جاسم محمد
محفلین
نیا وزیر اعظم بھی ایڈوانس مبارک ہو۔۔۔ پھر نہ کہنا کہ خبر نہیں ہوئی
نیا وزیر اعظم بھی ایڈوانس مبارک ہو۔۔۔ پھر نہ کہنا کہ خبر نہیں ہوئی
دو سے تین ہفتے اور بچالیا۔ اب شنید ہے کمیشن کی جانب سے مزید وقت مانگا جارہا ہے۔دو سے تین ہفتے مزید بچا لیں گے چوروں کو
یہی تو مزہ ہے۔ تحقیقات جاری ہیں جو سدا جاری رہیں گی۔ ادھر لوٹ مار بھی جاری ہے۔ 58 روپے سے چینی 85 روپے ہوگئی جو اب تک ہے۔ ( اینڈ نوٹ یہ ہے کہ نیازی کرپٹ نہیں!!)نیازی خسرو اور ترین پہ ہاتھ ڈالنے سے تو رہا۔۔۔ چینی تو سستی کردیں۔۔۔۔۔۔۔
رمضان میں بھی اتنا جھوٹ؟دو سے تین ہفتے اور بچالیا۔ اب شنید ہے کمیشن کی جانب سے مزید وقت مانگا جارہا ہے۔
سبسڈی دے کر سستی کریں یا چینی ایکسپورٹ کو روک کر؟نیازی خسرو اور ترین پہ ہاتھ ڈالنے سے تو رہا۔۔۔ چینی تو سستی کردیں۔۔۔۔۔۔۔
سبسڈی دے کر سستی کریں یا چینی ایکسپورٹ کو روک کر؟
یہی تو مزہ ہے۔ تحقیقات جاری ہیں جو سدا جاری رہیں گی۔ ادھر لوٹ مار بھی جاری ہے۔ 58 روپے سے چینی 85 روپے ہوگئی جو اب تک ہے۔ ( اینڈ نوٹ یہ ہے کہ نیازی کرپٹ نہیں!!)
پاکستان سے باہر چینی سستی تیار ہوتی ہے جو امپورٹ کی جا سکتی ہے۔ لیکن پاکستان میں پہلے چینی مہنگے داموں بنائی جاتی ہے اور پھر اسے مارکیٹ میں سستا بیچنے کیلئے سبسڈی مانگی جاتی ہے۔ پچھلے حکومت نے بھی چینی مافیا کو ۲۰ ارب روپے کی سبسڈی دی تھی۔ اس وقت چیخیں کیوں نہیں نکلی؟ہاہاہا۔۔۔ وہ تو ٹرائی کرچکے۔۔۔ اب کوئی ایس ایم ایس کوڈ ۔۔۔ یا کوئی اور طریقہ
چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی دے کر چینی سستی کریں تو تکلیف۔ سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے چینی مہنگائی ہو جائے تو تکلیف۔ باہر سے سستی چینی امپورٹ کرنا شروع کردیں تو زرمبادلہ کم ہونے پر تکلیف۔ زرمبادلہ بڑھانے کیلئے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دیں تو تکلیف۔ الغرض حکومت جو بھی فیصلہ کرے اس ذہین اور عاقل قوم کو اس کے ہر فیصلہ میں تکلیف ہی تکلیف ہےیہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دو سے تین ہفتے اور بچالیا۔ اب شنید ہے کمیشن کی جانب سے مزید وقت مانگا جارہا ہے۔
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ پڑھ کر سخت تکلیف تو ہوئی ہوگی۔ عمران خان، جنرل باجوہ کو گالیاں نکالنے کا دل بھی کیا ہوگا۔ اپوزیشن، لبرل، لفافوں نے جو اس فرانزک رپورٹ سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی ہوئی تھی ان پر اندھا یقین کرنے پر غصہ بھی آیا ہوگاایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی اسکینڈل کی تحقیقات میں پہلی بار فرانزک اڈٹ کروایا گیا، جس میں بڑے بڑے انکشافات سامنے آئے ہیں، شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے، یہ مافیا آج تک پالیسی ہی نہیں بنانے دے سکا، اسٹیٹ بینک اور مسابقتی کمیشن سمیت دیگر ادارے بھی ملوث ہیں، تحقیقات شروع ہوئی تو سب ایک ہوگئے، تحقیقاتی کمیشن کے کئی افسران کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپے کی پیشکش بھی کی گئی۔
ہاہاہا۔۔۔ وہ تو ٹرائی کرچکے۔۔۔ اب کوئی ایس ایم ایس کوڈ ۔۔۔ یا کوئی اور طریقہ
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر مافیا تمام اخراجات نکال کر بھی فی کلو 10 سے 15 روپے کماتے ہیں، شوگر مافیا کو سبڈی دینے کی ضرورت نہیں، جتنی سبسڈی دی جاتی ہے اگر حکومت خود امپورٹ کرے تو سستی چینی پڑتی ہے۔
