حسن نظامی

لائبریرین
422755_491681927509012_1765329698_n.jpg
564406_491682140842324_56023691_n.jpg
603243_491682030842335_17230597_n.jpg
 

اسد عباسی

محفلین
سرکار۔۔۔ ۔سوال میرا صرف اتنا تھا کہ وہ جلا وطن کیوں ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟
محمد امین بھائی میرا نہیں خیال کہ وہ جلا وطن تھے۔وہ تو وہاں رہائش پذیر تھے اور اب اپنے وطن واپس آ رہے ہیں۔نہیں سمجھے (n)
محترم ہم جلا وطن تو اس کو کہیں گے جو ملک سے باہر ہو کسی کے کہنے پر بھی واپس نہ آتا ہو اور وہاں سے بیٹھ کر ملکی معاملات میں بے جا مداخلت کرتا ہو(امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ایسا کون ہے)
میرے خیال میں طاہرالقادری صاحب نے ملک سے باہر رہ کر جو تفسیر قرآن الکریم ہی لکھ دی وہ ہی بڑی بات ہے کہ پاکستان میں رہ کر باقی مصروفیات کی وجہ سے شاید یہ ممکن نہ ہوتا۔
اور پھر اب جب وہ پاکستان کے معاملات پر بات کر رہے ہیں تو آ بھی رہے ہیں۔تو ہمیں دعا کرنی چاہئے کہ اگر کوئی پاکستان کے لئے اچھا کرنا چاہتا ہے تو اللہ رب العزت اس کا حامی و ناصر ہو آمین۔
رہی بات ان کے اس عمل پر بحث کرنے کی تو بھائی پہلے وہ عمل تو کر لیں پھر ہم سب اس پر بحث بھی کر لیں گے۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
اگر یہ جلا وطنی ہے تو خطبات بہاولپور والے معروف سکالر ڈاکٹر حمید اللہ بھی ایک عرصہ پیرس میں مقیم رہے۔
 

