پہلا اعتراض تھا کہ عمران خان کئی دہائیوں سے خراب چلتے قومی ادارے ٹھیک نہیں کر رہا۔ اور جب اس نے ٹھیک کرنے کی طرف قدم بڑھایا تو اب کہہ رہے ہیں اس نے قومی ادارہ ہی بند کر دیا۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ بجلی کی خراب تاروں کو کرنٹ سمیت ٹھیک کرکے دکھاؤ۔جناب کم از کم اپنے لیڈر کو جھوٹا تو مان لیں
مسئلہ یہ ہے کہ اپنے لیڈر کے دوغلے پن کا بھی دفاع کر رہے ہیںجاسم صاحب رپلائی دے رہے ہیں وہ بھی انورلودھی یا شہباز گل کے پوسٹوں کی صورت میں۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ سی اے اے کے ڈی جی کو ہٹاییں جس کا ادارہ جعلی ڈگریاں دے رہا ہے. اس کو پارلیمنٹ میں بلا کر سوال کریں کہ یہ کب سے ہو رہا تھا، کیوں ہو رہا تھا کیسے ہو رہا تھا؟پہلا اعتراض تھا کہ عمران خان کئی دہائیوں سے خراب چلتے قومی ادارے ٹھیک نہیں کر رہا۔ اور جب اس نے ٹھیک کرنے کی طرف قدم بڑھایا تو اب کہہ رہے ہیں اس نے قومی ادارہ ہی بند کر دیا۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ بجلی کی خراب تاروں کو کرنٹ سمیت ٹھیک کرکے دکھاؤ۔
جب قومی اداروں میں نظام اس حد تک برباد کر دیا گیا کہ جعلی یا مشکوک پائلٹس کا جہاز اڑانا معمول بن چکا ہو۔ تو ایسے میں بدنامی نشاندہی کرنے والے کی نہیں۔ ان پائلٹس کو ادارے میں بھرتی کرنے والوں پر عائد ہوتی ہے۔ یہاں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹ رہا ہے کہ ہمارے کرپٹ نظام پر ہاتھ ڈال کر پوری دنیا میں بدنامی کیوں کی؟
بالکل۔ یہ ۶ ماہ اسی سکینڈل کی تحقیق کیلئے قومی ایئر لائن کو دئے گئے ہیں تاکہ نظام کو عالمی معیار کے مطابق لایا جا سکے۔ اور جن پائلٹس نے مشکوک طریقہ سے ڈگریاں لی ہیں ان کو فارغ کرکے اس کی جگہ نیا عملہ لایا جائے۔ اور جو جو بھی اس میں ملوث رہا ہے اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔تو سی اے اے پائلٹس کی ڈگریاں دینے والا ادارہ کونسا ہے؟ سی اے آے، تو پہلے اس کو نہ بند کر دیا جائے؟ اور اس کے ڈی جی سے سوال کیا جائے کہ تمھارے ادارے میں کیا کام ہو رہا ہے؟ اور اس پر نیب کا کیس بنائیں.
سفید ہاتھیوں کا علاج ممکن نہیں۔ پاکستانی ریاست ان کو پال پال کر دیوالیہ ہو چکی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اسے بیچ کر اس بوجھ کو قومی خزانہ کے کندھوں سے اتار دیا جائے۔مسئلہ یہ ہے کہ اپنے لیڈر کے دوغلے پن کا بھی دفاع کر رہے ہیں
ظاہر ہے اب سکینڈل عالمی ہو چکا ہے تو سب تحقیقات کی زد میں آئیں گے۔ مگر ایک بات بتائیں کہ یہ ڈی جی سی اے اے اس سینیٹ کے سامنے پیش ہوگا جس کے سینیٹر مشاہدہ اللہ پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں کرواتے رہے اور اب بھی ان کا یہی موقف ہے کہ مشکوک یا جعلی پائلٹس کو نکالا نہ جائے بلکہ تنخواہ کم کر دی جائے؟یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ سی اے اے کے ڈی جی کو ہٹاییں جس کا ادارہ جعلی ڈگریاں دے رہا ہے. اس کو پارلیمنٹ میں بلا کر سوال کریں کہ یہ کب سے ہو رہا تھا، کیوں ہو رہا تھا کیسے ہو رہا تھا؟
روز ویلٹ ہوٹل بھی ہاتھ سے نکل گیامسئلہ یہ ہے کہ اپنے لیڈر کے دوغلے پن کا بھی دفاع کر رہے ہیں
سفید ہاتھیوں کا علاج ممکن نہیں۔ پاکستانی ریاست ان کو پال پال کر دیوالیہ ہو چکی ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اسے بیچ کر اس بوجھ کو قومی خزانہ کے کندھوں سے اتار دیا جائے۔