محترمہ مہوش،
کہ جس کے بعد انہیں مہاجروں پر ہونے والے مظالم کبھی نظر نہیں آئیں گے۔ جو اٹھارہ ہزار متحدہ کے اراکین کو بینظیر اور نواز شریف نے ریاستی دہشتگردی کرتے ہوئے مروا ڈالا، وہ انہیں کبھی نظر نہیں آئے گا۔
=== محترمہ آپ متحدہ کے آفیشل فیگر سے بھی آگے نکل گئی ہیں، اسے کیا سمبھوں، حب علی یا بغض معاویہ
جواب کا شکریہ عثمان صاحب۔
دو دن سے محفل پر آنے کا وقت نہیں مل پایا اور ابھی بھی جلدی میں ہوں۔ تفصیلی جواب انشاء اللہ بعد میں۔
فی الحال 18000 متحدہ کے قتل ہونے والے کارکنوں کے متعلق:
The urban areas where the Mohajirs are in majority were deliberately ignored and turned into hell for them. Thousands were hunted and killed mercilessly in fake police encounters, raids, police lock-ups, and army and ranger operations. Muttahida Quami Movement alone claims that about 18,000 MQM activists have been killed. Hundreds still are missing and presumed dead.
سورس: ایم کیو ایم آفیشل ویب سائیٹ بذات خود
تو فرمائیں کہ بالکل ٹھیک ٹھیک آفیشل ویب سائیٹ سے تعداد کو Quote کر دینا ہے یا پھر حب علی و بغض معاویہ کا چکر؟
یا پھر یہ بالکل ہی الگ معاملہ ہے اور دوسروں پر ایسے الزامات لگا دینا صرف اُس نفرت کا شاخسانہ ہے جو کہ چھپائے نہیں چھپتی؟
////////////////////////
از غازی عثمان:
محترمہ مہوش مراسلہ نمبر 23 میں آپ سنی تحریک و متحدہ کی لڑائی کی وجہ بتاتی ہیں ہیں۔
میرے خیال میں تنازعے کی بنیاد شاید یہ بات ہے کہ متحدہ بننے کے بعد لوگ سنی تحریک کو چھوڑ کر متحدہ کے ساتھ جا ملے ہیں جس سے کہ سنی تحریک کراچی میں کمزور ہو گئی ہے [جبکہ ماضی میں سنی تحریک کراچی میں بہت مضبوط تھی اور نورانی صاحب کو بہت سپورٹ حاصل تھی]
++++++ بی بی جیسا میں نے کہا آپ حقائق سے اور کراچی سے لاعلم ہیں۔ سنی تحریک متحدہ سے پہلے نہیں بنی تھی کہ لوگ سنی تحریک چھوڑ کر متحدہ میں جاتے بلکہ وہ بعد میں بنی تھی، پہلے سنی تحریک ایم کیو ایم کا ہائیڈنگ پلیس تھا، بریلوی مسلک کے متحدہ والے سنی تحریک میں پناہ حاصل کرتے تھے اور دیوبند سپاہ صحابہ میں، سنی تحریک نے جب سیاست میں قدم رکھا مسئلہ اس کے بعد سے شروع ہوا کیوں کہ ایم کیو ایم اپنے علاقے میں کسی سیاسی جماعت کو کام نہیں کرنے دیتی،، پی پی پی ، پی ایم ایل و اے این پی اپنے اپنے علاقوں میں کام کرتیں ہیں اور ان کا کوئی اثر ایم کیو ایم کے علاقوں میں نہیں جبکہ سنی تحریک اور جماعت اسلامی کا کام انہیں علاقوں میں ہے،، سنی تحریک سے پھڈا اس لئے زیادہ ہے کیونکہ اگر ایم کیو ایم ان کے 4 بندے مارتی ہے تو سنی تحریک بھی 2 ماردیتی ہے ۔
سب سے پہلے تو برائے مہربانی سنی تحریک کا سپاہ صحابہ سے تقابل نہ کیجئے۔ جب آپ سب کچھ جاننے کا دعوی کر رہے ہیں تو آپکو پتا ہونا چاہیے کہ ان دونوں کے مقاصد بالکل الگ الگ ہیں اور ان میں کوئی مماثلت نہیں۔
