محمود احمد غزنوی
محفلین
شاعر کے سائنسی حوالے کچھ اس قسم کے ہوسکتے ہیں۔۔۔بقول اکبر الٰہ آبادییہ بات تو پہلے بھی ہو چکی ہے کہ شاعری سائنس کا راست بیان نہیں ہوا کرتی ۔۔۔ اور اس بات سے میں بھی اتفاق کروں گا کہ سائنس دان کا سوچنے کا انداز اور ہوتا ہے اور شاعر کا زاویہ نگاہ بوجوہ کافی مختلف ہوا کرتا ہے لیکن یہاں بات چونکہ کائناتی شعور کی ہو رہی ہے تو اسی حوالے سے کچھ عرض کروں گا ۔۔۔ بات یہ ہے کہ کائنات کی اساطیری تعبیرات سے لے کر مذہبی اور فلسفیانہ تعبیرات ہمارے سامنے ہیں ۔۔۔ ۔۔ اور پھر موجودہ دور کا کائناتی شعور بھی جو کہ زیادہ تر سائنس کا ہی عطا کردہ ہے ۔۔ لیکن اس کا بہرصورت یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم صرف سائنسی شعور کے ذریعے ہی کائنات کو جان سکتے ہیں ۔۔۔ بات یہ ہے کہ کائناتی اسرار کو جاننے کی خواہش تو روزِ اول سے انسان کی سرشت میں شامل ہے اور شاعر کے مرغِ تخیل کی رسائی تو ویسے بھی تا کجا ہوتی ہے ۔۔۔ شاعر بھی اسی معاشرے کا ایک فرد ہوتا ہے اور وہ بھی کائناتی حقیقتوں کو سمجھنے کا اتنا ہی متمنی ہوتا ہے جتنا کہ ایک فلسفی یا سائنس دان ۔۔۔ بس شاعر کی تعبیر ذرا مختلف ہوتی ہے ۔۔۔ اور بیان کا انداز بھی جدا ۔۔۔ وہ ان حقائق کو اپنے تخلیقی تجربے کا حصہ بنا کر ان کی تعبیر احساس کی سطح پر کرتا ہے ۔۔۔
تمہارے حسن میں سائنس کا بھی دل الجھتا ہے
کمر کو دیکھ کے وہ خطِّ اقلیدس سمجھتا ہے