اسد عباسی

محفلین
علامہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے لیے ہمارے دل میں بہت احترام ہے لیکن انہوں نے پاکستان آنے کے لیے جس وقت کا انتخاب کیا ہے، وہ مناسب معلوم نہیں ہو رہا ہے ۔۔۔ انتخابات سے قبل آپ کا پاکستان میں تشریف لانا اور عوام کو اس وقت سیاست سے دور رہنے کا مشورہ دینا، جب کہ وہ موجودہ حکومت سے نجات کے لیے انتخابات کو ایک بڑا ذریعہ سمجھ رہے ہوں، کم از کم ہماری سمجھ سے بالاتر معاملہ ہے ۔۔۔ اللہ کرے اُن کا پاکستان واپس تشریف لانا اہلیانِ وطن کے لیے مبارک ثابت ہو ۔ اُن کے عقائد و نظریات سے اختلاف اپنی جگہ لیکن ایک عالم کی حیثیت سے وہ ہمارے لیے ، بہرحال، قابلِ احترام شخصیت ہیں ۔۔۔
محترم شہزاد احمد بھائی یہی اصل وقت ہے عوام کو جمع کرنے کا کہ جب ہر پاکستانی حکومت سے بلکہ اگر زرداری سے کہا جائے تو بہتر ہو گا نجات چاہتا ہے۔
جہاں تک آپ نے بات کی الیکشن کی تو اس میں کون سی کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے صدر موصوف نے ہی رہنا ہے اور مرکز میں ایک مخلوط حکومت بننے جا رہی ہے جس میں اکثریت پارٹی کے پاس کوئی طاقت نہیں ہو گی۔پنجاب میں ن کی حکومت سندھ میں پی پی کی بلوچستان میں انتہائی مخلوط حکومت،اور کے پی کے میں اے این پی اور مولانا فضل الرحمن کے کاندھوں پر کھڑی حکومت گلگت بلتستان میں بھی پی پی کی کمزور حکومت۔فرق کیا ہو گا جماعت اسلامی کی چند سیٹیں شامل ہو جائیں گی اور خان صاحب بھی 15 سے 18 سیٹوں کے ساتھ اسمبلی میں ہوں گے۔
اب اس قسم کی حکومت سے آپ کیا خیر کی توقع رکھتے ہیں جو ڈاکٹر صاحب ہم عوام سے چھیننے لگے ہیں وہ کہتے ہیں الیکشن کرواؤ مگر پہلے نظام کو ایسا بنا لو کہ اسد عباسی اور شہزاد احمد جیسے لوگ جن کے پاس کم از کم 6 کروڑ نہیں ہے الیکشن پر لگانے کے لئے وہ بھی اسمبلی میں پہنچ سکیں۔تو اس میں برا کیا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
محترم شہزاد احمد بھائی یہی اصل وقت ہے عوام کو جمع کرنے کا کہ جب ہر پاکستانی حکومت سے بلکہ اگر زرداری سے کہا جائے تو بہتر ہو گا نجات چاہتا ہے۔
جہاں تک آپ نے بات کی الیکشن کی تو اس میں کون سی کوئی بڑی تبدیلی آنے والی ہے صدر موصوف نے ہی رہنا ہے اور مرکز میں ایک مخلوط حکومت بننے جا رہی ہے جس میں اکثریت پارٹی کے پاس کوئی طاقت نہیں ہو گی۔پنجاب میں ن کی حکومت سندھ میں پی پی کی بلوچستان میں انتہائی مخلوط حکومت،اور کے پی کے میں اے این پی اور مولانا فضل الرحمن کے کاندھوں پر کھڑی حکومت گلگت بلتستان میں بھی پی پی کی کمزور حکومت۔فرق کیا ہو گا جماعت اسلامی کی چند سیٹیں شامل ہو جائیں گی اور خان صاحب بھی 15 سے 18 سیٹوں کے ساتھ اسمبلی میں ہوں گے۔
اب اس قسم کی حکومت سے آپ کیا خیر کی توقع رکھتے ہیں جو ڈاکٹر صاحب ہم عوام سے چھیننے لگے ہیں وہ کہتے ہیں الیکشن کرواؤ مگر پہلے نظام کو ایسا بنا لو کہ اسد عباسی اور شہزاد احمد جیسے لوگ جن کے پاس کم از کم 6 کروڑ نہیں ہے الیکشن پر لگانے کے لئے وہ بھی اسمبلی میں پہنچ سکیں۔تو اس میں برا کیا ہے۔
آپ کے خلوصِ نیت پر کوئی شبہ نہیں ہے لیکن عرض یہ ہے کہ وہ کون سا نظام ہو گا کہ جس کے ذریعے یہ سب مقاصد حاصل ہو سکیں گے ۔۔۔ خیر اس کا جواب تو تئیس دسمبر کو ہی مل پائے گا لیکن ہماری ناقص رائے میں یہ وقت ایسے نعروں کے لیے ہرگز مناسب نہیں ہے ۔۔۔ صدر موصوف بھلے آئندہ انتخابات میں ہمارے سر پر مسلط رہیں اور صوبوں میں چاہے وہی نقشہ بنے جس کا تذکرہ آپ نے فرمایا ہے لیکن ۔۔۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے پاس پبلک کا مینڈیٹ ہو گا (دھاندلی ہو بھی جائے تو کتنی ہو جائے گی؟) ۔۔۔ ہاں، اس حوالے سے آپ سے متفق ہوں کہ موجودہ نظام میں اصلاحات ضروری ہیں لیکن یہ کام تدریجاََ ہونا چاہیے ۔۔۔ عام انتخابات سر پر ہوں اور ہم اس طرح کے ایڈونچرز میں پڑ جائیں تو پھر آپ ہی بتائیے کہ قوم کا کیا بنے گا؟ یہ بات یاد رہے کہ جہاں پاکستان میں علامہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کے چاہنے والے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں، وہیں پر اُن کے مخالفین کی تعداد بھی چنداں کم نہیں ۔۔۔ ہم خود اُن کے عقائد و نظریات سے کافی حد تک اختلاف رکھتے ہیں لیکن ہماری صفوں میں ایسے افراد بھی ہیں جو اُن کے بارے میں طرح طرح کے نازیبا کلمات ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔۔۔ مذہبی تعصب کی یہ ناخوشگوار صورت حال علامہ صاحب کے رستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔۔۔ اگر وہ پارلیمانی نظام کے بجائے کوئی اور نظام تجویز کریں گے تو پھر لامحالہ فوج اور عدالت کے علاوہ ہمارے ہاں کا مذہبی طبقہ ( جو علامہ صاحب سے بیر رکھتا ہے) اور عوام کی ایک بہت بڑی تعداد جو کہ عام انتخابات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو چکی ہے، اُن کی مخالفت کریں گے ۔۔۔ فوج اور عدلیہ تو اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ چاہنے کے باوجود بھی علامہ صاحب کا ساتھ دے سکیں تو اس صورت میں علامہ صاحب ریاست بچانے کے لیے ،خدا جانے، کیا سفارشات پیش فرمائیں گے لیکن چانکہ اُن کا علم ہم سے بہت زیادہ ہے اس لیے ہم اُن کی بات غور سے سنیں گے ۔۔۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری رہنمائی اس طریقے سے فرمائیں گے کہ یہ مسائل ۔۔۔ جن کا تذکرہ میں نے کیا ہے ۔۔۔ ریاست بچانے کے راستے میں حائل نہ ہو سکیں گے ۔۔۔ کوئی بات بری لگے تو معذرت ۔۔۔
 

