چاند کی رویت کی ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی: مفتی منیب

جاسم محمد

محفلین
دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں : مفتی منیب الرحمان
27/05/2019 ہم سب نیوز



وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قمری کیلنڈر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عید الفطر 5 جون کو ہو گی نیز یہ کہ اب دوربینیں لگا کر چاند دیکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے پہلے ہی چاند کی پیدائش کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔ فواد چوہدری نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ چاند دیکھنے کیلئے ویب سائٹ لانچ کر دی گئی ہے جس پر تمام پاکستانی آسانی کے ساتھ چاند دیکھ سکتے ہیں۔

اس پیش رفت پر رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے ویڈیو پیغا م ریکارڈ کر کے جاری کیا ہے۔ مفتی منیب الرحمان نے چاند کی رویت کے حوالے سے سائنسی طریقے کو مستر د کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی۔ مفتی منیب الرحمان نے ویڈیو پیغام میں قرآن کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”چاند کو دیکھ کر رمضان کاآغاز کرو اور چاند کو دیکھ کر رمضان کا اختتام کرو اور عید الفطر مناؤ“۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ رویت کو علم کے معنی میں لیا جائے اگر غروب آفتاب کے بعد چاند کی عمر چند منٹ بھی ہے اور سائنسی اعتبار سے ہمیں معلوم ہو گیا تو کہہ دیں کہ نیا مہینہ شروع ہو گیا۔

مفتی منیب الرحمان کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ہم ان کو جواب دیتے ہیں کہ ہمارے اصول فقہ کی کتابوں میں صراحت کے ساتھ یہ اصول درج ہے کہ کسی لفظ یا کسی کلمے کو اس کے حقیقی سے مجازی معنی پر تب مہمول کریں گے جب حقیقی معنی متعزر ہوں۔ رویت کے حقیقی معنی کہ آنکھ سے نظر آنا متعزر نہیں ہے۔ جب ہوتا ہے تو سب لوگ دیکھتے ہیں اور سب کو نظر آتاہے۔ اس لیے ہم مجازی معنی کی طرف نہیں جائیں گے۔ خاص طور پر اس پورے خطے کے مسلمان کبھی اس نظریے کو قبول نہیں کریں گے اس لیے فیصلہ رویت پر ہو گا اور رویت بصری پر ہوگا۔ ہمارے لبرل محقیقن کو خواہ یہ بات ناگوار ہو۔ اگر آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو اس پورے خطے کے جمہور کا عقیدہ ہی یہی ہے۔ رویت بصری ہی پر نئے چاند کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس کو مجازی معنی میں نہیں لیا جائے گا۔

جب چاند دیکھ کر روزہ اور عید کرنے کا حکم ہمارے نبی ﷺ کا ھے تو دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔

تاہم اس معاملے پر سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ایک صارف نے کہا ہے کہ مفتی منیب الرحمان کہتے ہیں کہ سائنس کبھی آنکھ سے چاند دیکھنے کے متبادل نہیں ہو سکتی۔ تاہم جس مائیک کے ذریعے انہوں نے یہ اعلان کیا ہے وہ بھی سائنس کی ہی ایجاد ہے۔ جس کیمرے سے وڈیو ریکارڈ کی گئی وہ بھی سائنس نے ایجاد کیا ہے۔ جس پلیٹ فارم پر ویڈیو جاری کی گئی جو کہ موبائل پر چلتا ہے، اس فون کو بھی سائنس نے ہی ایجاد کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
رویت بصری ہی پر نئے چاند کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس کو مجازی معنی میں نہیں لیا جائے گا۔
جب چاند دیکھ کر روزہ اور عید کرنے کا حکم ہمارے نبی ﷺ کا ھے تو دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
مفتی منیب سائنس و ٹیکنالوجی کو’ آنکھ ‘کی نوک پر رکھتے ہوئے۔۔۔
Moon-sighting_16a92799d31_large.jpg
 