چینی مافیا کو اربوں روپے کی سبسڈی دے کر چینی سستی کریں تو تکلیف۔ سبسڈی نہ دینے کی وجہ سے چینی مہنگائی ہو جائے تو تکلیف۔ باہر سے سستی چینی امپورٹ کرنا شروع کردیں تو زرمبادلہ کم ہونے پر تکلیف۔ زرمبادلہ بڑھانے کیلئے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دیں تو تکلیف۔ الغرض حکومت جو بھی فیصلہ کرے اس ذہین اور عاقل قوم کو اس کے ہر فیصلہ میں تکلیف ہی تکلیف ہے
میں ان کو رلاؤں گا، عمران خانواضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کرلیا ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔
میں ان کو رلاؤں گا، عمران خان
اب چینی رپورٹ پر لاجواب ہو گئے تو یہ نیا ڈرامہ شروع کر دیا جیسے پرانی حکومتوں میں عوام دودھ اور شہد کی نہروں میں رہتے تھے۔رلادیا ہی دیا عوام کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ خودکشیاں ہی خودکشیاں۔۔۔۔۔۔ بھوک افلاس ۔۔۔ بے روزگاری۔۔۔ واقعی ہی رلادیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو توتو
اب چینی رپورٹ پر لاجواب ہو گئے تو یہ نیا ڈرامہ شروع کر دیا جیسے پرانی حکومتوں میں عوام دودھ اور شہد کی نہروں میں رہتے تھے۔
کب سے شور مچایا ہوا تھا کہ حکومت چینی بحران کے ذمہ داروں کو بچا رہی ہے۔ اب کیوں نہیں اس پر بات کرتے؟ چپ کیوں لگ گئی ہے؟
چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
چینی اسکینڈل کے فرانزک آڈٹ میں میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا تھا۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے چینی بحران کے ذمہ داروں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں چینی بحران پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ میں ذمہ قرار دیے جانے والوں کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ کابینہ نے مفادات کے ٹکراؤ کا قانون جلد نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ میں کہا کہ کابینہ اجلاس میں طے ہوگیا ہے کہ جب تک عمران خان وزیراعظم ہیں کوئی عوام کو لوٹ نہیں سکتا، وہ وقت گیا جب وزیراعظم اور کابینہ مل کر غریب دشمن اقدامات کرتے تھے، سخت ترین دباؤ کے باوجود کپتان آج غریب کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہوا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کا فرانزک آڈٹ مکمل کیا تھا جس میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اور بتایا گیا ہے کہ شوگر مافیا کا تعلق تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے۔
ملک میں چینی کے بحران پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کی رپورٹ کے مطابق چینی کے بحران میں سب سے زیادہ فائدہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا اور انہوں نے سبسڈی کی مدد میں 56 کروڑ روپے کمائے جب کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتہ دار نے آٹا و چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کمائے۔
پہلے کہا حکومت چینی مافیا کو بچا رہی ہے۔ ابتدائی انکوائری رپورٹ پبلک ہو گئی۔ پھر کہا فرانزک انکوائری کے نام پر ذمہ داروں کو بچایا جا رہا ہے۔ فرانزک رپورٹ بھی پبلک ہو گئی جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ اب کھسیانی بلی کھنبا نوچے کے مصداق کہا جا رہا ہے آگے کچھ نہیں ہوگاکوئی لاجواب نہیں ہوا۔۔۔ بلکہ اپ حقیقت کو پست پشت ڈال کر بےجا دفاع کررہے ہیں۔۔۔ اگے اگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔۔۔ گول مال ہے سب گول مال ہے