ڈاکٹر طاہر القادری کا لانگ مارچ میڈیا اور محفلین کی نظر میں

آبی ٹوکول

محفلین
وہ اپنے سجدے کو روا سمجھیں گے تو تردد تو کرنا ہی پڑے گا
ایک ویڈیو میں ہونے والے معاملہ کی خود ساختہ تحقیق و تفہیم کی بنا پراتنا کرو فر کہ فریق ثانی کا مؤقف جانے اور سنے بغیرہی فتوٰی جڑ دیا جائے وہ بھی یوں کہ اصل صورتحال کو درخو اعتنا ہی نہ جانا جائے ایں چہ بوالعجبی است ؟
 
کیا ابھی بھی اس میں کوئی شک ہے کہ یہاں کروڑوں اربوں سے جلسہ کرنے والےیہ شیخ الاسلام کینڈا میں گورنمنٹ کے فنڈ پر پروش پاتے رہے ہیں ۔آج کے روزنامہ ایکسپریس (30 جنوری 2013)میں شائع ہونے والا کینیڈین اتھارٹی کا آفیشل خط جس میں واضح طور دو باتیں صاف ہیں
1۔عبدالشکور قادری ہی مسٹر طاہر القادری ہیں
2۔ وہ کینیڈین حکومت سے سوشل اسسٹنس حاصل کرتے رہے ہیں
1101740053-1.jpg

Embedded media from this media site is no longer available
 
غریب الوطن مسٹر طاہر القادری کا ٹورنٹو میں وہ ممکنہ غریب خانہ یا وہ کواٹر جہاں وہ کینڈا کی حکومت سے سوشل اسسٹنس کے بل بوتے پر رہائش پذیر ہیں ۔
کیا خوب شعر یاد آیا
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاوں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

اسٹریٹ سونگ وڈ، ٹورنٹو، کینڈا کا ایک منظر

269392_322678314518421_1983364208_n.jpg
 
یہ " طوطا مینا کی کہانی اب پرانی ہو گئی "
قادری صاحب کی " آرسی مصحف " کا کریڈٹ حاصل کرنے والے ذرا یہ معلومات بھی فراہم کر دیں کہ " سرزمین پاک و ہند " پر وہ کون سی ہستی ہے جس پر وقت کے سیاسی و مذہبی ٹھیکیداروں نے " فتاوی " اور " بے بنیاد الزامات نہ لگائے ہوں ۔ " قائد اعظم " جیسی انسان دوست ہستی بھی ان " سیاسی مذہبی پنڈتوں " کے ہاتھوں " مہر کفر " کی حقدار ٹھہری ۔ کیسے کیسے اکابر علماء حق " دشناموں و فتاوؤں " کے سزاوار ٹھہرے ۔ آج قادری صاحب بھی صرف اس لیئے " معتوب " ٹھہرے ہیں کہ انہوں نے ان سیاسی و مذہبی پنڈتوں کے قائم کردہ " کرپٹ نظام " کو للکارہ ہے ۔ اور ان پٹھروں کے حقدار ٹھہرے ہیں ۔
قادری صاحب کی شخصیت میں ہزار نقص نکالو محترم دانشورو مگر ساتھ ان کا جرم بھی بیان کرو کہ " آئینے بانٹ رہا ہے اندھوں کے شہر میں "