اور جس چیز کا مجھے مکمل علم نہیں ہوتا، اس کے متعلق مجھ اپنی لاعلمی کا اظہار کر کے دوسروں سے پوچھ لینے میں کوئی شرم نہیں۔ اسی سلسلے میں سب سے بہترین حقائق پر مبنی پوسٹ عمار کی ہے جنہوں نے اس مسئلے پر بالکل صحیح روشنی ڈالی ہے۔
عمار برادر کی پوسٹ کا لنک
یہاں جو وجہ ہم تک پہنچتی ہے، وہ اتنی ہے کہ ایم کیو ایم کے دو دھڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد جو دھڑا "حقیقی" کے نام سے مشہور ہوا، وہ بھی غنڈوں ہی کا گروہ تھا۔ جب حقیقی کے خلاف آپریشن شروع ہوا تو حقیقی کے کافی لڑکے سنی تحریک میں شامل ہوگئے۔ سنی تحریک کے قائد سلیم قادری کی شہادت کے بعد سنی تحریک کا رُخ بدل گیا۔ یہ ایک غیر سیاسی تحریک تھی جس نے سیاست میں قدم رکھ دیا۔۔۔ تو یہاں یہ تاثر عام ہے کہ سنی تحریک اور ایم کیو ایم کی لڑائی اندرونِ خانہ ایم کیو ایم اور حقیقی کی لڑائی ہے۔ اللہ بہتر جانتا ہے۔
عمار برادر سے صرف ایک سوال پوچھنا چاہ رہی ہوں تاکہ یہ الجھن دور ہو سکے۔
آپ نے اوپر کہا ہے کہ سنی تحریک غیر سیاسی جماعت تھی۔ جبکہ میرا تاثر یہ ہے کہ نورانی صاحب کو کراچی میں سیاسی طور پر کافی قوت حاصل تھی اور وہ اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے یہ سیٹیں سنی تحریک کے پلیٹ فارم سے نہ جیتی ہوں، مگر جمیعت علمائے پاکستان بھی شاید نورانی صاحب ہی کی تھی۔ بہرحال ایک نام یا دوسرے نام سے مگر میرا تاثر یہی ہے کہ اہلسنت بریلوی برادران سیاست میں متحدہ کے وجود میں آنے سے قبل متحرک تھے اور کراچی میں کافی اثر رکھتے تھے۔ براہ مہربانی اگر میرا تاثر صحیح نہیں تو اسکی تصحیح فرما دیں۔
/////////////////////////
از غازی عثمان:
آپ اپنے مراسلہ نمبر سولہ میں فرماتی ہیں۔
"خاور، جس طرح کی اندھی نفرت آپ لوگوں کے دلوں میں ہے، اسکو دیکھ لینے کے بعد آپ جیسے حضرات سے کسی انصاف کی توقع نہیں"
===== جی نہیں ہاں ہم ایسا انصاف نہیں کرسکتے جس میں شروع متحدہ زبردست اور اخیر الطاف لش پش ہو۔ اور ہاں منصف ہونے کا کوئی دعوی بھی نہیں ہمیں ہم نقطہ نظر پیش کرنے کے قائل ہیں تھوپنے کے نہیں۔
جی آپکا انصاف میں دیکھ چکی ہوں کہ جس میں شروعات ہی متحدہ سے اندھی نفرت، درمیان اندھی نفرت اور انجام اندھی نفرت ہے کہ جس میں آج تک کبھی کسی اور دھڑے کی مذمت نہیں بلکہ الطاف اولیاء اور متحدہ دہشگرد کی ہی صدائیں موجود ہوتی ہیں۔
"اور یہ کہ متحدہ کو یقینی طور پر خود ہی آگے بڑھ کر اپنے حقوق خود حاصل کرنا ہوں گے"
=====جی ہاں وہ اب تک ہماری مدد کے بغیر ہی "حقوق" حاصل کرتے آئے ہیں مجھے فخر ہے کہ کبھی متحدہ کی حمایت نہیں کی انتہائی بچپن میں بھی نہیں جب ہمارا سارا گھرانہ کٹر کارکن تھا اسوقت کی ایم کیو ایم کا۔