جان

محفلین
ہمارے اصول فقہ کی کتابوں میں صراحت کے ساتھ یہ اصول درج ہے کہ کسی لفظ یا کسی کلمے کو اس کے حقیقی سے مجازی معنی پر تب مہمول کریں گے جب حقیقی معنی متعزر ہوں۔
میری ناقص رائے میں اصولِ فقہ قران و حدیث کا درجہ نہیں رکھتے اور معاشرتی مسائل و ارتقاء ان اصولِ فقہ کے محتاج نہیں ہیں۔
رویت کے حقیقی معنی کہ آنکھ سے نظر آنا متعزر نہیں ہے۔ جب ہوتا ہے تو سب لوگ دیکھتے ہیں اور سب کو نظر آتاہے۔ اس لیے ہم مجازی معنی کی طرف نہیں جائیں گے۔
سائنسی طریقے کو مستر د کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے
احقر یہ سوال کرنے کی جسارت کرتا ہے کہ مجازی معنوں کی طرف جانے کا اختیار کس کا ہے؟ اگر بالفرض چاند کو آنکھ سے ہی دیکھنا ہے تو یہ کیسے طے ہو گا کہ ایک عالم ہی اس کا صحیح حقدار ہے؟ عام مسلمان جو کہ سائنسدان بھی ہو سکتے ہیں وہ بھی اگر دیکھ لیں تو بھی یہ شرط پوری ہو جاتی ہے۔ ذمہ داریاں خود سے ہی طے کر لی جائیں گی یا اس کا اختیار حکومتِ وقت کو ہو گا؟
خاص طور پر اس پورے خطے کے مسلمان کبھی اس نظریے کو قبول نہیں کریں گے
میری سمجھ سے تو یہ بات بالاتر ہے کہ اس پورے خطے کے مسلمانوں کی ترجمانی کرنے کا حق کس اصول کے تحت علماء کا ہے۔ جمہوریت کی رو سے یہ حق موجودہ پارلیمینٹیریئینز کا تو ہو سکتا ہے۔
اس لیے فیصلہ رویت پر ہو گا اور رویت بصری پر ہوگا۔
یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ یہ فیصلہ رویت پہ ہو اور رویت بصری بھی ہو تب بھی یہ جواز کہ چاند دیکھنے کا حق رویت کمیٹی کا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔
ہمارے لبرل محقیقن کو خواہ یہ بات ناگوار ہو۔
محقق محقق ہوتا ہے، وہ کسی بھی مذہب، ذات، نسل سے تعلق رکھ سکتا ہے خدا نے اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی اور نہ ہی یہ شرط ہے کہ اگر مسلمان ہو گا تو تحقیق دوسروں سے افضل ہو گی۔ تحقیق کا معیار مذہبی تشریح سے مشروط نہیں ہے۔
اگر آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو اس پورے خطے کے جمہور کا عقیدہ ہی یہی ہے۔ رویت بصری ہی پر نئے چاند کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس کو مجازی معنی میں نہیں لیا جائے گا۔
"اس پورے خطے کے جمہور کا عقیدہ ہی یہی ہے" معاذ اللہ اتنے وثوق سے کیسے کہا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہ جمہور کی ترجمانی کب آپ کو سونپی گئی ہے؟
رویت بصری پہ ہی چاند کا فیصلہ کیا جائے گا یا نہیں کیا جائے گا اس پر علماء کا اختلاف موجود ہے، اس کو مجازی معنی میں لیا جائے گا یا نہیں لیا جائے گا اس کے لیے کسی کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں۔ الحمدللہ اس خطہ پاک میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور یہاں ایک سے زائد مکتبہ فکر کے لوگ موجود ہیں تو اس کے لیے کسی ایک نقطہ نظر کو سب پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اگر بالفرض چاند کو آنکھ سے ہی دیکھنا ہے تو یہ کیسے طے ہو گا کہ ایک عالم ہی اس کا صحیح حقدار ہے؟
زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ کیا دور بین کے عدسوں (سائنسی ایجاد) سے دیکھا گیا چاند عقیدہ کی رو سے درست بھی ہے یا نہیں؟ جب ابھی دور بین ایجاد نہیں ہوئی تو مسلمان چاند کیسے دیکھتے تھے؟
 