حضرت جتنی پرانی یہ طوطا مینا کی کہانی ہے اس سے زیاہ فرسودہ آپ کی یہ دلیل ہے کہ ہر مقدس و نیم مقدس و غیر مقدس ہستیاں چونکہ روز اول سے نشانہ ہدف رہی ہیں لہذا آئندہ بھی جن جن کے خلاف علما فتویٰ دیں یا پبلک اس کے مشکوک و مبہم اقدامات نیز اخلاقیات و مذہبیات سے منافی اس کی باتوں پر اظہار تشویش کریں تو ایسے شخص کو آپ کی اس عظیم منطق کی چھتری تلے سہار ا مل جائے اور بائی دا وے یہی دلیل مسٹر غلام قادیانی منکر ختم نبوت اور مسٹر پرویز منکر حدیث کے مریدین کا واحد و سب سے بڑا سہارا ہے۔تو کیا آپ کی عظیم منطق ان ددونو ں پر بھی قابل اطلاق ہے؟
یہاں جو بات ہورہی اس بات کا جواب درکار ہے مسٹر طاہر ایک مشکوک شخص ہیں اور ان کے خلاف ان کے اپنے کتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے حضرات جن میں کافی نامی گرامی ہستیاں شامل ہیں اظہار بے زاری کرچکے ہیں۔کسی اور مکتبہ فکر کی بات چھوڑئیے۔
ان کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ انہوں نےعوام کا اسی طرح استیصال کیا جس طرح موجودہ نامی گرامی کرپٹ ہستیاں کرتی رہیں ہیں ۔ورنہ زرداری کا کیا قصور کہ وہ شاہی محل میں رہتا ہے اور عوام سڑکوں پر۔ سابق پرائم منسٹر اور تاحیات سجادہ نشین مسٹر گیلانی کا کیا قصور کہ وہ اپنے مریدوں اور پاکستانی عوام سے یکساں لوٹ مار میں مصروف ہیں؟ اپنے بہو بیٹیوں کے زیورات جو مسٹر طاہر نے چندے میں وصولے تھے ان سے تو اس نے اپنے لیے ڈیڑھ کروڑ کا کنٹینر بنوا لیا لیکن عوام کی جیبوں سے جو چندہ مسٹر طاہر نے یا ان کے حلیف مسٹر الطاف فراہم لند ن نے نکلوائے تھے اس کا کیا ہوا؟ کیا الطاف نے جو چندہ اکٹھا کیا تھا اس کا کوئی حساب ہے؟ کیا عوام کی یہ دولت جولوٹی گئی اس میں طاہر کا کوئی ہاتھ نہیں جس نے اس کرپٹ جماعت ایم کیو ایم سے ہاتھ ملا کر عوام کی پشت میں روز اولیں ایک خنجر گھونپا تھا۔الطاف پیسہ ڈکار گیا ، طاہر پیسہ کنٹینر پر لگا گیا اور عوام تین روز سردی میں ٹھٹر کر اور بارش میں بھیگ کر اپنے اپنے گھروں کوروانہ۔لانگ مارچ تھا یہ یا لانگ کنٹینر ڈرائیو؟ عوام کو کیا ملا ان کے دھرنے سے؟
سب سے مزیدار ڈیویلپمنٹ یہ کہ حالیہ مذاکرات (مذاق رات) کے بعد اب مسٹر طاہر حکومتی مکر کے بعد فرماتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کیا یہی کام پہلے نہیں ہوسکتا تھا؟ یزیدی قوتوں نے ایک بار پھر حسینی قافلے کو لوٹ لیا بلاشبہ وہ لوگ قابل تحسین ہیں جو تبدیلی کی خاطر اپنے گھروں سے نکلے ؛لیکن ساتھ ہی وہ لوگ جو طاہر جیسے نام نہاد لیڈران کو ابھی بھی نہ پہچانے وہ صم بکم عمی کے زمرے میں داخل ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
حضرت جتنی پرانی یہ طوطا مینا کی کہانی ہے اس سے زیاہ فرسودہ آپ کی یہ دلیل ہے کہ ہر مقدس و نیم مقدس و غیر مقدس ہستیاں چونکہ روز اول سے نشانہ ہدف رہی ہیں لہذا آئندہ بھی جن جن کے خلاف علما فتویٰ دیں یا پبلک اس کے مشکوک و مبہم اقدامات نیز اخلاقیات و مذہبیات سے منافی اس کی باتوں پر اظہار تشویش کریں تو ایسے شخص کو آپ کی اس عظیم منطق کی چھتری تلے سہار ا مل جائے اور بائی دا وے یہی دلیل مسٹر غلام قادیانی منکر ختم نبوت اور مسٹر پرویز منکر حدیث کے مریدین کا واحد و سب سے بڑا سہارا ہے۔تو کیا آپ کی عظیم منطق ان ددونو ں پر بھی قابل اطلاق ہے؟
میرے محترم بھائی کیا خوب مصالحےدار چاٹ بنائی ہے ۔ بلاشبہ میری دلیل انتہائی فرسودہ و قدیم ہے ۔ میرے بھائی وہ کون سا مصلح ہے جس نے انسانیت کی فلاح کے لیئے آواز بلند کی ہو اور " علماء وقت " کے فتوؤں کا نشانہ نہ بنا ہو ۔ اس کا جواب آپ پر قرض ہے ۔ یہ " علماء وقت " جو کہ " علماء سو " کی صآف میں کھڑے ہوتے ہیں ہمیشہ سے ہی " خلق خدا " کو گمراہ کرتے آئے ہیں ۔ اور معصوم سادہ عوام ان کے فتوؤں پر ہمیشہ ہی سے سر دھنتی رہی ہے ۔ اور جب فتح " صدائے حق " کی ہوئی تو جوق در جوق یہ عوام قافلہ حق میں شامل ہوئے ۔ اور یہ " علماء سو " منافقت کا لبادہ اوڑھ کسی اور فتوی لگانے کی راہ تلاش کرتے رہے ۔ " صدائے حق " کو دبانا جھٹلانا ان " علماء سو " کی فطرت میں شامل ہے ۔ اور انہی کی وجہ سے " گمراہی " میں الجھے لوگ بھی ہیرو ٹھہرتے ہیں ۔
یہاں جو بات ہورہی اس بات کا جواب درکار ہے مسٹر طاہر ایک مشکوک شخص ہیں اور ان کے خلاف ان کے اپنے کتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے حضرات جن میں کافی نامی گرامی ہستیاں شامل ہیں اظہار بے زاری کرچکے ہیں۔کسی اور مکتبہ فکر کی بات چھوڑئیے۔
آپ کی نظر میں مشکوک ڈاکٹر صاحب پاکستان کے جید علماء حق قاضی حسین احمد مرحوم و مغفور ۔ مولانا طارق جمیل صاحب ۔ محترم صوفی برکت علی اور دیگر مشہور ہستیوں کی نگاہ میں مشکوک نہیں بلکہ محبوب ہیں ۔ اور ان سے بیزاری کا اظہار کرنے والے " مفاد کے غلام " اپنی خواہش کے تشنہ رہ جانے پر واویلا مچا رہے ہیں ۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ حق کی ہمیشہ قلیل حمایت کرتے ہیں اور اکثریت اسے جھٹلانے میں محو رہتی ہے ۔
ان کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ انہوں نےعوام کا اسی طرح استیصال کیا جس طرح موجودہ نامی گرامی کرپٹ ہستیاں کرتی رہیں ہیں ۔ورنہ زرداری کا کیا قصور کہ وہ شاہی محل میں رہتا ہے اور عوام سڑکوں پر۔ سابق پرائم منسٹر اور تاحیات سجادہ نشین مسٹر گیلانی کا کیا قصور کہ وہ اپنے مریدوں اور پاکستانی عوام سے یکساں لوٹ مار میں مصروف ہیں؟ اپنے بہو بیٹیوں کے زیورات جو مسٹر طاہر نے چندے میں وصولے تھے ان سے تو اس نے اپنے لیے ڈیڑھ کروڑ کا کنٹینر بنوا لیا لیکن عوام کی جیبوں سے جو چندہ مسٹر طاہر نے یا ان کے حلیف مسٹر الطاف فراہم لند ن نے نکلوائے تھے اس کا کیا ہوا؟ کیا الطاف نے جو چندہ اکٹھا کیا تھا اس کا کوئی حساب ہے؟ کیا عوام کی یہ دولت جولوٹی گئی اس میں طاہر کا کوئی ہاتھ نہیں جس نے اس کرپٹ جماعت ایم کیو ایم سے ہاتھ ملا کر عوام کی پشت میں روز اولیں ایک خنجر گھونپا تھا۔الطاف پیسہ ڈکار گیا ، طاہر پیسہ کنٹینر پر لگا گیا اور عوام تین روز سردی میں ٹھٹر کر اور بارش میں بھیگ کر اپنے اپنے گھروں کوروانہ۔لانگ مارچ تھا یہ یا لانگ کنٹینر ڈرائیو؟ عوام کو کیا ملا ان کے دھرنے سے؟
سب سے مزیدار ڈیویلپمنٹ یہ کہ حالیہ مذاکرات (مذاق رات) کے بعد اب مسٹر طاہر حکومتی مکر کے بعد فرماتے ہیں کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کیا یہی کام پہلے نہیں ہوسکتا تھا؟ یزیدی قوتوں نے ایک بار پھر حسینی قافلے کو لوٹ لیا بلاشبہ وہ لوگ قابل تحسین ہیں جو تبدیلی کی خاطر اپنے گھروں سے نکلے ؛لیکن ساتھ ہی وہ لوگ جو طاہر جیسے نام نہاد لیڈران کو ابھی بھی نہ پہچانے وہ صم بکم عمی کے زمرے میں داخل ہیں۔
میرے محترم بھائی کیا آپ نے ڈاکٹر صاحب اور الطاف حسین کو چندہ دیا ہے ۔ ؟ کیا آپ نے ان کے ساتھ قافلوں میں شریک ہو کر سردی گرمی برداشت کی ہے ۔ ؟ اگر آپ شریک رہے ہیں تو یہ حق رکھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب اور الطاف حسین سے اس چندے کا حساب مانگیں ۔
جنہوں نے صدق دلی کے ساتھ " صدائے حق " پر لبیک کہی ہو وہ کبھی بھی " سود و زیاں " میں نہیں الجھتے ۔ جن حق کے پروانوں نے اپنی مال و دولت اس " آگہی کی مہم " پر صرف کی ہے ۔ ان کا مقصد صرف " عوام پاکستان " کے لیئے ایسے انتخابی نظام کی تلاش ہے تا کہ پاکستان کو اچھے صاف شفاف حکمران مل سکیں ۔ اور عوام و وطن کو سکون ۔۔۔۔۔۔۔
بلاشبہ جو بھی " صدائے حق " کو دبانے جھٹلانے کی کوش کرتے ہیں ۔ وہی " صم بکم " کے مصداق ٹھہرتے ہیں ۔
ویسے جب آپ ڈاکٹر صاحب کو مشکوک و معطون قرار دیتے ہیں تو ان کی صدا پر نکلنے والوں کو " حسینی قافلہ " کیسے کہہ سکتے ہیں آپ ؟
 
