ڈاکٹر طاہر القادری ؛ 23 دسمبر 2012 کے بعد میڈیا بیانات

الف نظامی

لائبریرین
Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_3.jpg

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دو پارٹیوں کا مک مکا برداشت نہیں کریں گے، انتخابی اصلاحات اور الیکشن کرانا دونوں بہت ضروری ہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 10 جنوری سے پہلے نگران حکومت قائم کر کے انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ موجودہ حکومت سے صرف نگران حکومت کا مطالبہ ہے جو انتخابی اصلاحات بھی کرے اور آزادانہ الیکشن بھی کرائے۔ وہ گذشتہ روز لاہور ایڈیٹرز کلب کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے قبل سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
اس موقع پر ضیاء شاہد، اسد اللہ غالب، قدرت اللہ چودھری، سجاد بخاری، میاں حبیب، جمیل اطہر، نوید چودھری، جاوید فاروقی، ادیب جاودانی، محسن ممتاز اور خواجہ منور بھی موجود تھے۔
Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_5.jpg


شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ میں الیکشن کا التوا ہرگز نہیں چاہتا۔ پاکستان میں جو جمہوریت ہے ایسی جمہوریت پوری دنیا میں نہیں ہے۔ دو پارٹیوں کے مک مکا کی شک دنیا کے کسی آئین میں نہیں ہے۔ لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ عمل بے نظیر بھٹو اور نواز شریف دونوں نے کیا اور اس سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، ہمارے عوامی مارچ سے بھی کوئی نقصان نہ ہو گا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں چاہتا ہوں اگلا الیکشن گھوڑوں کا نہیں انسانوں کا ہو اور اس سے پہلے انتخابی اصلاحات بہت ضروری ہیں۔


Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_4.jpg

Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_10.jpg

Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_6.jpg

Dr-Tahir-ul-Qadri-with-Press-Media-20121227_8.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین

Press-Release-Zuhrana-sahaf.jpg

لاہور: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو چکی ہے۔ اسکی گاڑی کو پٹڑی پر چڑھانے آیا ہوں۔ آئین اور جمہوریت کی بحالی میرا مشن ہے۔​
آئین کے جھاڑو کے ساتھ جمہوریت کو صاف ستھرا کرنا چاہتا ہوں
مارچ آئینی حق ہے، دنیا کی کوئی طاقت عوامی مارچ سے نہیں روک سکتی، 14 جنوری کو اسلام آباد تک ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹے گا،
افسوس ملک میں دلیل کا کلچر ختم ہو گیا ہے
کرپٹ اور ظالمانہ نظام انتخاب کا سر کچلنے کیلئے آئینی اور جمہوری جدوجہد عوام کا حق ہے
گھر کا زیور عوامی مارچ کیلئے دے دیا،
کارکنان سراپا قربانی ہیں۔ عوام بھی قربانی کے عمل میں شریک ہو چکے
ملک کی بقا کیلئے سودے بازی نہیں کروں گا
آئین اور جمہوریت سے ہاتھ کرنے والے شور مچاتے ہیں تو مچاتے رہیں
نظام انتخاب میں اصلاحات کے بغیرانتخابات گذشتہ الیکشن کا ری پلے ہو گا​
ان خیالات کا اظہار شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گذشتہ روز کالم نگاروں کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں احتساب کا ادارہ تسلیم کرلے کہ روزانہ 10 سے 12 ارب جبکہ سالانہ 5000 ارب سے زائد کی کرپشن ہو رہی ہے اور حکمران طبقہ کرپشن کی تفصیلات جاننے اور اسکی روک تھام کی بجائے چیئرمین نیب کو ہی ٹارگٹ کر لے اور پارلیمنٹ پھر بھی خاموش ر ہے تو وہاں کیا بچ جاتا ہے۔​
انہوں نے کہا کہ نظام انتخاب اور کرپشن کے خاتمے کیلئے 14 جنوری کا دن ملکی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرے گا۔ ہم پرامن رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوا کر اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نظام انتخاب میں اصلاحات سے تمام جماعتوں کو فائدہ ہوگا اور وہ گھوڑوں کی خرید و فروخت سے نکل کر انسانوں کے انتخاب کی طرف آئیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ایسی عبوری حکومت چاہتے ہیں جو آئین کے مطابق ہو، حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اداروں اور پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے۔ عبوری حکومت کو مکمل اتھارٹی دی جائے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے پہلے آئین کی معطل شدہ دفعات پر عمل درآمد کرا سکیں۔ ان پر عمل درآمد کیلئے یقینا لمبا عرصہ نہیں صرف اخلاص اور مضبوط ارادہ چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو 75 فی صد کام بھی مکمل کر چکی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دو ملین افراد کی طرف سے مینار پاکستان میں کھڑے ہو کر سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی گئی ہے اور ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ کے غیر فعال ہونے کا اقرار رینٹل پاور کیس میں مسلم لیگ (ن) عدالت کے رو برو کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مارچ کیلئے 100 کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ 40 لاکھ افراد کا عوامی مارچ ملک میں عوام کی حکومت قائم کرنے کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔​
 

