کامیابی اور ترقی کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔"*

صابرہ امین

لائبریرین
شب تاریک ہوں نور سحر ہونے کی خواہش ہے
میں ایسا ہو نہیں سکتا مگر ہونے کی خواہش ہے،،
محبت کے مقابل آ گئی ہے دوستی یارو،،،،،،،،،،
ادھر میں ہو نہیں سکتا جدھر ہونے کی خواہش ہے
آداب
سیما آپا، آپ کے ادبی شوق اور شعری ذوق پر دم بخود ہوں ۔ ۔ ما شا اللہ:)
 

نور وجدان

لائبریرین
آداب
کافی دیر سے سوچ رہی ہوں کیا لکھوں ۔ ۔ آپ جیسا ۔ ۔ بس دعا ہے کہ آپ کی خوبصورت سوچ ایسے ہی حسین لفظوں میں ڈھلتی رہے ۔ ۔



انشا اللہ بہت اچھا ہو گا ۔ ۔ اللہ آپ کے قلم کو اور طاقت دے ۔ ۔ آمین :):)

شاعری بہت پیاری شے ہے اور آپ کی شاعری پڑھی تو علم ہوا کہ اچھا کہتی ہیں اور احساسات ڈھلتے رہے یونہی لفظوں کی صورت تو تخلیق کا کیا خوبصورت شہکار ہوگا گویا ہر رنگ آپکا گُلنار ہوگا ۔

اس سے بڑھ کے حسین کیا بات ہوگی کہ آپکا حسین دل الفاظ کی صورت یہیں پڑا ہے اور دھڑک بھی رہا ہے ۔ میں ویسے نہ لکھنا جانتی ہوں، نہ کہنا ۔۔۔۔ یہ تو بس سیما صاحبہ کا اعجاز ہے:)

اللہ پاک آپ کا قلم مزید رواں کرے ۔ آمین
 

سیما علی

لائبریرین
ایک ذاتی قصہ یاد آ گیا۔ میرے ایک کولیگ ہیں، نوکری کرتے ہیں، اس کے علاوہ مختلف قسموں کے بزنس بھی کرتے ہیں۔ پراپرٹی کے سودے بھی کرواتے ہیں، ایکسپورٹ امپورٹ میں دخل دے رکھا ہے وغیرہ وغیرہ، پورے آفس میں امیر ترین مینیجر سمجھتے جاتے ہیں۔ انہیں یہ بھی علم ہے کہ میرے والد صاحب مرحوم کا بھی ایک چھوٹا موٹا سا ایکسپورٹ بزنس تھا جو اب میرے بھائی چلاتے ہیں۔ ایک دن مجھ سے کہنے لگے وارث صاحب آپ پانچ چھ بجے چھٹی کرنے کے بعد کیا کرتے ہیں۔ میں نے کہا، مرزا صاحب کچھ نہیں کرتا ،گھر جاتا ہوں، کچھ پڑھتا لکھتا ہوں، موسیقی سنتا ہوں اور سو جاتا ہوں۔تا دیر ہنستے رہے، پھر کہنے لگے آپ کو یہ سب کتابیں پڑھ کر کیا ملتا ہے؟ میں سمجھ گیا کہ کہاں سے بول رہے ہیں، میں نے بھی عرض کر دیا کہ کچھ نہیں مرزا صاحب، ایسے ہی ذہنی عیاشی ہے، میں شروع ہی سے بہت نالائق ہوں۔ :)
کاش ایسی ذہنی عیاشی ٪10 بھی لوگ کرنا شروع کردیں۔تو کچھ حق ادا ہو ۔
سلامت رہیے ،بہت ساری دعائیں آپکے لئے۔۔۔۔۔
 

اے خان

محفلین
یہ باتیں پڑھ سن کر مجھے بھی بزنس کا شوق ہوا آخر میں اپنا موبائل پانچ بکریاں مرغیاں اور گھر کا کباڑ اور ایک لاکھ چالیس ہزار روپے غرق کرکے عقل آئی کہ
نوکری کریں کم پیسوں والی ہو یا زیادہ اس کے ساتھ ساتھ زیادہ سہولت والی نوکری کی تلاش اور بچت کے پیسوں سے پارٹ ٹائم کاروبار اور جب کاروبار سے اچھی خاصی آمدن آنے لگے تو نوکری کو خدا خافظ کہہ کر ساتھ میں کاروبار کو سوشل میڈیا پر لائیں
 