پہلے دو چاندوں کا رولہ ہوتا تھا اب تیسرا فساد بھی کھڑا ہو گیا ہے۔

مجھے دنیا داری کے معاملات کے لیے قمری کیلنڈر وغیرہ کو تسلیم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، البتہ ہلال کی رویت سے جڑے مذہبی فرائض کی بجا آوری کے لیے کیلنڈر کو حتمی نہیں مان سکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
البتہ ہلال کی رویت سے جڑے مذہبی فرائض کی بجا آوری کے لیے کیلنڈر کو حتمی نہیں مان سکتا۔
جب ابھی وقت دیکھنے کا سائنسی آلہ گھڑی ایجاد نہیں ہوئی تھی تو نماز کے اوقات کا تعین بھی سورج دیکھ کر ہی کیاجاتا تھا۔
جب گھڑی ایجاد ہوگئی تو مسلمانوں نے روایتی سورج دیکھ کر روزانہ کے مذہبی فرائض ادا کرنا چھوڑ دئے اور مکمل طور پر سائنسی آلہ کے ’اوقات و شمسی کیلنڈر‘ پر ’انحصار‘ شروع کر دیا۔ اس ’اعتبار‘ پرکہ جووقت سائنسی آلہ گھڑی دکھا رہی ہے،اس وقت سورج آسمان پر وہیں موجود ہوگاجو عقیدہ کی رو سے نماز قائم کرنے کیلئے واجب ہے۔
مضحکہ خیز طور پر یہی ’اعتبار‘ چاند کی رویت کے حوالہ سے جدید سائنسی آلات پر نہیں کیا جاتا۔دور جدید میں رویت ہلال کے لئے 16ویں صدی کی سائنسی ایجاد دوربین کا استعمال تو قبول ہے۔ البتہ اگر اس سے کہیں بہتر سائنسی آلات کا استعمال کر کے ’رویت ہلال کیلنڈر‘ بنا لیا جائے تو وہ قبول نہیں ہے۔ ایسی عجیب و غریب سوچ کا اب کیا کیا جائے۔
ویسے اگر عقیدہ کے رو سے رویت ہلال کیلئے چاندکا آنکھ سے دیکھنا لازمی ہے۔ تو پھر آنکھ سے ہی دیکھنا چاہئے۔ بڑے بڑے عدسوں والی سائنسی دور بین لگا کر رویت ہلال کی تصدیق یا نفی کرنا آنکھ سے دیکھنا نہیں بلکہ دور کے عدسوں سے چاند کو دیکھنا ہے۔ جو کہ اصولا غلط ہے۔
اور اگر آنکھ کی بجائے عدسوں سے دیکھنا قبول ہے تو رویت ہلال کیلنڈردیکھ کر رمضان اور عیدین منانے پر کیا اعتراض ہے؟
 

آصف اثر

معطل
جو لوگ علوم اسلامیہ کے ماہر ہیں ان علما کی اتھارٹی پر ہم سیخ پا ہوتے دیر نہیں کرتے لیکن کیا کسی نے فواد چوہدری جیسے مسخرے پر اتنا شور بھی مچایا ہے کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی جیسے اہم وزارت کو اس مداری کے ہاتھ میں دینے کو نہیں مانتے۔ بلکہ کسی پی ایچ ڈی ماہر کو یہ وزارت دی جائے۔
دینی علوم کو سب نے الف ب کا قاعدہ سمجھا ہوا ہے، یہ اعزاز بھی جہالت کے اس پاکستانی گھڑے کے باسیوں کو جاتا ہے۔ قرآن وحدیث جیسے ہم پر نازل ہوئے ہوں، فقہ میں ہر کسی نے ڈبل پی ایچ ڈی کیے ہیں۔ کوئی بھی شخص اٹھ کر علما کی تشریحات پر انگلی اٹھانا گویا کمال سمجھتا ہے۔ اور پھر اوپر سے اپنی ہی تشریحات منوانے کو ناگزیر۔ اسپارکو پر ان کو اعتراض ہے۔ کیا کمال کے لوگ ہے پاکستان میں۔ کمال کا ملک ہے۔ نتھو خیرو کی کوئی کمی نہیں۔
 

