چٹکلے

تیلے شاہ

محفلین
سزائے موت کے مجرم کو بجلی کی کرسی پر بٹھا کر سزائے موت دی جارہی تھی بجلی کا بٹن دبانے والے نے آخری وقت مجرم سے پوچھا “تمھاری آخری خواہش کیا ہے“۔
(مجرم) ۔ میرا ہاتھ پکڑ لو۔
 

شمشاد

لائبریرین
“ امی کیا تمام کہانیاں ‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ سے ہی شروع ہوتی ہیں؟“ بچے نے اپنی امی سے پوچھا۔

“ نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں ‘ جان آج دفتر میں بہت کام تھا‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
 

ماوراء

محفلین
:
شمشاد نے کہا:
“ امی کیا تمام کہانیاں ‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ سے ہی شروع ہوتی ہیں؟“ بچے نے اپنی امی سے پوچھا۔

“ نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں ‘ جان آج دفتر میں بہت کام تھا‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ :laugh:
 

تفسیر

محفلین
ماوراء نے کہا:
:
شمشاد نے کہا:
“ امی کیا تمام کہانیاں ‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے‘ سے ہی شروع ہوتی ہیں؟“ بچے نے اپنی امی سے پوچھا۔

“ نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں ‘ جان آج دفتر میں بہت کام تھا‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

خاوند کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ :laugh:



اور خاوند نے مسکرا کر کہا۔

جان کہہ کر جو بلایا تو بُرا مان گئے
آئینہ اُن کو دیکھایا تو بُرا مان گئے
اُن کی ضد تھی کہ افسانہ سناؤں اُن کو
اور جب میں نے سنایا تو بُرا مان گئے
 

خرم

محفلین
چٹکلا تو نہیں ایک واقعہ سنا دیتا ہوں۔ اس برس جنوری کے شروع میں ہم ڈیٹرائٹ سے کنکٹی کٹ آ رہے تھے۔ موسم ذرا رومانی سا تھا اور گاڑی میں گانا چل رہا تھا جس کا مکھڑا تھا

چھپ گیا بدلی میں جاکے چاند بھی شرما گیا
آپ کو دیکھا تو حوروں کو پسینہ آ گیا

اب موسم کے اثر سے میرے منہ سے یہ نکل گیا

چھپ گیا بدلی میں جاکے چاند بھی شرما گیا
آپ کو دیکھا تو بھوتوں کو پسینہ آ گیا

نہ جانے کیوں ہماری بیگم نے اس کے بعد سے یہ گانا سننا ہی چھوڑ دیا ہے۔ :roll:
 

شمشاد

لائبریرین
اسماعیل تارا کا ایک انٹرویو پڑھا تھا جو وہ ایک چڑیل سے کر رہے تھے۔

آخر میں چڑیل ان کا خون پینا چاہتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے دور رہو، چڑیل کہتی ہے کہ میں بہت طاقتور چڑیل ہوں، اب تم مجھ سے نہیں بچ سکتے۔

اسماعیل تارا، “ مجھے چڑیلوں سے بچنے کا طریقہ آتا ہے۔“

چڑیل ، “ وہ کیا؟“

اسماعیل تارا اپنی جیب سے ایک تصویر نکالتا ہے اور چڑیل کو دکھاتا ہے تو چڑیل چیخیں مارتی ہوئی غائب ہو جاتی ہے۔

کیمرہ مین آ کر پوچھتا ہے آپ نے ایسی کیا چیز دکھائی کہ چڑیل بھی ڈر کر بھاگ گئی۔ تو اسماعیل تارا وہی تصویر کیمرہ مین کو دکھاتے ہوئے کہتا ہے “ تمہاری بھابھی ہے۔“ :wink:
 

شمشاد

لائبریرین
“ یار تمہاری امی کو کیسے پتہ چلا کہ تم صابن سے نہیں نہائے؟“ ایک بچے نے دوسرے بچے سے پوچھا۔

“ وہ یار میں صابن گیلا کر کے رکھنا بھول گیا تھا۔“ دوسرے بچے نے جواب دیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ تفسیر بھائی

خرم، بھابھی یہ فورم تو نہیں‌ وزٹ کرتیں؟ ورنہ آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے :D

بہت خوب شمشاد بھائی۔ صابن گیلا کر کے رکھنا بھول گیا تھا اور اسماعیل تارا ایک لیجنڈ ہیں‌‌‌ :)
 

شمشاد

لائبریرین
آجکل تو موبائیل فون ہر گلی ہر محلے میں ہر کسی کے پاس ہے۔ لیکن ابھی بھی کچھ علاقے ہیں جہاں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