علی وقار

محفلین
مجھے ایک عظیم بزنس مین کا ایک انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
اس انٹرویو میں اس نے دلچسپ باتیں کہیں۔
*"دنیا میں نوکری کرنے والا کوئی شخص خوشحال نہیں ہو سکتا۔"*
*"انسان کی معاشی زندگی تب شروع ہوتی ہے جب وہ اپنے کام کا آغاز خود کرتا ہے۔"*
اسکی دوسری بات
*"کامیابی اور ترقی کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔"*
*"اگر تعلیم سے روپیہ کمایا جا سکتا تو آج دنیا کا ہر پروفیسر ارب پتی ہوتا۔"*
اس وقت دنیا میں ساڑھے نو سو ارب پتی ہیں۔
*"ان میں سے کوئی بھی پروفیسر ،ماہر تعلیم شا مل نہیں۔"*
*"دنیا میں ہمیشہ درمیانے پڑھے لکھے لوگوں نے ترقی کی۔"*
یہ لوگ وقت کی قدروقیمت سمجھتے ہیں اور یہ لوگ ڈگریاں حاصل کرنے کی بجائے طالب علمی کے دور میں ہی کاروبار شروع کر دیتے ہیں۔
*"کامیابی ان کو کالج یا یونیورسٹی کی بجائے کارخانے یا منڈی میں لے جاتی ہے۔"*
میں زندگی میں کبھی کالج نہیں گیا۔
*"میری کمپنی میں اسوقت اعلی تعلیم یافتہ 30 ہزار مرد اور خواتین کام کرتے ہیں*
*یہ تعلیم یا فتہ لوگ مجھ سے وژن، عقل اور دماغ میں بہت بہتر ہیں لیکن ان میں نوکری چھورنے کا حوصلہ نہیں۔*
انہیں اپنے اور اپنی صلاحیتوں پر اعتبارنہیں۔
"اگرکوئی شخص میرے لیے کام کر سکتا ہے تو وہ اپنےلیے بھی کر سکتا ہے۔"
*بس اس کے لیے ذرا سا حوصلہ چاہیے۔*
*"دنیا میں ہر چیز کا متبادل موجود ہے لیکن محنت کا نہیں۔"*
*"دنیا میں نکمے لوگوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں لیکن کام کرنے والوں کے لیے ساری دنیا کھلی پڑی ہے۔
باتیں تو زیادہ تر ٹھیک ہی لگی تھیں، مگر صاحبان علم کے مراسلات پڑھ کر میں ان سے غیر متفق ہونے پر مجبور ہو گیا ہوں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اپنا موبائل پانچ بکریاں مرغیاں اور گھر کا کباڑ اور ایک لاکھ چالیس ہزار روپے
انگریزی میں کہتے ہیں (lock, stock, and barrel)۔ :)

اردو میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں:

سب کچھ لُٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا۔ :)

لیکن ہم یہ نہیں کہتے بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اچھی بات ہے کم از کم آپ نے کوشش کی اور تجربہ بھی حاصل کیا۔ اور یہ کہ اس تجربے سے آپ کو مستقبل میں ان شاء اللہ فائدہ بھی ہوگا۔

اور یہ بھی ہے کہ سب کے تجربات کے نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ یعنی کاروباری لیاقت، محنت اور سرمائے کے علاوہ بھی کچھ عوامل ہوتے ہیں جو نتیجے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
سب کچھ لُٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا۔ :)

لیکن ہم یہ نہیں کہتے بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ اچھی بات ہے کم از کم آپ نے کوشش کی اور تجربہ بھی حاصل کیا۔ اور یہ کہ اس تجربے سے آپ کو مستقبل میں ان شاء اللہ فائدہ بھی ہوگا۔
بالکل درست بات !!!!ہمارے یہاں اصل مسلہ یہ ہے کہ کوشش نہیں کرنا چاہتے !!! ہمیں یاد نہیں کہ کس کا کہنا ہے لیکن ؀
When you lose, don’t lose the lesson
یہی ہمیشہ بچوں کو بھی سکھایا کیونکہ آپ ہمیشہ کچھ کھو کے سیکھ ضرور رہے ہوتے ہیں اور اصل بات یہی ہے !!!!
 
