ڈاکٹر نعیم جشتی
محفلین
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی
عمر محلوں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
دائم اونچا ترا سر ہو یہ ضروری تو نہیں
وقت تو وقت ہے تبدیل بھی ہو سکتا ہے
زندگی یوں ہی بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ایک میخوار نے گر ٹھانی ہے اب سجدے کی
اس کے دل میں ترا در ہو یہ ضروری تو نہیں
بن کے مجنوں وہ پکارے تجھے لیلیٰ لیلیٰ
قیس پھر خاک بہ سر ہو یہ ضروری تو نہیں
کاٹ دے تیشے سے فرہاد پہاڑوں کا جگر
کوئی شیریں پہ اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
دل ناداں کو بہت ہم نے یہ سمجھایا ہے
یہ ہی بےچینی ادھر ہو یہ ضروری تو نہیں
حال میرا وہ سمجھ جائے مرے چہرے سے
اس کے پاس ایسا ہنر ہو یہ ضروری تو نہیں
میں خیال اپنا بھی رکھ لوں تو یہی کافی ہے
مجھے دنیا کی خبر ہو یہ ضروری تو نہیں
جس کی بربادی کا چرچا ہے زمانے بھر میں
وہ نعیم اپنا ہی گھر ہو یہ ضروری تو نہیں
عمر محلوں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
دائم اونچا ترا سر ہو یہ ضروری تو نہیں
وقت تو وقت ہے تبدیل بھی ہو سکتا ہے
زندگی یوں ہی بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ایک میخوار نے گر ٹھانی ہے اب سجدے کی
اس کے دل میں ترا در ہو یہ ضروری تو نہیں
بن کے مجنوں وہ پکارے تجھے لیلیٰ لیلیٰ
قیس پھر خاک بہ سر ہو یہ ضروری تو نہیں
کاٹ دے تیشے سے فرہاد پہاڑوں کا جگر
کوئی شیریں پہ اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
دل ناداں کو بہت ہم نے یہ سمجھایا ہے
یہ ہی بےچینی ادھر ہو یہ ضروری تو نہیں
حال میرا وہ سمجھ جائے مرے چہرے سے
اس کے پاس ایسا ہنر ہو یہ ضروری تو نہیں
میں خیال اپنا بھی رکھ لوں تو یہی کافی ہے
مجھے دنیا کی خبر ہو یہ ضروری تو نہیں
جس کی بربادی کا چرچا ہے زمانے بھر میں
وہ نعیم اپنا ہی گھر ہو یہ ضروری تو نہیں