شمشاد
لائبریرین
تیلے شاہ نے کہا:
شیر کی بےوقوفی کا سو فیصد یقین ہوگیا ہے
آج کل وائرس پھیلا ہوا ہے شاہ جی، اور شیر کو بھی پتہ تھا۔
تیلے شاہ نے کہا:
شیر کی بےوقوفی کا سو فیصد یقین ہوگیا ہے
شمشاد نے کہا:“ امی کیا تمام کہانیاں ‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ سے ہی شروع ہوتی ہیں؟“ بچے نے اپنی امی سے پوچھا۔
“ نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں ‘ جان آج دفتر میں بہت کام تھا‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
ماوراء نے کہا::شمشاد نے کہا:“ امی کیا تمام کہانیاں ‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ سے ہی شروع ہوتی ہیں؟“ بچے نے اپنی امی سے پوچھا۔
“ نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں ‘ جان آج دفتر میں بہت کام تھا‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
ہاہاہاہا۔ زبردست شمشاد بھائی۔شمشاد نے کہا:آجکل تو موبائیل فون ہر گلی ہر محلے میں ہر کسی کے پاس ہے۔ لیکن ابھی بھی کچھ علاقے ہیں جہاں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔
چند سال قبل ایک جگہ سے دوسری جگہ فون کرنے کے لیے آپریٹر کی خدمات کی ضرورت پڑتی تھی۔ اور اکثر آپریٹر دونوں طرف کی گفتگو سنا کرتے تھے، خاص کر خواتین کی اور اگر کسی مرد اور خاتون کی ہوتی تھی تو پھر،،،، آپ کو تو پتہ ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک صاحب نے اپنے دوست کے لیے کال بک کروائی، آپریٹر نے کال ملائی،
ہیلو، ہیلو، کیا حال ہے بھئی محب؟ میں ظفری بول رہا ہوں۔
اوہ اچھا ظفری، ہاں ہاں ٹھیک ہوں، کیا حال ہے، کیسے ہو، بڑے عرصے بعد یاد کیا، سب خیریت تو ہے نا۔
ہاں ہاں سب ٹھیک ہے، تم سناؤ بھابھی بچے کیسے ہیں؟ وہ یار میں نے اس لیے فون کیا ہے کہ مجھے اچانک 10 ہزار روپے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
ہیلو، ہیلو، کیا ہوا بھئی، مجھے تمہاری آواز صاف سنائی نہیں دے رہی۔ ہیلو، ہیلو،
یار مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے۔
ہیلو، ہیلو، یہ تمہاری آواز کیوں نہیں آ رہی،
بیچ میں آپریٹر قیصرانی نے دخل اندازی کی “ اور بھائی صاب آواز آ تو رہی ہے، آپ ایسے ہی کہے جا رہے ہو، آواز نہیں آ رہی۔
محب نے کہا، تمہیں آواز آ رہی ہے ؟
ہاں آ رہی ہے۔
تو پھر دس ہزار تم دے دو۔