میرے محترم بھائی کیا خوب مصالحےدار چاٹ بنائی ہے ۔ بلاشبہ میری دلیل انتہائی فرسودہ و قدیم ہے ۔ میرے بھائی وہ کون سا مصلح ہے جس نے انسانیت کی فلاح کے لیئے آواز بلند کی ہو اور " علماء وقت " کے فتوؤں کا نشانہ نہ بنا ہو ۔ اس کا جواب آپ پر قرض ہے ۔ یہ " علماء وقت " جو کہ " علماء سو " کی صآف میں کھڑے ہوتے ہیں ہمیشہ سے ہی " خلق خدا " کو گمراہ کرتے آئے ہیں ۔ اور معصوم سادہ عوام ان کے فتوؤں پر ہمیشہ ہی سے سر دھنتی رہی ہے ۔ اور جب فتح " صدائے حق " کی ہوئی تو جوق در جوق یہ عوام قافلہ حق میں شامل ہوئے ۔ اور یہ " علماء سو " منافقت کا لبادہ اوڑھ کسی اور فتوی لگانے کی راہ تلاش کرتے رہے ۔ " صدائے حق " کو دبانا جھٹلانا ان " علماء سو " کی فطرت میں شامل ہے ۔ اور انہی کی وجہ سے " گمراہی " میں الجھے لوگ بھی ہیرو ٹھہرتے ہیں ۔


