جی محمود ، میرا بھی یہی خیال ہے کہ مہوش کو یہی مغالطہ ہوا ہے اور وہ ادھوری جنسیت کے حامل افراد کو ہم جنس افراد کے ساتھ گڈ مڈ کر بیٹھی ہیں۔ یہاں پر دو انگریزی اصطلاحات کا استعمال میں مفید سمجھوں گا۔
intersexuality / trans sexuality
homosexuality
میرا خیال ہے مہوش پہلی والی حالت کو دوسری والی حالت سمجھ بیٹھی ہیں ، حال آنکہ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ جو حوالے میں نے پیش کئے ہیں ان میں کہیں بھی جنڈر ری اسائنمنٹ آپریشن کا استعمال ہم جنسیت کے لئے نہیں کیا گیا۔
گرائیں صاحب،
اس سلسلے میں میں آپ کو ایک بہت صحیح مشورہ دوں گی کہ مجھ سے زیادہ آپکو اور ہم سب کو ملا حضرات کی فکر کرنی چاہیے جنہیں ان حالتوں کا واقعی علم نہیں اور انکے نزدیک ہر چیز "ہم جنس پرستی" ہے۔
بلکہ اردو زبان میں ان سب کے لیے "ہم جنس پرستی" ہی عموما استعمال ہوتی ہے۔
میں نے ان چیزوں کی تفریق بہت واضح طور پر اوپر کی ہوئی ہے جہاں میں نے اپنا مؤقف بتلایا ہے کہ:
"ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے، مگر اگر میڈیکل ٹیسٹ سے یہ مسئلہ ثابت ہو جائے تو سیکس تبدیلی کی اجازت ہے"
کیا اسکے بعد بھی آپ کو اندازہ نہیں ہوا کہ میں ان چیزوں میں فرق کر رہی ہوں؟
رہ گئی مدرسوں میں اس وبا کے اٹھنے کا، تو یہ وبا تو ہر جگہ ہے، آپ کے اہل کتاب کے کتنے پادریوں کو شرمندہ ہونا پڑا، کتنے کروذ ڈالر چرچ کو معافی تلافی کے سلسلے میں دینے پڑے ، یہتو آپ جانتی ہی ہوں گی۔ کیا خیال یے ان کو بھی سیکس چینج آپریشن کا مشورہ نہ دیا جائے؟
آپ اگر غور سے اوپر میرے مراسلوں کو پڑھ رہے ہوتے، اور میری سوچ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہوتے تو یقینا بہت فائدہ ہوتا اور ایسی غیر ضروری بحث میں ہمیں پڑنے کی ضرورت نہ ہوتی۔
اوپر میری تحریر میں موجود اس اقتباس کو پھر پڑھئیے:
از مہوش علی:
پاکستان میں یہ بیماری کافی پرانی ہے اور ہر دور میں چوری چھپے جاری و ساری ہے۔ اس بیماری کا اہم مراکز وہ علاقے رہے ہیں جہاں عورتوں پر زیادہ سختی کی وجہ سے ان تک رسائی بہت مشکل رہی ہے۔ مثلا دینی مدارس میں یہ چیز بغیر این جی اوز کی کسی سازش کے عرصے دراز سے پائی جاتی ہے۔ پھر پاکستان و افغانستان کے کچھ علاقے اس چیز کے لیے روایتی طور پر مشہور ہیں اور اس میں بھی این جی اوز کی سازش شامل نہیں ہے۔
پتا نہیں آپ کیوں مجھ پر الزام دے رہے ہیں کہ میں ان پادریو ں کو سزا دلوانے کی بجائے انکی سیکس چینجنگ آپریشن کی حمایت کر رہی ہوں۔
میرے مطابق، ان پادری حضرات پر ہم جنس پرستی کی وجہ سے سزا جاری ہونی چاہیے (جو بھی انکے مذہب یا ملکی قانون کے تحت روا ہے)، اور سیکس چینج آپریشن صرف اور صرف اُن لوگوں کے لیے ہے جو فطرت کی طرف سے ایک خاص بیماری میں مبتلا ہیں جو کہ آجکے دور میں میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔
از گرائیں:
سیکس چینج آپریشن کی اجازت کی وجہ جو مجھے سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے :
وکی پیڈیا نے
سیکس چینج آپریشن پر کہیں بھی نہیں کہا کہ یہ ہم جنس پرستی کا علاج ہے۔
ہاں ایرانی سیکس چینج آپریشن کا اس نے آ خر میں ذکر کیا ہے مگر ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے
filmmaker
tanaz eshaghian discovered that the iranian government's "solution" for homosexuality is to endorse, and fully pay for, sex reassignment surgery.[14] the leader of iran's islamic revolution,
ayatollah ruholla khomeini, issued a
fatwa declaring sex reassignment surgery permissible for “diagnosed transsexuals.”