پردیسی

محفلین
محترم الف نظامی بھائی آپ کے ٹیگ کرنے کا شکریہ
اب آ گیا ہوں تو تھوڑا تبصرہ کرنا میرا حق بنتا ہے۔۔زیادہ نہیں صرف دس بیس الفاظ
میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کا اگلا وزیراعظم طاہرالقادری ہوگا
اور میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ پاکستان کا حال کچھ یوں ہوگا کہ۔۔۔
سر پی ٹوپی نیچے سے ننگا ۔۔۔۔ :twisted:
 

الف نظامی

لائبریرین
محترم الف نظامی بھائی آپ کے ٹیگ کرنے کا شکریہ
اب آ گیا ہوں تو تھوڑا تبصرہ کرنا میرا حق بنتا ہے۔۔زیادہ نہیں صرف دس بیس الفاظ
میں دیکھ رہا ہوں کہ پاکستان کا اگلا وزیراعظم طاہرالقادری ہوگا
اور میں یہ بھی دیکھتا ہوں کہ پاکستان کا حال کچھ یوں ہوگا کہ۔۔۔
سر پی ٹوپی نیچے سے ننگا ۔۔۔ ۔ :twisted:
:) اللہ تعالی بہتر صورت پیدا فرمائیں۔ ہم شخصیت پرست نہیں ، نظریات پر گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں ، اس حوالے سے انتخابی نظام کی تبدیلی کی جو بات ڈاکٹر طاہر القادری نے کی ہے وہ ضرور مطالعہ کریں ۔
مشمولات

مہلک قومی امراض
  • کیا پاکستان آزاد ملک ہے؟
  • مہلک قومی اَمراض کی شناخت
  • جمہوریت اور عدلیہ
  • مختلف ممالک میں عدلیہ کی برتری اور اس کی امتیازی حیثیت
  • آزاد میڈیا کی بے توقیری
  • کرپشن اور پاکستان
  • اِفراطِ زر اور پاکستان
  • پاکستان میں GDP کی شرحِ نمو
  • قرضہ جات کا حجم
  • بیروز گاری اور پاکستان
  • پاکستان کا تعلیمی بجٹ
  • قومی بجٹ اور صحت
  • غربت
  • لمحہ فکریہ!
قوم دشمن نظام کے اجزائے ترکیبی
  • نظامِ سیاست اور دجالی پنجہ اِستبداد
  • سیاسی اِجارہ داریاں
  • Status quo کے مختلف مہرے
  • مختلف نعروں کی سیاست
  • حقِ نمائندگی یا کاروبار؟
  • انتخابی ڈرامہ عوام کا سب سے بڑا دشمن ہے
نام نہاد پاکستانی جمہوریت کا بدنما چہرہ
  • حقیقی جمہوریت اور اُس کے تقاضے
  • ’جمہوریت‘ یا ’مجبوریت‘
  • جمہوریت کی مضبوطی کے تین طریقے
  • ترقی یافتہ ممالک میں جمہوریت کا سفر
  • جمہوریت کی ضروری شرائط
  • جمہوریت یا طاقت ور گھوڑوں کا مقابلہ؟
  • اسٹیبلشمنٹ کی دخل اندازی
  • Split مینڈیٹ اور حکومتی پارٹیوں کا مفاداتی ایجنڈا
تبدیلی کے ممکنہ راستے
  • تبدیلی لانے کے تین ممکنہ راستے
  • جمہوریت کی گاڑی
  • تبدیلی کا عمل کہاں سے شروع ہو؟
  • اگر یہ نظام ہے تو پھر بد نظمی کیا ہوتی ہے؟
موجودہ نظام سیاست و انتخابات کے خلاف جدوجہد کی ناگزیریت
  • کرپٹ نظامِ اِنتخابات اور اس کے بھیانک نتائج
  • آئندہ اِنتخابات کا متوقع نقشہ
  • تبدیلی کا صرف ایک راستہ ہے
  • ابھی وقت ہے!
  • فساد کہاں سے جنم لیتا ہے
  • اِجتماعی اِصلاح کی ناگزیریت
  • اِجتماعی اِصلاح کو نظر انداز کرنے کے نقصانات
  • عذابِ اِلٰہی کا نزول
سیاست یا ریاست؟