بہت خوب مرچ مصالحے کی چاٹ کے جواب میں اس چاٹ کے قوام میں یہ اپنی کچھڑی بھی خوب ہی بگھاری ہے آنجناب نے، اور کچھڑٰ ی بھی ایسی کہ الفاظ ، جملے اور مفہوم سب کچھ ہی اس کچھڑٰ ی کی نذر ہو گیا ہے۔جو باتیں سابقہ پوسٹ میں جوابا ٓعرض کی گئیں تھیں ان کو کچھڑٰی کی نذرفرما کر ایک بار پھر اپنے دلائل کی عمارت اپنی سابقہ دانش پر استوار کر دی ہے آپ نے۔آپ کی مذکورہ علمی باتوں سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت خود کو "مستند ہے میرا فرمایا ہوا "کے منصب پر فائز فرما کر علما کے لیے بھی اپنی رائے کو بصورت "عیار علم " پیش فرما رہے ہیں ، جبھی علما سو اور علما حق کی اتنی واضح تفریق آپ نے فرما دی ہے ۔جو قرض بصورت سوال آپ نے پیش کیا ہے اس سے یوں لگتا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اس مقولے کے آپ قائل ہیں کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو یا جعلی۔ سو حضرت عالم عالم میں فرق ہوتا ہے جعلی عالم جعلی ہی ہوتا ہے چاہے اس میں حقیقی عالم کی قدرے مشابہت بصورت لباس ، شکل اور مخالف ،بعض خلق خدا کی جانب سے، موجود ہو۔اگر علمائے حق کی مخالفت کی جاتی رہی ہے تو محض اس مشابہت کی بنا پر طاہر قادری صف علما حق میں نہیں شامل اور غالباآپ تجاہل عارفانہ کا شکار ہیں کہ مسٹر طاہر تو لفظ مولانا سے کچھ یوں بیزار ہیں کہ وہ خود کو اس صف میں ویسے ہی شامل نہیں کرنا چاہتے لہذا ان کو اگر قرار دینا ہی ہے تو اسکالر حق قرار دیجئے کہ اب عالم و علما کی اصطلاح فرسودہ ہو چکی ہے، آپ کے عالم حق کے مطابق۔

