کرپٹ انتخابی نظام کو بچانے کے مذاکرات کامیاب ہو گئے!یہ اِتفاق مبارک ہو مومنوں کے لئے کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر(سیاہ ست دان) میرے خلاف
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان اور عوام کیلئے ہے
اس میں ذاتیات پر ہی گفتگو کی گئی ہے لہذا آپ کے حظ لینے کے لیے اچھا رہے گا۔
اس میں ذاتیات پر ہی گفتگو کی گئی ہے لہذا آپ کے حظ لینے کے لیے اچھا رہے گا۔
ایجنڈا ان کا واضح ہے۔ کہ اچھے افراد کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے، کرپٹ لوگوں کو انتخابات سے باہر کر دینا چاہیے، جس کسی نے رشوت لی ہو، چوری، ڈکیتی میں ملوث ہو اسے بھی باہر ہے رہنے دیا جائے۔ الغرض وہ ساری باتیں جس کا رونا پانچ سال عوام اور میڈیا لے لوگ پیٹتے رہے۔ طاہر القادری نے ان چیزوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی تو، سب کچھ ہی درست نظر آنا شروع ہو گیا۔ اگر غلط ہے تو صرف طاہر القادری، سیاستدان بھی درست ہو گئے، جمہوریت تو قرآن و سنت سے بھی بالا تصور ہونے لگی۔
اب ایسی سوچ پر کیا کیا جا سکتا ہے؟
الطاف کے آنے یا نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انتخابی اصلاحات پر کس کو اعتراض نہیں ہوتا
بلکہ اعتراض اسپر ہوتا ہے کہ دھرنا دیں گے، اکھاڑ کےپھینک دیں گے، ٹیکنو کریٹس کی حکومت بناو، انتخابات ملتوی کرو
قادری بیچارہ بری طرح یوز ہوگیا ہے۔ اب تو الطاف نے بھی قادری کو استعمال کرکے سائٹ پکڑنی شروع کردی ہے
مجھے تو یہ دھرنے کے اختتام کی شروعا ت لگتی ہے
الطاف کے آنے یا نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اب آپ بتائیں کہ آپ کو جب اصلاحات پر اعتراض نہیں، درست مان لیا آپ نے۔
تو بتائیں یہ کیسے نافذ ہوں گی؟
میں زیادہ کمنٹ تو نہیں کرتا بس صرف اتنا بتا دیں یہ دونوں ادارے کیسے مضبوط ہوں گے؟نافذ کرنے والے ادارے یعنی الیکشن کمیشن
اور ان کی نگرانی سپریم کورٹ
یہ دونوں جب مضبوط ہونگے جب الیکشن بلاتاخیر اور بار بار یعنی اپنی مدت کے بعد ہوں
دوسری کوئی صورت نہیں۔ اگر ہے تو تباہی کی طرف جاتی ہے
اگر مناسب سمجھیں تو عرض کروں کہ قادری کو کیا کرنا چاہیے؟ یا یہ کہ وہ انتخابی اصلاحات درست کرنے میں کس طرح مددگار ہوسکتا ہے؟
سپریم کورٹ مضبوط ہوتی تو اس کے فیصلوں پر عمل درآمد بھی ہوتا، سپریم خود پیٹ رہی ہے آپ ملاحظہ فرما لیں:سپریم کورٹ تو پہلے ہی ضرورت سے زیادہ "فعال" ہو چکی ہے ۔۔۔ ہاں، الیکشن کمیشن کو مزید مضبوط ہونا چاہیے لیکن اس کا طریقہ کار یہ نہیں ہے کہ اسلام آباد پر چڑھائی کر دی جائے ۔۔۔ طاہرالقادری صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ اس پورے نظام کے خلاف بغاوت کرتے ۔۔۔ اب وہ خود کنفیوز ہوتے جا رہے ہیں ۔۔۔ کہ اُن کا اصل ایجنڈا کیا ہے؟