ڈاکٹر طاہر القادری 23 دسمبر خطاب کا متن
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہرحال جو بھی ہو مجھے تو یہی لگتا ہے کہ اس بار پھر پیپلز پارٹی یا ن لیگ میں کوئی اقتدار میں آئے گی اور عمران خان، طاہر القادری یہ سب اپوزیشن میں ہوں گے۔
لیکن ان کے اپوزیشن میں ہونے سے بھی حکومت پہ کافی دباؤ ہو گا اور اگلا الیکشن اور اگلے 5 سال ملک کے لیے بہت اہم ہوں گے۔
 

نایاب

لائبریرین
بحیثیت اک پاکستانی شخصیت پرستی کو اک جانب رکھتے یہ حقیقت واضح ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا ایجنڈا پاکستان اور پاکستانی عوام کے مستقبل کے لیئے مستقل کرپٹ لٹیروں کی پھیلائی گھور تاریکی میں امید کی اک روشن کرن ہے ۔ بات اچھی کی ہے ۔ سو ہم بھی آواز ملائیں گے اور اس یقین کے ساتھ کہ " وقت " سب سے بڑا احتساب کرنے والا ہے ۔ اور کسی کو نہیں بخشتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزیر اعظم پاکستان کی سیٹ پر بیٹھنا ہر پاکستانی کا حق ہے ۔ اس لیئے ڈاکٹر صاحب کو اس بات پر معطون کرنا مناسب نہیں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اس بار الیکشن میں ن لیگ جیتے گی اور ڈاکٹر صاحب اور کپتان صاحب ہمیشہ کی طرح ویسے ہی رہ جائیں گے جیسے رہ جایا کرتے ہیں
 

