او بھائی لوگ کیا بحث ہے یہ مکھیاں کاٹتی ہیں پر جب تھوڑا سا دھواں دے دیا جائے تو وہ ایکٹیو نہیں رہتی سگریٹ کے دھویں کی پھونکیں ہی کافی ہیں ۔ دیہاتی کہتے ہیں دھویں سے اندھی ہو جاتی ہیں پر میرے خیال سے دھویں سے وہ تھوڑی دیر کے لیے ماؤف سی ہو جاتی ہیں اتنی دیر میں کام بن جاتا ہے ۔ میں نے کم از کم درجنوں بار اتاری یا اترتی دیکھی ہے بچپن میں اور آپ بھول رہے ہیں وہ ایک بے عقل مخلوق ہے اور ہم انسان ہیں ہمارا کوئی مقابلہ نہیں ۔ بڑی والی کو اتارنے کے لیے یہ پہنا جاتا ہے اور یہ میں نے یہاں جدہ میں دیکھا تھا پہلی بار ایگری کلچر کی دکان پر بکتا ہوا ۔
یہ چھوٹی والی کے چھتے کا مرکز ہے جہاں شہد ہوتا ہے اس سے نیچھے جو لٹکا ہوا حصہ ہوتا ہے اس میں اندے بچے اور رہائش ہوتی ہے ان کی ۔ اسے توڑ کر صاف کپڑے میں نچوڑا جاتا ہے تو کپڑے سے شہد نیچے برتن میں جمع ہوتی ہے ۔
یہ اس سے نیچے لٹکا ہوتا ہے شہد کے لیے گھر لازمی توڑنا پڑتا ہے ۔ پر نیچرلی وہ نیا بنا لیتی ہیں آپکو فکر کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ دیکھ لیں مکھیا ں بیٹھی ہیں اور اس نے ہاتھ میں پکڑ رکھا ہے چھتا ۔ ایسا ہمارے یہاں کرتے ہیں
یہ مکمل ہے
میرے محترم بھائی
یہ آپ نے جو تصاویر شریک کی ہیں ۔ یہ شہد بنانے کے مصنوعی طریقے سے منسلک ہیں ۔
شہد کے تیار ہو جانے پر اک کیمیکل کا سپرے کرنا اور شہد کے چھتوں سے شہد حاصل کر لینا۔
اگر کبھی کسی شہد کے فارم پر جانے کا اتفاق ہو تو آپ مشاہدہ کیجیئے گا کہ اس کیمیکل سے مکھیوں پر کیاگزرتی ہے ۔
اور ان فارمز پر کارکنان کی حفاظت جسمانی کے لیئے یہ اوورآلز اور منہ کے چھجے ایجاد کیئے گئے ہیں ۔
میرا بھی یہی خیال ہے کہ اس کا کوئی نہ کوئی ثبوت موجود ہونا چاہئے۔ اگر آپ اسے تلاش کر سکیں تو یہ ہم سب کے لئے سود مند ہوگا۔ اس میں تو کوئی ہرج نہیں کہ باوضو ہو کر اور درود پاک پڑھ کر چھتے سے شہد حاصل کیا جائے اور اس دوران شہد کی مکھیاں آپ کو تنگ نہ کریں بلکہ راستہ چھوڑ دیں تو آپ کو دُہرا فائدہ ہوگا۔ با وضو رہنے۔ درود شریف پڑھنے کا ثواب الگ اور شہد کی مکھیوں کے ڈنک سے بچ کر شہد حاصل کرنے کا فائدہ الگ میں یہ نہیں کہتا کہ کوئی ایسا نہ کرے۔ میں صرف یہ کہتا ہوں کہ اسلامی سند کے بغیر کوئی یہ فتویٰ نہ دے کہ یہ وظیفہ پڑھنے سے لازماً یہی نتیجہ ہمیشہ اور سب کے ساتھ نکلے گا، جو آپ کے ساتھ پیش آیا ہے۔ ”اسلامی وظیفے“ سائنسی تجربات کی طرح ”وضع“ نہیں کئے جاتے کہ اگر ایک ”عمل“ کا کئی بار ایک ہی نتیجہ نکلے تو اسے ”قانون“ کا درجہ دے دیا جائے۔ ”اسلامی عمل“ کے حوالہ سے کوئی بھی بات اسی وقت مستند ہوگی جب اس کا ثبوت قرآن و سنت سے مل جائے۔
میرے محترم بھائی یہاں کوئی بھی کسی قسم کا فتوی نہیں دے رہا ۔
شہد کے چھتے سے شہد نکالنے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے اور مکھیوں کو نقصان سے بچانے کے لیئے
" درود شریف اور سورت النحل " کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔
قران پاک " الم سے والناس " تک سراسر شفاء اور ہدایت ہے ۔
اس فرمان ہدایت پر عمل کسی بھی دیگر " ذریعے " سے بے نیاز ہے ۔
اور یہ بات بھی ملحوظ رکھنے کے قابل ہے کہ
اس قران پاک میں " منبع سنت " کو بھی اس کے ذاتی اعمال پر پکڑ ہونے سے ڈرایا گیا ہے ۔
درود پاک اور کلام الہی کی فضیلت کسی بھی حدیث کی مدد کی محتاج نہیں ہے ۔
لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔ لگ نہیں رہا کہ اس قسم کی یہ بے تکی بات نایاب بھائی کے قلم سے نکلی ہے۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
جزاک اللہ خیراء
کاش کہ آپ بے تکی بات کو کسی دلیل کے ساتھ رد کرتے ۔
