چھٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی۔

F@rzana

محفلین
سگریٹ کے نقصان بہت کم ہیں اور فائدے بہت زیادہ۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ اسے کوئی کمزور آدمی پی ہی نہیں سکتا۔ مطلب یہ کہ جو بھی اسے پیتا ہے وہ بڑا بہادر اور ’ماچو‘ قسم کا شخص ہے ورنہ کس کی مجال ہے کہ اس چیز کو ہاتھ لگائے جس میں آرسینک (ایک خطرناک زہر جو کیڑے مار دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے)، سائنائڈ ( تامل ٹائیگر خودکشی کے لئے ہر وقت اس کا تعویز گلے میں رکھتے ہیں اور یہ صنعتی فضلے کا حصہ بھی ہے)، کیڈمیئم (ایک زہریلا مواد جو بیٹریوں میں پایا جاتا ہے)، ایسیٹون (جسے ناخنوں سے نیل پالش اتارنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے) اور فارملڈیہائڈ (زہریلا مادہ جو مردہ جسموں کو محفوظ رکھنے کے کام آتا ہے) موجود ہے۔
فہرست بڑی لمبی ہے لیکن مختصر یہ کہ ایک سگریٹ بنانے میں سینکڑوں کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں اور یہ سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔
اصل میں اس کا سب سے دلچسپ کیمیکل وہ ہے جس کا ذکر آخر میں آیا ہے یعنی فارملڈیہائڈ۔ سچ تو ہے یہ مردہ جسموں کو محفوظ کرنے کے کام ہی تو آتا ہے۔
اس کے بڑے نقصانات صرف اور صرف تین ہیں۔ پہلا یہ جسم میں ایک مادہ پھینک دیتا ہے جسے ٹار کہتے ہیں، دوسرا کاربن مونو آکسائڈ گیس اور تیسرا نِکوٹین۔
ٹار کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہے کہ یہ انگلیاں اور دانت گندے کر دیتی ہے اور انسان ذرا ’پیلا‘ پڑ جاتا ہے۔ اس کے نسبتاً کم نقصانات میں اس کا ستر فیصد پھیپھڑوں میں بیٹھے رہنا ہے جس سے کینسر کا خطرہ پیش آ سکتا ہے۔
اسی طرح کاربن مونو آکسائڈ گیس جسم میں پندرہ فیصد تک آکسیجن میں کمی لا سکتی ہے جس سے پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
تیسرا نقصان سگریٹ میں نِکوٹین کی موجودگی ہے۔ کہتے ہیں کہ کرۂ عرض پر اس سے زیادہ نشہ آوور چیز کوئی اور ہے ہی نہیں۔ جو کہ اس کے خلاف کم اور فائدے میں زیادہ جاتا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ سگریٹ نوش نِکوٹین کے غلام بن کر رہ جاتے ہیں اور آہستہ آہستہ اسے پیے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے۔ جب ایک سگریٹ نوش ایک کش لیتا ہے صرف سات سیکنڈ میں نِکوٹین اس کے دماغ پر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیتی ہے۔ دوسرا اس سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور میٹابولزم یعنی خوراک کے جزوِ بدن ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ڈاکٹروں کے پاس تو ایک لمبی فہرست ہے جسے تقریباً ہر سگریٹ پینے والا مکمل رد کر دیتا ہے۔ لیکن ریکارڈ کے لئے اس کا ذکر ضروری ہے۔ اس میں ناک اور منہ کا کینسر، پھیپھڑے، گردے ، معدے، گلے، لبلبے اور مثانے کا کینسر، دل کا دورہ، فالج، نظر کی خرابی اور گینگرین یعنی جسم کے کسی حصے میں گوشت کا سڑنا یا ناسور بننا شامل ہے۔ میرے دوست ان چیزوں کو نہیں مانتے کیونکہ انہیں تو ایسا ہوا ہی نہیں اور جب تک خود تجربہ نہیں ہوتا کوئی کب مانتا ہے۔ ورنہ یہ دنیا تاریخ سے ہی سبق نہ لے لیتی۔
سگریٹ کا ایک روشن پہلو اور بھی ہے۔ ہر سگریٹ نوش اسے کبھی نہ کبھی چھوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ کبھی کوئی اسے چھوڑ بھی دیتا ہے لیکن بلکل اس طرح کہ ’گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی بازی مات نہیں‘۔ لیکن زیادہ تر لوگ اسے بلکل اسی طرح چھوڑتے جیسے وہ شخص جو ایک بار میں جاتا ہے اور بارمین کو دو گلاس شراب کا آرڈر دیتا ہے۔ بارمین کہتا ہے کہ آپ تو اکیلے ہیں۔ وہ شخص کہتا ہے کہ دوسرا میرے دوست کے لئے ہے۔ یہ سلسلہ سالوں رہتا ہے۔ ایک دن وہ شخص آ کر بار میں بیٹھتا ہی ہے کہ بارمین فوراً دو گلاس اس کے سامنے رکھ دیتا ہے۔ وہ شخص اسے کہتا ہے کہ آج ایک ہی گلاس۔ بارمین کے استفسار پر کہ آج ایک کیوں، وہ شخص جواب دیتا ہے کہ میں نے شراب پینا چھوڑ دی ہے۔ چھٹتی نہیں ہے کافر یہ منہ کو لگی ہوئی۔
 