آپ کی نظر میں مشکوک ڈاکٹر صاحب پاکستان کے جید علماء حق قاضی حسین احمد مرحوم و مغفور ۔ مولانا طارق جمیل صاحب ۔ محترم صوفی برکت علی اور دیگر مشہور ہستیوں کی نگاہ میں مشکوک نہیں بلکہ محبوب ہیں ۔ اور ان سے بیزاری کا اظہار کرنے والے " مفاد کے غلام " اپنی خواہش کے تشنہ رہ جانے پر واویلا مچا رہے ہیں ۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ حق کی ہمیشہ قلیل حمایت کرتے ہیں اور اکثریت اسے جھٹلانے میں محو رہتی ہے ۔
حضرت جن صوفی منش حضرات کے آپ اسما گنوا رہے ہیں ذرا یہ بھی فرما دیجئے کہ ہم گنہ گار مسلمانوں میں کس کس کے خلاف ان حضرات نے کب کب فتویٰ صادر کیے ہیں؟ بات یہ نہیں کہ آپ تین نام پیش کریں اور جوابا میں بھی مفتی وقار الدین، مولانا کوکب نورانی اوکاڑوی، مفتی منیب کا نام پیش کردوں جنھوں نے ان کے خلاف فتویٰ دیئے ہیں؟یا صاحبزادہ فضل کریم اور ثروت اعجاز قادری کی حالیہ مخالفت لانگ مارچ کا حال بیان کروں یا اس بچارے مظفر وارثی کا دکھڑا پیش کروں جو عالم نہیں اور اس نے کوئی فتویٰ نہیں دیا لیکن اس کا مشاہدہ اور اس کی دکھ بیتی سینکڑوں فتویٰ اور خریدے ہوئے یا ’نظرے خوش گزرے ‘قسم کے تاثرات پر بھاری ہے جن کے جلوے منہاج کی ویب سائٹ پر نظر آتے ہیں، بات یہ ہے کہ یہ گواہی طاہر صاحب کے لیے گھر کی گواہی کے برابر ہے، اور گھر کی گواہی کو کون رد کر سکتا ہے؟ رہی یہ بات کہ حق کی مخالفت ہمیشہ قلیل لوگ کرتے ہیں تو میں کسی اور بحث میں پڑنے کی بجائے عرض کروں کہ آپ کی دانش تمام تر عمومی کلیوں پر استوار ہے بہتر ہو گا کہ آپ اپنا فوکس ذرا طاہر صاحب کے اوپر ہی مرکوز رکھیں ، اور عمومی کلیوں میں اتنا دم ہوتا نہیں۔اور یہ یاد رکھیں کہ حق کی مخالفت ہمیشہ اکثریت کی طرف سے کی جائے یہ بات درست نہیں کہ فتح مکہ کے بعد حق کی حمایت دنیا کے بہت سارے حصوں میں کب کی اکثریت میں تبدیل ہو چکی ہے۔

میرے محترم بھائی کیا آپ نے ڈاکٹر صاحب اور الطاف حسین کو چندہ دیا ہے ۔ ؟ کیا آپ نے ان کے ساتھ قافلوں میں شریک ہو کر سردی گرمی برداشت کی ہے ۔ ؟ اگر آپ شریک رہے ہیں تو یہ حق رکھتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب اور الطاف حسین سے اس چندے کا حساب مانگیں ۔

جنہوں نے صدق دلی کے ساتھ " صدائے حق " پر لبیک کہی ہو وہ کبھی بھی " سود و زیاں " میں نہیں الجھتے ۔ جن حق کے پروانوں نے اپنی مال و دولت اس " آگہی کی مہم " پر صرف کی ہے ۔ ان کا مقصد صرف " عوام پاکستان " کے لیئے ایسے انتخابی نظام کی تلاش ہے تا کہ پاکستان کو اچھے صاف شفاف حکمران مل سکیں ۔ اور عوام و وطن کو سکون ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

بلاشبہ جو بھی " صدائے حق " کو دبانے جھٹلانے کی کوش کرتے ہیں ۔ وہی " صم بکم " کے مصداق ٹھہرتے ہیں ۔

ویسے جب آپ ڈاکٹر صاحب کو مشکوک و معطون قرار دیتے ہیں تو ان کی صدا پر نکلنے والوں کو " حسینی قافلہ " کیسے کہہ سکتے ہیں آپ ؟