[14] eshaghian's documentary,
be like others, chronicles a number of stories of
iranian gay men who feel transitioning is the only way to avoid further persecution, jail and/or execution.[14] the head of iran's main transsexual organization,
maryam khatoon molkara—who convinced khomeini to issue the fatwa on transsexuality—
confirmed that some people who undergo operations are gay rather than transsexual.
[1
یہ باتیں تو آپ کے دعووں کی کافی حد تک نفی کر رہی ہیں مہوش صاحبہ، خصوصا نشان زد جملے کو دیکھ لیں۔ یعنی سزا سے بچنے کے لئے ہم جنس پرست اپنا آپریشن کر والیتے ہیں،
گویا ہم جنس پرستی اب بھی ایران میں قابل تعذیر ہے۔
جی جناب، ایران کیا، میں نے تو خود پہلی پوسٹ سے یہ کہا ہے کہ "ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔۔۔"
اور مجھے نہیں علم کہ آپ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اوپر مریم خاتون کی بات میرے کسی دعوے کی تردید ہے۔
پہلا: مریم خاتون کہتی ہیں کہ ایران میں کچھ ہم جنس پرست بھی سزا سے بچنے کے لیے آپریشن کروا لیتے ہیں۔
مجھے مریم خاتون کی اس بات کی سمجھ نہیں آئی ہے۔ کیونکہ سیکس چینج آپریشن کی اجازت صرف اور صرف اس صورت میں ملتی ہے جب میڈیکل رپورٹز کی روشنی میں بالکل صاف طور پر واضح ہو جائے کہ فطرتی طور پر کوئی نقص ہے۔ اور یقینا ایک نارمل ہم جنس پرست انسان کی میڈیکل رپورٹ یہ نہیں آ سکتی، اور نہ ہی اس بنیاد پر ڈاکٹر کوئی آپریشن کر سکتے ہیں۔
دوسرا: بالفرض مان لیتے ہیں کہ مریم خاتون صحیح کہہ رہی ہیں کہ کچھ ایسے ہم جنس پرست ہیں جو غلط میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر تبدیلی سیکس کا آپریشن کروا لیتے ہیں، تو بھی اس چیز سے ہمارےاس مؤقف کی کیسے تردید ہوتی ہے جو مظلوم لوگ واقعی اس مرض کا قدرتی طور پر شکار ہیں، ان بے چاروں کو بھی اس جرم کی سزا دی جائے اور تبدیلی سیکس کو ہر کسی کے لیے مکمل طور پر ممنوع قرار دے دیا جائے؟
اب آخر میں آپ سے درخواست ہے کہ آپ اوپر میری تحریر کے اس اقتباس پر غور کریں:
از مہوش علی:
ہم میں بطور قوم یہ چند بیماریاں ہیں، اور ان کے صحیح اسباب کا جائزہ لے کر انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ مختصرا یہ کہ سب سے پہلے کوشش کریں کہ جہیز وغیرہ کی مصیبت ختم ہو اور جلد از جلد شادیاں ہوا کریں۔ اور جن لوگوں کو میڈیکل نقطہ نگاہ سے مدد کی ضرورت ہے کہ قدرت کی طرف سے ان میں ہارمونز مخالف سیکس کے ہیں، تو اس مسئلے کو بھی حل ہونا چاہیے۔
میڈیکل بنیاد پر سیکس تبدیلی کو ہماری سوسائٹی قبول کر سکتی ہے؟ بہت مشکل کام ہے۔ سب سے پہلا مسئلہ تو ہمارے ملا حضرات کا ہے کہ وہ ہی اسکی اجازت نہیں دیں گے۔ بہرحال، اس صورت میں پھر چوری چھپے یہ برائی چلتی رہے گی۔
آخر میں ہم سب لوگ اس نتیجے پر پہنچ پائے ہیں کہ ایک گروہ (چاہے وہ کتنی ہی قلیل تعداد میں ہی کیوں نہ ہو) مگر موجود ہے جسے مدد کی ضرورت ہے۔ سوال ہمیں اپنے آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ:
1۔ کیا ہمارے ملا حضرات اس قلیل گروہ کو میڈیکل سائنس کے نام پر اس تبدیلی سیکس کی اجازت دے گا؟
2۔ اور کیا ہماری سوسائٹی ان لوگوں کو تبدیلی سیکس کے آپریشن کے بعد کھلے دل سے قبول کر لے گی؟