سائنس نے ایسا کوئی دعوی نہیں کیا اور نہ ہی کر سکتی ہے کیونکہ خالق، تخلیق، مخلوق وغیرہ سب کے سب فلسفیانہ یا مذہبی نظریات ہیں جو سائنس کی ڈومین سے باہر ہیں۔
سائنس بنیادی طور پر ایمان و یقین کی ڈومین سے باہر کام کرتی ہے۔ جب سائنس کہتی ہے کہ روئے زمین پر اتنا وسیع حیاتیاتی تنوع ارتقا کا نتیجہ ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے اس پر مکمل ایمان و یقین ہے۔ بلکہ سائنس کا کہنا ہے کہ اسے دستیاب شواہد کی بنیاد پر معلوم ہے کہ ایسا ہی ہوا ہے۔ یعنی اب اسے جھٹلانا ممکن نہیں رہا۔ اور اگر کوئی فلسفہ و مذہب اسے من و عن تسلیم نہیں کرتا تو وہ غلطی پر ہے۔
یہی وہ بنیادی فرق ہے جو فلسفہ و مذہب کو سائنس سے جدا کرتا ہے۔ یعنی کسی چیز پر محض یقین و ایمان ہونا (مذہب)۔ اور کسی چیز کا حتمی علم ہونا (سائنس)۔ اسی لیے یہ دو مختلف ڈومین ہیں اور ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