دن مکہ مکرمہ میں غروب آفتاب کے وقت ولادت قمر ہوچکی ہو۔
شرط نمبر ۲ : مکہ مکرمہ میں غروب آفتاب کے بعد چاند مکہ مکرمہ کے افق پر موجود رہے چاہے ایک سیکنڈ ہی کے لئے ہو ۔
مثلا اگر مکہ مکرمہ میں جمعہ کی شام غروب آفتاب کے وقت یہ دو شرطیں پائی جائیں تو ہفتہ کا دن یکم کہلائے گا ۔
واضح ہو کہ اس کیلنڈر کی یہ دو شرطیں ایسی ناقص ہیں کہ اس کیلنڈر کی 29 تاریخ کی شام چاند کی ولادت ہی نہیں ہوئی ہوتی یا چاند سورج سے پہلے ڈوب جاتا ہے یا وہ چاند رصدگاہی دوربین (ٹیلی اسکوپ) سے بھی نظر آنے کے قابل نہیں ہوتا ۔
رمضان اور عیدین کے آغاز پر پوری دنیا میں جو ایک اضطراب پیدا ہوتا ہے اس کی ایک اہم وجہ یہی ام القریٰ کیلنڈر ہے ہوتا یہ ہے کہ اس کیلنڈر کی 29 شعبان 29 رمضان اور 29 ذیقعدہ کی شام لوگ چاند دیکھنے کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور انہیں آسمان پر کچھ نہ کچھ چاہے ابرو کا سفید بال ہی کیوں نہ ہو نظر آجاتا ہے اور وہ قسم اٹھاکر گواہی بھی دے دیتے ہیں جسے فنی لحاظ سے پرکھے بغیر قبول کرکے سعودیہ میں چاند نظر آنے کا اعلان ہوجاتا ہے اور پھر دنیا کے تمام وہ ممالک اور اسلامی تنظیمیں جو ہر حال میں سعودی اعلان کی پیروی کرتی ہیں وہ اندھا دھند اپنے اپنے علاقے میں اگلے دن کو یکم تاریخ مان لیتی ہیں ...
1429 سے اب تک سعودی رویت کی جو مرتب معلومات ہیں اس میں دو بار وہاں فنی طور پر واضح غلطیاں ہوئی ہیں :
۱۔ ہفتہ 27 دسمبر 2008 کی شام اہل سعودیہ نے محرم 1430 کا وہ چاند دیکھ لیا جو سورج سے پہلے غروب ہوا تھا اور اس کی عمر صرف 2 گھٹے تھی ۔
۲۔ 1431 کو ذیقعدہ کا مہینہ 28 تاریخ پر ختم کردیا گیا ۔
ہمارے پاس یکم محرم 1430 سے اب تک کا مکمل ریکارڈ ، سعودی نظام رویت ہلال اور اس ہر ام القریٰ کیلنڈر کے اثرات اور تقریبا 30 سال کے درمیان واضح غلطیوں پر مبنی اعلانات سے متعلقہ تحریرات موجود ہیں ۔
جن کا کچھ خلاصہ آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں :
saudi moonsighting system - Google Drive
اس بار سعودیہ کے قبل از وقت اعلان کی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے وہ یہ کہ سعودیہ میں چاند کی پیدائش کے بعد صبح یا دوپہر کو سورج کی تیز روشنی میں CCD IMAGING کے ذریعے چاند کی دوربین اور ایک خاص آلے کی مدد سے تصویر لی جاتی ہے جس کو بصری رویت شمار کرکے اعلان کردیا جاتا ہے ..
سعودیہ میں قائم رصدگاہیں اور فلکیاتی ادارے CCD ٹیکنالوجی کے ذریعے چاند کی تصویر بناکر حکومت کو بھجواتے ہیں جس کے بعد اعلان ہوجاتا ہے. اس ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ چاند کی پیدائش کے فورا بعد بھی تصویر لے سکتے ہیں.
ماہرین فلکیات علماء کرام کی تصریح کے مطابق CCD ٹیکنالوجی کی تصویر رویت بصری (آنکھوں سے چاند دیکھنا) شمار نہ ہوگی ..
اس تصویر میں دیکھیں ایک سعودی رصدگاہ میں سورج کی تیز روشنی میں CCD کے ذریعے چاند کی تصویر لی جارہی ہے:
رویت ہلال کے متعلق رابطہ عالم اسلامی کی ایک عالمی کانفرس ہوئی تھی جس میں اسلامی ممالک کے اکابر علما نے شرکت کی تھی اس میں بھی سعودیہ کا مسئلہ زیر بحث آیا تھا اور ماہرین کی طرف سے یہ اعتراض کیا گیا تھا کہ امکان نہ ہونے کے باوجود گواہی قبول کی جاتی ہے اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ تو سعودی ماہرین نے کہا کہ جس دن امکان بلکل نہ اور ماہرین کا چاند کے امکان نہ ہونے پر اتفاق ہو (مثلا چاند سورج سے پہلے یا ساتھ ساتھ غروب ہورہا ہو) اس دن گواہی نہیں لی جائے گی لیکن ابھی تک اس پر عمل ہوتا نظر نہیں آرہا..
رابطہ عالم اسلامی کی عالمی کانفرس کی روداد اس لنک پر دیکھیں :
Royat e Hilal updates
جس ماہ سعودیہ میں چاند نظر آنا نا ممکن ہو اور چاند کا اعلان کردیا جائے تو کیا اس صورت میں روزہ اور حج وغیرہ ٹھیک ہوگا؟ ؟
اگرچہ سعودیہ میں حقیقی رؤیت کے اعتبار سے چاند کا غلط اعلان ہو لیکن اس کے باوجود علماء کرام کا کہنا ہے کہ سعودیہ میں ہونے والا اعلان سعودیہ میں موجود لوگوں کے لیے واجب الاطاعت ہے ,کیوں کہ ان کی قضاء شرعی ہوتی ہے اور قاضی کا فیصلہ اس کی حدود میں نافذ العمل ہوتا ہے لہذا سعودیہ میں چاند کا فیصلہ سعودیہ والوں کے لئے واجب العمل ہوگا اور رمضان, عید, اور حج وغیرہ سب درست ہوں گے.
واضح رہے یہ معلوماتی رپورٹ جامعۃ الرشید کے استاد و شعبہ فلکیات کے رکن "سلطان عالم صاحب‘‘ کی تحقیق سے لی گئی ہے انہوں نے دنیا بھر کے ماہرین سے مشاورت اور مکالمات کے بعد مزید تحقیق کرکے اس رپورٹ کو مرتب کیا ہے ۔
نوٹ : اس تحریر کے ساتھ دئے گئے دو لنک مکمل طور پر ضرور دیکھیں ان تحریروں سے اس مسئلے کی کافی وضاحت ہوجائے گی ۔۔ ان شاءاللہ