مجھے ایک عظیم بزنس مین کا ایک انٹرویو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
اس انٹرویو میں اس نے دلچسپ باتیں کہیں۔
*"دنیا میں نوکری کرنے والا کوئی شخص خوشحال نہیں ہو سکتا۔"*
*"انسان کی معاشی زندگی تب شروع ہوتی ہے جب وہ اپنے کام کا آغاز خود کرتا ہے۔"*
اسکی دوسری بات
*"کامیابی اور ترقی کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں۔"*
*"اگر تعلیم سے روپیہ کمایا جا سکتا تو آج دنیا کا ہر پروفیسر ارب پتی ہوتا۔"*
اس وقت دنیا میں ساڑھے نو سو ارب پتی ہیں۔
*"ان میں سے کوئی بھی پروفیسر ،ماہر تعلیم شا مل نہیں۔"*
*"دنیا میں ہمیشہ درمیانے پڑھے لکھے لوگوں نے ترقی کی۔"*
یہ لوگ وقت کی قدروقیمت سمجھتے ہیں اور یہ لوگ ڈگریاں حاصل کرنے کی بجائے طالب علمی کے دور میں ہی کاروبار شروع کر دیتے ہیں۔
*"کامیابی ان کو کالج یا یونیورسٹی کی بجائے کارخانے یا منڈی میں لے جاتی ہے۔"*
میں زندگی میں کبھی کالج نہیں گیا۔
*"میری کمپنی میں اسوقت اعلی تعلیم یافتہ 30 ہزار مرد اور خواتین کام کرتے ہیں*
*یہ تعلیم یا فتہ لوگ مجھ سے وژن، عقل اور دماغ میں بہت بہتر ہیں لیکن ان میں نوکری چھورنے کا حوصلہ نہیں۔*
انہیں اپنے اور اپنی صلاحیتوں پر اعتبارنہیں۔
"اگرکوئی شخص میرے لیے کام کر سکتا ہے تو وہ اپنےلیے بھی کر سکتا ہے۔"
*بس اس کے لیے ذرا سا حوصلہ چاہیے۔*
*"دنیا میں ہر چیز کا متبادل موجود ہے لیکن محنت کا نہیں۔"*
*"دنیا میں نکمے لوگوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں لیکن کام کرنے والوں کے لیے ساری دنیا کھلی پڑی ہے۔
شروع میں کاروبار کو پارٹ ٹائم کے طور پر ہی کرنا چاھئیے جب سیٹ ہوجائے پھر اُس کو مکمل ٹائم دینا چاھئیے ۔ اور کسی بھی کاروبار کے لئے ایک ٹائم کی حد لازمی رکھیں مثال کے طور پر ایک سال تک بھی یہ کام نا چلا تو میں یہ کاروبار چھوڑ کر دوسرا کوئی کاروبار کرونگا ۔ یہ نہیں کہ ایک کاروبار میں کامیابی نہیں مل رہی پھر بھی لگے رہیں۔
 
خوشحالی اول تو سبجیکٹیو ہے۔ تاہم اگر آپ/ عظیم بزنس مین کی مراد مالی آسودگی ہے تو تب بھی محض دولت کی مقدار اس کا معیار نہیں ہے۔
کامیابی، ترقی اور تعلیم ایک دوسرے سے اوسط ربط ضرور رکھتے ہیں۔ مثلا ایک تعلیم یافتہ معاشرہ اوسطا ایک ترقی یافتہ معاشرہ بھی ہوتا ہے۔ البتہ کامیابی اور تعلیم ایک دوسرے کے مقصود نہیں ہوتے۔
تعلیم کا اولین مقصد پیسہ کمانا نہیں بلکہ علم کا حصول اور intellectual curiosity کی تسکین ہے۔ ایک عالم یا پروفیسر کی کامیابی کا معیار اس کی پھیلائی تعلیم اور اس کی کی گئی تحقیق ہے۔

مقرر کی فکری سطحیت جس میں وہ کامیابی کو ڈگری اور روپے کے مابین ایک دوڑ سمجھتا ہے سے واضح ہے کہ وہ واقعی کبھی کالج نہیں گیا۔
پروفیشنل ایکسیلینس اور سرمائے کا رسک اٹھانا مختلف شخصی صلاحیتوں اور مختلف دستیاب مواقع کے متقاضی ہوتے ہیں۔ "کم ہمتی" ان کے تقابل کی بنیاد نہیں ہے۔
دنیا کے کامیاب بزنس پرسن بھی اپنی کامیابی کا معیار اپنی دولت اور مادی خوشحالی کو نہیں گردانتے بلکہ یہ معیار کاروبار اور صنعت کے میدان میں ان کی لیگسی پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بل گیٹس یا رچرڈ اور موریس میکڈونلڈ کی کامیابی ان کی جمع کی گئی دولت نہیں بلکہ دنیا بھر میں ان کی تیار کردہ مصنوعات اور ان کے تیار کردہ پکوان ہیں۔
ہمیں اچھی سے اچھی پروڈکٹ بنانے کی طرف دھیان دینا چاھئیے کسی سے سُنا تھا اگر آپ کے پاس کوئی سامان ایسا ہے جو کہیں بھی نہیں مل رہا تو لوگ آپ کو تہہ خانے میں سے بھی ڈھونڈ کر نکال لیں گے ۔
 
