امریکی مسلمز کی کڑی نگرانی کی جاوے گی
اگر مزید واقعات پیش اوے تو مزید سختی کی جاوے گی
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اس بات سے قطع نظر کہ اگلے امريکی صدارتی انتخابات کے بعد کون سے افراد حکومت کے کن عہدوں پر براجمان ہوتے ہيں، امريکی حکومت کی اہم ترين ذمہ داريوں سے ايک تمام امريکی شہريوں کی سيکورٹی اور حفاظت کو يقينی بنانا ہے اور اس ميں مسلمان امريکی شہری بھی شامل ہيں۔ امريکی آئين نا صرف يہ کہ امريکی معاشرے ميں رہنے والے ہر شہری کے حقوق کی حفاظت کو يقينی بناتا ہے بلکہ حکومت کو بھی اس بات کے ليے پابند کرتا ہے کہ کوئ بھی ايسا قانون نہ بننے پائے جس سے کسی بھی ايک گروہ کے خلاف امتيازی سلوک روا رکھا جا سکے۔
جيسا کہ ميں نے پہلے بھی واضح کيا ہے کہ کسی بھی حکومت کی سب سے اولين ترجيح ملک کی حفاظت اور اس کے مکينوں کے ليے تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس ضمن ميں موجودہ اور آنے والی ہر امريکی حکومت ہر ضروری احتياط اور قدم اٹھائے گی تاکہ امريکہ کی سرزمين پر مزيد کسی حملے کو روکا جا سکے۔ يہاں يہ بات بھی ياد رہے کہ دہشت گردوں نے دنيا کے بے شمار ممالک بالخصوص مسلم ممالک ميں کاروائياں کی ہيں اور ان ممالک کی حکومتوں نے بھی اپنے عوام کی حفاظت کے ليے ضروری اقدامات کيے ہيں۔ مثال کے طور پر کچھ حاليہ ميڈيا رپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے کچھ مساجد کے امام کو خطبات دينے سے روک ديا تھا کيونکہ حکومت کے مطابق وہ انتہا پسند رجحانات کو فروغ دے رہے تھے۔
http://www.asianews.it/news-en/Saudi-government-bans-imams-from-preaching-about-politics-29956.html
صرف يہی نہيں بلکہ سعودی عرب سميت بہت سے مسلم ممالک ميں ہزاروں کی تعداد ميں افراد کو دہشت گردی کے شعبے ميں گرفتار کيا گيا ہے۔ ميرے خيال ميں آپ اس بات سے اتفاق کريں گے کہ ان حکومتوں کو مسلم مخالف قرار دينا مشکل ہے۔ ان حکومتوں کی جانب سے ممکنہ دہشت گردوں کو ٹارگٹ کيا گيا ہے۔ امريکی حکومت بھی اپنے عوام کو اسی قسم کے کرداروں سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے سيکورٹی کے ضمن ميں کيے جانے والے تمام اقدامات امريکی قوانين اور آئين ميں درج انسانی حقوق کی شقوں سے مشروط ہیں۔
جيسا کہ ميں نے پہلے بھی بارہا کہا ہے کہ امريکہ ميں مسلمانوں کی ايک بڑی تعداد معاشرے کا اہم حصہ ہيں اور پرامن زندگی گزارتے ہیں۔ اگر کچھ افراد ايسا نہيں چاہتے تو ان کے ساتھ بالکل وہی سلوک ہو گا جو امريکہ ميں کسی بھی قانون شکن کے ساتھ ہوتا ہے۔ امريکی بحيثيت مجموعی اس امر سے واقف ہيں کہ چند لوگوں کے اعمال مسلمانوں کی اکثريت کی ترجمانی نہيں کرتے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu