چڑچڑا پن عمر کا تقاضا نہیں ہوتا یہ اس لڑی کی بابت پتہ چلا
وہ کیا ہے کہ ایک دن بڑے پیار سے پوچھنے لگی۔ سنو! جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے تب ۔۔ کیا تم بھی چڑ چڑے ہو جاؤ گے؟۔۔۔ بوڑھے بابوں کی طرح ۔۔۔
میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ نہ۔۔۔نہ۔۔۔ چڑ چڑے تو وہ ہوتے ہیں ۔۔۔ جو تمام عمر محبت سے۔۔ محروم رہے ہوں ۔۔
انجم صاحب کے یہ اشعار معلوم نہیں چڑچڑے پن پر پورے اترتے ہیں یا نہیں لیکن محفل کو دو نیم بنانے کے لیے پیش خدمت ہیں:
حال دل ہم نے سنایا تو برا مان گئے
اشک آنکھوں میں جو آیا تو برا مان گئے
وعدہ کرکے جو نہ آئے تو کوئی بات نہیں
بے وفا کہہ کے بلایا تو برا مان گئے
جس کے ہر لفظ میں ہر بند میں نام ان کا تھا
ہم نے وہ گیت سنایا تو برا مان گئے
وہ جو غیروں سے ہم آغوش ہوا کرتے ہیں
ان کو پہلو میں بٹھایا تو برا مان گئے
آپ نے جشن چراغوں کا منایا لیکن
اک دیا ہم نے جلایا تو برا مان گئے
جام پہ جام اٹھاتے رہے پینے والے
ہم نے جو ہاتھ بڑھایا تو برا مان گئے
ناز پہ ناز اٹھایا تو بڑے اچھے تھے
نیند سے ان کو جگایا تو برا مان گئے
عیب ہر شخص میں جو ڈھونڈ رہے تھے انجمؔ
آئنہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے
پرویز انجم