متلاشی

محفلین
شکریہ​
الف نظامی​
بھائی ! مجھ کم علم کو ٹیگ کرنے کا۔۔۔ !​
آپ نے اب مجھے ٹیگ کیا تو کچھ نہ کچھ تو عرض کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ !​
میرا خیال نظامی بھائی۔۔۔ ! ڈاکٹر صاحب کو انتخابی اصلاحات کی بجائے ۔۔۔ ۔ پہلے ۔۔۔ عوامی اصلاحات کرنی چاہیں۔۔۔ کیونکہ جس ملک کی عوام کی کرپٹ اور چور اور اخلاق اقدار سے گری ہوئی ہو اس کو حکمران بھی ویسا ہی ملتا ہے ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے ۔۔۔ ۔ !​
اس لئے میرے محترم میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے عوامی بیداری کی مہم چلائیں ۔۔۔ ۔ جس میں عوام کو حقیقی معنوں میں ۔۔۔ حقائق سے روشناس کروائیں ۔۔۔ ۔! ہماری عوامی بیچاری کہ تو کچھ پتا ہی نہیں ۔۔۔ ۔ انہیں تو جمہوریت ،کیپلٹلزم ، سوشلزم میں ہی فرق کا نہیں آتا۔۔۔ تو وہ ایک جمہوری حکومت کو کیسے منتخب کر سکتے ہیں۔۔۔ !​
اس لئے برادرم اگر ڈاکٹر صاحب واقعی اس قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے وہ عوامی بیداری کی مہم کا آغاز کریں۔۔۔ انتخابی اصلاحات تو بہت بعد کا مسئلہ ہے ۔۔۔ ہماری عوام کو انتخابات کی حقیقت کا ہی نہیں علم ۔۔۔ ! انہیں میڈیا پر جس طرف ہانکا جاتا ہے ۔۔۔ وہ بیچارے لکیر کے فقیر بنے اسی طرف بڑھے چلے جاتے ہیں۔۔۔ ! آج ہماری عوام کے نزدیک حقائق کو جاننے کا سب سے بڑا ذریعہ یہ میڈیا بنا ہوا ہے ۔۔۔ جو کہ خود ہی انتہائی کرپٹ اور دوغلا ہے ۔۔۔ ! اس لئے حقائق تو تمام عوام سے چھپے ہوئے ہیں۔۔۔ !​
اس لئے ڈاکٹر صاحب کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے فراڈز کا پردہ چاک کریں ۔۔۔ ۔ وہ لوگوں کو بتائیں کہ ہمارا میڈیا جس کی ہر ہر بات پر ہم آمنا و صدقنا کہہ اُٹھتے ہیں۔۔۔ وہ تو خود دوغلا اور کرپٹ ہے ۔۔۔ !​
ہماری عوام تو بیچاری ۔۔۔ ۔ نعروں سے ہی بہل جاتی ہے ۔۔۔ ! انہیں یہ علم ہونا چاہئے کہ ان کے ملک کے اندرونی و بیرونی کس کس طرح سے دشمن طاقتیں اپنے حصار میں لے چکی ہیں۔۔۔ ! مگر افسوس صد افسوس اس سمت کو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا ۔۔۔ اور نہ ہی اس سمت میں کسی کا خیال جاتا ہے ۔۔۔ !​
اس لئے جب تک ہماری عوام میں حقیقی بیداری اور شعور نہیں آ جاتا ۔۔۔ اب تک وہ خود کھرے اور کھوٹے میں تمیز نہیں کر سکتے اس وقت تک چاہے لاکھ انتخابات ہوں۔۔۔ چاہے لاکھ انتخابی اصلاحات ہوں ۔۔۔ مگر نتیجہ وہ۔۔ ڈھاک کے تین پات ۔۔ والا نکلے گا۔۔۔ !​
اس لئے جب عوام میں حقیقی شعور آ جائے گا تو وہ خود ہی اپنے لئے اپنے لیڈرز کا بہترین انتخاب کر لے گی ۔۔۔ !​
 

قیصرانی

لائبریرین
ثبوت کے سلسلے میں کافی سارے عوامل ہیں۔ اگر کوئی مذہبی جماعت یا مذہبی شخصیت حکومت میں آئی تو بین الاقوامی سطح پر اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ امریکن ایمبیسی اور امریکی عہدے داروں کی شریف برادران سے مسلسل ملاقاتیں بھی اس ضمن میں اشارہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ دوست بھی ہیں جو اندرونی معاملات جانتے ہیں۔ بنیادی طور پر اگلی حکومت کو آپ ہنگ پارلیمنٹ کہہ سکتے ہیں جہاں کسی کو واضح اکثریت نہیں ہوگی۔ اس طرح کی حکومت کو اچھے راستے پر چلانا کافی آسان رہے گا
 

arifkarim

معطل
اگر کوئی مذہبی جماعت یا مذہبی شخصیت حکومت میں آئی تو بین الاقوامی سطح پر اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔

عمران خان کی جماعت یا شخصیت کہاں سے مذہبی ہو گئی؟ :daydreaming:
نیز یہ پاکستانی الیکشن ہے۔ عالمی الیکشن نہیں۔ عوام جسکو بھاری اکثریت سے منتخب کرے گی وہی جیتے گا!
 

