سیما علی
لائبریرین
ایک بار اشرف صبوحی کسی کام سے حفیظ جالندھری کے گھر گئے۔ وہاں انہوں نے حفیظ جالندھری سے کوئی کتاب طلب کی، جو کسی الماری میں مقفل تھی۔ حفیظؔ صاحب نے بیٹھے بیٹھے ہانک لگائی: ’’بیگم! ذرا چابی دینا، ایک کتاب نکالنی ہے۔‘‘
اس پر صبوحی چہک کر بولے: ’’ہاں ہاں! ضرور چابی دیجیے انہیں! یہ بھی اب جاپانی کھلونا بن گئے ہیں، چابی کے بغیر نہیں چل سکتے۔‘‘
(’’شاعروں، ادیبوں کے لطیفے ‘‘از ’’شاہد حمید‘‘، ناشر ’’بک کارنر، جہلم‘‘، صفحہ نمبر 286 سے انتخاب)
اس پر صبوحی چہک کر بولے: ’’ہاں ہاں! ضرور چابی دیجیے انہیں! یہ بھی اب جاپانی کھلونا بن گئے ہیں، چابی کے بغیر نہیں چل سکتے۔‘‘
(’’شاعروں، ادیبوں کے لطیفے ‘‘از ’’شاہد حمید‘‘، ناشر ’’بک کارنر، جہلم‘‘، صفحہ نمبر 286 سے انتخاب)