اگر متحدہ اپنے حقوق کے لیے آپ جیسوں کی مدد کے منتظر ہوتے تو قیامت تک کا وقت بھی انتظار کرنے کے لیے کم تھا۔ ابتک آپکے دلوں سے یہ پھانس نکلتی نہیں کہ اہل کراچی متحدہ کو کیوں ووٹ دے کر کامیاب کرتے ہیں اور یہ پھانس بھی نہیں نکلتی کہ کیوں متحدہ کی حکومت ہے۔۔۔۔ تو پھر آپکی مدد کی توقع کیسی۔ کیا آپ نے متحدہ کی حکومت کو دل سے تسلیم کر لیا ہے؟ ابھی تک تو دھڑا دھڑ بہانے ہیں کہ متحدہ کو اہل کراچی کی سپورٹ نہیں بلکہ سارے کے سارے لاکھوں ووٹ بندوق کی نال کے زور پر ڈلوائے گئے ہیں ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔
////////////////////////
از غازی عثمان:
میں نے کبھی متحدہ کے غلط کاموں کا دفاع نہیں کیا ہے،
==== جی ہاں صرف تاویلیں پیش کی ہیں متحدہ کی معصومیت کی
اگر یہ کہنا تاویلیں پیش کرنا ہے کہ صرف متحدہ ہی نہیں بلکہ تمام دھڑے [پختون، پنجابی، سندھی، بلوچی، بینظیر کی حکومت، نواز کی حکومت] اس غلطی میں ملوت ہیں ۔۔۔۔۔ تو یہ تاویل بالکل مبنی بر حقائق اور سچی ہے اور اس اندھی نفرت سے کہیں بہتر ہے جس میں صرف اور صرف سارا نزلہ مہاجروں اور متحدہ پر گرتا ہے۔
اور اگر جانبداری پر زیادہ ہی احتجاج ہو گیا تو آج اس میں اے این پی اور پیپلز پارٹی کا نام بھی شامل کر دیا حالانکہ خود کو کراچی کے حالات کا بہت بڑا عالم سمجھنے والے ان حضرت کو یہ علم نہیں کہ جب یہ جھگڑے شروع ہوئے تو اُس وقت یہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی جھگڑے نہیں تھے، بلکہ مہاجر پٹھان اور مہاجر سندھی جھگڑے تھے۔
اور جھگڑے کی بنیاد اور شکایات بہت بہت پرانی ہے۔
مگر کوئی ان پر توجہ نہیں دیتا تھا حتی کہ ایک دن یہ جوالہ مکھی پھٹ پڑا۔
جماعت اسلامی کا کردار
مجرم اور پاپی ہے وہ عابد و زاہد کہ جس کے اردگرد ناانصافی و ظلم جاری ہو مگر وہ انصاف قائم کرنے کی بجائے اپنے اسلام سے کام سے کام رکھے۔
اور جماعت اسلامی کی سیاست تو صرف احتجاجی اور جہادی سیاست ہے اور باقی کوئی مسئلہ انکو نظر ہی نہیں آتا ہے اور بقیہ تمام مسائل سے اندھے بنے بیٹھے رہنا اس جماعت کا خاصہ ہے۔ آج تک جماعت نے کوٹہ سسٹم کے خلاف کتنی آواز اٹھائی؟ آجتک جماعت نے محصورین پاکستان کو واپس لانے کے لیے کتنے احتجاجی جلوس نکالے؟ آجتک جماعت نے اہل کراچی کے حقوق کے لیے کتنی جدوجہد کی؟ اور آج یہ نعمت اللہ کا نام لیکر اچھلتے ہیں، مگر حقیقت یہی ہے کہ یہ مشرف صاحب کا کارنامہ ہے جو اہل کراچی کو پہلی مرتبہ انکے حقوق ملے۔ مگر آج اسی مشرف کو برا بھلا کہتے ہوئے انکی چیخ و پکار ہی نہیں رکتی۔ اگر یہ مشرف تھا جس نے کراچی کی تمام اکائیوں کو ایک جگہ جمع کر کے ترقیاتی پلان بنائے تھے اور اسمیں نعمت اللہ سے زیادہ بڑا کردار اور کریڈت مشرف صاحب کو جاتا ہے [دیکھئے کراچی کمیونٹی سے مصطفی کمال والی ویڈیو] ورنہ جماعت والے بتائیں کہ سرحد میں انہوں نے کتنے اپنے بل بوتے پر کتنے ترقیاتی کام کر لیے؟
مختصر یہ کہ اہل کراچی کے حقوق سلب تھے، مگر جماعت اپنے جہادی نعروں میں مگن۔ انکی حکومت بھی کراچی میں بنتی ہے مگر کوئی مسائل انہوں نے حل نہ کیے۔ اور ہوتے ہوتے یہ ناانصافی ایک فتنہ بن گئی مگر جماعت کی کان پر جوں تک نہ رینگی اور وہ ان اصل مسائل سے آنکھیں چراتی چلی آئی۔
