کراچی بلاگرز کا اجتماع۔ چوتھی قسط
چوتھی قسط کوئی طویل نہیں، بس اختتامی ہے۔ جب کاروائی ختم ہونے کا اعلان ہوا اور لوگ ریفریشمنٹ کے لیے آڈیٹوریم سے باہر نکلے تو پہلے ہم نے ڈاکٹر علوی کے پاس پہنچے جو ہم سے ملتے ہی کہنے لگے کہ بہت کچھ پتا چلا ہے، اسے سامنے آنا چاہیے اور وہ ہم سے یہ کام کروانا چاہ رہے تھے کہ تفصیل سے لکھیں جب کہ میں نے ان سے کہا کہ سر! آپ کی ایک فیور چاہیے۔ آپ کا بلاگ زیادہ پڑھا جاتا ہے تو آپ اردو بلاگنگ کے حوالے سے پوسٹ کریں، مواد فراہم کرنے کو تیار ہوں میں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ بھئی آپ میرے بلاگ پر آؤ، گیسٹ بلاگ پر رجسٹر ہو اور دل کھول کر لکھو جو کچھ بھی لکھنا ہو۔
بعد میں باہر نکلے تو مختلف لوگوں نے آکر ملاقات کی جن میں کچھ یہ ہیں
ذی وقار صاحب جنہوں نے نشست سے پہلے اور بعد، دونوں میں اردو بلاگنگ کے حوالے سے سوال جواب کیے۔
یہ ہیں شکیب خان، پروگرامر ہیں اور ان کا کہنا تھا جس طرح چائنیز نے اپنی زبان میں پروگرامنگ کے لیے ٹولز بنالیے اسی طرح اردو ہی کے کمپائلر لکھے جانے چاہئیں تاکہ اردو بولنے والے بندے کو آسانی سے سینٹکس یاد رہ سکیں اور وہ اردو ہی میں پروگرامنگ کرسکے۔
یہ محترمہ رابعہ ہیں (ایڈیٹر انچیف،
سی آئی او پاکستان)، انہوں نے کانفرنس کے بیچ بھی کسی بات پر کہا کہ مجھے وہ اردو ٹیک ڈاٹ نیٹ والے صاحب نظر نہیں آرہے تو میں نے ہاتھ اٹھاکے دکھایا۔ ان سے میں نے بعد میں بھی ملاقات کی۔ انہوں نے اپنا وزیٹنگ کارڈ دیا اور رابطہ میں رہنے کو کہا کیوں کہ وہ اپنے میگزین کے لیے اردو بلاگنگ کے حوالے سے انٹرویو لینا چاہتی ہیں۔۔۔
دیگر دوسرے کئی بلاگرز بھی تھے جو پاس آتے اور مسکراکر یہ پوچھتے کہ اردو بلاگنگ کا آپ ہی نے ذکر کیا تھا نا؟ اور میرا اثبات میں جواب سن کر کافی کچھ سوالات ہوتے۔
اس کے علاوہ یہ تصویر ہے گوگل پاکستان کے بدر خوشنود صاحب کی جو دائیں سے تیسرے اور بائیں سے دوسرے نمبر پر ہیں۔
بہرحال، یہ نشست ایک اچھا ایونٹ ثابت ہوئی۔۔۔ لطف آیا۔ اب دیکھتے ہیں کہ اردو بلاگنگ میں کیا کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