کیا کہنے آپ کی یہ لاجواب بات پڑھ کر دل خوش ہو گیا۔ یقنا پاکستان کے سارے "سچے آستانوں" کو آپ کا یہ قول زریں جلی حروف میں لکھوا کر اپنے مین گیٹ پر لگو دینا چاہیے اور تمام تھانوں میں یہ بات ایف آئی آر کے رجسٹر کے اوپر لکھ دینی چاہیے یعنی آپ یہ فرما رہے ہیں کہ اگر کوئی نوسر باز عوام کی جیبیں کسی نوسرے بازی کے تحت خالی کروا لےتو اس کے خلاف آواز اٹھانے کا حق متاثرین کے سوا اور کسی کو نہیں ہے؟
حضرت یہ حق معاشرے کے ہر اس شخص کوحاصل ہے جس کو ذرا برابر معاشرے کا درد ہے اور کم از کم باطل کی مخالفت کا درجہ یہ ہے کہ باطل کو دل میں برا جانا چاہے لیکن شاید آپ آئندہ اپنی کسی منطق کے تحت یہ حق بھی چھین لینا چاہیں گے۔ اور اطلاعا عرض ہے کہ ایک مسٹر طاہر ہی نہیں بلکہ مجھے ان عوام سے بھی ہمدردی ہے جو کہ زرداری کو ووٹ دیتے ہیں اور مسٹر الطاف کی حمایت کرتے ہیں، اور حسینی قافلہ یزیدی قوتوں کے ہاتھوں لٹ گیا یہ بات مسٹر طاہر القادری کی اس منطق کی روشنی میں الزاما کہی گئی جس کے مطابق وہ خود کو حسینی قوتوں کا نمائندہ قرار دے رہے تھے، امید ہے کہ بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی اور مجھے اگلی کلاس میں ابجد کی تختی لے کر نہیں بیٹھنا پڑے گا۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب مرچ مصالحے کی چاٹ کے جواب میں اس چاٹ کے قوام میں یہ اپنی کچھڑی بھی خوب ہی بگھاری ہے آنجناب نے، اور کچھڑٰ ی بھی ایسی کہ الفاظ ، جملے اور مفہوم سب کچھ ہی اس کچھڑٰ ی کی نذر ہو گیا ہے۔جو باتیں سابقہ پوسٹ میں جوابا ٓعرض کی گئیں تھیں ان کو کچھڑٰی کی نذرفرما کر ایک بار پھر اپنے دلائل کی عمارت اپنی سابقہ دانش پر استوار کر دی ہے آپ نے۔آپ کی مذکورہ علمی باتوں سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت خود کو "مستند ہے میرا فرمایا ہوا "کے منصب پر فائز فرما کر علما کے لیے بھی اپنی رائے کو بصورت "عیار علم " پیش فرما رہے ہیں ، جبھی علما سو اور علما حق کی اتنی واضح تفریق آپ نے فرما دی ہے ۔جو قرض بصورت سوال آپ نے پیش کیا ہے اس سے یوں لگتا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اس مقولے کے آپ قائل ہیں کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے اصلی ہو یا جعلی۔ سو حضرت عالم عالم میں فرق ہوتا ہے جعلی عالم جعلی ہی ہوتا ہے چاہے اس میں حقیقی عالم کی قدرے مشابہت بصورت لباس ، شکل اور مخالف ،بعض خلق خدا کی جانب سے، موجود ہو۔اگر علمائے حق کی مخالفت کی جاتی رہی ہے تو محض اس مشابہت کی بنا پر طاہر قادری صف علما حق میں نہیں شامل اور غالباآپ تجاہل عارفانہ کا شکار ہیں کہ مسٹر طاہر تو لفظ مولانا سے کچھ یوں بیزار ہیں کہ وہ خود کو اس صف میں ویسے ہی شامل نہیں کرنا چاہتے لہذا ان کو اگر قرار دینا ہی ہے تو اسکالر حق قرار دیجئے کہ اب عالم و علما کی اصطلاح فرسودہ ہو چکی ہے، آپ کے عالم حق کے مطابق۔


حضرت جن صوفی منش حضرات کے آپ اسما گنوا رہے ہیں ذرا یہ بھی فرما دیجئے کہ ہم گنہ گار مسلمانوں میں کس کس کے خلاف ان حضرات نے کب کب فتویٰ صادر کیے ہیں؟ بات یہ نہیں کہ آپ تین نام پیش کریں اور جوابا میں بھی مفتی وقار الدین، مولانا کوکب نورانی اوکاڑوی، مفتی منیب کا نام پیش کردوں جنھوں نے ان کے خلاف فتویٰ دیئے ہیں؟یا صاحبزادہ فضل کریم اور ثروت اعجاز قادری کی حالیہ مخالفت لانگ مارچ کا حال بیان کروں یا اس بچارے مظفر وارثی کا دکھڑا پیش کروں جو عالم نہیں اور اس نے کوئی فتویٰ نہیں دیا لیکن اس کا مشاہدہ اور اس کی دکھ بیتی سینکڑوں فتویٰ اور خریدے ہوئے یا ’نظرے خوش گزرے ‘قسم کے تاثرات پر بھاری ہے جن کے جلوے منہاج کی ویب سائٹ پر نظر آتے ہیں، بات یہ ہے کہ یہ گواہی طاہر صاحب کے لیے گھر کی گواہی کے برابر ہے، اور گھر کی گواہی کو کون رد کر سکتا ہے؟ رہی یہ بات کہ حق کی مخالفت ہمیشہ قلیل لوگ کرتے ہیں تو میں کسی اور بحث میں پڑنے کی بجائے عرض کروں کہ آپ کی دانش تمام تر عمومی کلیوں پر استوار ہے بہتر ہو گا کہ آپ اپنا فوکس ذرا طاہر صاحب کے اوپر ہی مرکوز رکھیں ، اور عمومی کلیوں میں اتنا دم ہوتا نہیں۔اور یہ یاد رکھیں کہ حق کی مخالفت ہمیشہ اکثریت کی طرف سے کی جائے یہ بات درست نہیں کہ فتح مکہ کے بعد حق کی حمایت دنیا کے بہت سارے حصوں میں کب کی اکثریت میں تبدیل ہو چکی ہے۔



