مریم افتخار
محفلین
السلام علیکم محترمی! اردو محفل میں خوش آمدید!غزل - ڈاکٹر نعیم چشتی
اہل جنوں کے دل میں نئی اک ترنگ ہے
اہل خرد کے چہرے کا پھر زرد رنگ ہے
اپنی یہ جنگ ہے حق و باطل کے درمیاں
دولت کی جنگ ہے نہ حکومت کی جنگ ہے
اک تہلکہ سا مچ گیا نکلے جو سربکف
ظالم بھی سوچتا ہے کہ کیسا یہ ڈھنگ ہے
چلتی نہیں ہے ظلم کی داداگری سدا
کچھ کور باطنوں کی نظر پھر بھی تنگ ہے
دائم نہیں رہے گی سیاہی یہ رات کی
آئے گی صبح جس کا لہو جیسا رنگ ہے
رکھتے نہیں کسی سے بھی ذاتی عناد ہم
گر ہے کسی سے اپنی اصولوں کی جنگ ہے
وقت جہاد آیا تو ڈر کے کھسک گیا
چرچا تھا شیخ کا کہ بڑا وہ دبنگ ہے
سانسوں کی ڈور رہتی ہے اسکی گرفت میں
یہ زندگی بھی گویا کہ کوئی پتنگ ہے
ہر شعر سے نعیم جھلکتی ہے میری فکر
میری غزل پہ میرے تفکر کا رنگ ہے
اپنی رکنیت کے پہلے ہی روز 117 مراسلہ جات کرنے والے آپ پہلے شخص ہیں. آپ کو مبارک ہو! امید ہے دستورِ محفل کے مطابق اپنا تعارف بھی پیش کریں گے اور شاعری پوسٹ کرنے میں تھوڑا سا وقت درکار ہوتا ہے تاکہ قارئین ساتھ ساتھ آپ کے کلام سے لطف اٹھا سکیں.