یہ ملاحظہ کیجئے۔ چین میں ہدف سے کہیں پہلے کاربن اخراج میں کمی متوقع
چین کا اخراج اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو نقصان امریکہ و یورپ نے پہنچایا ہے
’اموات کی وجہ 49 ڈگری ہیٹ انڈکس‘
سارہ حسن بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد23 جون 2015
راچی میں شدید گرمی سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 690 سے تجاوز کر گئی ہے۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے ساحلی علاقوں میں شدید گرمی کی وجہ سمندری ہواؤں کا بند ہونا تھا جس کی وجہ سے کراچی شہر میں ہیٹ انڈکس یا محسوس ہونے والی گرمی تقریباً 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گئی۔
کراچی میں گذشتہ چند دنوں سے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ رہا ہے اور شدید گرمی کی وجہ سے اب تک 700 کے قریب ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد حنیف نے اسلام آباد میں بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کا یہ موسم کافی حد تک غیر معمولی تھا اور پاکستان کی تاریخ میں اس قسم کے حالات دیکھنے میں نہیں آئے۔
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں سنہ 1979 میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن اس سال غیر معمولی عوامل زیادہ اموات کی وجہ بنے۔
ڈاکٹر حنیف نے کہا کہ ’اس مرتبہ غیر معمولی بات یہ تھی کہ جو معمول کے مطابق سمندر کی ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں وہ رک گئیں، ہوا میں نمی زیادہ تھی، ہوا کا دباؤ معمول سے بہت کم تھا اور درجہ حرارت تو زیادہ تھا ہی۔ ان تمام عوامل سے ہیٹ انڈکس بہت بڑھ گیا۔‘
درجہ حرارت میں کمی
آج سمندر کی بند ہوا 30 فیصد تک بحال ہونا شروع ہوئی ہے۔ سمندر کی جنوب مشرق سے ہوا چل رہی ہے اور درجہ جرارت جو گذشتہ تین دن سے 43 ڈگری تھا وہ کم ہو کر 41 ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا ہے۔
ڈائریکٹر محکمۂ موسمیات
انھوں نے بتایا کہ گذشتہ کچھ دنوں سے کراچی میں ہیٹ انڈکس 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا ہے، جس کی وجہ سے شدید حبس اور گھٹن محسوس ہوتی ہے اور سب سے زیادہ اس کا اثر عمر رسیدہ افراد پر پڑا۔
ہیٹ انڈکس کا مطلب وہ درجہ حرارت یا گرمی ہے جو انسان محسوس کرے۔ موسمیات کے مطابق کراچی میں 50 سال کے عمر تک کے افراد کے لیے ہیٹ انڈکس 49 ڈگری تھا لیکن 75 برس کے افراد کے لیے ہیٹ انڈکس 50 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔
ہوائیں بند ہونے کا سبب
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کی ساحلی پٹی پر سال میں دس ماہ سمندر سے آنے والی ہوائیں چلتی ہیں لیکن سال کے دو مہینے یعنی گرمیوں اور سردیوں کے آغاز میں سمندر کی ہوا بند ہو جاتی ہے اور اسی عرصے کے دوران ساحلی علاقوں میں موسم متعدل رہنے کے بجائے گرم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ ’اپریل اور ستمبر کے مہینے میں کراچی میں ہوائیں بند ہو جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ جون کے مہینے میں سمندری ہوائیں بند ہو گئیں جو کہ بہت خطرناک ہے کیونکہ خشک علاقوں سے گرم ہوائیں چلیں۔‘
شدید گرمی کی وجہ سے اب تک 700 کے قریب ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے
موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں سمندری ہوائیں، جو گذشتہ پانچ روز سے بند تھیں، اب کسی حد تک چلنا شروع ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر حنیف نے کہا کہ ’آج سمندر کی بند ہوا 30 فیصد تک بحال ہونا شروع ہوئی ہے۔ سمندر کی ہوا جنوب مشرق سے چل رہی ہے اور درجہ حرارت جو گذشتہ تین دن سے 43 ڈگری تھا وہ کم ہو کر 41 ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ بدھ تک مزید 70 فیصد ہوائیں بحال ہو جائیں گی جس کی وجہ سے آئندہ ایک دو دنوں میں درجہ حرارت مزید کم ہو گا۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی کے جنوب میں یعنی سمندر پر ہوا کا دباؤ زیادہ ہونا چاہیے تھا لیکن غیر معمولی طور پر سمندر پر ہوا کا دباؤ انتہائی کم تھا اور ہوا کا یہی کم دباؤ اب بعض علاقوں میں شدید بارش کی وجہ بنے گا۔
ڈاکٹر حنیف نے کہا کہ ’ہوا کے کم دباؤ کے سبب بھارت کے صوبے گجرات میں آئندہ چند دنوں میں شدید بارش ہو گی اور صوبہ سندھ کے جنوبی علاقوں میں بھی اچھی بارش ہو گی۔ یہی کم دباؤ جو کراچی میں شدید گرمی کی وجہ بنا ہے لیکن اب اس کی وجہ سے تھر کے علاقوں میں موسلادھار بارش ہو گی۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں شدید گرمی ماحولیاتی تبدیلی نہیں بلکہ غیر معمولی موسم تھا۔
کراچی میں ہیٹ انڈکس 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا اور شدید حبس اور گھٹن کا زیادہ اثر عمر رسیدہ افراد پر ہوا
’یہ معمول کے مطابق موسمیاتی تغیر نہیں ہے بلکہ یہ موسمیاتی خرابیاں ہیں اور ان غیر معمولی موسموں کا پہلے سے پتہ لگانا ماہرین کے لیے چیلنج ہے اور آنے والے چند برسوں میں اس طرح کے شدید موسموں کا امکان زیادہ ہے۔‘
موسمیاتی حکام کا کہنا ہے کہ ٹھٹہ، سجاول، بدین اور میرپور خاص سمیت سندھ کے زیریں علاقوں میں شدید گرم ہواؤں کی وجہ سے زراعت، مقامی پھل اور سبزیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بارش کے بعد درجہ حرارت کم ہوا ہے اور پنجاب کے بیشتر علاقوں میں پری مون سون بارشیں ہوئی ہیں جبکہ جولائی کے پہلے ہفتے سے باقاعدہ مون سون سیزن شروع ہو جائے گا۔
ڈاکٹر حنیف نے بتایا کہ رواں سال کے دوران مون سون سیزن میں معمول سے کم بارشیں ہو سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں ’ایل نینیو‘ موسمیاتی پیٹرن کی وجہ سے کم بارشیں اور شدید موسم کا امکان ہے۔
لئیق احمد اس اعتبار سے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ گرمی کی لہر نہ تو کراچی کی مقامی گرمی میں شدت تھی نہ ہی یہ درجہ حرارات کا مسئلہ تھا بلکہ یہ کچھ اور تھا جس کی سائنسی اسٹڈیز ہونا ضروری ہے۔
۔
نسیمِ بحری رک جانا بلکل الگ بات ہے یہ کراچی میں ممکن ہے مگر اس مرتبہ بات کچھ اور تھی۔
تو پھر آپ کے خیال میں اس شدید گرمی کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ آپ کا مشاہدہ کیا کہتا ہے؟
تو پھر آپ کے خیال میں اس شدید گرمی کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ آپ کا مشاہدہ کیا کہتا ہے؟
ایک سازشی تھیوری یہ ہے کہ موسموں کو کنڑول کرنے کی ٹیکنالوجی دشمن استعمال کررہا ہے
میرے خیال میں یہ اللہ کی طرف سے ہے۔
عزیزم زبیر مرزا, کے خیال میں گرمی میں اضافہ درختوں کمی کی وجہ سے ہے۔
کراچی میں کونسے گھنے جنگلات تھے جن کے نہ ہونے کی وجہ سے گرمی بڑھے
اگر یہ انڈونیشیا ملائشیا میں ہوتا کہ گھنے جنگلات کٹ جاویں جس کی وجہ سے بارش میں کمی ہو پھر کچھ گرمی بڑھے تو بات سمجھ میں اتی ہے۔ کراچی میں تو درخت بڑھے ہیں مجموعی طور پر۔ ورنہ سندھ کا یہ علاقہ توبیابان ہوتا تھا