چند سال قبل ایک جگہ سے دوسری جگہ فون کرنے کے لیے آپریٹر کی خدمات کی ضرورت پڑتی تھی۔ اور اکثر آپریٹر دونوں طرف کی گفتگو سنا کرتے تھے، خاص کر خواتین کی اور اگر کسی مرد اور خاتون کی ہوتی تھی تو پھر،،،، آپ کو تو پتہ ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک صاحب نے اپنے دوست کے لیے کال بک کروائی، آپریٹر نے کال ملائی،

ہیلو، ہیلو، کیا حال ہے بھئی محب؟ میں ظفری بول رہا ہوں۔

اوہ اچھا ظفری، ہاں ہاں ٹھیک ہوں، کیا حال ہے، کیسے ہو، بڑے عرصے بعد یاد کیا، سب خیریت تو ہے نا۔

ہاں ہاں سب ٹھیک ہے، تم سناؤ بھابھی بچے کیسے ہیں؟ وہ یار میں نے اس لیے فون کیا ہے کہ مجھے اچانک 10 ہزار روپے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

ہیلو، ہیلو، کیا ہوا بھئی، مجھے تمہاری آواز صاف سنائی نہیں دے رہی۔ ہیلو، ہیلو،

یار مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے۔

ہیلو، ہیلو، یہ تمہاری آواز کیوں نہیں آ رہی،

بیچ میں آپریٹر قیصرانی نے دخل اندازی کی “ اور بھائی صاب آواز آ تو رہی ہے، آپ ایسے ہی کہے جا رہے ہو، آواز نہیں آ رہی۔

محب نے کہا، تمہیں آواز آ رہی ہے ؟

ہاں آ رہی ہے۔

تو پھر دس ہزار تم دے دو۔
:cry:
 

خرم

محفلین
نہیں قیصرانی بھائی ابھی فی الحال تو یہاں‌نہیں آتیں بیگم ویسے بھی وہ تصرف تو گانے کی ہیروئن کے لئے تھا نا۔ جیسا ذرا پرانی بات ہے شکاگو جا رہے تھے دوستوں کے ساتھ اور رفیع صاحب گنگنا رہے تھے

چودھویں کا چاند ہو

تو ہماری زبان پھسل گئی اور منہ سے نکل گیا

چوہدری کا سانڈ ہو

اب انہوں نے اس کے بعد یہ والا گانا سننا چھوڑ دیا۔ میرا خیال ہے میں کافی influential ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرا خیال ہے خرم بھائی آپ گانوں کی پیروڈی کا ایک الگ سے دھاگہ کھول لیں اور پیروڈی لکھنا شروع کر دیں۔ بہت مزہ رہے گا۔
 

خرم

محفلین
شمشاد بھائی یہ تو بس آتے ہیں غیب سے والا معاملہ ہے۔ جب کوئی خیال آیا پیش کردیا۔ :lol:
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
آجکل تو موبائیل فون ہر گلی ہر محلے میں ہر کسی کے پاس ہے۔ لیکن ابھی بھی کچھ علاقے ہیں جہاں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

چند سال قبل ایک جگہ سے دوسری جگہ فون کرنے کے لیے آپریٹر کی خدمات کی ضرورت پڑتی تھی۔ اور اکثر آپریٹر دونوں طرف کی گفتگو سنا کرتے تھے، خاص کر خواتین کی اور اگر کسی مرد اور خاتون کی ہوتی تھی تو پھر،،،، آپ کو تو پتہ ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک صاحب نے اپنے دوست کے لیے کال بک کروائی، آپریٹر نے کال ملائی،

ہیلو، ہیلو، کیا حال ہے بھئی محب؟ میں ظفری بول رہا ہوں۔

اوہ اچھا ظفری، ہاں ہاں ٹھیک ہوں، کیا حال ہے، کیسے ہو، بڑے عرصے بعد یاد کیا، سب خیریت تو ہے نا۔

ہاں ہاں سب ٹھیک ہے، تم سناؤ بھابھی بچے کیسے ہیں؟ وہ یار میں نے اس لیے فون کیا ہے کہ مجھے اچانک 10 ہزار روپے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

ہیلو، ہیلو، کیا ہوا بھئی، مجھے تمہاری آواز صاف سنائی نہیں دے رہی۔ ہیلو، ہیلو،

یار مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے۔

ہیلو، ہیلو، یہ تمہاری آواز کیوں نہیں آ رہی،

بیچ میں آپریٹر قیصرانی نے دخل اندازی کی “ اور بھائی صاب آواز آ تو رہی ہے، آپ ایسے ہی کہے جا رہے ہو، آواز نہیں آ رہی۔

محب نے کہا، تمہیں آواز آ رہی ہے ؟

ہاں آ رہی ہے۔

تو پھر دس ہزار تم دے دو۔
:cry:
ہاہاہاہا۔ زبردست شمشاد بھائی۔ :lol:
 
Top