تیلے شاہ

محفلین
:lol:
جناب اب ایسی بھی کوئی بات نہیں
میں جب پاکستان میں ہوتا ہوں تو سگریٹ کو ہاتھ تک نہیں لگاتا
مجھے تو کچھ نہیں ہوتا نکوٹین کی کمی کی وجہ سے
تو جس جس نے سموکنگ کرنی ہے بلا کسی ڈر کے کرے
موت تو ویسے بھی آنی ہے
کینسر ناں سہی برڈ فلو سے
 

F@rzana

محفلین
پرندوں کے فلو پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ معلوم کرلیا ہے کہ پرندوں سے یہ وائرس کیسے داخل ہوتا ہے اور کیوں مہلک بن جاتا ہے۔
سائسندانوں کا کہنا ہے کہ پرندوں کے فلو کا وائرس انسانی جسم میں بہت مشکل سے داخل ہوتا ہے لیکن جب داخل ہوجاتا ہے تو پھر یہ انتہائی مہلک ثابت ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چونکہ عام فلو کے بر خلاف پرندوں کا فلو انسان کے پھیپھڑوں کے اندر گہرائی میں جاکر اپنا اثر دکھاتا ہے اس وجہ سے انسانی جسم کے ریشوں پر جلد اثر انداز نہیں ہوپاتا۔
تاہم سائنس دانوں کے مطابق اگر یہ وائرس انسانی جسم کے اندر داخل ہو جائے تو بہت تیزی کے ساتھ انسان کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے لیکن سائنس دانوں کو ایک اندیشہ یہ کہ کہیں یہ وائرس باہر ہی باہر اپنی ہیئت نہ بدلنا شروع کردے۔ اگر ایسا ہوا تو زیادہ بڑی تعداد میں لوگ اس کا شکار ہونے لگیں گے۔
وزکانسن یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق کو جرنل نیچر میں بھی شائع کیا گیا ہے۔
ایچ 5 این ون وائرس یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کچھ علاقوں میں پھیل چکا ہے اور اس وائرس سے دنیا میں سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دو ہزار تین میں اس وائرس کے دوبارہ سرگرم ہونے کے بعد سے اب تک ایک سو اسی افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
.تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ فوری طور پر ایسا امکان نہیں کہ یہ وائرس انسانوں سے انسانوں کو لگ جائے۔چونکہ یہ وائرس پھیپھڑوں میں بہت گہرائی میں جگہ بناتا ہے لہذا اس بات کا امکان کم ہوتا ہے کہ کھانسی یا چھینکوں سے یہ وائرس دوسرے انسانوں کو متاثر کرے۔
تاہم اگر یہ وائرس پھیپھڑوں میں اوپر کی طرف جگہ بنا لے تو پھر یہ انسانوں میں مہلک وبا بن کر پھیل سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کا دوسرے انسانوں سے اتفاقی رابطہ غالباً اس وائرس کو دوسرے کے جسم میں منتقل نہیں کر سکتا۔
 

F@rzana

محفلین
اللہ، اگر آپ اتنے سعادت مند ہیں تو سگریٹ نوشی سے بھی توبہ کیجئے نا!
اور ہاں، کتنے پرندے اور کون سی قسم کے پرندے ہضم کر چکے ہیں ذرا روشنی ڈالیئے!!!
 