مجھے نہیں علم کہ آیا جماعت نے اسلام کے علاوہ کبھی مشرقی پاکستان کے حقوق پر بھی کوئی احتجاج کیا یا نہیں۔ مگر کاش کہ یہ سمجھیں کہ اسلام کے نعرے لگا دینا ہی سب کچھ نہیں، بلکہ کسی بھی معاشرے کے زندہ رہنے کے لیے سب سے پہلے انصاف کا حصول ضروری ہے۔ اور یہ انصاف آ کر سب سے پہلے مہیا کرتے ہیں مشرف صاحب کہ جس کے بعد ایک گولی چلائے بغیر کراچی میں امن قائم ہو جاتا ہے۔ چنانچہ یہ صرف اور صرف انصاف ہی ہے جس سے کسی بھی معاشرے میں پائیدار امن کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔
مگر مشکل ہے کہ جماعت اس کو سمجھے۔ جماعت کے کرادار پر تفصیل وقت ملنے پر انشاء اللہ۔
///////////////////////////
از غازی عثمان:
بلکہ الٹا سہراب گوٹھ کے پختونوں کو ایسا مظلوم بنا کر پیش کیا کہ شاید ہی کوئی یہودی اسرائیل کو ایسا مظلوم بنا کر پیش کر پاتا ہو۔
=== خاور کی پوسٹ میں سہراب گوٹھ کا ذکر ہی نہیں۔ اب بتائیں کون کررہا ہے پروپیگینڈا اور کون ہے یہودی۔
اگر آپ نے اپنے دل و دماغ کے دروازے اس حد تک بند کیے ہوئے ہیں کہ آپکو کراچی میں پختون اور سہراب گوٹھ کا رشتہ نظر نہیں آتا تو پھر اللہ ہی آپکو ہدایت دے سکتا ہے۔ اور خاور بلال صاحب نے یہ لکھا تھا:
از خاور بلال:
پختونوں کو چاہیے کہ اگر وہ کراچی میں اپنی خیریت چاہتے ہیں تو اپنی عزتِ نفس ترک کرکے رہیں، سر جھکا کر خاموشی سے ہر بات مانیں ورنہ دوسری صورت میں انہیں پروفیشنل قاتلوں سے پالا پڑے گا
تو سہراب گوٹھ میں موجود ڈرگز کے کاروبار، غیر قانونی کلاشنکوفوں و اسلحہ اور ناجائز تجاوزات کو دیکھنے سے خاور صاحب معذور تھے [اپنی متحدہ دشمنی میں] اور آپ نے بھی اوپر اسی چیز کا مکمل ثبوت دے دیا ہے۔ مثلا:
1۔ غازی عثمان صاحب سہراب گوٹھ میں غیر قانونی کلاشنکوفوں اور دیگر اسلحہ کا انکار کرنے کے لیے ذیل کا عذر پیش کر رہے ہیں:
===لاکھوں کلاشنکوف و دیگر اسلحہ ،،، شکر ہے تعداد کڑوروں میں نہیں ہے، ویسے رینجرز نے سہراب گوٹھ میں آپریشن کیا ہے ، بتاسکتیں ہیں کتنی لاکھ کلاشنکوف وہاں سے برآمد ہویں،، یہ مت کہیے گا کہ رینجرز نے جان بوجھ کے برامد نہیں کیں۔
ایسے لنگڑے عذر پیش کر کے جو شخص سہراب گوٹھ سے غیر قانونی اسلحہ کے کاروبار کا ہی انکار کر دے اسکے لیے کوئی ثبوت کافی نہیں ہو سکتا۔
2۔ اور غازی عثمان صاحب سہراب گوٹھ میں ڈرگز کے کاروبار کا انکار کرنے کے لیے یہ عذر پیش کر رہے ہیں:
=== کیا اتنے دنوں میں متحدہ نے ایک بھی ڈرگز ڈیلر پھڑکایا ہے ۔۔۔۔۔۔ اگر ایسا ہوتا تو شاید صیح ہوتا،، لیکن لندن والی سرکار ابھی تندور والوں، ٹھیلے والوں اور موچیوں سے فارغ نہیں ہوئی شاید۔۔۔
کیا دہرا رویہ ہے کہ ایسے ایسے عذر پیش کر کے روز روشن کی طرح عیاں حقائق کا انکار کیا جائے۔
اور Double Standards یہ کہ خود ہی اوپر اسی مراسلے میں اپنے قلم سے تحریر فرما چکے ہیں
