یوں تو انسان ہر کتاب سے کچھ نہ کچھ اثر قبول کرتا ہے، لیکن کچھ کتابیں واقعی زندگی کا رُخ موڑ کر رکھ دیتی ہیں، کرنل محمد خان کی کتاب "بجنگ آمد"اب تک سب سے زیادہ بار پڑھ چکا ہوں، یہ صحیح معنوں میں ایک دوست کتاب ہے، جس سے مل کر آپ کو خوشی ہو، اس کے علاوہ کیپٹن صدیق سالک کی کتاب "ہمہ یاراں دوزخ" قید و بند کی صعوبتوں اور شکست کے تلخ اثرات سے آگاہی فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ جن کتابوں سے متا ثر ہوا ان کی تفصیل کچھ یوں ہے۔
"اگر مجھے قتل کردیا گیا" ذولفقار علی بھٹو
"جدید سیاسیات کے نو رتن" جی ایم سید
" میری کہانی " جواہر لال نہرو
"گئے دنوں کے سورج" جاوید چودہری
"ماضی کے مزار" سبط حسن
"کیمیائے سعادت" امام غزالی (یہ ابھی زیر مطالعہ ہے)
"تلاش" ممتاز مفتی
"علی پور کا ایلی" ممتاز مفتی
اور طنز و مزاح میں "اردو کی آخری کتاب" از ابن انشا