تیلے شاہ

محفلین
:lol:
پرندوں میں بٹیر بہت پسند ہیں
مرغابی کا شکار پسند ہے
کالا تیتر مجھے پسند ہے کے اس کی آواز بہت اچھی لگتی ہے
کبوتر سے کبھی تعلق رہا نہیں
چڑیا کے پکوڑے کھانے کا شوق ہے(گجرات میں بنتے ہیں)
مرغی تو کھانی ہی پڑتی ہے ویسے دیسی مرغ زیادہ پسند ہے
باقی اگلی قسط میں
 

F@rzana

محفلین
بے چاری مرغی

پسند دیسی مرغ ہے لیکن کھائی بچاری مرغی جاتی ہے،آخر کیوں؟؟؟
 

تیلے شاہ

محفلین
وہ اصل میں دیسی مرغ ذرا مشکل سے ملتا ہے
ہم لوگ اس کی ایک ڈش بناتے ہیں جس کو ثوبت کہتے ہیں
کبھی تشریف لائیں اور کھا کر دیکھیں ۔۔۔
اس کے بعد آپ بھی مرغ پسند کرنا شروع کر دیں گی
 

F@rzana

محفلین
چڑیاں

مرغ کھانا اور آپ کی دعوت قبول کرنا تو بعد کی بات ہے فی الحال تو میں بے چاری چڑیوں‌کے غم میں ڈوبی ہوئی ہوں، اتنی ننھی منی سی اور ان کے بھی پکوڑے، ہائے اللہ انسان کتنا ظالم ہے :cry:
 

تیلے شاہ

محفلین
ویسے میں نے ابھی تک کھائے نہیں ہیں
میرا ایک دوست ہے گجرات کا وہ بتا رہا تھا
سنا ہے گجرات کی خاص ڈش ہے
 

تیلے شاہ

محفلین
میں نے یہ کب کہا کے مجھے شوق نہیں ہے
میں تو اتنا بتا رہا تھا کے کس وجہ سے شوق پیدا ہوا
اور میرے خیال میں اللہ نے چڑیا کو حلال قرار دیا ہے تو اس کی کوئی وجہ بھی ہوگی
 

F@rzana

محفلین
چڑی مار

اللہ میاں نے تو بہت سی چیزوں کو حلال قرار دیا ہے، مثلاََ طلاق لیکن ناپسندیدگی کے ساتھ پھر۔۔۔۔۔۔ :twisted:
بے چاری چڑیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کروں ،رات بھر نیند بھی نہیں آئے گی۔۔۔۔
اللہ میاں پلیز ان چڑی ماروں سے تمام چڑیوں کو اپنے حفظ و امن میں رکھئے گا پلیز اللہ میاں۔ :cry:
 

F@rzana

محفلین
چاہے اس ایک بار میں ،
اپنی جان سے ہی ہاتھ دھونے پڑیں،
نیم حکیم خطرہء جاں،
باز آئے آپ کے مشوروں سے :lol:
 

تیلے شاہ

محفلین
جان کا کیا ایک ناں ایک دن تو جانی ہے
اور پھر کچھ نہ کھا کے مرجانے سے کچھ کھا کے مرنا بہتر ہے
اور سنا ہے چڑا پہلوانوں کی خوراک ہے
اب اس میں کتنی سچائی ہے یہ تو شمشاد بھائی ہی بتا سکتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
چڑا اور چڑیاں حلال ہیں، کھائی جا سکتی ہیں۔
میں ویسے چڑے کو ترجیح دوں گا، اور پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بہت ملتے ہیں، تلے ہوئے، اور اس کو ہڈیوں سمیت کھاتے ہیں۔
 

F@rzana

محفلین
اللہ، آپ دونوں بڑے خراب ہیں، جوابات سے پتہ چل گیا کہ دونوں ہی چڑی خور ہیں۔۔۔۔۔۔
توبہ توبہ توبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنی ننھی منھی سی چڑیاں کھانے کو جی کیسے کرتا ہے ظالموں کا؟
:x
 
Top