"===لاقانونیت روکنا حکومت کا کام ہے اور اسے ہی کرنا چاہیے"
یہ حکومت کے کام کا عذر پیش کر رہے ہیں جب پختونوں کی بات آ رہی ہے، مگر جب متحدہ کی بات آ رہی ہے تو خود سوال کر رہے ہیں کہ متحدہ نے کتنے اسلحہ ڈیلر پھڑکائے۔ اور اس بل بوتے پر سہراب گوٹھ میں ڈرگز کاروبار کا ہی انکار کر دیا۔
تو کیا ہے ایسے حضرات کے دوہرے رویوں کا کوئی علاج؟
کوئی علاج نہیں۔ حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
3۔
از غازی عثمان:جو انہوں نے پختونوں کو قبائلی روایات کے نام پر پاکستان کے قانون سے بالاتر کر رکھا ہے اور اس سے جو فتنے پیدا ہو رہے ہیں، شاید وہ نظر آ جاتے۔ اور ان پختون برادران نے جو کراچی میں ہی علاقہ غیر بنا رکھا ہے،
=== کراچی میں رہتے ہوئے ہمیں کبھی کسی علاقہ غیر سے واسطہ نہیں پڑا ہم پینٹ شرٹ پہن کر ہر جگہ چلے جاتے تھے،، بلکہ گھر کے قریب ہی واقع پٹھان گوٹھ تو شارٹس پہن کر بھی چلے جاتے تھے ہمیں کسی نے نہیں روکا کبھی۔۔
شاید غازی عثمان صاحب کے نزدیک علاقہ غیر کا مطلب صرف یہ ہے کہ شاٹس پہن کر وہاں کا چکر لگایا جا سکے۔
اور باقی جتنی چیزیں ہیں مثلا لاکھوں غیر قانونی اسلحہ کا کاروبار، ڈرگز کاروبار، سمگلڈ شدہ مال کا کاروبار، کھلے عام اسلحہ لے کر گھومنا، غیر قانونی تجاوزات۔۔۔۔۔۔ یہ سب چیزیں شاید علاقہ غیر نہیں بلکہ پاکستانی قانون کی پاسداری کی نشانیاں ہیں؟
سلام ہے۔
سلام ہے آپکی نفرت کی اس انتہا کو کہ جہاں انسان آنکھیں بند کر کے کیا سے کیا ہو جاتا ہے۔
ُآپکے ایسے دلائل پڑھ کر بالکل یوں لگ رہا جیسے میں "امت" اخبار پڑھ رہی ہوں جو اسی معیار پر جا کر لکھ رہے ہوتے ہیں۔ کہیں آپ امت اخبار سے تو ملحق نہیں؟
/////////////////////////////////
از غازی عثمان:
گر افسوس کہ برا ہو اس اندھی نفرت کا کہ یہ لوگ یہ سب کچھ دیکھنے سے عاری ہو چکے ہیں۔ ان تمام معاملات کی مذمت میں ایک لفظ انکے منہ سے نہیں نکلتا، مگر متحدہ کا نام آتے ہیں پورا گلا پھاڑ کر چیخنا چلانا شروع کر دینا ہی انکا کام ہے۔
=== تو کیا کریں صیح کو صیح اور غلط کو غلط نہ کہیں بلکہ آپ کی طرح اگر متحدہ کہ جرائم سامنے آئیں تو آنکھیں بند کرکے چلانا شروع کردیں،، لال مسجد،، سہراب گھوٹھ،،، 1992 ،، میاں ،، بی بی،، ان کا پورے معاملے سے تعلق نہ ہو تو کیا ہوا متحدہ کے جرائم پر پردہ تو پڑ جائے گا بس یہی چیز مدنظر رہنی چاہیے۔
میں تو ہزار بار کہہ چکی ہوں کہ مسائل کا واحد حل صرف اور صرف "انصاف" ہے۔
1۔ اس انصاف کو لوٹا دیجئے اور کراچی کے مسائل حل ہو جائیں گے۔
2۔ قبائلی روایات کے نام پر آپ غیر قانونی اسلحے اور غریب کے نام پر سہراب گوٹھ کی ناجائز تجاوزات کا دفاع کرنے لگیں گے اور جب متحدہ اس پر آواز اٹھائے تو بہانے بہانے غیر قانونی اسلحے کے کاروبار، ڈرگز کے کاروبار اور غیر قانونی تجاوزات کو "غریب" کے نام پر تحفظ دینے لگیں گے [اور الزام متحدہ پر لگائیں کہ وہ اس ناانصافی پر احتجاج کر کے عصبیت پھیلا رہی ہے] تو پھر یہ منافقانہ عمل لڑائی کا پیش خیمہ ٹہرا۔