آصف اثر

معطل
صدارتی نظام میں ہر جگہ ٹیک نوکریٹ لگائے جا سکتے ہیں۔ پارلیمانی نظام میں یہ ممکن نہیں ہے۔
بھائی کوئی حل نہیں بتا رہا بلکہ جس طرح کے مضحکہ خیز تجزیے ہورہے ہیں ان کو سمجھانا ہے۔
ویسے اس جیسے مسخرے کو پھر بھی یہ وزارت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔ اور اس پر اتنا ہی شور مچانا چاہیے تھا دیسیوں کو جتنا کمیٹی پر مچاکر ہلکان ہورہے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
ویسے اس جیسے مسخرے کو پھر بھی یہ وزارت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔ اور اس پر اتنا ہی شور مچانا چاہیے تھا دیسیوں کو جتنا کمیٹی پر مچاکر ہلکان ہورہے ہیں۔
آپ کی نظر سے شاید اس کے سینکڑوں کی تعداد میں لطیفے نہیں گزرے ابھی۔ :ROFLMAO:
 

محمد سعد

محفلین
یہ تسلیم کر بھی لیا جائے کہ یہ فیصلہ رویت پہ ہو اور رویت بصری بھی ہو تب بھی یہ جواز کہ چاند دیکھنے کا حق رویت کمیٹی کا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔
دیکھنے کے حق کی تو بات نہیں ہے لیکن مجبوری ہے کہ اگر درست و غلط گواہی کی چھانٹی کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ مرکزی کمیٹی نہ ہو تو لوگ کبھی تیس دن کا مہینہ نہ ہونے دیں۔ پوپلزئی صاحب کا ریکارڈ ہی اٹھا کر دیکھ لیں، مجھے تو یاد نہیں پڑتا کہ اب تک انہوں نے کوئی مہینہ تیس کا ہونے دیا ہو۔
 

محمد سعد

محفلین
رویت بصری ہی پر نئے چاند کا فیصلہ کیا جائے گا اور اس کو مجازی معنی میں نہیں لیا جائے گا۔
مفتی صاحب شاید بھول رہے ہیں کہ مختلف موسمی حالات میں رویت نہ ہو پانے اور کسی اور بستی سے خبر آنے کے حوالے سے بھی احادیث موجود ہیں۔ ان کو ایک متماسک فریم ورک میں اکٹھا کر کے آلات و پیمائشوں سے مدد لینے کی گنجائش نکل سکتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پوپلزئی صاحب کا ریکارڈ ہی اٹھا کر دیکھ لیں، مجھے تو یاد نہیں پڑتا کہ اب تک انہوں نے کوئی مہینہ تیس کا ہونے دیا ہو۔
یہ مجھے فطرتی رویت ہلال سے زیادہ مذہبی ہائی جیکنگ کا کیس لگتا ہے۔
معاملہ سیدھا سا ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ میں ان حضرات نے اپنی لمبی ٹانگیں پھنسا رکھی ہیں۔
قانون بنانے لگو تو شریعت سےمتصادم نہیں ہو سکتا ۔۔۔اسلامی نظریاتی کونسل ایجاد
چاند دیکھنے لگو تو طریقہ عین اسلامی ہونا چاہئے۔۔۔رویت ہلال کمیٹی ایجاد
ملک کا معاشی نظام سود سے مکمل پاک ہونا چاہئے۔
صنعت و تجارت میں شراب پر مکمل پابندی ہونی چاہئے۔
فنکاری میں جاؤ تو گانا بجانا حرام۔
فیشن و ماڈلنگ میں جاؤ تو فحاشی پھیلانے کا الزام۔
آخر میں بندہ ان پر دو حرف بھیج کر ملک ہی چھوڑ دیتا ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
یہاں پر ایک چیز میں ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ کم از کم میرے تاثر کے مطابق مفتی منیب الرحمان صاحب اچھے خاصے سنجیدہ آدمی ہیں۔ ان کو جس طرح سے کارنر کیا جا رہا ہے، اس سے صرف ان کے موقف میں شدت ہی آتی جا رہی ہے۔ فواد صاحب کو کوئی سمجھائے کہ بات کو سیدھا سیدھا تصادم کے انداز میں شروع کرنا کبھی مفید نہیں ہوتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
فواد صاحب کو کوئی سمجھائے کہ بات کو سیدھا سیدھا تصادم کے انداز میں شروع کرنا کبھی مفید نہیں ہوتا۔
فواد چوہدری کو وزارت اطلاعات میں پی ٹی وی کے ایم ڈ ی سے مسلسل تصادم کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ سائنس کی منسٹری سنبھال کر یہ منظر عام سے غائب ہو جائیں گے۔ لیکن یہ حضرت تو آئن اسٹائن ہی بن گئے۔
 

آصف اثر

معطل
آپ کی نظر سے شاید اس کے سینکڑوں کی تعداد میں لطیفے نہیں گزرے ابھی۔ :ROFLMAO:
لطیفے پڑھے ہیں اور کیوں نہ پڑھوں جب یہ مسخرہ خود بھی عمران صاحب کی جانب سے اپنے لطیفے پڑھ کر خوش ہوتا ہو۔
ان پر اگر لطیفے بنائے جاتے ہیں تو وہ ان کے اوٹ پٹانگ ہبل اعظم جیسے بیانات کہ وجہ سے، جب کہ قابلیت کے لحاظ سے ان کو سائنس و ٹیکنالوجی جیسی اہم وزارت دینے پر کوئی اتنا شیخ پا نہیں ہوا جتنا کہ اہل علما اور ماہرین فلکیات پر مشتمل کمیٹی پر ہیں۔ اور حیرت اس پر کہ پرویز ہود صاحب جیسی محب سائنس شخصیت نے بھی اب تک اف تک نہیں کی۔ یہ حیرت کی بات نہیں ہے بلکہ اس سے ان کے نظریے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
جس طرح یہ دیسی لبرلز اور اسلام بیزار طبقہ جدید اوزار استعمال کرنے والی علما اور ماہرین فلکیات کی متفقہ کمیٹی کے پیچھے پڑے ہیں، جب کہ اب تک کمیٹی کی جانب سے اپنے قیام سے لےکر فواد چوہدری کی وزارت تک کوئی متنازعہ یا زیادہ صحیح الفاظ میں کوئی غیرحقیقی بیان سامنے نہیں آیا۔ کیا اسی طرح فواد چوہدری کی اہلیت پر انہوں نے کبھی اتنا شور مچایا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ سب سے زیادہ انہیں لوگوں کے پیٹ میں سائنسی مروڑ اٹھتا ہے۔
مشرف کے دور میں جس طرح عسکری اور پالیسی ساز اداروں، میڈیا، بیوروکریسی اور تعلیمی اداروں میں اسلام بیزار اور مغربیت زدہ لابی کو بٹھایا گیا اس وقت سے یہ طبقہ برسات کے مینڈکوں سے زیادہ ٹے ٹے کرنا شروع ہوگیا۔ اس فساد کا موازنہ مشرف کے ایکسپورٹڈ فساد سے یقینا کیا جاسکتا ہے، جب ملک 15 سال تک تباہی کے دہانے پر کھڑا رہا حالاں کہ مشرف سے پہلے ملک میں کبھی بھی اس طرح صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جب کہ پاکستان بیرونی جنگ لڑ بھی رہا تھا۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
لطیفے پڑھے ہیں اور کیوں نہ پڑھوں جب یہ مسخرہ خود بھی عمران صاحب کی جانب سے اپنے لطیفے پڑھ کر خوش ہوتا ہو۔
ان پر اگر لطیفے بنائے جاتے ہیں تو وہ ان کے اوٹ پٹانگ ہبل اعظم جیسے بیانات کہ وجہ سے، جب کہ قابلیت کے لحاظ سے ان کو سائنس و ٹیکنالوجی جیسی اہم وزارت دینے پر کوئی اتنا شیخ پا نہیں ہوا جتنا کہ اہل علما اور ماہرین فلکیات پر مشتمل کمیٹی پر ہیں۔ اور حیرت اس پر کہ پرویز ہود صاحب جیسی محب سائنس شخصیت نے بھی اب تک اف تک نہیں کی۔ یہ حیرت کی بات نہیں ہے بلکہ اس سے ان کے نظریے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
جس طرح یہ دیسی لبرلز اور اسلام بیزار طبقہ جدید اوزار استعمال کرنے والی علما اور ماہرین فلکیات کی متفقہ کمیٹی کے پیچھے پڑے ہیں، جب کہ اب تک کمیٹی کی جانب سے اپنے قیام سے لےکر فواد چوہدری کی وزارت تک کوئی متنازعہ یا زیادہ صحیح الفاظ میں کوئی غیرحقیقی بیان سامنے نہیں آیا۔ کیا اسی طرح فواد چوہدری کی اہلیت پر انہوں نے کبھی اتنا شور مچایا ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ سب سے زیادہ انہیں لوگوں کے پیٹ میں سائنسی مروڑ اٹھتا ہے۔