ایسی باتیں بلکہ طعنے بھی کہے جا سکتے ہیں پاکستان میں غیر تعلیم یافتہ افراد سے سننے کو ملتے رہتے ہیں۔ یہ اصل میں احساس کمتری اور عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسی باتیں کر کے شائد بہتر محسوس کرتے ہیں۔
بہت سے لوگ امیر تو ہوجاتے ہیں لیکن تعلیم نا ہونے کی وجہ سے بات کرنے کی تمیز نہیں ہوتی ۔ اگر پیسے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی تھوڑی حاصل کرلی جائے تو کم سے کم بات کرنے کا سلیقہ بھی آجائے ۔ویسے ابھی بھی اخلاقی تربیت پر کافی کام کرنے کی گنجائش ہے۔
 
السلام علیکم!

اول تو ہمیں یہ طے کرنا ہو گا کہ کامیابی کی تعریف اور معیار کیا ہے۔ دنیا میں موجود ہر انسان کے لیے کامیابی کا معیار مختلف ہے۔ اگر کوئی کامیابی دولت کمانے کو سمجھتا ہے تو وہ اسی راستے پہ چلے گا جس پہ اسے اپنی کامیابی ملتی نظر آئے گی، کسی اور شخص کی کامیابی کا معیار کسی وبا پہ تحقیق کرنا ہے اور انسانی صحت کو بہتر سے بہتر بنانا ہے تو اس کی کامیابی ایسا کرنے میں ہو گی، الغرض ہر شخص کی کامیابی کی تعریف اور حصول کے طریقے مختلف ہیں!
دوم تعلیم کامیابی اور ترقی کی بنیادی ضرورت ہے جس پر کامیابی اور ترقی کی ساری عمارت کھڑی ہوتی ہے، ایک کاروباری شخص اگر کاروبار کے طریقہ کار سے ناواقف ہے اور علم نہیں رکھتا تو اس کی تنزلی فطری عمل ہے، ایک چور جس کی کامیابی چوری کرنے میں ہے اگر چوری کرنے سے ناواقف ہے تو وہ کامیاب چور نہیں کہلایا جا سکتا، ایک بینکر اگر بینکنگ کے اصولوں سے ناواقف ہے تو وہ کامیاب بینکر نہیں ہو سکتا، ایک کمپنی کا مالک اگر کمپنی مینیجمنٹ کے طریقہ کار کا علم نہیں رکھتا تو وہ کمپنی کو کامیابی سے نہیں چلا سکتا، ایک ملاح اگر کشتی چلانے کے ہنر سے پوری طرح واقف نہیں تو وہ کامیاب ملاح نہیں کہلایا جا سکتا، ایک کسان اگر زمین کی نوعیت، پانی، فصلوں کے موسم اور بیجوں کی اقسام کا علم نہیں رکھتا تو وہ کامیاب کسان نہیں ہو سکتا، الغرض زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی اور ترقی کے لیے علم کا ہونا ضروری ہے!

شکریہ!
ہم لوگوں کو چاھئیے کہ اپنے چھوٹے چھوٹے مقاصدبنائیں اوراُن کو حاصل کرنے کے بعد پھر کوئی دوسرا مقصد سامنے رکھ کر اُس پر کام کیاجائے۔
 
آپ سے میں معذرت خواہ ہوں ۔اگر کچھ دل آزاری ہوئی ،میں سارا دن مصروف رہی سب سے پہلی باتیں آپکی پڑھیں یقیناً جب آپکے علم میں پوری بات نہ ہو یا پس منظر نہ ہو تو آپ اوور ری ایکٹ کرتے جیسا کہ میں نے کیا ۔دوبارہ معافی کی طلب گار ۔ دل سے معاف کر دیجے گا ورنہ بہت دکھ ہوگامجھے۔ہم بالکل منافق نہیں جو بات جس طر ح محسوس کرتے ہیں کہہ دیتے ہیں ایک بارپھر دست بستہ معافی کے طلبگار ہیں۔:crying3::crying3:آپ کو اختلاف رائے کا اختیار ہے اور بالکل کیجیے۔
بہت درست بات ہے اگر آپ کو لگے کہ مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو دُنیا میں ہی معافی مانگ لی جائے اور جس سے معافی مانگی جارہی ہے اُسے بھی چاھئیے کہ دل سے معاف کرکے بڑے پن کا مظاہرہ کرے ۔
 
Top