عدیل منا
محفلین
یوسف صاحب! جیسے ہم کسی بیماری کی صورت میں کسی حکیم سے علاج کراتے ہیں، افاقہ ملنے پر اس سے سوال نہیں کرتے کہ یہ نسخہ آپ نے کہاں سے لیا تھا؟ماشا ء اللہ ۔ با وضو رہنے اور درود شریف پڑھنے کی فضیلت پر دو رائے ممکن ہی نہیں۔ اگر ہم اس پر عمل پیرا رہیں تو یقیناً دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔ لیکن آپ میرے سوال کو شاید سمجھ نہیں سکے یا میں درست طریقہ سے بتلا نہیں پایا۔ میں صرف اپنی معلومات کے لئے پوچھ رہا تھا کہ یہ بات سب سے پہلے کس نے ”بتلائی“ کہ باوضو درود شریف پڑھتے رہنے سے شہد کی مکھیاں نہیں کاٹتیں۔ آخر آپ کے مالی صاحب کو بھی تو یہ بات ”کسی“ سے معلوم ہوئی ہی ہوگی یا یہ بات ان کی اپنی ”ایجاد “ہے۔ بحث مقصود نہیں۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کسی ”مذہبی یا دینی نسخہ“ کو کسی مطلوبہ دنیوی مقصد کے حصول کے لئے ”استعمال“ کریں یا اس کی تلقین کریں تو ہمیں اس ”دینی نسخہ“ کا مستند مآخذ ضرور معلوم ہونا چاہئے۔
نوٹ: یہ میری ذاتی رائے ہے، جس سے سب کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے
اگر ہمارا مالی مجھے یہ عمل کرنے کی تجویز دیتا تو اس پر میں ضرور غور کرتا، مگر اس نے سب کچھ خود کیا اور میں نے اپنی آنکھوں سے اس کو ایسا کرتے دیکھا۔ یہاں اگر بات کلام اللہ یا درود شریف کی نا ہوتی تب بھی سوچا جا سکتا تھا کہ آیا ایسا کرنا ٹھیک ہے کہ نہیں۔