قیصرانی

لائبریرین
عمران خان کی جماعت یا شخصیت کہاں سے مذہبی ہو گئی؟ :daydreaming:
نیز یہ پاکستانی الیکشن ہے۔ عالمی الیکشن نہیں۔ عوام جسکو بھاری اکثریت سے منتخب کرے گی وہی جیتے گا!
مذہبی کا حوالہ ڈاکٹر طاہر القادری کے حوالے سے تھا۔ عمران خان اور ڈاکٹر صاحب کو محض توجہ ہٹانے کے لئے سامنے لایا جاتا ہے۔ اصل گیم آپ کی سوچ سے زیادہ گہری ہے :)
 

arifkarim

معطل
مذہبی کا حوالہ ڈاکٹر طاہر القادری کے حوالے سے تھا۔ عمران خان اور ڈاکٹر صاحب کو محض توجہ ہٹانے کے لئے سامنے لایا جاتا ہے۔ اصل گیم آپ کی سوچ سے زیادہ گہری ہے :)
چلیں دیکھتے ہیں کہ اسبار عوامی تبدیلی آتی ہے یا وہی پرانی ڈھاک کے تین پاٹ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
طاہر القادری صاحب کو پورا حق ہے کہ وہ پاکستانی سیاست میں اپنا کردار ادا کریں لیکن ان کے ذہن میں جمہوریت کا جو تصور ہے، وہ صحیح معنوں میں عوام تک نہیں پہنچ سکا ۔۔۔ معلوم نہیں اس میں کس کا قصور ہے؟
شاید بعض اصحاب کو یہ بات مناسب نہ لگے لیکن ہماری دانست میں ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ان "بریلوی" حضرات کی ہی ہے جو سیاست میں ذرا کم دل چسپی لیتے رہے ہیں ۔۔۔ دیوبند اور دیگر مسالک سے وابستہ لوگ طاہر القادری صاحب کو شاید ایک سیاسی رہنما کے طور پر تو تسلیم کر لیں لیکن ایک مذہبی رہنما کے طور پر قبول نہ کریں گے ۔۔۔ شاید یہی وجہ ہے کہ علامہ صاحب نے مذہبی تشخص کو ایک طرف رکھ کر سیاسی کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موصوف ان دنوں مذہبی شخصیات سے زیادہ سیاسی شخصیات سے میل جول رکھنے میں مصروف ہیں ۔۔۔
سچ پوچھیے تو ہمیں علامہ صاحب کا پاکستانی سیاست میں کوئی بڑا کردار نظر نہیں آ رہا ۔۔۔ بھلے وہ اسلام آباد کی سڑکوں پر دو لاکھ لوگ بھی جمع کر لیں ۔۔۔ اس سے کوئی بڑی تبدیلی شاید ہی آ سکے ۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ طاہر القادری صاحب کی مقبولیت بھی "جی ٹی روڈ" تک ہی محدود ہے ۔۔۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے تاکہ کراچی سے انہیں "افرادی قوت" میسر آ سکے ۔۔۔ جیسے جلسہ بڑا ہوا ہے، لانگ مارچ بھی بڑا ہو سکتا ہے لیکن اس لانگ مارچ سے شاید انہیں وہ نتائج نہ مل سکیں جس کی وہ توقع رکھتے ہیں ۔۔۔ وجہ یہ ہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں ایسی بھی غیر مقبول نہیں ہیں کہ ایسے لانگ مارچ کے جواب میں کوئی بڑا عوامی اجتماع منعقد نہ کر سکیں ۔۔۔ اگر ہم 2011 میں گو زرداری گو تحریک کی طرف نگاہ دوڑائیں تو ہمیں اس کے جواب میں وہ بہت بڑا عوامی اجتماع بھی نظر آتا ہے جو کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب اور سندھ کی سرحد پر "اکھٹا" کر لیا تھا ۔۔۔ اس لیے جب تک بڑی سیاسی جماعتیں منظرعام پر موجود ہیں ۔۔۔ صرف "طاہرالقادری" صاحب کو ہی "سب کچھ" پلیٹ میں رکھ کر نہیں دے دیا جائے گا ۔۔۔ ہاں اگر طاہر القادری صاحب واقعی چالیس لاکھ لوگ لے آتے ہیں تو پھر اسلام آباد میں "تحریر سکوائر" بننے کے امکانات بہت زیادہ ہوں گے ۔۔۔ کیا محترم طاہر القادری صاحب ایسا کر پائیں گے؟ یہ ایک سوال ہے جس کا جواب چودہ جنوری سے پہلے نہیں دیا جا سکتا ۔۔۔
 
Top