یہ شعر کا کیا تذکرہ ہے پھر۔۔۔۔بھیا میں ایک شریف آدمی ہیں مجھ پر رحم
اور شاعر، ہرگز نہیں
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
اِک شاعر نال گل
سُن وے بیبا
مشی گن دے کنڈے بہہ کے
نظماں لکھنا، نظماں پڑھنا
سُکھ دے ساہ نیں
ڈیژا وُو جیہی نظم لکھی جا سکدی اے
ایہو جی نظم پڑھن لئی وی مشی گن دے کنڈے لبدے، سفنے میرے راہواں بھُلے
اسی واسی تھل دے
نہ کوئی سمندر ساڈے نیڑے
ستلج ساڈا نالی بنیا
ساڈی نہراں دے کنڈے اُتے کنڈے اُگے
کِنّا پند میں کٹ کے بیبا
پانی لبدی
ٹوبھے نیہڑے آ گئی آں
دس وے بیبا!
ٹوبھے کولے بہہ کے اپنی
پیاس بھجاواں؟
یا فیر تیری
نظماں پڑھ لاں؟
متروکہ کلام سے ایک اور پرانی نظم پیش کرنے کی جسارت کررہا ہوں کہ آپ دوستوں کا یہی تقاضا تھا ۔ اس نظم کا نام اردو میں نہ ہونے کے لئے معذرت۔ باوجود کوشش کے ڈیژا وُو کا اردو متبادل مجھے نہیں مل سکا ۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ڈیژا وُو عالمی طور پر شاید ہر زبان میں معروف ہے اس لئے اسی عنوان کو برقرار رکھتا ہوں ۔ آپ اپنی رائے سے ضرور آگاہی بخشئے گا ۔ ممنون رہوں گا۔
ڈیژا وُو
(جھیل مشی گن کےکنارے)
٭
جھیل کی سرد ہوا ہے یہ مرے چاروں طرف
یا کسی بھولی ہوئی یاد کا جھونکا ہے کوئی
مجھے چُھوتی ہوئی گذری ہے تو محسوس ہوا
جیسے اک یاد کے یخ بستہ دریچے پہ کہیں
عکسِ امروز نے موہوم سی دستک دی ہے
اسقدر ماند ہے اس موجۂ احساس کی رو
سرمئی دھند میں لپٹا ہوا دن ہو جیسے
یادِ ماضی کا یہ بھولا ہوا لمحہ بھی کبھی
وقت کی رو میں گلابوں کی طرح تازہ تھا
اپنے ماحول کے سب رنگوں کی ساری حدت
اپنے دامن میں لئے پوری طرح زندہ تھا
جیسے ہوتا ہے مگر ویسے ہی رفتہ رفتہ
فکرِ فردا کے زمستانوں کی ژالہ باری
تہ بہ تہ دل کی زمیں پرہوئی ایسے شب و روز
منجمد ہو گئے سوئی ہوئی یادوں کے نقوش
آج اس جھیل مشی گن کے کنارے سے اِ دھر
ہلکی برسات میں بھیگے ہوئے گیلے پتے
اپنی رعنائی کی خوشبو سے مہک کر خود ہی
تال پر بوندوں کی بجنے لگے دھیرے دھیرے
دُور اک موجۂ بےتاب نے اٹھ کر جیسے
ساتھ اُڑتے ہوئے سِیگل کا چمکتا سا بدن
ذرا دھیرے سے چُھوا اور یونہی چھوڑ دیا
جانے کیا وعدۂ و پیماں ہوئے اُس لمحے میں
پاس اک شرمگیں چہرے پہ دھنک پھیل گئی
گل ستاں جیسے سمٹ جائے کسی غنچے میں
رقص کرتی ہوئی کچھ شوخ سی بیباک ہوا
اک کھلی زلف سے اُلجھی تو یہ سوچا میں نے
جھیل کی سرد ہوا ہے یہ مرے چاروں طرف
یا کسی بھولی ہوئی یاد کا جھونکا ہے کوئی
یہ سمے مجھ پہ کہیں پہلے بھی ہو گذرا ہے
یا کہیں میرے تصور کا یہ دھوکا ہے کوئی
٭٭٭
ڈور کاؤنٹی (وسكانسن)۔۔۔۔ ۲۰۰۲
بُک مارک کو ڈیلیٹ مارنے کا۔میں روز اس دھاگے سے جاتا ہوں۔ جیسے ہی محفل میں آتا ہوں۔ واپس اس دھاگے میں خود کو پاتا ہوں۔ اللہ جانے کیا رمز ہے۔
اس بات سے تو پورا اتفاق ہے کہ ذمہ داریاں پہلے اور مشاغل بعد میں ۔ لیکن جب بھی موقع ملے تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کرتے رہنا چاہئے ۔ فیس بک اور دیگر الا بلا کے اس دور میں سنجیدہ ادبی کاوشوں کی بہت ضرورت ہے ۔بہت شکریہ ظہیر بھائی!
اس شاعرہ کو چھپا ہی رہنے دیں۔
اس سے بڑے بڑے عہدے نبھانے ہیں۔
بہت شکریہ عابد صاحب! آپ کی توجہ اور خوبصورت تبصرے کے لئے ممنون ہوں ۔ اللہ سلامت رکھے!ظہیر صاحب ، آداب عرض ہے!