بے تکی کا عنوان اپنے آپ میں اک مکمل جواب ہے میرے محترم بھائی
جزاک اللہ بہت خوب بھائی۔ یہ ہے شہد کے چھتے سے شہد حاصل کرنے کا محفوظ ترین طریقہ جو دنیا بھر مروج ہے۔ ہم نام کے مسلمان اصل میں کام سے بھاگتے ہیں اور کام کرنے کی بجائے ہمیشہ کسی ایسے وظیفہ کی تلاش میں رہتے ہیں جسے پڑھ کر ”محنت“ سے بچ سکیں۔ خواہ یہ وظیفہ ہمارے کسی مالی نے وضع کیا ہو یا کسی پیر فقیر نے
جسے آپ شہد کے چھتے سے شہد حاصل کرنے کا محفوظ ترین طریقے ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ انیسویں صدی کے وسط کی ایجاد ہے ۔ اور شہد کے چھتوں سے شہد ہزاروں سالوں سے نکالا جا رہا ہے ۔ چودہ سو سال پہلے قران نے اس شہد کے بارے کیا ارشاد فرمایا اور اس کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ کیا فرمایا ۔ یہ سورت النحل کے ترجمے اور تفسیر سے با آسانی جانا جا سکتا ہے ۔ اور " وظائف " جنہیں آپ محنت سے بچنے کا ذریعہ ثابت کر رہے ہیں ۔ یہ قران پاک سے نہیں بلکہ اکثر " احادیث " سے پیدا شدہ ہیں ۔ کسی مالی فقیر یا پیر فقیر کی جانب سے نہیں ۔
بھئ سچی بات ہے کہ پینڈو ہونے کے باوجود شہد کی مکھیوں سے ہم دور ہی رہے ۔جب کبھی کسی چھتے سے شہد نکالنا مقصود ٹھہرتا تو قریب ہی آباد خانہ بدوشوں سے یہ کام اجرت پہ کروا لیتے تھے۔ وہ لوگ منہ پر ایک کپڑا لپیٹ لیتے اور چھتہ اتار کر درخت سے نیچے لے آتے جبکہ اس پر ابھی چند مکھیاں موجود ہوتی تھیں۔ اس سے انکار نہیں کہ آیات قرآنیہ اور وظائف بھی اہمیت رکھتے ہیں لیکن ایک ضمنی سوال ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ شہد برآمد کرنے والے ممالک میں اس کام کے لئے جو سائنسی طریقے اختیار کئے جاتے ہیں ان پر بھی غور کیا جانا چاہئیے۔
ایک اور سوال کہ جو غیرمسلم حضرات دیسی طریقے سے شہد حاصل کرتے ہیں، ظاہر ہے وہ تو درود شریف نہیں پڑھتے، تو وہ شہد کیسے حاصل کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ پر چلنے والے لوگ ہیں لیکن جہاں تک میری رائے ہے یوسف بھائی نے کوئی غلط بات نہیں کی۔
پاکستان میں پیری فقیری کا کاروبار سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے۔ جو اصلی پیر فقیر ہیں، وہ جگہ جگہ اپنی دوکانداریاں نہیں چمکاتے اور نہ ہی انہیں دنیاوی لالچ ہوتا ہے۔ یہ جو جگہ جگہ پیر اور فقیر بیٹھے لوگوں کو اچھے خاصے معاوضے کے عوض تعویذ دیتے نظر آتے ہیں تو کیا ان کا نام سنہری الفاظ میں لکھا جائے اور ان کا نام وضو کر کے لیا جائے؟
عدیل بھائی نے ایک بات بتائی تھی، یوسف بھائی اس پر اعتراض نہیں کیا، بلکہ حصول علم کے لیے دلیل مانگی تھی، تو موضوع کہاں سے بگڑ گیا؟
بالکل یہی سوال میرا بھی ہے۔
محترم شمشاد بھائی
محترم ساجد بھائی
کس خوبصورتی کے ساتھ آپ دونوں نے بات کا رخ بدلا ہے ۔
سبحان اللہ
شہد برآمد کرنے والے فارمز بنا کر شہد کے تیار ہونے پر کیمکلز کا استعمال کرتے شہد حاصل کر لیتے ہیں ۔
اور غیر مسلم حضرات کیسے شہد حاصل کرتے ہیں تو اگر آپ کے حلقہ احباب میں غیر مسلم حضرات شامل ہوں تو ان سے اس بارے بہترین آگہی مل سکتی ہے ۔ میری ناقص معلومات کے مطابق ہندو کسی خاص منتر کا جاپ کرتے شہد کے چھتے سے شہد کی مکھیوں کو بھگا دیتے ہیں اور شہد حاصل کر لیتے ہیں اور شہد کا چھتا بھی تباہ نہیں ہوتا ۔ وہ جس جگہ تیار شہد موجود ہوتا ہے کسی باریک لکڑی سے سوراخ کر دیتے ہیں اور شہد ٹپک کر ان کے برتن میں جمع ہو جاتا ہے ۔ یہود و نصاری کیمیکلز اور تیز بو والے دھویں کا استعمال کرتے ہیں ۔
آپ دونوں سے سوال ہے کہ اس موضوع میں کس مقام پر پیری فقیری تعویز دھاگے کرنے والوں کی توصیف کی گئی ہے اور کہاں پر ان کا نام سنہری الفاظ میں ذکر کرنے کی بات کی گئی ہے ۔ ؟