مشرف کے دور میں جس طرح عسکری اور پالیسی ساز اداروں، میڈیا، بیوروکریسی اور تعلیمی اداروں میں اسلام بیزار اور مغربیت زدہ لابی کو بٹھایا گیا اس وقت سے یہ طبقہ برسات کے مینڈکوں سے زیادہ ٹے ٹے کرنا شروع ہوگیا۔ اس فساد کا موازنہ مشرف کے ایکسپورٹڈ فساد سے یقینا کیا جاسکتا ہے، جب ملک 15 سال تک تباہی کے دہانے پر کھڑا رہا حالاں کہ مشرف سے پہلے ملک میں کبھی بھی اس طرح صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جب کہ پاکستان بیرونی جنگ لڑی بھی رہا تھاکہ
یار۔۔۔ سیریسلی؟
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
ہاں بھائی آپ نبض شناس بنے، اس طبقے کے پلس مذہبی لوگوں کو دیکھ کر تیز تر ہوتے جاتے ہیں اور پھر سارا زور چیخ وپکار اور قلم گھسانے میں صرف ہوجاتا ہے۔ جب صرف آؤٹ پٹانگ شور مچایا جاتا ہے اور مینڈک بھی کنویں والے ہوں تو اسے مینڈکوں کی ٹے ٹے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ نازک لوگ نہ پڑھنا چاہیں تو آنکھیں بند کرسکتے ہیں۔ ویسے بھی ان کی آنکھیں علما اور مولوی کے نام سن کر کھلتی ہیں۔ سائنس کے خیرخواہ پاکستان میں تھے ہی کہاں، یہ تو صرف اسلام اور اسلام پسندوں کے بغض میں کبھی کبھار سائنس کی حمایت میں لکھنا پڑتا ہے۔ ورنہ اتنے محبان سائنس اور اوپر سے بااختیار ہوتے ہوئے پاکستان کی یہ حالت ہوہی نہیں سکتی۔ بس منھ زوری اور کینہ پروری زیادہ ہوگئی ہے، اس سے چھٹکارا پائیں گے تو سائنس کی عوامی اور سنجیدہ خدمت ہوسکتی ہے۔ مزید پھر کبھی۔ :skywalker:
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
یہ مجھے فطرتی رویت ہلال سے زیادہ مذہبی ہائی جیکنگ کا کیس لگتا ہے۔
معاملہ سیدھا سا ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ میں ان حضرات نے اپنی لمبی ٹانگیں پھنسا رکھی ہیں۔
قانون بنانے لگو تو شریعت سےمتصادم نہیں ہو سکتا ۔۔۔اسلامی نظریاتی کونسل ایجاد
چاند دیکھنے لگو تو طریقہ عین اسلامی ہونا چاہئے۔۔۔رویت ہلال کمیٹی ایجاد
ملک کا معاشی نظام سود سے مکمل پاک ہونا چاہئے۔
صنعت و تجارت میں شراب پر مکمل پابندی ہونی چاہئے۔
فنکاری میں جاؤ تو گانا بجانا حرام۔
فیشن و ماڈلنگ میں جاؤ تو فحاشی پھیلانے کا الزام۔
آخر میں بندہ ان پر دو حرف بھیج کر ملک ہی چھوڑ دیتا ہے۔
بھائی جان، عید منانا اور روزہ رکھنا اسلامی مسئلہ ہے۔ ورنہ کلینڈر بنانا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔پرانے زمانے میں مسلمان سائنسدانوں نے ہی شمسی کلینڈر کو بہت حد تک درست کیا تھا۔ ایرانی کلینڈر کو دیکھ لیں کہ وہ کتنا accurate ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک اور بات کہ اس لڑی کا عنوان کلک بیٹ ہے۔ مفتی منیب نے وڈیو میں یہ بات سرے سے کی ہی نہیں کہ ہم ٹیکنالوجی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
 
Top