سپریم کورٹ مضبوط ہوتی تو اس کے فیصلوں پر عمل درآمد بھی ہوتا، سپریم خود پیٹ رہی ہے آپ ملاحظہ فرما لیں:
رہی بات ڈاکٹر صاحب کی کنفیوژن کی تو اس میں حقیقت نہیں۔
آپ جاوید چوہدری کے ساتھ ہونے والے انٹرویو کو سنیں۔
http://siasitv.com/kal-tak-with-jav...l-qadri-exclusive-interview-3rd-january-2012/
یہی تو ہماری لا علمی ہے کہ جس خرابی کو ہم مکھی جتنی اہمیت دیتے ہیں وہی اصل مسائل کی جڑ ہے۔ بے روزگاری، غربت اور جہالت اسی کا نتیجہ ہیں۔لیکن کہیں ہم توپ سے مکھی کا شکار کرنے تو نہیں چلے! ۔۔۔ ویسے آپس کی بات ہے ۔۔۔ اگر طاہرالقادری صاحب ملک میں بے روزگاری، غربت اور جہالت کے خلاف لانگ مارچ کرتے تو میڈیا بھی اُن کو کڑی تنقید کا نشانہ نہ بناتا ۔۔۔ ۔
محترم! کیا مسائل کی جڑ صرف "انتخابی نظام" ہے؟ ہماری دانست میں ایسا نہیں ہے ۔۔۔ اور جہاں تک سپریم کورٹ کی کلی آزادی کا تعلق ہے تو یہ بھی وضاحت فرما دیجیے کہ اس "کلی آزادی" سے آپ کی مراد کیا ہے؟ ہماری دانست میں ۔۔۔ عدلیہ، جتنی آج مضبوط ہے، پہلے کبھی نہ تھی ۔۔۔یہی تو ہماری لا علمی ہے کہ جس خرابی کو ہم مکھی جتنی اہمیت دیتے ہیں وہی اصل مسائل کی جڑ ہے۔ بے روزگاری، غربت اور جہالت اسی کا نتیجہ ہیں۔
باقی جہاں تک آپ نے عدالت کو بحیثیتِ کل آزاد قرار دیا ہے۔ وہ کچھ سمجھ نہیں آیا۔
میرے خیال میں عدالت عالیہ فیصلے کرنے میں تو آزاد ہے مگر ان فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے انہی سیاستدانوں کی محتاج ہیں جن کے خلاف وہ احکام صادر فرماتی ہے۔
آپ صرف ایک دو کیسز کو سامنے رکھ کے اسے کلی آزادی کیسے کہہ رہے ہیں؟
محترم! کیا مسائل کی جڑ صرف "انتخابی نظام" ہے؟ ہماری دانست میں ایسا نہیں ہے ۔۔۔ اور جہاں تک سپریم کورٹ کی کلی آزادی کا تعلق ہے تو یہ بھی وضاحت فرما دیجیے کہ اس "کلی آزادی" سے آپ کی مراد کیا ہے؟ ہماری دانست میں ۔۔۔ عدلیہ، جتنی آج مضبوط ہے، پہلے کبھی نہ تھی ۔۔۔
جیسا کی عرض کی تھی کہ طالبان اور قادری میں کوئی فرق نہیں۔ دونوں اصل میں ایک ہیںبرائے مطالعہ معترضین "انتخابی اصلاحات"
- بیداری شعور : ضرورت اور اہمیت
- انتخابات کے لیے ووٹر اور امیدوار کی شرائطِ اہلیت کا مسئلہ
- بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ ؛ قیادت اور علم
- نظام بدلو ڈاٹ کام
کرپٹ انتخابی نظام کی تبدیلی کے حوالے سے ڈاکٹر طاہر القادری کا خطابجگہ: الحمرا ہال، الحمرا ہال، لاہورتاريخ: اگست 13, 1995