یہی بات آپکو تب سوچنی چاہیے جب آپ فورسز سے مخاطب ہوتے ہیں اور اس سے آپکی اپنی گزری زندگی پر افسوس ہوتا ہے مجھے کہ وہ معصوم اپنے کام سے کام رکھنے والے پاکستان کے چپے چپے سے آنے والے جوان جو اس ملک کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کرتے ہیں تاکہ اس ملک کی عوام کی حفاظت ہو سکے است تو آپ تمیز سے نام تک نہیں لیتے تو آپکو کیسی عزت دوں اور کیوں دوں ؟
اور ذرا بھی مجبوری نہین پہلا لانگ مارچ ہوا تھا اسی وقت 15 منٹ میں مارشل لا لگ جاتا آج کل پرسوں کسی بھی بات پر لگایا جا سکتا ہے حالات جتنے بھی برے ہوئے کیانی نے صبر کا دامن ہاتھ سے نا چھوڑا ہزار موقعے ملے انہیں پر انہوں نے ژابت کیا وہ جمہوریت پسند جنرل ہیں صرف آپکو یہ قبول کرنے میں تکلیف ہے کہ کوئی جنرل جمہوریت پسند بھی ہو سکتا ہے یا فوج سوچ بھی بدل سکتی ہے بس ورنہ مارشل لا لگانے کو ایکسیوز 70 بار ملے ان 5 سالوں میں ۔اور کونسے مقاصر رکے ہوئے ہیں جو پورے کرنے ہین تمہاراطرز تخاطب ایسا ہے جیسے فوج گریٹ برٹش سے آ کر یہاں قبضہ کیے بیٹھی ہے اور اسے طول دینا چا رہی ہے ۔
بدقسمتی سے یہی بات ہے۔ پاکستان فوج کا مجموعی طرز عمل جو کہ عمومی طور پر جنرلز کا ہوتا ہے برٹش ارمی کا تسلسل ہی نظر اتا ہے
فوج کا نچلا طبقہ اس کا ذمہ دار نہیں بلکہ وہ تو وطن کی خدمت اور حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرتے ہیں
فوج کا وہ طبقہ جو پالیسی ساز ہے بہت ہے مختلف ہے- وہ لوگ جب پاکستان کو توڑنے کی پالیسی بناتے ہیں، پاکستانی عوام کو قتل کرتے ہیں اورپاکستانی عوام پر بم میزائل مارتے ہیں تو عزت و احترام کھو بیٹھے ہیں۔ یہ فوجی جنرلز ہی ہیں جو پاکستان کو دولخت کرنے کا باعث بنے۔ یہ جنرلز ہی ہیں جواپنے مفادکےلیے کبھی منشیات کا کام کرتے ہیں کبھی غیرملکی طاقتوں سے پیسے وصول کرتے ہیں۔
یاد رکھیں اب مارشل لا لگانا ممکن تو ہے مگر اتنا اسان نہیں۔ اس مرتبہ مارشل لا لگانے کا مطلب پنجاب کو بلوچستان اور سرحد سے الگ کرنا ہے۔ اس مرتبہ مارشل لا جب ہی لگے گا جب امریکہ پوری طرح متفق ہو۔ ورنہ خدانہ خواستہ پاکستان کے ٹکڑے ہوسکتے ہیں۔ لہذا مارشل لا لگانا اتنا اسان نہیں۔ اسی لیے کبھی فوج قادری کو لانچ کرتی ہے اور اب مشرف کو۔
اپ کا طرز تخاطب مہذب انسانوں جیسا کم از کم نہیں ہے۔