ش
شہزاد احمد
مہمان
"چھوٹا غالب" محض نام کے ہی غالب نہیں نکلے ۔۔۔ یہ تو انہوں نے ثابت کر دکھایا ۔۔۔ خیر ہم بھی مقدور بھر اپنا حصہ ڈالتے ہیں ۔۔۔جنت غالبؔ کی ظرافت کا شکار ہوئی اور محض دل بہلانے کا خیال قرار پائی
غالب کا زمین پر دل نہیں لگ رہا، انہیں خلا میں ایک پلیٹ فارم چاہیے وہ بھی عرش سے ادھر، تاکہ غالبؔ وہاں سے مزید آگے پرواز کر سکیں
منظر اک بلندی پر ، اور ہم بنا سکتے
عرش سے ادھر ہوتا کاش کے مکاں اپنا
غالبؔ کا بہترین سائنسی شعر، ابن الہیثم اس شعر پر فریفتہ ہوجاتا
لطافت بے کثافت ، جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
چمن زنگار ہے آئینہ باد بہاری کا
غالبؔ کو اچھی طرح معلوم ہے ایچ ٹو او والا فارمولا:۔ ضعف سے، گریہ مبدل بہ دمِ سرد ہوا٭٭ باور آیا ہمیں پانی کا ہوا ہوجانا
غالبؔ اور کیمسٹری:۔ تاکہ تجھ پر کھلے اعجازِ ہوائے صیقل٭٭ دیکھ برسات میں سبز آئینے کا ہوجانا
نیوٹن کا تیسرا قانون غالب کے زبان سے:۔ پاتے نہیں جب راہ، تو چڑھ جاتے ہیں نالے
اب خدا را کوئی اور بھی بولے، کیونکہ
حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے ٭٭ آخر گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
لوگوں کو ہے خورشید جہاں تاب کا دھوکا
ہر روز دکھاتا ہوں میں ایک داغ نہاں اور
غالب کا ایک اور شعر
زمانہ عہد میں ہے اس کے محوِ آرائش
بنیں گے اور ستارے اب آسماں کے لیے
اب اس سلسلے کو مزید آگے بڑھانے کا ارادہ ہے ۔۔۔ کچھ اور شاعر بھی آئیں گے ۔۔۔ میر کے بھی کچھ اشعار پیش کروں گا ۔۔۔ اور میر سے پہلے کے بھی کچھ شعراء ہیں جن کے ہاں کائناتی شعور کی جھلکیاں مل جاتی ہیں ۔۔۔