فخرنوید
محفلین
ملک پاکستان جو کہ اسلام کی بنیاد پر دو قومی نظریہ کی وجہ سے وجود میں آیا اور ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں کس لئے؟ کہ یہاں اسلام کے زریں اصولوں پر مدنی نظام حیات ہو یا کسی غیر مسلم کی تقلید کرنے کے لئے ایسا نظام لایا جائے جس میں کفر ہو اور جس اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو۔
آج میں جب بی بی سی اردو سروس پر گیا تو وہاں دیکھا کہ کراچی کے کچھ نوجوانوں کے گروپ نے ہم جنس پرستی کے حق میں پریڈ کی تھی کے حوالے سے خبر لگی ہوئی تھی اور ساتھ کچھ لوگوں کی آڈیو رائے بھی شامل تھی۔
بی بی سی۔۔۔۔
بھارت میں ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو قانونی حیثیت ملنے کے بعد مذہبی انتہا پسندوں کی جکڑ میں آئے ہوئے پاکستانی ہم جنس پرستوں کو بھی حوصلہ ملا ہے۔
کراچی کے ہم جنس پرستوں نے گزشتہ دنوں شہر کی مصروف ترین سڑک شاہراہ فیصل پر پریڈ بھی کی۔ ہم جنس پرستوں کی نشانی، آٹھ رنگوں والی ٹی شرٹس پہنے ہوئے ان نوجوانوں کی عام لوگ تو شناخت نہیں کر سکے مگر وہ لوگ انہیں دیکھ کر فتح کا نشان بناتے رہے جو انہیں سمجھتے ہیں یا ان کے قریب ہیں۔
حکومت نے گزشتہ دنوں ملک میں ہم جنس پرستوں کی موجودگی سے انکار کیا تھا۔ ہمارے ساتھی ریاض سہیل نے ہم جنس پرستوں کے گروپ سے ملاقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کن مشکلات سے زندگی گزار رہے ہیں۔
اب میں کہنا یہ چاہتا ہوں۔ کہ ہمارے ملک جو کہ حالت جنگ میں ہے اور خود قرآن میں بھی کئی جگہ پر موجود ہے کہ جب کوئی قوم سیدھے رستے سے بھٹکتی ہے تو اس پر مختلف شکلوں میں عذاب نازل ہوتا ہے۔
کیا یہ ہم جنس پرستی اسلام میں جائز ہے؟
کیا آپ پسند کریں گے کہ اس کو قانونی شکل مل جائے؟
کیا آپ پسند کریں گے ہمارے بہن بھائی ایسے بنیں؟
ان سب کا جواب ایک ہی ہو گا ہر گز نہیں۔تو یہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں؟ جب یہ ہم لوگ ایسا نہیں چاہتے ہیں تو یہ کون لوگ کراچی کر سڑکوں پر پریڈ کرتے ہوئے نکلے ہیں۔
تو جناب اس میں بھی وہ این جی اوز شامل ہیں جو اپنا پیٹ بھرنے کے لئے نوجوانوں کو استعمال کر رہی ہیں اور بیرون ممالک سے چلنے والی یہ این جی اوز جو غیر مسلموں کے فنڈز کی پروردہ ہیں کیا وہ یہاں اسلام کی تعلیمات پھیلائیں گی ہر گز نہیں وہ کفار کی سازش کا حصہ ہیں۔ اور وہ یہ انہی کے ایما پر ایسے چند جن کی تعداد سو بھی نہیں ہے ۔ ان کو لے کر اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنچانا چاہتے ہیں۔اس کے لئے وہ مثال دیتے ہیں جی جب بھارت میں ایسا قانون ہم جنس پرستی تحفظ دیتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ ان کی ثقافت کیا ہے؟ ان کا مذہب کیا ہے؟
لیکن ہمیں ایسے ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے والی این جی اوز کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے جو ہماری نئی نسل کو ایسے بگاڑ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔اس کا واحد حل یہ ہے کہ ہم لوگ خود اور اپنے عزیز و اقارب کو قرآن کی تعلیمات کی طرف راغب کریں۔ یا انہیں صحت مندانہ غیر نصابی سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔
اگر آج ہم نے اس چیز کو سنجیدہ نہ لیا تو کل ہم اس کو برا کہیں گے بھی تو کس منہ سے کیوں کہ جب وقت گزر گیا تو یہ ہم پر ہی الزام آئے گا کہ ہم نے اس کے خلاف اس وقت کیوں نہ کوئی رد عمل دکھایا جب اس نے اپنی بیج سے جڑ پکڑنے کی کوشش کی تھی ۔ جب یہ پودا جلدی اکھاڑا جا سکتا تھا اس وقت کیوں نا ہم نے اسے نا پید کر دیا۔ اب جب یہ درخت بنے گا تو اس کو ہم کیسے نا پید کر سکیں گے ۔
