محمد بلال اعظم
لائبریرین
ھاھاھاھاھاھاھا
بلال بھائی آپ مانتے ہیں نا فراز صاحب کو ، میں بھی مانتا ہوں ، بلکہ مانتے سب ہیں، اور یہ بھی ہے کہ کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے فراز کے شاعرانہ مرتبے میں ہر گز کمی نہیں ہوسکتی، مگر در اصل یہاں بات کائناتی شعور کی ہو رہی ہے، اس لیے ہم خوب سے خوب تر کی بات کر رہے ہیں
میر یقیناً استاد الاساتذہ ہیں، اور غالبؔ کے حوالے سے میں بھی ان کا معتقد ہوں، مگر کائناتی شعور کی بات چیت میں میرؔ کا ذکر میں بھی بے جا سمجھوں گا
غالبؔ کو تمنا کا دوسرا قدم رکھنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی اور اقبال ستاروں سے آگے اور جہان دیکھ رہے تھے
اور کوئی مثال ہے اردو میں اس کے علاوہ؟؟ حالیؔ تھے مگر وہ صرف مذہب و ملت تک محدود ہو کر رہ گئے
خالق ، مخلوق ، اور تخلیق پر سوچنے کی فرصت تو صرف غالبؔ اور اقبال کو ملی، باقی سب تو شمع، بلبل، خال، رخسار میں الجھے پڑے ہیں
پتا نہیں کس کا طنزیہ مصرعہ ہے "بے چارے کے ذہن پہ ہے عورت سوار"
غالبؔ کی شاعری تو شاعری ہوئی، امریکہ، روس میں ان کے خطوط نے بھی ان کو پاگل کیا ہوا ہے، آخر کچھ تو یونیورسل ہوگا جو غالبؔ ہر خطے میں غالبؔ ہے، میر مہدی مجروح کو سیدھی سادھی زبان میں لکھے گئے خطوط کو انگریز پڑھ پڑھ پاگل ہوئے جا رہے ہیں، کیا بلا وجہ ہی؟
ویسے آپ نے زیادتی کی ہے غالبؔ کا موازنہ فراز سے کر کے، غالبؔ اور اقبال کو تو متعصب سے متعصب ترین نقاد بھی لامحدود ماننے پر مجبور ہو جاتا ہے
اور اگر ہماری بے جا عقیدت سمجھ کر اس بات کو نظر انداز کرنا بھی چاہتے ہیں تو آپ کی مرضی
میں نے کسی کا کسی سے موازنہ نہیں کیا ہے، میں نے اپنے سب سے پہلے رپلائی میں یہی کہا تھا کہ غالب اور اقبال کی جگہ تو پکی ہے، اور فراز کا غالب سے موازنہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ خود فراز نے کہا ہے کہ وہ غالب کو بہت مانتے ہیں۔ جبکہ آگے چل کر میں نے یہ کہا تھا کہ موجودہ دور میں غالب اور اقبال کو ہم ویسے نہیں پڑھ رہے جیسے پڑھنے کا حق ہے، ہماری نئی نسلیں ان سے نا واقف ہوتی جا رہی ہیں، کم از کم ساہیوال جیسے چھوٹے شہروں میں تو ایسا ہی ہے۔ اگر میں میری بات سے آپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا اور نہ ہی میں غالب کے مرتبے میں شک کر رہا ہوں، جب اقبال جیسا شاعر بھی غالب کی تعریف کر سکتا ہے تو پھر غالب کے غالب ہونے میں کیا شک ہے۔
کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالب غزل سرا نہ ہوا
دوسری بات آپ نے بلا شک و شبہ بالکل درست فرمائی ہے کہ غالب اور اقبال کے علاوہ تقریباَ تمام شعراء بلبل و رخسار کی گرہوں میں الجھے ہوئے نظر آتے ہیں، چند ایک ہیں جنہوں نے محدود پیمانے پہ دوسرے نظریات کو بھی فروغ دیا ہے جن میں حالی، اکبر اور حفیظ جالندھری کا شاہنامہ اسلام قابل ذکر ہیں۔