نہایت مرصع نظم ہے . آپ نے جس طرح بیرونی مناظر اور اندرونی فضا کو ایک ہار میں پرویا ہے، وہ قابل داد ہے سو قبول فرمائیے .
نیازمند ،
عرفان عؔابد
آپ کو نظم کا عنوان ہورہا ہے ۔میں روز اس دھاگے سے جاتا ہوں۔ جیسے ہی محفل میں آتا ہوں۔ واپس اس دھاگے میں خود کو پاتا ہوں۔ اللہ جانے کیا رمز ہے۔
تخلیقی صلاحیتیں ہمیں روزمرہ کاموں اور ذمے داریاں نبھانے میں مدد کرتی ہےاس بات سے تو پورا اتفاق ہے کہ ذمہ داریاں پہلے اور مشاغل بعد میں ۔ لیکن جب بھی موقع ملے تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کرتے رہنا چاہئے ۔ فیس بک اور دیگر الا بلا کے اس دور میں سنجیدہ ادبی کاوشوں کی بہت ضرورت ہے ۔
اس بات سے تو پورا اتفاق ہے کہ ذمہ داریاں پہلے اور مشاغل بعد میں ۔ لیکن جب بھی موقع ملے تخلیقی صلاحیتوں کو بیدار کرتے رہنا چاہئے ۔ فیس بک اور دیگر الا بلا کے اس دور میں سنجیدہ ادبی کاوشوں کی بہت ضرورت ہے ۔
آپ کو نظم کا عنوان ہورہا ہے ۔
اس کیفیت سے باہر نکلنے کے لئے یا تو اپنے بازو پر چٹکی کاٹیے یا پھر پاؤں کے انگوٹھے پر کوئی بھاری سی چیز مثلاً لیپ ٹاپ وغیرہ زور سے گرائیے۔
اس سے بہتر ہے کہ مرغا ہی بنادیجئے۔ میں یو ٹیوب سے طریقہ سیکھ لوں گا مرغا بننے کا ۔آپ کے لیے سزا سوچ رہی تھی۔ اب آپ کا مراسلہ پڑھتے ہی ایک سزا میرے انتہائی قابل دماغ میں آئی۔
فوراً ایک مزاحیہ مضمون لکھیے۔ کم از کم ایک صفحہ کا۔
آپ میں زبردست مزاحیہ جراثیم پائے دیکھے جا رہے ہیں۔
اس کیفیت سے نکلنے کے لیے اس نظم کو آسان لفظوں میں بھی پرویا جا سکتا ہے۔۔۔۔آپ کو نظم کا عنوان ہورہا ہے ۔
اس کیفیت سے باہر نکلنے کے لئے یا تو اپنے بازو پر چٹکی کاٹیے یا پھر پاؤں کے انگوٹھے پر کوئی بھاری سی چیز مثلاً لیپ ٹاپ وغیرہ زور سے گرائیے۔
آپ کے لیے سزا سوچ رہی تھی۔ اب آپ کا مراسلہ پڑھتے ہی ایک سزا میرے انتہائی قابل دماغ میں آئی۔
فوراً ایک مزاحیہ مضمون لکھیے۔ کم از کم ایک صفحہ کا۔
آپ میں زبردست مزاحیہ جراثیم پائے دیکھے جا رہے ہیں۔
حالانکہ آپ جاسمن صاحبہ کے انداز میں یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ اس کو کتاب"ٹرخائے گئے کام" جلد ۱۱ کے صفحہ نمبر ۲۸۷ پر لکھ دیتے ہیں۔اس سے بہتر ہے کہ مرغا ہی بنادیجئے۔ میں یو ٹیوب سے طریقہ سیکھ لوں گا مرغا بننے کا ۔
راز کی بات ہے کسی کوبتائیے گا مت ۔ پانچ سات شگفتہ سے مضامین بہت ہی سالوں پہلے لکھے تھے ۔ ارادہ یہی تھا کہ پہلے شاعری ایک جگہ جمع ہوجائے تو پھر نثر کی باری ہوگی ۔عین ممکن ہے کہ ۲۰۲۱ میں آپ کو یہ مضامین انہی صفحات پر نظر آجائیں ۔فوراً ایک مزاحیہ مضمون لکھیے۔ کم از کم ایک صفحہ کا۔
یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے کہ یہاں وہ مضموں شئیر نہیں کیے گئے۔۔۔ میری یہ گزارش ہے کہ آج عصر سے پہلے پہلے وہ مضامین یہاں محفل میں شئیر کیے جائیں تاکہ موجودہ عصر آپ کی عصری کاوشوں کی کما حقہ پذیرائی کر سکے۔ بصورت دیگر ہم نثری ہجو لکھیں گے۔راز کی بات ہے کسی کوبتائیے گا مت ۔ پانچ سات شگفتہ سے مضامین بہت ہی سالوں پہلے لکھے تھے ۔ ارادہ یہی تھا کہ پہلے شاعری ایک جگہ جمع ہوجائے تو پھر نثر کی باری ہوگی ۔عین ممکن ہے کہ ۲۰۲۱ میں آپ کو یہ مضامین انہی صفحات پر نظر آجائیں ۔