////////////////////////////////////////
ام الفتن [فتنوں کی ماں]
کچ فتنے چھوٹے ہوتے ہیں۔ مگر کچھ فتنے ایسے ہیں جنہیں "ام الفتن" ہونے کا شرف حاصل ہے کیونکہ انہیں کے بطن سے بقیہ فتنے پھوٹ رہے ہیں۔
سوال:
۔ آج کراچی میں مہاجر پنجابی کے پھڈے کیوں نہیں ہیں؟
۔ اور آج کراچی میں مہاجر سندھیوں کے پھڈے کیوں نہیں ہیں؟
۔ اور کیا وجہ ہے کہ صرف اور صرف مہاجر پشتون ہی کے درمیان فسادات ہو رہے ہیں؟
قوم ذرا اس معاملے پر سوچے۔ یہ بہت اہم سوالات ہیں۔
اور یہ سوالات ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سندھیوں سے پھڈا اس لیے نہیں رہا کیونکہ اہل کراچی کو شہری حکومت کی صورت میں اپنے حقوق کا بڑا حصہ مل گیا۔ پنجابیوں سے پھڈے اتنے بڑے پیمانے پر اس لیے نہیں کیونکہ مشرف حکومت نے پنجابی بیوروکریسی کو کراچی میں لاگو کرنے کی کوشش نہیں کی [جیسا کہ پچھلی حکومتوں نے تمام محکموں میں پنجابی بیوروکریسی کو بھر دیا تھا۔ مثلا کراچی کی پولیس میں ایک وقت تھا جب کہ 85 فیصد پنجاب کے لوگ تھے۔ اس لیے بہت لازمی ہے کہ "میرٹ سسٹم" کا عملا نفاذ ہو]
مگر آج بھی کراچی میں جو مہاجر پختون ٹینشن ہے، اسکی وجہ وہ ام الفتن ہے جو کہ سہراب گوٹھ کی صورت میں کراچی شہر کے اندر موجود ہے۔ کہ جہاں سے غیر قانونی اسلحہ کا فتنہ بھی پھوٹتا ہے، اور غیر قانونی ڈرگز کا بھی۔ بندوق کے زور پر ناجائز تجاوزات کا فتنہ بھی پھوٹتا ہے اور کراچی میں ہونے والے سٹریٹ کرائمز کا بھی۔ اور یہ چیز صرف سہراب گوٹھ تک ہی محدود نہیں بلکہ پھیل کر شہر کے دیگر حصوں تک یہ فتنہ پھیل رہا ہے۔
متحدہ کو گالیاں دیتے رہنے کا جن حضرات نے وطیرہ بنا رکھا ہے، وہ کبھی بھی کراچی کے مسائل کا حل نہیں۔ اگر یہ مسائل حل کرنے ہیں تو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا پڑے گا۔ کوئی قوم اپنے قبائلی روایات کے نام پر قانون سے بالاتر نہیں اور ہتھیار کو مرد کا زیور قرار دینا جہالت و تاریکی ہے۔۔۔۔۔۔
اور سب سے بڑھ کر مسئلہ یہ کہ میڈیا کا اور بقیہ پاکستان کا اس ناانصافی پر آواز نہ اٹھانا ہے۔۔
1۔ بارہ مئی کا مسئلہ ہوتا ہے تو یہ میڈیا اور بقیہ پاکستان کو صرف اور صرف متحدہ کا اسلحہ نظر آتا ہے۔ مگر سہراب گوٹھ کا غیر قانونی اسلحہ کبھی نظر نہیں آیا اور نہ اس پر کبھی بھی انکے لبوں سے کوئی احتجاجی الفاظ نکلے۔
اور متحدہ کے ہاتھ میں بھی جو اسلحہ ہے، وہ انہوں نے نہیں بنایا۔ بلکہ سب کو علم ہے یہ سب کا سب علاقہ غیر میں بنا، اور پھر وہاں سے سمگل ہو کر کراچی آیا۔
۔۔۔۔ مگر کیا۔۔۔۔ کیا ہے کہ اس ام الفتن علاقہ غیر میں اسلحہ بننے اور اسکی سمگلنگ کے خلاف انہیں لب کھولتے ہوئے انکے لبوں کو موت آ جائے، مگر جب یہی اسلحہ متحدہ کے ہاتھ میں نظر آ جائے تو انکے مردہ لبوں میں ایسی جان پڑ جائے کہ چپ ہونے کا نام ہی نہ لیں۔