کیا کہنے آپ کی یہ لاجواب بات پڑھ کر دل خوش ہو گیا۔ یقنا پاکستان کے سارے "سچے آستانوں" کو آپ کا یہ قول زریں جلی حروف میں لکھوا کر اپنے مین گیٹ پر لگو دینا چاہیے اور تمام تھانوں میں یہ بات ایف آئی آر کے رجسٹر کے اوپر لکھ دینی چاہیے یعنی آپ یہ فرما رہے ہیں کہ اگر کوئی نوسر باز عوام کی جیبیں کسی نوسرے بازی کے تحت خالی کروا لےتو اس کے خلاف آواز اٹھانے کا حق متاثرین کے سوا اور کسی کو نہیں ہے؟
حضرت یہ حق معاشرے کے ہر اس شخص کوحاصل ہے جس کو ذرا برابر معاشرے کا درد ہے اور کم از کم باطل کی مخالفت کا درجہ یہ ہے کہ باطل کو دل میں برا جانا چاہے لیکن شاید آپ آئندہ اپنی کسی منطق کے تحت یہ حق بھی چھین لینا چاہیں گے۔ اور اطلاعا عرض ہے کہ ایک مسٹر طاہر ہی نہیں بلکہ مجھے ان عوام سے بھی ہمدردی ہے جو کہ زرداری کو ووٹ دیتے ہیں اور مسٹر الطاف کی حمایت کرتے ہیں، اور حسینی قافلہ یزیدی قوتوں کے ہاتھوں لٹ گیا یہ بات مسٹر طاہر القادری کی اس منطق کی روشنی میں الزاما کہی گئی جس کے مطابق وہ خود کو حسینی قوتوں کا نمائندہ قرار دے رہے تھے، امید ہے کہ بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہوگی اور مجھے اگلی کلاس میں ابجد کی تختی لے کر نہیں بیٹھنا پڑے گا۔
میرے محترم بھائی ۔۔۔۔
آپ کا فلسفہ آپ کی منطق آپ کی سوچ پر استوار ہے ۔اور آپ نقار خانے کی آوازوں کو " حق " کی آواز سمجھتے ہیں ۔
جبکہ تاریخ سے واقفیت رکھنے والے بخوبی یہ جانتے ہیں کہ "حق پر چلنے والوں کی تعداد ہميشہ ہی قلیل ہوتی ہے "
"اور باطل کثرت میں ہوتے ہمیشہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے "
یہ حقیقت اپنی جگہ کہ جیت حق و سچ کی ہوتی ہے مگر تاریخ بتاتی ہے کئی بار باطل کی حکمرانی کئی تہذییوں و نسلوں کو برداشت کرنی پڑی ہے ۔
اور یہ " باطل " کا طویل عرصے تک طاقتور رہنا اس باعث ممکن ہوتا ہے ۔
کہ حق کا پلڑا بھاری ہونے تک" علماء سو " یا " بہروپئے " عوام الناس کو اپنی الزامی سیاست کے بل پر یہ باور کروانے میں محو رہتے ہیں کہ دراصل باطل ہی حق ہے۔اور جو " حق " کی جانب بلا رہا ہے وہ " باطل " ہے
آپ نے بھی تسلیم کیا کہ " الزامی " سیاست کا حصہ تھی آپ کی تحریر ۔
لفظ " مولانا " بہت محترم بہت پاکیزگی کا حامل ہے ۔ اور " علماء سو " کی حرکات کے باعث اس قدر رسوا ہو چکا ہے کہ اب کسی کو مذاق میں ہی " مولوی " کہو تو وہ سب و شتم پر اتر آتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب ہی نہیں بلکہ روشن سوچ کے مالک اکثر صاحب علم ایسے " مولاناؤں " کی صف سے بیزار ہیں ۔ بلاشبہ ڈاکٹر صاحب اک اسکالر ہیں ۔ روایتی " ملا " نہیں ۔
میرے محترم بھائی
الف سے اللہ ۔ ب سے بسم اللہ ۔ پ سے پاکیزہ سیاست ۔۔۔۔۔۔۔۔سیکھایا کریں ۔ ابجد کی بھول بھلیاں پیچھا چھوڑ دیں گی ۔
جب جواب نہ ہو تو " سچے آستانوں " کی جانب خلوص دل سے رجوع کرنا چاہیئے ۔ آگہی عام ہوتی ہے ۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
قادری صاحب لفظ مولانا کی حُرمت سے واقف ہوتے تو اسے اعزاز سمجھتے
مولانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے آقا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے استاد ۔ بلاشبہ احترام سے بھرپور پاکیزگی کے معنی رکھتا ہے یہ لفظ ۔۔
محترم جناب شاہ ولی اللہ اورمحترم جناب مجدد الف ثانی کا جہاں بھی ذکر پڑھا سنا ہے " مولانا " کا " لقب و خطاب " کم ہی دکھا ۔
آج تو جو " چہل حدیث " یاد کرنے کا دعوےدار ہو وہ اپنے نام سے بھی بڑا نمایاں " مولانا "اپنے نام کے ساتھ جوڑ لیتا ہے ۔
کیا ہی بہتر ہو کہ اگر لفظ " مولانا " اور " مولوی " کی تعریف و حرمت بارے کچھ تفصیل لکھ دی جائے ۔
قرآن و حدیث میں عالم ،موذن، صالحین ،ولی الله ،مومن ،مجاہد اور بے شمار خطابات سے بنی نوع انسان کو نوازا گیا ہے مگر مولوی یا مولانا کا کیا مطلب ہے اور یہ کہاں سے لیا گیا ہے ۔۔۔ ؟
 

