ڈاکٹر نعیم جشتی
محفلین
غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی
دنیا سمجھ رہی تھی کہ سوتے رہے ہیں ہم
در اصل تیری یاد میں روتے رہے ہیں ہم
دل میں لگی تھی آگ جو اتنی شدید تھی
دامن کو آنسوؤں میں بھگوتے رہےہیں ہم
طوفاں سے کھیلنے کا کچھ ایسا جنون تھا
خود اپنی کشتیوں کو ڈبوتے رہے ہیں ہم
ہنستے رہے ہمیشہ ہم اوروں کے سامنے
تنہائیوں میں بیٹھ کے روتے رہے ہیں ہم
اترے جو دل کی جھیل میں تم بن کےماہتاب
دل پر لگےتھے زخم جو دھوتےرہےہیں ہم
کوشش کے باوجود تجھے جب نہ پا سکے
خود کو تری تلاش میں کھوتے رہے ہیں ہم
ہمراز ہی تھا کوئی نہ کوئی تھا غمگسار
اشعار میں غموں کو سموتے رہےہیں ہم
کہنے کو زندگی میں بہت کامیاب تھے
بار غم حیات کو ڈھوتے رہے ہیں ہم
بدلے میں نیکیوں کے ملی ہیں برائیاں
اچھائیوں کے بیج ہی بوتے رہے ہیں ہم
کہتے ہیں جس کو لوگ ہماری غزل نعیم
پلکوں میں اپنے موتی پروتے رہے ہیں ہم
دنیا سمجھ رہی تھی کہ سوتے رہے ہیں ہم
در اصل تیری یاد میں روتے رہے ہیں ہم
دل میں لگی تھی آگ جو اتنی شدید تھی
دامن کو آنسوؤں میں بھگوتے رہےہیں ہم
طوفاں سے کھیلنے کا کچھ ایسا جنون تھا
خود اپنی کشتیوں کو ڈبوتے رہے ہیں ہم
ہنستے رہے ہمیشہ ہم اوروں کے سامنے
تنہائیوں میں بیٹھ کے روتے رہے ہیں ہم
اترے جو دل کی جھیل میں تم بن کےماہتاب
دل پر لگےتھے زخم جو دھوتےرہےہیں ہم
کوشش کے باوجود تجھے جب نہ پا سکے
خود کو تری تلاش میں کھوتے رہے ہیں ہم
ہمراز ہی تھا کوئی نہ کوئی تھا غمگسار
اشعار میں غموں کو سموتے رہےہیں ہم
کہنے کو زندگی میں بہت کامیاب تھے
بار غم حیات کو ڈھوتے رہے ہیں ہم
بدلے میں نیکیوں کے ملی ہیں برائیاں
اچھائیوں کے بیج ہی بوتے رہے ہیں ہم
کہتے ہیں جس کو لوگ ہماری غزل نعیم
پلکوں میں اپنے موتی پروتے رہے ہیں ہم