اسد عباسی

محفلین
آپ کے خلوصِ نیت پر کوئی شبہ نہیں ہے لیکن عرض یہ ہے کہ وہ کون سا نظام ہو گا کہ جس کے ذریعے یہ سب مقاصد حاصل ہو سکیں گے ۔۔۔ خیر اس کا جواب تو تئیس دسمبر کو ہی مل پائے گا لیکن ہماری ناقص رائے میں یہ وقت ایسے نعروں کے لیے ہرگز مناسب نہیں ہے ۔۔۔ صدر موصوف بھلے آئندہ انتخابات میں ہمارے سر پر مسلط رہیں اور صوبوں میں چاہے وہی نقشہ بنے جس کا تذکرہ آپ نے فرمایا ہے لیکن ۔۔۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے پاس پبلک کا مینڈیٹ ہو گا (دھاندلی ہو بھی جائے تو کتنی ہو جائے گی؟) ۔۔۔ ہاں، اس حوالے سے آپ سے متفق ہوں کہ موجودہ نظام میں اصلاحات ضروری ہیں لیکن یہ کام تدریجاََ ہونا چاہیے ۔۔۔ عام انتخابات سر پر ہوں اور ہم اس طرح کے ایڈونچرز میں پڑ جائیں تو پھر آپ ہی بتائیے کہ قوم کا کیا بنے گا؟ یہ بات یاد رہے کہ جہاں پاکستان میں علامہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کے چاہنے والے ایک بڑی تعداد میں آباد ہیں، وہیں پر اُن کے مخالفین کی تعداد بھی چنداں کم نہیں ۔۔۔ ہم خود اُن کے عقائد و نظریات سے کافی حد تک اختلاف رکھتے ہیں لیکن ہماری صفوں میں ایسے افراد بھی ہیں جو اُن کے بارے میں طرح طرح کے نازیبا کلمات ادا کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔۔۔ مذہبی تعصب کی یہ ناخوشگوار صورت حال علامہ صاحب کے رستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔۔۔ اگر وہ پارلیمانی نظام کے بجائے کوئی اور نظام تجویز کریں گے تو پھر لامحالہ فوج اور عدالت کے علاوہ ہمارے ہاں کا مذہبی طبقہ ( جو علامہ صاحب سے بیر رکھتا ہے) اور عوام کی ایک بہت بڑی تعداد جو کہ عام انتخابات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو چکی ہے، اُن کی مخالفت کریں گے ۔۔۔ فوج اور عدلیہ تو اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ چاہنے کے باوجود بھی علامہ صاحب کا ساتھ دے سکیں تو اس صورت میں علامہ صاحب ریاست بچانے کے لیے ،خدا جانے، کیا سفارشات پیش فرمائیں گے لیکن چانکہ اُن کا علم ہم سے بہت زیادہ ہے اس لیے ہم اُن کی بات غور سے سنیں گے ۔۔۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ہماری رہنمائی اس طریقے سے فرمائیں گے کہ یہ مسائل ۔۔۔ جن کا تذکرہ میں نے کیا ہے ۔۔۔ ریاست بچانے کے راستے میں حائل نہ ہو سکیں گے ۔۔۔ کوئی بات بری لگے تو معذرت ۔۔۔
ارے شہزاد احمد بھائی آپ نے جواب اس اچھے انداز سے لکھا کہ کچھ برا لگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یقیناّ آپ مخالفت برائے مخالفت اور بحث برائے بحث والوں میں سے نہیں ہیں۔
رہی بات ان کی سفارشات کی تو آپ نے درست فرمایا کہ 23 دسمبر کا انتظار ہی کر لیتے ہیں کہ ہم خد بھی ڈاکٹر صاحب کے اندھے پیروکاروں میں سے نہیں ہیں۔اگر انہوں نے کچھ ٹھیک فرمایا تو ہم بھی ان کی وکالت اپنی حیثیت کے مطابق کرتے رہیں گے اور اگر بات ہماری سمجھ سے بالا ہوئی تو ان کا اپنا رستہ اور ہمارا اپنا رستہ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جلسہ تو حسبِ توقع کامیاب ہوا ہے ۔۔۔ اب طاہر القادری صاحب کا اصل امتحان شروع ہو گا ۔۔۔ یہ تو ہو گئے "عقیدت مند" ۔۔۔ اب دیکھتے ہیں ۔۔۔ جب وہ لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے تو ان کا ساتھ دینے کے لیے بھی کیا یہ سبھی لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے؟
 
جلسہ تو حسبِ توقع کامیاب ہوا ہے ۔۔۔ اب طاہر القادری صاحب کا اصل امتحان شروع ہو گا ۔۔۔ یہ تو ہو گئے "عقیدت مند" ۔۔۔ اب دیکھتے ہیں ۔۔۔ جب وہ لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے تو ان کا ساتھ دینے کے لیے بھی کیا یہ سبھی لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے؟
شہزاد احمد بھائی یہ بات تو ڈاکٹر صاحب کے مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں۔ آپ میڈیا پر آنے والی رپورٹس دیکھیں اندازہ ہو جائے گا۔
اور اس عوامی اجتماع کو ایک دو حرفوں میں عقیدت مندوں کا اجتماع کہنا نا انصافی ہوگی۔
 

نایاب

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب کی آج کی مکمل تقریر اگر تحریر ہوجائے تو آگہی ملے کہ کیا کہا ۔ ِ؟؟؟؟؟؟؟؟
 

عسکری

معطل
پاگل عوام ہر کسی کے پیچھے بھاگ پڑتی ہے بالکل اس بچے کی طرح جس کا کوئی سہارا نا ہو تو ہر چیز کو سہارا سمجھتا ہے :laughing:
 
Top