زرقا مفتی

محفلین
أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

سورہ ء بقرہ کی آخری آیت پڑھ لیجیے
مولانا کا لفظ قرآن سے لیا گیا
 

نایاب

لائبریرین
أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

سورہ ء بقرہ کی آخری آیت پڑھ لیجیے
مولانا کا لفظ قرآن سے لیا گیا
میری محترم بہنا " اس آیت میں یہ لفظ جن معنوں میں " مولانا " فرمایا گیا ہے ۔ کیا آپ اسے بعینہ انہی معنوں میں کسی انسان پر لاگو کر سکتی ہیں ۔ ؟
اگر اس آیت کا سامنے رکھتے ڈاکٹر صاحب نے خود کو " مولانا " کے لقب سے پکارا جانا پسند نہیں کیا ۔ تو اس گریز کی وجہ کسی بھی صاحب عقل اسے مخفی نہیں ہوگی ۔
اللہ معاف کرے کس قدر تمسخر اڑایا جاتا ہے اس لفظ مولانا کا ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
قادری صاحب کے مداحین 360 کا ٹرن بہت جلدی لیتے ہیں
پہلے تو لفظ مولانا کی سند طلب کی گئی

مولانا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ میرے آقا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ میرے استاد ۔ بلاشبہ احترام سے بھرپور پاکیزگی کے معنی رکھتا ہے یہ لفظ ۔۔

کیا ہی بہتر ہو کہ اگر لفظ " مولانا " اور " مولوی " کی تعریف و حرمت بارے کچھ تفصیل لکھ دی جائے ۔
قرآن و حدیث میں عالم ،موذن، صالحین ،ولی الله ،مومن ،مجاہد اور بے شمار خطابات سے بنی نوع انسان کو نوازا گیا ہے مگر مولوی یا مولانا کا کیا مطلب ہے اور یہ کہاں سے لیا گیا ہے ۔۔۔ ؟
سند ملنے سے پہلے قادری صاحب روشن سوچ کے حامل اور مولاناؤں سے بیزار تھے
لفظ " مولانا " بہت محترم بہت پاکیزگی کا حامل ہے ۔ اور " علماء سو " کی حرکات کے باعث اس قدر رسوا ہو چکا ہے کہ اب کسی کو مذاق میں ہی " مولوی " کہو تو وہ سب و شتم پر اتر آتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب ہی نہیں بلکہ روشن سوچ کے مالک اکثر صاحب علم ایسے " مولاناؤں " کی صف سے بیزار ہیں ۔ بلاشبہ ڈاکٹر صاحب اک اسکالر ہیں ۔ روایتی " ملا " نہیں ۔


سند ملنے کے بعد وہ اس صفاتی نام کو استعمال کرنے سے مٕعذور ہوگئے
اس آیت کا سامنے رکھتے ڈاکٹر صاحب نے خود کو " مولانا " کے لقب سے پکارا جانا پسند نہیں کیا

یہی کہہ مکرنیاں تو انسان کو معتبر نہیں ہونے دیتیں۔یقینا آپکے موجب قادری صاحب مولانا روم سے زیادہ صاحب ِ علم ہونگے؟؟؟؟
 
Top