اس لئے آو عہد کریں اس کے خلاف جس قدر آواز اٹھا سکیں وہ اٹھائیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
وسلام
انمول اردو بلاگ
آج میں جب بی بی سی اردو سروس پر گیا تو وہاں دیکھا کہ کراچی کے کچھ نوجوانوں کے گروپ نے ہم جنس پرستی کے حق میں پریڈ کی تھی کے حوالے سے خبر لگی ہوئی تھی اور ساتھ کچھ لوگوں کی آڈیو رائے بھی شامل تھی۔
بی بی سی۔۔۔۔
بھارت میں ہم جنس پرستوں کے تعلقات کو قانونی حیثیت ملنے کے بعد مذہبی انتہا پسندوں کی جکڑ میں آئے ہوئے پاکستانی ہم جنس پرستوں کو بھی حوصلہ ملا ہے۔
کراچی کے ہم جنس پرستوں نے گزشتہ دنوں شہر کی مصروف ترین سڑک شاہراہ فیصل پر پریڈ بھی کی۔ ہم جنس پرستوں کی نشانی، آٹھ رنگوں والی ٹی شرٹس پہنے ہوئے ان نوجوانوں کی عام لوگ تو شناخت نہیں کر سکے مگر وہ لوگ انہیں دیکھ کر فتح کا نشان بناتے رہے جو انہیں سمجھتے ہیں یا ان کے قریب ہیں۔
حکومت نے گزشتہ دنوں ملک میں ہم جنس پرستوں کی موجودگی سے انکار کیا تھا۔ ہمارے ساتھی ریاض سہیل نے ہم جنس پرستوں کے گروپ سے ملاقات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کن مشکلات سے زندگی گزار رہے ہیں۔
اب میں کہنا یہ چاہتا ہوں۔ کہ ہمارے ملک جو کہ حالت جنگ میں ہے اور خود قرآن میں بھی کئی جگہ پر موجود ہے کہ جب کوئی قوم سیدھے رستے سے بھٹکتی ہے تو اس پر مختلف شکلوں میں عذاب نازل ہوتا ہے۔
کیا یہ ہم جنس پرستی اسلام میں جائز ہے؟
کیا آپ پسند کریں گے کہ اس کو قانونی شکل مل جائے؟
کیا آپ پسند کریں گے ہمارے بہن بھائی ایسے بنیں؟
ان سب کا جواب ایک ہی ہو گا ہر گز نہیں۔تو یہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں؟ جب یہ ہم لوگ ایسا نہیں چاہتے ہیں تو یہ کون لوگ کراچی کر سڑکوں پر پریڈ کرتے ہوئے نکلے ہیں۔
تو جناب اس میں بھی وہ این جی اوز شامل ہیں جو اپنا پیٹ بھرنے کے لئے نوجوانوں کو استعمال کر رہی ہیں اور بیرون ممالک سے چلنے والی یہ این جی اوز جو غیر مسلموں کے فنڈز کی پروردہ ہیں کیا وہ یہاں اسلام کی تعلیمات پھیلائیں گی ہر گز نہیں وہ کفار کی سازش کا حصہ ہیں۔ اور وہ یہ انہی کے ایما پر ایسے چند جن کی تعداد سو بھی نہیں ہے ۔ ان کو لے کر اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنچانا چاہتے ہیں۔اس کے لئے وہ مثال دیتے ہیں جی جب بھارت میں ایسا قانون ہم جنس پرستی تحفظ دیتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ ان کی ثقافت کیا ہے؟ ان کا مذہب کیا ہے؟
لیکن ہمیں ایسے ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے والی این جی اوز کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے جو ہماری نئی نسل کو ایسے بگاڑ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔اس کا واحد حل یہ ہے کہ ہم لوگ خود اور اپنے عزیز و اقارب کو قرآن کی تعلیمات کی طرف راغب کریں۔ یا انہیں صحت مندانہ غیر نصابی سرگرمیوں میں مشغول رکھیں۔
اگر آج ہم نے اس چیز کو سنجیدہ نہ لیا تو کل ہم اس کو برا کہیں گے بھی تو کس منہ سے کیوں کہ جب وقت گزر گیا تو یہ ہم پر ہی الزام آئے گا کہ ہم نے اس کے خلاف اس وقت کیوں نہ کوئی رد عمل دکھایا جب اس نے اپنی بیج سے جڑ پکڑنے کی کوشش کی تھی ۔ جب یہ پودا جلدی اکھاڑا جا سکتا تھا اس وقت کیوں نا ہم نے اسے نا پید کر دیا۔ اب جب یہ درخت بنے گا تو اس کو ہم کیسے نا پید کر سکیں گے ۔
اس لئے آو عہد کریں اس کے خلاف جس قدر آواز اٹھا سکیں وہ اٹھائیں۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
وسلام
انمول اردو بلاگ