چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
باقی رہی غالبؔ کی شاعری میں واقعی سائنس ہے بھی یا صرف تکا تھا جس کو زورِ عقیدت میں ہم جیسوں نے افسانہ بنا دیا
تو اس کیلئے ہمیں ماہرین ِ غالبیات سے رجوع کرنا پڑتا ہے، کیونکہ نہ ہر داڑھی والا فتوی دینے کا اہل ہوتا ہے اور نہ ہی ہر اردو بولنے والا غالبؔ کی شاعری کو محض ایک تکا قرار دے سکتا ہے۔ جس کا کام اسی کو ساجھے
مولانا حالی نے غالبؔ کو نظیری، ظہوری ، فردوسی وغیرہ سے بھی آگے کا شاعر ثابت کیا، تو صلاح الدین خدا بخش نے عالمی ادب میں غالب کا مقام واضح کیا
جس کو ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری نے چار چاند لگا دئیے، غالبؔ کو گوئٹے کا ہم پلہ کہنے والا میں نہیں بلکہ خود علامہ اقبال تھے، جنہوں نے گوئٹے کو بھی پڑھا تھا اور غالبؔ کو بھی، پس ماننا ہی پڑے گا کہ قبال نے محض جوشِ عقیدت میں یہ سب نہیں لکھ ڈالا ہوگا
ذہین میں رکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم کسی کی کرامتوں کا شمار نہیں کر رہے، بات ہو رہی ہے اردو شاعری کی
اور اردو شاعری میں جو بھی بات کرے حق بنتا ہے کہ وہ باقاعدہ مثالوں سے بات کی وضاحت بھی کرے
کیونکہ صرف نام لکھ دینے سے کچھ نہیں ہوتا، کہ فلاں کی شاعری میں کائناتی شعور ہے اور فلاں میں نہیں
اور غالبؔ کی شاعری کو تکا کہنا تعصب ہوگا
کیونکہ اتنا مدلل اندازِ بیاں اردو شاعری میں تو کیا کسی بھی زبان کی (اس قسم کی )شاعری میں بہت کم کم ملے گا
شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ " اگر چمگادڑ دن کی روشنی میں نہیں دیکھ پاتی تو اس میں سورج کا کیا قصور"
تو اس کیلئے ہمیں ماہرین ِ غالبیات سے رجوع کرنا پڑتا ہے، کیونکہ نہ ہر داڑھی والا فتوی دینے کا اہل ہوتا ہے اور نہ ہی ہر اردو بولنے والا غالبؔ کی شاعری کو محض ایک تکا قرار دے سکتا ہے۔ جس کا کام اسی کو ساجھے
مولانا حالی نے غالبؔ کو نظیری، ظہوری ، فردوسی وغیرہ سے بھی آگے کا شاعر ثابت کیا، تو صلاح الدین خدا بخش نے عالمی ادب میں غالب کا مقام واضح کیا
جس کو ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری نے چار چاند لگا دئیے، غالبؔ کو گوئٹے کا ہم پلہ کہنے والا میں نہیں بلکہ خود علامہ اقبال تھے، جنہوں نے گوئٹے کو بھی پڑھا تھا اور غالبؔ کو بھی، پس ماننا ہی پڑے گا کہ قبال نے محض جوشِ عقیدت میں یہ سب نہیں لکھ ڈالا ہوگا
ذہین میں رکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم کسی کی کرامتوں کا شمار نہیں کر رہے، بات ہو رہی ہے اردو شاعری کی
اور اردو شاعری میں جو بھی بات کرے حق بنتا ہے کہ وہ باقاعدہ مثالوں سے بات کی وضاحت بھی کرے
کیونکہ صرف نام لکھ دینے سے کچھ نہیں ہوتا، کہ فلاں کی شاعری میں کائناتی شعور ہے اور فلاں میں نہیں
اور غالبؔ کی شاعری کو تکا کہنا تعصب ہوگا
کیونکہ اتنا مدلل اندازِ بیاں اردو شاعری میں تو کیا کسی بھی زبان کی (اس قسم کی )شاعری میں بہت کم کم ملے گا
شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ " اگر چمگادڑ دن کی روشنی میں نہیں دیکھ پاتی تو اس میں سورج کا کیا قصور"